|
منی میں رات گزارنا
واجبات حج میں سے بارھویں واجب منی میں گیارہ اور بارہ کی رات گزارنا ہے اس میں قصد قربت اور خلوص نیت معتبر ہے اگر حاجی عید کے دن طواف اور سعی کرنے کیلئے مکہ جائے تو منی میں راگت گزارنے کیلئے واپس آنا واجب ہے حالت احرام میں شکار سیا جتناب نہ برتنے والے شخص پر تیرھویں ذی الحجہ کی شب بھی منی میں گزارنا واجہ ہے اسی طرح وہ شخص بھی کہ جس نے اپنی بیوی سے نزدیکی کی ہو بناء بر احوط تیرھویں ذی الحجہ کی شب منی میں گزارے مذکورہ اشخاص کے علاوہ باقی حجاج کیلئے جائز ہے کہ بارہ تاریخ کو ظہر کے بعد منی سے باہر چلے جائیں لیکن اگر وہاں رکیں یہاں تک کہ تیرھویں رات آ جائے تو ضروری ہے کہ تیرھویں کی رات بھی طولع فجر تک وہیں گزاریں ۔
۴۲۶۔ اگر منی سے نکلنے کیلئے اپنی جگہ سے سفر کا آغاز کیا جائے لیکن ہجوم وغیرہ کی وجہ سے غروب سے پہلے منی کی حدود سے باہر نہ جایا جا سکے تو اگر رات منی میں گزارنا ممکن ہو تو منی میں قیام کرے لیکنا گر ممکن نہ ہو یا حرج وشدید تکلیف کا باعژ ہو تو منی سے نکلنا جائز ہے تاہم بنا ور احتیاط ایک دنبہ کفار دے
۴۲۷۔ قبل ازیں ذکر شدہ سبب کے علاوہ یہ معتبر نہیں ہے کہ منی میں پوریر ات گزاری جائے چنانچح اول شب سے نصف شب تک قیام کے بعد منیس ے جایا جا سکتا ہے لیکن اگر اول شب یا اس سے پہلے کوئی نکلے تو ضروری ہے کہ طلوع فجر سے پہلے بلکہ بناء بر احتیاط نصف شب سے پہلے منی واپس آ جائے جو شخص اول شب سے نصف شب تک منی میں قیام کے بعد نکلے اس کیلئے احوط اولی یہ ہے کہ طلوع فجر سے پہلے مکہ میں داخل نہ ہو ۔
۴۲۸۔ منی میں رات گزارنا جن افراد پر واجہ ہے ان میں سے درج ذیل چند لوگ مستژنی ہیں
۱ ۔ وہ شخص جس کیلئے منی میں رات گزارنا زحمت اور تکلیف کا باعژ ہو یا سے اپنی جان مال یا عزت کا خطرہ ہو
۲۔ وہ شخص جو منی سے اول شب یا اس سے پہلے نکل جائے اور مکہ میں آدھی رات سے پہلے عبادت مفیں ۴شغول ہو کر طولع فجر تک تمام وقت ضروری حاجات مژلا کھانے پینے کے علاوہ عبادت میں گزارنے کی وجہ سے واپس نہ آ سکے
۳۔ وہ جو مکہ سے منی جانے کیلئے نکلیا ور عقبہ مدینین سے گزر جائے تو اس کیلئے جائز ہے کہ راستے میں منی پہنچنے سے پہلے سو جائے
۴۔ وہ لوگ جو مکہ میں حاجیوں کو پانی پہنچاتے ہیں
۴۲۹۔ جو منی میں رات نہ گزارے اس پر ہر رات کے بدلے ایک دنبہ کفارہ واجب ہے مذکورہ چار گروہوں میں سے دوسرے تیسرے اور چوتھے رپ کفار واجب نہیں ہے لیکن پہلا گروہ بنابر احوط کفار دے اسی طرح وہ شخص بھی کفارہ دے جو بھولنے یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے رات منی میں نہ گزارے ۔
۴۳۰۔ جو شخص منی سے جا چکا ہو اور پھر تیرھویں شب کسی کام سے منی واپس پہنچ جائے تو اس پر یہ رات منی میں گزارنا واجب نہیں ہے
رمی جمرات
واجبات حج میں سے تیرھواں واجب تین جمرات اولی وسطی اور جمرہ عقبہ کو رمی کرنا (کنکر مارنا ) ہے واجہ ہے کہ رمی گیارھیوں اور بارھیوں ذی الحجہ کو کی جائے اور تیرھویں شب منی میں گزارنے والوں پر بنی بر احوط تیرھیوں ذی الحجہ کے دن میں بھی رمی کرنا وجاہ ہے حالت اکتیار میں خود رمی کرنا واجہ ہے اور نیابت کافی نہیں ہو گی
۴۳۱۔ واجہ ہے کہ رمی جمرہ اولی سے شروع کرے پھر جمرہ وسطی کو اور پھر جمرہ عقبہ کو رمی کرے اگر بھول یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے اس سے مختلف عمل کرے توا جہ ہے کہ پھر وہیں سے رمی شروع کرے جہاں سے ترتیب حاصل ہو جائے لیکن اگر پہلے جمرہ کوچار کنکنر مارنا شروع کر دے تو پہلے والے کو باقی تین کنکر مارنا کافی ہے اور دوسرے جمرہ کو دوبارہ کنکر مارنا ضروری نہیں ہے ۔
۴۳۲۔ واجہ واجب چیزیں جو واجبات حج کے چوتھے واجب جمرہ عقبہ کی رمی کی ذیل میں بیان ہو ئیں تینوں جمرات کی رمی میں بھی واجب ہے ۔
۴۳۳۔ واجب ہے کہ رمی جمرات دن کے وقت کی جائے اس حکم سے چروا ہے اور ہر وہ شخص جو خوف بیماری یا کسی اور وجہ سے دن کے وقت منی میں نہ رہ سکتا ہو مستژنی ہیں چنانچہ ان افراد کیلئے ہر دن کی رمی ازس دن کی رات میں کرنا جائز ہے لیکنا گر ہر شب میں بھی ممکن نہ ہو تو تمام راتوں کی رمی ایک شب میں کرنا جائز ہے
۴۳۴۔ جو شخص گیارہ تاریخ کو دن کے وقت بھول کر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے رمی نہ کرے تو واجہ ہے کہ ابرہ تاریخ کو اس کی قضا کرے اور جو بارہ تاریخ کی رمی کو بھول کریا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نہ کر سکے تو وہ تیرہ تاریخ کو اس کی قضاء کرے احوط یہ ہے کہ جان بوجھ کر رمی نہ کرنے والے کا بھی یہی حکم ہے بناء بر احتیاط ادا اور قضا میں فرق رکھے اور قضا کو ادا سے پہلے انجام دے احوط اولی یہہے کہ قضا کو دن کے شروع میں اور ادا کو زوال کے وقت انجام دے ۔
(۴۳۵)جو شخص جان بوجھ کر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے رمی جمرات کو انجامنہ دے اورپھر مکہ میں ااسے جیا اء۷ یا مسلہ پتہ چلے ت واجو ہے کہ منیواپس جائے اور وہاں رمی کرے ۔ اگر دو یا تین دن کی رمی چھوڑ تو اہوط یہ ہے کہ وجس دن کی رمیپہلے چھوڑ چھٹی ہو اسکی قضا پہلطے انجام دے اوثثر دونوں کی عمنی کے درمیاں کچھ فاصلہ رکھے ۔ اگر مکہ سے نکلنے کے بعد یاد ایئے یا مسلئکہ پتہ چلے تو رمی بجالانے کے لیے واپس جان الازن نہیں ہے تاہم احوط اولی یہ ہی کہ اگر اکلے سال خود حج پرجائے تو قض اکرے اثو راگر خود نہ جائے تو سکی کو قضاکے لیے نائب بنائے ۔
(۴۳۶)وہ شخص جو خود رمی نہ کرسکے مثلا مریض ہو تو کسی کو نائب بنائے ارو بہتر یہ ہے کہ اگفر ممکن ہو تو رمی کے وقت وہاں موجود ہو اور نائب اسکے سامنے رمی انجامن دے ۔ اگر نایب اسک ی جانب سے رمی انجام دے ۔اور خودرمی کا وقت ختم ہونے سے پہلے عذر ختم ہونے سے مایو امہ ہو اور اتفاقا عذر ختم ہوجایئے تو احوط یہ ہے کہ خود بھی رمی کرے ۔ لیکن جو شخص نائیب نہ بنا سلتاہو مثلا بیہوش ہو تو تو اسکا ولی یا کوئے شخص اس کی جانب سے رمی کرے ۔
(۴۳۷)جو شخص ایام تشریق (۱۱،۱۲،۱۳ذی الحجہ )میں جان بوجھ کر رمی چھوڑ دے تو اسکا حج باطل نہیں ہو گا ،احوط یہ ہے کہ اگر آئندہ ساخود حج کرے تو خود ورنہ بنایب کے ذریعے اسکی قضااکرے ۔
|
|