مناسک حج
 
محرمات حرم ۔
۱۔خشکی کے حیوانات کا شکارکرناجیساکہ مسلئہ ا۹۹ میں بیان ہو اہے ۔
۲۔ حرم میں اگنے والی کسی چیز کو اکھاڑنا یا کاٹنا خواہ وہ درخت ہو یا کوئی اور چیز لیکن معمول کے مطابق چلنے سے گھاس اکھڑے یا جانور یا کھانے کیلیے جانور کو حرم میں چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ لیکن حیوانات کیلیے ذخیرہ کرنے کے لیے گھاس نہیں توڑا جہاسکتاچاہے وہ جانور اونٹ ہی کیوں نہ ہو۔درست ترین قول کے مطابق گھاس وغیرہ اکھاڑنے یا توڑنے لکے حکم سے چند چیزیں مستثنی ہیں۔
(۱ ) اذخر ۔ جو مشہور خوشبودار گھاس ہے ۔
(ب)کھجور اور دوسرے پھلدار درخت
(ج)وہ درخت یاگھاس جسے خود لگایاہو یعنی اپنی ملکیت میں یا کسی دوسرے کی ملکیت میں ہو۔
(د)وہ درخت یاگھاس جو کسی کے گھر میں اگیں لیکن اسکی ملکیت میں یانے سے پہلے اس گزر میں موجود درخت اورگھاس وغیرہ کاحکم باقی تامم درختوں اورگھاس کے حکم جیس اہے ۔
(۲۸۱)و ہدرخت جس کی جڑیں حرم میں اور شاخیں حرم سے باہر ہوں یا ایسا درخت جسکی جڑیں حرم میں ہوں افور شاخیں باہر ہوں وہ پور ادرخت حرم میں شمار ہو گا۔
(۲۸۲)درخت اکھاڑنے کا کفارہ اس درخت کی قیمت ہے ۔ اور درخت کے کچھ حصے کوکاٹنا کا کفارہ کچھ حصے کی قیمت ہے گھاس کو کاٹنے یا اکھاڑنے کا کوئی کفارہ نہیں ہے ۔
۳۔حرم کے باہر کسی پر ظلم کر کے حرم میں پناہ لینے والے شخص پر حد ،قصاص یا تعزیرجاری کرناجائز نہیں ہے ۔لیکن ظالم کو کھانااورپانی نہ دیاجائے ۔نہ ہی اس سے بات چیت کی جائے اورنہ ہی اس سے خرید وفرخت کی جائے نہ ہی اسکو کوئی پناہ یاجگہ دے جائے یہاں تک کہ وہ حرم سے باہر آنے پر مجبور ہو جائے اورپھر اسے پکڑ کر اسے اس کے جرم کی سز ادی جائے
۴۔ ایک قول کے مطابق حرم میں پڑی ہوئی کسی چیز کو اٹھانا حرام ہے ۔ جبکہ اظہر یہ ہی خہ سخت مکروہ ہے ۔ چنانچہ اگرکوئی شخص حرمن میں پڑی ہوئے چیز اٹھالے اوراس پر کوئی اسی علامت نہ ہوجسکی وجہ سے اسے اسکے مالک تک پہنچایاجاسکے تو ااسے اپنی ملکیت میں لینا جائز ہے خواہ وہ چیز ایک درہم یا اس سے زیادہ مالیت کی ہی کیون نہ ہو۔ لیکن اگر اس پر کوئی ایسی علامت ہو جسکی وجہ سے اسے اسکی مالک تک پہنچا یاجاسکتاہو اور اسکی مالیت ایک درہم ساے کم ہو تواعلان کرناواجب نہیں ہے اوراحوط یہ ہے کہ اسکے مالک کی طرف سے صدقہ کردے اگر اسی قیمت ایک درہم یااس سے زیادہ ہوتو پھر پوواراایک سال تک اعلان کرن اواجب ہے اوراسکے باوجودمالک نہ ملے تواحوط یہ ہے کہ مالک کی طرفسے صدقہ کردے۔

کفارے کے جانور ذبح کرنے کی جگہ۔
(۲۸۳)اگر محرم پر عمرہ مفردہ میں شکار ککی وجہ سے کفارہ واجب ہو تو اجانور کو مکہ مکرمہ میں ،اگر عمرہ تمتعیا حج کیاہرام میں شکار کرے توکفارے کے جانور کو منی میں ذبح کرے ۔ جب شکارکے علاوہ کسی ار وجہ سے کفارہ واجب ہو جائے تو اہتیاط کی بن اپر یہی حکم ہے ۔
(۲۸۴)اگرم محرم پر شکار یاکسی اوروجہ سے(جانور ذبح کرنے کا )کفارہ واجب ہوجائے اوروہ اسے کسی عذر یا بغیرعذرکے مکہی منی میں ذبح نہ کرے توا ظہر یہ ہے کہ کسی بھی گجہ ذبح کرناجائز ہے ۔

کفارہ کا مصرف (کفارہ خرچ کرنے کی جگہ)
محرم پر واجب ہونے والے کفارات کو فقراء ومساکین پر صدقہ کرناواجب ہے اوراحوط یہ ہے کہ کفارہ دینے والاا س میں سے کچھ نہ کھائے اوراگر خود کھالے تو احتیاط یہ ہے کہ ج سمیقدار من کھایاہو اسکی قیمت فقراء میں صدقہ کرے ۔