مناسک حج
 
تقصیر
عمرہ تمتع میں پانچوان واجب تقصیر ہے ۔
تقصیر میں قصد قربت اور خلوص معتبر ہے تقصیر کا مطلب یہ ہے کہ حاکی اپنے سر، داڑھی یامونچھوں کے کچھ بال کاٹے ۔اظہر یہ ہے کہ کاٹنے کی بجائے نوچنا کافی نہیں ہے ۔ فقہاء کے درمیان مشہور ہے کہ ہگااتھ پاؤں کا کوہئیناخن کاٹنے سے بھی تقصیر وجود میں آجاتی ہے لیکن احؤط یہ ہے کہ ناخن کاتنے کو کافی نئہ سججھا جائے ورف اور بال کاٹنے تک اسکو کاٹنے میں تاخیرکی جائے ۔
(۳۵۰)عمرہ تمتع کے احرام کو صرف تقصیر ہی کے ذریعے کھولاجاسکتاہے ۔ سر منڈوانا کافی نہیں ہے بلکہ سر منڈوانا حرام ہے لہذ اکوئی جان بثجھ کر سر مونڈھ لے تو ضوفر ی ہے کہ ایک بکری کفارہ دے بلکہ احوط اولی یہ ہے کہ چاہے جان بوجھ کر نہ بھی مونڈھے تب بھی کفارہ دے ۔
(۳۵۱)اگر کوئی سعی کے بعد اور تقصیرسے پہلے اپنی بیوی ساتھ جان بوجھ کر ہمبستری کرے تو ایک اونٹ کفارہ دے جیسا کہ تروک احرام کی بحث میں بیان ہو ا۔لیکن حکم شرعی نہ جانتے ہوئے یہ فعل انجام دے تو اظہر یہ ہے کہ اس پر کفارہ واجب نہیں ہوگا ۔
(۳۵۲)تقصیر کو سعی کے بعد انجام دینا چاہے لہذ اسعی ک ومکمل ہونے سے پہلی تقصیر اانجام دینا جائز ہے ۔
(۳۵۳)سعی کے بعد تقصیر فوراانجام دیناواجب نہیں اور جائز ہے کہ تقصیر کو کسی بھی جگہ انجام دے خواہ سعی کی جگہ پر یا اپنے گھر میں یا کسی اور جگہ ۔
(۳۵۴)اگر کوئی جان بوجھ کر تقصیر چھوڑ دے اور پھر حج کی لیے حرام باندھ لے تو ظاہر ہے کہ اسک اعمرہ باطل ہو جائے گا اور اس کا حج ،حج افراد میں تبدیل ہوجائے لہذ ا اگر حج کے بعد اگر ممکن ہو ت عمرہ مفردہ کرے اور احوط یہ ہے کہ اگلے سال دوبارہ حج انجام دے ۔
(۳۵۵)جب عمرہ تمتع میں محرم شخص تقصیر انجام دے تو جو چیزیں احرم ی وجہ سے حرام ہوئے تھیں حلال ہوجائیں گی حتی کہ اظہر یہ ہے کہ سر منڈوانا بھی حلال ہوجائے گا اگرجہ احوط یہ ہے کہ عید الفطر سے تیس دن گزرنے تک سر مونڈنے سے اجتناب کرے ۔ اگر کوئی یہ جانتے ہوئے بھی عمد اسر مونڈھے تو احوط اولی یہ ہی خہ ایک قربانی کفارہ دے ۔
(۳۵۷)عمرہ تمتع میں طو اف النساء واجب نہیں ہے کیکن رجا کیا جاسکتاہے ۔