|
نماز طواف
عمرہ تمتع میں تیسرا واجب نمازطواف ہے ۔
یہ دو رکعت نماز ہے جو طواف کے بعد پڑھی جاتی ہے ۔ یہ نماز نماز فجرکی طرح ہے لیکن اسکی قرائت میں بلند آواز یاآہستہ سے پڑھنے میں اختیار ہے واجب ہے کہ یہ نماز مقا م ابراہیم کے قریب پڑھی جائے اور اظہر یہ ہے کہ مقام ابراہیم کے پیچھے پڑھنا ضروری ہے ۔ اگر مقام ابراہیم کے قریب پیچھے کی طرف پڑھنا ممکن نہ تو احوط یہ کہ جمع کرے یعنی مقا م ابراہیم کے کسی ایک طرف بھی نما ز پڑھے اور مقام ابراہیم کے پیچھے دور کھڑے ہوکر بھی نماز پڑھے ۔اگر جمع کرنا بھی ممکن نہ ہو تو ان دو جگہوں میں جہاں ممکن ہو وہاں پڑھے اور ان دو جگہوں پر بھی اگر ممکن نہ ہو تو احوط اولی یہ ہے کہ مقام ابراہیم کے پیچھے قریب نماز پڑھنا ممکن ہو جائے تو احو ط اولی یہ ہے کہ دوبارہ نماز پڑھے ۔ یہ واجب طواف کا حکم ہے جب کہ مستحب طو اف میں مکلف کو حق ہے حتی کہ اختیاری طو ر پر بھی کہ مسجدمیں جس جگہ چاہے نماز پڑھے ۔
(۳۲۷)جو شخص جان بوجھ کر نماز طاف نہ پڑھے تو احوط یہ ہے کہ اس کاحج باطل ہے ۔
(۳۲۸)احوط یہ ہے کہ طواف کے بعد فورا نماز طواف پڑھی جائے یعنی عرفا طواف اور نماز طواف میں فاصلہ نہ ہو۔
(۳۲۹)اگر نماز طواف بھول جائے اور وہ اعمال جو ترتیب میں اسک ے بنعد ہیں مثلا سعی کے بعد اسے یاد آئے تو نماز طواف پڑھے اور جو اعمال انجام دے چکا ہو ان کا دوبارہ انجام دینا ضروری نہیں ہے اگر چہ تکرار کرنب احوط ہے ۔ لیکن اگر سعی کے دوران یاد آجائے تو سعی چھو ڑ کر مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھے اور پھر سعی کو جہاں سے چھوڑ اتھا وہاں سے شروع کرکے تمام کرے ۔اگر مکہ سے نکل جانیکے بعد یاد آئے تو اگر مشقت وزحمت کا باعث نہ ہو تو احوط یہ ہے کہ واپس جاکر نماز کو اس جگہ پر پڑھے ورنہ جہاں یاد آئے وہیں پڑھ لے ۔ حرم جاکرپڑھنا ضروری نہیں ہے خواہ لوٹنا ممکن ہو ۔ جو شخصمسلئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نماز طواف نہ پڑھے اسک احکم وہ ہے جو نماز بھول جانے والے کا ہے اور جاہل قاصر و مقصر کے حکم میں فرق نہیں ہے ۔
(۳۳۰)اگر کوئی مر جائے اور اس پر نماز طواف واجب ہو اور قضا نمازو ں کے باب میں مذکورہ شرائط موجود ہوں تو اسکا بڑا بیٹا اسکی قضا انجام دے ۔
(۳۳۱)اگر نماز کی قرائت میں اعراب کی غلطی ہو اور وہ اس کی درستگی نہیں کر سکتاتو اس غلطی کے ساتھ سورہ حمد کا پڑھنا کافی ہے بشرطیکہ زیادہ مقدار اچھی قرائت کے ساتھ پڑھ سکتاہو ۔
لیکن اگر زیادہ قرائت درست قرائت درست قرائت کے ساتھ نہیں پڑھ سکتاتو احتیاط یہ ہے کہ اپنی اس قرائت کے ساتھ پورے قران میں جو درست قرائت کر سکتاہو قرا ئت کرے اورف اگر یہ ناممکن ہو تو تسبیحات پڑھے ۔
اگر وقت کی تنگی کی وجہ سے پوری قرائت درست نہیں کر سکتااسی زیادہ مقدار سدست کرسجتا ہو تو اسی کو پڑھے ۔ اگر اس کی بضع زیادہ مقدار بھی درست قرائت نہ کرسکے تو قرآن کی وہ آیات جن قرائت درست پڑھ سکتا ہے پڑھے مگر اتنا پڑھے کہ عرف می اسے قرآئت قرتآن کہ اجاسکے اور گر یہ بھی نہیں کرسکتا تو تسبیحا تکا پڑھنا کا فی ہے ۔ جو کچھ بیان ہو وہ سورہ حمد کے بارے میں اور سوررہ حمدکی بعد والی سورہ کے بارے میں ظاہر یہ ہے کہ جس شخص نے اسے یاد نہیں کیا یایاد نہیں کر سکتا اس پر واجب نہیں ہے اور مذکلورہ حکم اہر اس شخص کے لیے ہے جوصحیح قرآئت نہیں کر سکتا ہے ۔چاہے نہ سکیھنے میں ہی مقصر ہی کیوں نہ ہوں لیکن مقصر ہونے کی صورت میں احوط اولی یہ ہے کہ مذکورہ طریقاے سے نماز پڑھے اور جماعت کے ساتھ بھی پڑھے نیز اپنی طرف سے کسی کو نائب بنائے جو اسکی طرف سے نماز اداکرے ۔
(۳۳۲)اگر قرائت میں اعراب کو صحیح اد ا نہ کر سکتا ہو اور نہ جانننے نمیں معذورہو تو اسکی نماز صحیح ہوگیاور دوبارہ نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔اور اس پر بھول کر نماز طواف چھوڑ دینے والے کے احکا م جاری گا۔
|
|