|
احرام حج
پہلے بیان ہوچکا ہگے کہ حج کے واسجبات تیرہ ہیں جن کا اجمالا ذکر کیاگیا اور اب ان کی تفصیل بیان کی جارہی ہے ۔
۔احرام ۔
احرام ِ حج کا اول وقت ترویہ کی دن (۸ ذی الحجہ )زوال کا وقت ہے ۔ تاہم بوڑھے او ربیمارشخص کو جب ہجوم کاخوف ہو تو ان کے لیے جائز ہے کہ ترویہ کے دن سے پجلے دوسرے لوگوں کے نکلنے سے پہلے احرام باندھ کر مکہ سی نکل جائیں ۔اسی طرح وہ شخص جس کی لیے طواف حج ک ودو وقوف سے پہلے انجام دیناجائز ہے ۔ مثلاوہ عورت جسے حیض کا خوف ہوتو اس کے لیے بھی پہلے احرام باندھنا جائز ہے ۔ پہلے بیان ہو چکاہے ۔کہ عمرہ تمتع سے فارغ ہونے کے بعد کسی وقت بھی حج کے احرام میں مکہ سے کسی کام کے لیے باہرجانا جائز ہے مذکورہ موقعوں کے علاوہ بھی تین دن پہلے بلکہ اظہر یہ ہی کہ تین دن سے پہلے بھی احرام باندھنا جائز ہے ۔
(۳۹۸)جسطرح عمرہ تمتع کرنے والے کے لیے تقصیر سے پہلے حج کے لیے ہرام بناندھنا جائز نہیں ہے اسی طرح حج رنے والے کی لیے ہبھی حج کے احرام کو اتارنے سے پہلے عمرہ مفردہ کے لیے احرام باندھناجائز بہیں ہے حاجی پر طواف النساء کی علاوہ کچھ باقی نہ رہا ہو تب بھی بنابر احوط احتیاط حجاک ہرام اتارنے سے پہلے عمرہ مفردہ کا حرام نہیں باندھ سکتا۔
(۳۵۹)جو شخص اختیاری طور پر یوم عرفہ کی وقوف کا پوار وقت عرفہ میں حاصل کرسکتاہو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ احرام باندھنے مجین اتنی دیر کرے کہ پھر عرفہ کے وقوف کا وقت پورا حاصل نہ کرسکے ۔
(۳۶۰)حج اور عمرہ کے اہرام کے طریقہ واجنبات اورمحرمات ایک ہی ہے صرف نیت کا فرق ہے ۔واجب ہے ۔
(۳۶۱)واجب ہے کہ احرام مکہ سے باندھاجائے جیساکہ میقاتوں کی بحث میں بیان ہو ا۔ احرام باندھنے سب سے افضل جگہ مسجد الحرام ہے ۔اور مستحب ہے کہ مقام ابراہیم یا حجر اسمعیل میں دو رکعت نماز پڑھنے کے بعد احران باندھا جائے ۔
(۳۶۲)جو شخص بھول کر یاحکم شرعی نہ جاننے کی وجہ سے حرام کو چھو ڑدے یہاں تک کہ مکہ سے باہر چلاجائے پھر اسے یاد آئے یامسئلہ کا پتہ چلے تو اس پر مکہ واپس جانا واجب ہے خواہ عرفات سے واپس جانا پڑے اور پھر مکہ سے احرام باندھے ۔ اگر وقت تنگ ہونے یاکسی اور وجہ سے واپس نہ جاسکتاہوتو جہاں ہو وہیں سے احرام باندھ لے ۔یہی حکم ہے جب وقوف عرفات کے بعد یاد آئے یا مسئلہ پتہ چلے خواہ مکہ واپس جانااور وہاں سے احرام باندھا ممکن ہو اگر یادہی نہ آئے یامسئلہ ہی پتہ نہ چلے یہاں تک کہ حج سے فارغ ہو جائے تو حج صحیح ہو گا ۔
(۳۶۲)اگر کوئی احرم کو واجب جانتے ہوئے جانب بوجھ کر چھوڑ دے یہاں رک ہ عرفات میں وقوف کا وقت نھی اسکی وجہ سے ختم ہو جائے تو اس کا حج باطل ہو گا ۔لیکن اگروقوف ۔۔جوکہ رکن ہے ۔۔کہ ختم ہونے سے پہلے احرام کا جبران کرلے تو اگرچہ گنہگار ہو گا تاہم اس کا حج باطل نہیں ہو گا۔
(۳۶۴)احتیاط یہ ہے کہ حج تمتع کرنے وال اشخص حج کا حرام باندھنے کے بعد او عرفات سے نکلنے سے پہلے مستحب طواف نہ کرعے اور افگر کوئہے مستحب طواف کرے تو احو ط اولی یہ ہے کہ طواف کے بعد دوبارہ تلبیہ کہے ۔
|
|