مناسک حج
 
سعی
عمرہ تمتع کا چو تھا واجب سعی ہے ۔
سعی کو قصد قربت اور خلوص سے ادا کرن امعتبر ہے ۔ شرمگاہ کو چھپانا یا حدث و خبث سے پاک ہو نا شرط نہیں تاہم بہتر یہ ہے کہ طہارت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
(۳۳۳)سعی کو طواف افر نماز طواف کی بعد انجام دینا چاہے لہذا اگر کوئی طواف یا نماز طواف سے پہلے انجام دے تو طواف اور نماز کے بعد دوبارہ انجام دینا واجب ہے ۔ وہ شخص کو طواف بھول جائے اور اسے سعی کے بعد اسے یاد اسکا حکم بیان ہوچکا ہے ۔
(۳۳۴)سعی کی نیت میں یہ معین کرنا معتبر ہے کہ یہج عمرہ کی سعی ہے یا حج کی ۔
(۳۳۵)سعی میں سات چکرہیں ۔پہلاچکر صفا سے شروع ہو مروہ پر ہے جب کہ دوسر ا چکر مروہ سے شروع ہو کر صفاپر ختم ہوتاہے اورتیسراچکر پہلے چکر کی طرح ہوگااسی طرح چکروں کوشمار کیا جائے گا۔
یہا ں تک کہ ساتواں چکر مروہ کپر ختم ہو گا ہرچکر صفاومروہ کے درمیاں کا پوراراستہ طے کرنا معتبر ہے اور ان پہا ڑیوں پر چڑھنا واجب نہیں اگرچہ اولی اور حوط ہے ۔ اسی طرح احوط ہے کہ اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ حقیقت میں پورا راستہ طے کرتے ہوئے مروہ کے ابتدائی حصے تک جائے اور باقی چکر بھی اسطرح مکمل کرے ۔
(۳۳۶)اگر کوئی مروہ سے سعی شروع کرے چاہے بھولے سے شروع کرے پھر بھی جو چکر اس نے لگایا ہے وہ بیکار ہوگا اور ضروری ہے کہ سعی کو پھر سے شروع کرے ۔
(۳۳۷)سعی میں )یدل چلنا معتبر نہیں ہے بلکہ حیوان دیاکسی ور چیز پر سوار ہو کر بھی سعی کی جاسکتی ہے ۔لیکن افضل چلنا ہے ۔
(۳۳۸)سعی سے متعارف راستے سے آنا اورجانامعتبر ہے ۔لہذااگر کوئی غیر مترارف راستے سے مسجدالحرام یا کسی اورراستے سے جائے یا آیے تویہ کافی نہیں ہے ۔تاہم بالکل سیدھا یا جانا یا آنامعتبر نہیں ہے ۔
(۳۳۹)مروہ کی طرف جاتے ہوئے اورمروہ کی افر اور صفا کی طرف جاتے ہوئے صفا کی طرف رخ ہونا ضروری ہے ۔لہذااگر کوئی مروی کی طرف جاے ہوثئے پشت کرلے یا صفا طرف واپس آتے ہوئے صف اکی جانب پشت کرے تو یہ کافی نییں ہے لیکن آتے یا جاتے ہوئے دائیں بائیں یا طپیچھے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
(۳۴۰)احوط یہ ہے کہ طو اف کی طرح سعری میں بنھی موالات عرفی کو ملحوظ رکھا جائے تاہم صفا یا مروہ یا انکے درمیانی راستے میں آرام کے لیے بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اگرچہ احوط یہ ہے کہ صفا اور مروہ کے درمیان تھکنے کے علاوہ نہ بیٹھا جائے ۔اسی طوح سعی کو روک کر نماز افضل وقت میں پڑھنا اور نماز کے برد سعی جو دوبارہ ویہں سے شروع کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔سعی کو کسی ضرورت کے بغیر کسی ضرورت کے لیے توڑنا بھی جائز ہے ۔لیکن اگفگر تسلسل خرم ہوجائے تو احوط یہ ہے کہ اس سعی کو بھی مکمل کرے اور دوبارہ بھی انجام دے ۔

احکام سعی ۔
سعی ارکان حج میں سے ایک رکن ہے لہذا اگر کوئی مسلئلہ نہ جانتے ہوئے یا خود سعی کے بارے میں علم نہ رکھنے کی وجہ سے جان بوجھ کر سعی کواس وقت تک ترک کردے کہ اعمال عمرہ کو عرفہ کے دن زوال آفتاب سے پہلے تک انجام دینا ممکن نہ ہو تو اسکا حج باطل ہے ۔اسکاحکم وہی ہے جو اس طرح طواف کو چھوڑ دینے والے کا حکمن ہے جوطواف کے باب میں بیان ہوچکاہے ۔
(۳۴۱)اگر بھول کر سعی چھوٹ جائے تو جب بھی یاد آئے خواہ اعمال حج سے فارغ ہونے کے بعد یاد آئے سعی ادا کی جائے اگر خواد ادا کرنا ممکن نمہ ہو یا حرج و مشقت و زحت جو تو کسی دوسرے کو سعی کے لیے نائب بنایاجائے اور دونوں صورتوں میں حج صحیح ہوگا ۔
(۳۴۲)جو شخص سعی کو اس کے وقت مقررہ پر انجام دینے پر قادر نہ ہو حعی ک کسی کی مدد سے بھی سعی نہ کر سکتاہو تو واجب ہے کہ کسی کی مدد طلب کرے تاکہ وہ دوسرت شخص اسے کندھوں پر اٹھاکر یایاکسی گاڑی وغریہ نیں بیٹھا کر سعی کرائے ۔اگر اسطرح سے بھی سعی نہ کر سکتاہو تو کسی کو سعی کے لیے نائب بنائے اور نائیب بنانے پر قادر نہ ہو مثلابیہوش ہو تو اسکا ولی یاکوئی ور شخص اسی جانب سے سعی انجام دے ،اس طرح اس کا حج صحیح ہو گا ۔
(۳۴۳)طواف اور نماز طواف سے فارغ ہونے کے بعد احتیاط کی بناء پر سعی میں جلدی کی جائے ۔ اگرچہ طاہر یہ ہے کہ رات تک تاخیر کرناجائز ہے ۔تاکہ تھکن دورہوجائے یاگرمی کی شدت کم ہوجائے ۔بلکہ اقوی یہ ہے کہ بغیرسبب کے بھی رات تک تاخیر کرناجائز ہے لیکن حالت اختیار میں اگلے دن تک تاخیر کرناجائز نہیں ہے ۔
سعی میں چکروں کے زیادہ ہونے ک وہی ہے جو طواف میں چکروں زیادہ ہونے کا ہے لہذ ا طواف کے بابب میں مذکورہ بیان کی مطابق سعی میں بھی جان بوجھ کرزیادتی کی جائے توسعی باطل ہو گی ۔ لکین اگ رمسلئکہ نہ جانتا ہو تو اظہریہ ہے کہ زیادتی کی وجہ سے سعی باطل نہیں ہو گی اگرچہ احوط یہ ہے کہ سعی دوبارہ انجام دی جائے ۔
(۳۴۵)اگر غلطی سے سعی میں اضافہ ہو جائے تو سعی صحیح ہوگی اور ایک چکر یا اس سے زیادہ اضافہ ہو تو مستحب یہ ہیکہ اس سعی کی بھی سات چکر پورے کیے جائیں تاکہ یہ پہلی سعی کے علاوہ مکمل سعی ہوجائے چنانچہ ا سکی سع کا اختتام صفاپر ہو گا۔
(۳۴۶)اگر کوئی جان بو جھ کر سعی کے چکروں کو کم یا زیادہ انجام دے جاہے مسئلہ جانتے ہوئے یانہ جانتے ہوئے تو اسکا حکم اس شخص کی حکم کی طرح ہے جو جان بوجھ کر سعی کو چھو ڑدے جس کا بیان پہلے ہوچکا ہے ۔ لیکن اگر بھول کر کمی ہوجائے تو اطحر یہ ہے کہ جب یاد آجائے تو اس وقت اس کمی کو پورا کرے چاہے وہ ایک چکر ہو یا ایک سے زیادہ چکر ہوں اگر سعی کا وقت ختم ہونے کے بعد یاد آئے مثلا عمرہ تمتمع کی سعری میں کم ی عرفات میں یہاد ؤآئے کیا حک کی سع ی من کمی جکی طرف ۔ماہ ذالحجہ گزرنے کے بعد متوجہ ہو تو یہ کہ کمی کو پور اکرنے کے بعد سعی کو بھی دوبارہ انجام دی جائے ۔ اگر خود انجام نہ دے سکتاہو یا خود انجام دینے میں زحمت و مشقت ہو تو کسی نائب بنانے اور احتیاط یہ ہی کہ نائب بھولے ہوئے چکر کا جبران بھی کرے سعی بھی دوبارہ انجام دے ۔
(۳۴۷)اگرکسی سے عمرہ تمتمع کی سعی میں بھول کر کمی ہوجاے اور یہ شخص یہ سمجھتے ہوئے کہ سع سے فارغ جوگیا ہے احرام کھو ل دے تو احوط یہ ہے کہ ایک گائے کفا رہ دے اوربیان شدہ تعرتیجب کے مطابق سعی کو مکمل کرے ۔

سعی میں شک
سعی کا موقع گزرنے کے بعد اگر رسعی کے چکروں کی تعداد یا انکے صحیح ہونے کی بارے میں شک ہوتو اس شک کی پرواہ نہ کی جائے مثلاعمرہ تمتع میں تقصیر کے بعد سرعی کے چکروں کی تعداد یا صحیح ہونے کا شک یا حج میں طواف النساء شروع ہونے کے بعرد شک ہوتو اس شک ی پرواہ نہ کی جائے ۔ اگر سعی سے فارغ ہونے کے بعد ہی چکروں کے زیادہ ہونے کے بارے میں شک ہو تو سعی کو صحیحح سمجھاجائے ۔ اگر چکروں کے کم ہونے کا شک تسلسل ختم ہونے سے پہلے ہوتو سعی باطل ہو گی بلکہ احتیاط کی بناپر تسلسل ختم ہونے کے بعد شک ہو تب بھی سعی باطل ہو گی ۔
(۳۴۸)اگر چکر کے اختتام پر زیادہ ہونے کا شک ہو مثلا مروہ پہنچ کر شک ہو کہ یہ ساتواں چکر تھا یا نواں تو اس شک کی پرواہ نہ کی جائے اور یہ سعی صحیح ہوگی ۔اگر چکرکے دوران یہ شک ہو تو سعی باطل ہے اور واجب ہے کہ سعی پھر سے شروع کی جائے ۔
(۳۴۹)سعی کے دوران شک کا حکم وہی ہے جو طواف کے دوران چکروں کی تعداد میں شک کا حکم ہای چنانچہ سعی کے دوران چکرواں کی تعرداد کی شک سے ہر صورت میں سعی باطل ہے ۔