مناسک حج
 
طواف
عمرہ تمتع میں دوسراواجب عمل طواف ہے طواف کو عمدا چھوڑنے سے حج باطل ہوجاتاہے چاہے اس حکم کا علم ہو یانہ ہو اورحکم سے ناآشنا شخص پربنابر احوط ایک اونٹ کفارہ ہو گا۔
طواف ترک کرنے کا مطلب یہ ہی کہطواف انجام دینے میں اتنی تاخیر کی جائے کہ عرفہ کے دن زوال سے پہلے اعمال عمرہ ادانہ کیے جاسکیں ۔ اظہر یہ ہے کہ اگر عمرہ باطل ہوجائے تو احرام بھی باطل ہوجاتاہے چنانچہ عمرہ تمتع سے حج افراد ِمی طرف عدول و رجوع کرناکافی نہیں ہے ۔ اگرچہ احوط ہے ۔ یعنی حج افردکے اعمال انجام دے جائیں بلکہ احوط یہ ہے کہ طواف ،نامز طواف ،سعی ،حلق یاتقصیر کوحج افرادوعمرہ تمتع کی عمومی نیت سے انجام دے کہ ان دو میں سے جو واجب ہے اسے انجام دے رہاہوں ۔

شرائط طواف۔
طواف میں چند چیزیں شرط ہیں ۔
۔ نیت ۔ طواف قربت کی نیت اور خضوع کے ساتھ خداکا حکم اوربندگی کی بچاآوری کے لیے انجام دے ۔ طواف میں عبادت کو معین کرنا ہبھی معتبر ہے جیساکہ حرام کی نیت کے مسئلہ میں بیان ہو چکاہے ۔
۔ طہارت ۔ حدث اکبر واصغرسے پاک ہو،چنانچہ عمدا یا لاعلمی یابھول کر حالت حدث میں کیا ہو ا طواف باطل ہے ۔
(۲۸۵) اگر طواف کے دوران حدث صادر ہو جائے تو ااسکی چند صورتیں ہیں ۔
(۱) چوتھا چکر مکمل کرنے سے پہلے ہوتو طواف باطل ہو جائیگا چنانچہ پاک ہونے کے بعد طوف دوبارہ انجام دینا ضروری ہے بلکہ اظہر یہ ہے کہ چوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے کے بعد بھی اگر حدث صادر ہوتب بھی طواف باطل ہے اوردوبارہ انجام دینا ضروری ہے ۔
(ب) چوتھا چکر مکملہونے کے بعد غیراختیارة طور پر حدث صادر ہو تو اپنا طواف قطع کرکے طہارت کرے اوربعد از طہارت اپناطواف وہیں سے شروع کرکے مکمل کرے جہاں سے چھوڑاتھا۔
(ج) چوتھا چکر مکمل ہونے کے بعد اختیاری طور پر ہدث صادر ہو تو احوط یہ ہے کہ طہارت کے بعد اس طواف کو پوراکرے اوراسکا اعادہ بھی کرے ۔
(۲۸۶ )اگر طواف شروع کرنے سے پہلے طہارت میں شک ہو تو اگر جانتا ہو کہ پہلے طہارت پر تھا اور بعد میں حدث کے صادر ہونے میں شک ہو تو اس شک کی پروہ نہ کی جائے ورنہ طواف سے پہلے طوا ف کرنا واجب ہے
(۲۸۷)طواف سے فارغ ہونے کے بعد طہارت میں شک ہو تو شک کی پروہ نہ کی جائے ،تاہم طواف کو دوبارہ انجام دینا احوط اور نماز طواف کے کئے طہارت کرنا واجب ہے
(۲۸۸)اگر مکلف کسی عذر کی وجہ سے وضو نہ کر سکتا ہو اور عذر کے زائل ہونے کی امید بھی نہ ہو تو تیمم کر کے طواف انجام دے اور اگر تیمم بھی نہ کر سکتا ہو تو اس پر اس شخ کا حکم جاری ہو گا جو طواف کرنے پر قادر نہ ہو اگر امید نہ ہو کہ تیمم کر سکے گا تو طواف کے لئے نائب بنانا ضروری ہے اور احوط یہ ہے کہ خود بغیر طہارت کے طواف کرے
(۲۸۹)حائض اور نفسائپر ایام ختم ہونے کے بعد اور مجنب شخص پر طواف کے لئے غسل کرنا واجب ہے اور اگر غسل نہ کر سکتے ہوں اور امید بھی نہ ہو کہ غسل کر سکیں گے تو پھر تیمم کر کے طواف انجام دیں نیز احوط ا ولی یہ ہے کہ کسی کو طواف کے لئے نائب بنا دیا جائے اگر تیمم بھی نہ کر سکتا ہواورامید بھی نہ ہو کہ بعد دمیں تیمم کر سکے گا تو کسی کو طواف کے لئے نائب بنانا ہی معین ہے ۔
(۲۹۰) اگرکوئی عورت احرام کے دوران یا احرام سے پہلے یا بعد میں مگر طواف سے پہلے حائض ہو جائے اوور اتنا وقت ہو کہ ایام حیض گزرنے کے بعداورحج کا وقت آنے سے پہلے وہ اعمال عمرہ کوبجا لاسکے تو پاک ہونے کے بعد غسل کر کے اعمال عمرہ انجام دے اور اگر اتنا وقت نہ ہوتو اس کی دو صورتیں ہیں:
۱ احرام سے پہلے یا احرام کے باندھتے وقت حیض آئے تو اس کا حج ، حج افراد میں تبدیل ہوجائے گا چنانچہ حج افراد مکمل کرنے کے بعد اگر ممکن ہو تو عمرہ مفردہ انجام دے
۲ احرام حج کے بعد حیض آئیتو احوط یہ ہے کہ پہلی صورت کی طرح عمرہ تمتع حج افراد میں بدل دے اگرچہ ظاہر یہ ہے کہ عمرہ تمتع پربھی باقی رہناجائز ہے یعنی طواف اورنماز طواف کے بغیر عمرہ تمتع کے اعمال انجام دے اس کے بعد سعی کرے اور تقصیر کرے اور پھر حج کیلئے احرام باندھ کر منی میں اعمال انجام دینے کے بعد مکہ واپس آکر حج کے طواف سے پہلے عمرہ کا طواف اورنماز طواف کی قضا ء انجام دے اگر عورت کو یقین ہوکے اس کا حیض باقی رہے گا اوروہ طواف نہیں کر سکے گی یہاں تک کہ منی سے واپسآجائے اورسا کا سبب خواہ قافلے والوں کا عدم صبر ہی کیوں نہ ہو، چنانچہ طواف او رنماز طواف کیلئے نائب بنائے اور پھر سعی کو خود انجام دے
(۲۹۱)اگر عورت طواف کے دوران حائض ہو جائے تواگر چوتھا چکرمکمل ہونے سے پہلے حیض آئے تو طواف باطل ہوگا اور اسکا حکم وہی ہے جوگزشتہ مسئلہ میں بیان ہوا اگر چوتھا چکرمکمل ہونے کے بعد حیض آئے ت وجتنا طواف وہ کرر چکی ہے وہ صحیح ہوگا اور اس پر واجب ہے کہ حیض سے پاک ہونے اورغسل کرنے کے بعد اسے مکمل کرے نیز احوط اولی یہ ہے کہ اس طواف کومکمل کرنے کے بعد اس کا اعادہ بھی کرے یہ حکم وقت کے وسیع ہونے کی صورت میں ہے ، اگر وقت تنگ ہو توسعی اورتقصیر کر کے حج کے لئے احرام باندھے اور باقی طواف کی قضاء جیسا کہ پہلے بھی بیان ہوامنی سے واپس آکر حج کے طواف سے پہلے انجام دے
(۲۹۲)اگر عورت طواف کے انجام دینے کے بعد مگر نماز طواف سے پہلے حیض دیکھے تواس کا طواف صحیح ہوگا اور یہ عورت پاک ہونے اورغسل کرنے کے بعدنماز طواف انجام دے اگر وقت تنگ ہو تو پھر سعی اورتقصیر کرکے حج کے طواف سے پہلے نماز طواف کی قضا ء انجام دے ۔
(۲۹۳)اگر عورت کو طواف اور نماز طواف کے بعدپتہ چلے کہ وہ حائضہ ہے اور یہ نہ جانتی ہو کہ حیض طواف سے پہلے یا دوران طواف یا نمازطواف سے پہلے یانماز طواف کے یا نماز طواف کے بعد آیا ہے تو طواف اور نماز طواف کو صحیح سمجھے اگر یقین ہو کہ حیض طواف سے پہلے یا دوران نماز آیا ہے تو اس کا وہی حکم ہے جو گزشتہ مسئلہ میں بیان ہوا
(۲۹۴)اگر عورت عمرہ تمتع کیلئے احرام باندھے اوراعمال کو انجام دینا بھی ممکن ہو اوریہ جاننے کہ بعدمیں حائض ہونے اور وقت کی کمی کی وجہ سے اعمال انجام نہیں دے سکے گی اعمال کوانجام نہ دے اور حائض ہوجائے نیز حج سے پہلے اعمال عمرہ انجام دینے کا وقت بھی نہ بچے توظاہریہ کہ اس کا عمرہ بھی باطل ہوجائے گا اوراس کاحکم بھی وہی ہے جواحکام طواف کے شرو ع میں بیان ہوچکا ہے
(۲۹۵)مستحب طواف میں حدث اصغر سے پاک ہونا معتبرنہیں ہے اسی طرح قول مشہور کی بناء پرحدث اکبر سے بھی پاک ہونا معتبر نہیں ہے لیکن نماز طواف طہارت کے بغیر صحیح نہیں ہے ۔
(۲۹۶)وہ شخص جو کسی عذر کے وجہ سے کسی خاص طریقے سے طہارت کرتا ہو وہ اپنی اسی طہارت پر اکتفا کرے مثلا جبیرہ والا شخص یا وہ شخص جو اپنا پیشاب یاپاخانہ نہ روک سکتا ہو ، اگرچہ مبطون (جوپاخانہ نہ روک سکے )کیلئے احوط یہ کہ اگرممکن ہو توجمع کرے یعنی خودبھی خاص طریقے سے طہارت کرکے طواف اور نماز انجام دے اور کسی کو نائب
بھی بنائے
وہ عورت جسے استحاضہ آئے تو اگر اس کا استحاضہ ,,قلیلہ ،، ہوتو طواف اور نماز طواف کے لئے ایک ایک وضو کرنا ,,متوسطہ،،ہوتودونوں کیلئے ایک ایک وضو علاوہ ایک غسل اور اگر ,,کثیرہ ،، ہوتو دونوں کیلئے ایک ایک غسل کرے اوراگرحدث اصغر سے پاک ہو تو وضوکی ضرورت نہیں ہے ورنہ احوط اولی یہ ہے کہ وضو بھی کرے

خبث سے طہارت
تیسری چیز جو طواف میں معتبرہے وہ ہے خبث سے پاک ہونا ہے چنانچہ نجس لباس یا بدن میں طواف صحیح نہیں ہے احوط یہ ہے کہ ایک درہم سے کم خون جو نماز میں معاف ہے وہ طواف میں معاف نہیں ہے اسی طرح چھوٹے لباس مثلا جراب وغیرہ کی نجاست جو کہ نماز کیلئے مضر نہیں لیکن طواف کیلئے مضر ہے وہ نجاست بھی طواف کیلئے مضر ہے جس کے ساتھ نمازمکمل نہیں ہو سکتی لیکن متنجس چیز کے کو طواف کی حالت میں اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے نجاست کم لگی ہو یا زیادہ
(۲۹۷)اگر حالت طواف میں بدن یا لباس پر زخم یا پھوڑے کا خون لگا ہو جب کہ زخم یا پھوڑا ابھی صحیح نہ ہوا ہو اور پاک یا تبدیل کرنا بہت زیادہ تکلیف کا سبب ہو اسی طرح بحالت مجبوری بدن یا لباس نجس ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر پاک یا تبدیل کرنے میں بہت سی مشقت یا تکلیف نہ ہو تو احوط یہ ہے کہ نجاست کو دور کرناوواجب ہے ۔
(۲۹۸)اگر کسی کواپنے بدن یا لباس کے نجس ہونے کا علم نہ وہ اورطواف کے بعد پتہ چلے تو اس کا طواف صحیح ہے اوراعادہ کرنا ضروری نہیں ہے ۔ اسی طرح جب نجاست کا نماز طواف سے فارغ ہونے کے بعد پتہ چلے جب کہ نما ز سے پہلے اس نجاست کے موجود ہونے کا شک نہ ہو یا پہلے سے شک ہو مگر کتحقیق کر چکا ہو اور نجاست کا پتہ نہ چلا ہو تو نماز طواف بھی صحیح ہو گی لیکن اگرکسی کو پہلے سے نجاست کاشک ہو اوراس نے تحقیق بھی نہ کی ہو اور پھر نماز کے بعد اسے نجاست کا پتہ چلے تو احتیاط واجب کی بنا پرنماز دوبارہ پڑھے ۔
(۲۹۹)اگر کوئی شخص بھول جائے کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے اوراسے طواف کے بعد یادآئے تو اظہر یہ ہے کہاسکا طواف صحیح ہے اگرچہ اعادہ کرنااحواط ہے نماز طواف کے بعد یاد آئے تو اگر اسکا بھولنالاپرواہی کی وجہ سے ہو تو احوط یہ ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے ۔ورنہ اظہر یہ ہے کہ اعادہ ضروری نہیں ہے ۔
(۳۰۰)اگر دوران طواف بدن یا لباس کے نجس ہونے کا پتہ چلے یا طواف سے فارغ ہونے سے پہلے اس کا بدن یا لباس نجس ہو جائے تو اگر موالات عرفی منقطع کیے بغیرنجاست دورکرنا ممکن ہو چاہے اس کے لیے ستر پوشی کی معتبر مقدار کا لحاظ رکھتے ہوئے نجس کپڑا اتارنا پڑے یا پاک کپڑامیسر ہونے کی صورت میں نجس کپڑااتار کر پاک کپڑاپہننے ہر دوصورتوں میں نجاست دور کر کے طواف پوراکرے اوراسکے بعد کوئی ذمہ داری باقی نہیں رہ جاتی ورنہ احوط یہ ہے کہ طواف بھی پوارکرے اورنجاست دورکرنے کے بعد اسکا اعادہ بھی کرے اعادہ اس صورت میں کرے جب کہ نجاست کا علم یا نجاست کالگناچوتھاچکر مکمل کرنے سے پہلے ہو اگرچہ اعادہ کرنامطلقا ً واجب نہیں ہے ۔

۔مردوں کاختنہ شدہ ہونا ۔
طواف میں چوتھی شرط مردوں کا ختنہ شدہ ہونا ہے ۔ احوط بلکہ اظہر یہ ہے کہ ممیز بچے میں بھی یہ شرط معتبر ہے لیکن غیر ممیز بچہ میں جسے اسکا ولی طواف کرائے ۔ اس شرط کا معتبر ہونا ظاہرہے اگرچہ ا س صورت میں بھی احوط یہ ہے کہ اسے معتبر سمجھاجائے ۔
(۳۰۱) محرم خواہ بالغ ہویاممیز بچہ اگرچہ ختنہ طواف نہ کرے تو طواف کافی نہیں ہوگا۔لہذا ختنہ کے بعد دوبارہ طواف نہ کرے تو احوط یہ ہے کہ طواف مطلقا ترک کرنے والے کے حکم میں ہوگااورطواف کے ترک کرنے والے کے احکام جو آئندہ بیان ہونے والے ہیں اس پر بھی جاری ہوں گے ۔
(۳۰۲)ایساشخص جس کا اختنہ نہ ہو ہو اوروہ مساوروہ مستطیع ہوجائے تو اگر اسی سال ختنہ کرئے کے حج پر جاسکتاہوتو حج پر جائے ورنہ ختنہ کرنے تک حج میں تاخیر کرے ۔ اگر ختنہ کراناکسی نقصان ،رکاوٹ ،تکلیف یاکسی اور وجہ سے ممکن نہ ہو تو حج ساقط نہ ہوگالیکن احوط یہ ہے کہ حج عمرہ میں خود بھی طواف کرے اورکسی کو نائب بھی بنائے اورنماز طواف نائب کے طواف کے بعدپڑھے ۔

۔شرمگاہ کو چھپانا۔
احوط یہ ہے کہ حالت طواف میں بھی اتنی ہی مقدار میں شرمگاہ کو چھپانا واجب ہے جتنی مقدار کا نماز میں اولی بلکہ احوط یہ ہے کہ جو نمازی کے لباس کی شرائط معتبر ہیں ساتر (وہ چیزیں جن سے شرمگاہ کو چھپایاجائے )میں ،بلکہ طواف کرنے والے کے تمام لباس میں ان شرائط کا خیال رکھاجائے ۔