مناسک حج
 
نماز طواف کے آداب
نماز طواف میں پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ توحید اور دوسری رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ کافرون پڑھنا مستحب ہے نماز سے فارغ ہو کر خدا کی حمد ثناء بیان کرے اور محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وآل محمد علیہم ا لسلام پر درود بھیجے اور خدا سے قبولیت کی دعا کرے
امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے نماز طواف کے بعد سجدہ کیا اور سجددہ میں فرمایا
سجد وجھی لک تعبد ا ورق لاالہ الا انت حقا حقا الاول قبل کل شئی والاخر بعد کل شئی وھا انا ذابین یدیک ناصیتی بیدک ، واغفرلی انہ لا یغفر الذنب العظیم غیرک فاغفرلی فانی مقر بذنوبی علینفسی ولا یدفع الذنب العظیم غیرک
مستحب ہے کہ صفا جانے سے پہلے آب زم زم پیے اور کہے
اللہم اجعلہ علما نافعا ورزقا واسعا وشفا من کل داء و سقم
اگر ممکن ہو تو نماز طواف کے بعد آبزم زم کے کنویں کی طرف آئے اور اس سے ایک یا دو ڈول آبزم زم لے اور اس میں سے کجھ پانی پی کر باقی اپنے سر کمر اور پیٹ پر ڈالے اور یہ دعا پڑھے
اللہم اجعلہ علما نافعا ورزقا واسعا وشفا من کل داء و سقم
پھر حجر اسود کی طرف آئے اور وہاں سے صفا کی طرف روانہ ہو جائے

سعی کے آداب
مستحب ہے کہ سکون اور وقار کے ساتھ حجر اسود کے مقابل دروازیسے صفا کی طرف جائے اور جب صفا پر چڑھے تو کعبہ کی طرف دیکھے اور اس رکن کی طرف متوجہ فو جس میں حجر اسود ہے اور اللہ کے حمد ثناء بیان کرے اور اس کی نعمتوں کو یاد کرے پھر سات مرتبہ اللہ اکبر سات مرتبہ الحمد للہ اور سات مرتبہ لاالاہ الا اللہ کہے اور پھر تین مرتبہ کہے
لا الہ الا اللہ وحدہ لاشیرک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد یحیی و یمیت وہو علیکل شئی قدیر
پھر محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم اور آل محمد علیہم السلام پر درود بھیجے اور پھر تین مرتبہ کہے
اللہ اکبر الحمد للہ علی ماھدانا والحمد للہ علی مآ اولانا والحمد للہ الحی القیوم والحمد للہ الحی الدائم
پھر تین مرتبہ کہے
اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ن ان محمد اعبدہ ورسولہ ، لانعبد الا یاہ مخلصین لہ الدین ولو کرہ المشرکین
پھر تین مرتبہ کہے
اللھم انی اسئک العفو والعافیة والیقین فی الدینا والاخرة
پھر تین مرتبہ کہے
اللھم اتنا فی الدنیا حسنة و فی الاخرة حسنة وقنا عذاب النار
پھر سو مرتبہ اللہ اکبرسو مرتبہ لاالہ الا اللہ سو مرتبہ الحمد للہ اور سو مرتبہ سبحان اللہ کھے اور پھر یہ دعا پڑہے
لاالہالا اللہ و حدہ وحدہ انجز وعدہ و نصر عبدہ و غلب الحزاب و حدہ بارک لی فی الموت و فیما بعد لامو اللھم انی اعوذبک من ظلمة القبر و وحشتہ اللھم اظلنی فی اظل عرشک یوم لا ظل الا ظلک
پھر تکرار کے ساتھ اپنے دین اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کے سپرد کر ے اور کہے
استودع اللہ الرحمن الرحیم الذی لا تضیع و دائعہ دینی و نفسی و اھلی اللھم استعملی علی کتابک و سنة نبیک و توافنی علی ملة و اعذنی من الفتنة
پھر تین مرتبہ اللہ اکبر کہ کر اسے دوبارہ دو مرتبہ پڑھے اور پھر ایک مرتبہ تکبیر کہ کر پھر اسے دوبارہ پڑھے اور اگر یہ پورا ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہو اتنا پڑھے امیرالمومنین علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب آپ صفا پر چڑھتے تھے تو کعبہ رخ ہو کر ہاتھ بلند کر کے یہ دعا پڑھتے تھے
اللھم اغفرلی کل ذنب اذنبتہ قط فان عدت فعد علی بالمغفرة فانک انت الغفور الرحیم اللھم افعل بی ما انت اہلہ فانک ان تفعل ان تفعل بی ماانت اہلہ ترحمنی وان تعذبنی فانت غنی عن عذابی محتاج الی رحمتک فیا من انا محتاج الی رحمة ارحمنی ، اللھم لا تفعل بی ما ا اھلہ فانک ان تفعل ان تفل بی ما نا اھلہ ، تعذبنی ولن تظلمنی اصبحت اتقی عدلک ولا اخاف جورک ، فیما ہو عل لایجور ارحمنی
چھٹے امام علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ
اگر تم چاھتے ہو کہ تمھارا مال زیادہ ہو تو صفا پر زیادہ ٹھرو مستحب ہے کہ سعی سکون اور وقار کے ساتھ کی جائے یہاں تک کہ پہلے منارہ کے مقام تک پہنچے اور وہاں سے دوسرے منارہ کی طرف ھرولہ یعنی تیزتیز چلے لیکن عورتوں کے لٰے ھرولہ مستحب نہیں ہے وہاں سے سکون اور وقار سے چلتے ہوئے مروہ پر چڑھے اور پر پہنچ کر وہی اعمال انجام دے جو صفا پر انجام دئے تھے اور اسی پرح مروہ سے صفا واپس لوٹے اگر سوار ہو کر سعی کر رہا ہو تو دوناں مناروں کے درمیان سواریکو تھوڑا تیز کرے اور مناسب ہے کہ گریہ طاری کرنے کی کوشش کرے اور بارگاہ الہی میں گڑ گڑا کر کثرت سے دعاکرے