مناسک حج
 
۔ استمناء ۔
(۲۳۲) استمنا ء کی چند اقسام ہیں ۔
۱۔ عضو تناسل کو ہاتھ سے ملنا یا کسی اور چیز سے مطلقا حرام ہے ۔ حج میں اسکا حکم وہی ہے جو جماع کا اور عمرہ مفردہ میں بھی بنابر احوط اسک احکم یہی ہے ۔ لہذا اگر محرم مذکورہ عمل کو احرام حج میں مشعر کے وقوف سے پہلے انجام دیتو لازم ہی کہ کفارہ دے اور اس حج کو تمام کرے اور آئندہ سال اس حج کا اعادہ بھی کرے اگر عمرہ مفردہ میں میں سعی سی فارغ ہونے سے پہلے یہ عمل انجام دے تو احتیاط واجبکی بناپر کفارہ دے ۔ اس عمرہ کو تمام کر کے اگے ماہ اسکا اعادہ بھی کرے ۔
۲۔ اپنی بیوی کا بوسہ لینے ،چھونے ،دیکھنے یا چھیڑ چھاڑ کے ذریعے استمناء وہی حکم رکھتاہے جو گزشتہ مسئلہ میں بیان ہوچکا ہے ۔
۳۔عورت سے متعلق باتیں سننے سے یااس کے اوصاف یا اس کاخیال و تصور کرنے سے استمناء کرن ابھی محرم پرحرام ہے ۔لیکن اظہر یہ ہے کہ موجب کفارہ نہیں ہے ۔

۔ نکاح کرنا۔
(۲۳۳)محرم کا نکاح کرنایا کسی دوسر یکا نکاح پڑھناجائز نہیں ہے چاہے دوسراآدمی محرم ہو یا نہ ہو ،چاہے نکاح دائمی ہویا غیر دائمی اور مذکورہ تمام صورتوں میں عقد باطل ہے ۔
(۲۳۴)اگر محرم کا کسی عورت سے نکاح کردیاجائے اور وہ اسکے ساتھ جماع کرے تو اگر یہ لوگ حکم شرعی بلحاظ موضوع جانتے تھے تو محرم ،عورت اورنکاح خواں پر ایک ایک اونٹ کفارہ واجب ہے اوراگر ان میں سے بعض حکم شرعی بلحاظ موضوع جانتے ہوں اور بعض نہ جانتے ہوں تو جو نہیں جانتے تھے ان پر کفارہ واجب نہیں ہوگ ااس سے فرق نہیں پڑتا کہ نکاح خواں اور عورت محرم تھے یانہیں ۔
(۲۳۵)فقہاکے درمیاں مشہور ہے کہ محرم کے لیے کسی نکاح کی کی محفل میں شریک ہو نا جائز نہیں ہے حتی کہ بنابر احوط اولی نکاح پر گواہی بھی نہ دے خواہ احرام باندھنے سے پہلے نکاح کی محفل میں شریک ہوا ہو ۔
(۲۳۶)احوط اولی یہ ہی کہ محرم نکاح کے لیے پیش کش بھی نہ کرے تاہم طلاق رجعی میں محرم رجوع کرسکتاہے ۔جسطرح طلاق دینابھی جائز ہے ۔

۔خوشبو لگانا۔
(۲۳۷) محرم کے لیے خوشبو کا استعمال حرام ہے چاہے سونگھے ،کھانے ،ملنے ،رنگ یابخارات لینے کی صورت میں ہو اسی طرح ایس لبناس پہننا بھی حرام ہے جس میں خوشبو کے اثرات باقی ہو ں ۔خوشبوسے مراد ہر وہ چیز ہے جس سے جسم ،لباس یاخوراک کو خوشبودار کیاجائے ۔ مثلا مشک عنبر ،ورس اورزعفران وغیرہ ۔ اظہریہ ہے کہ محرم تمام معرف خوشبوؤں مثلا گل محمدی ،کل یاسمیں،ل رازقی وغیرہ سے اجتناب کرے تاہم خلوق کعبہ (خاص قسم کی خوشبو)کو سونگھنے سے اجتناب کرنایااسکو جسم پر یالباس پر ملنے سے پرہیز کرنا واجب نہیں ہے ۔ خلوق کعبہ ایک عطر ہے جو کہ زعفا اور دوسری چیزوں سے بنایاجاتاہے اوراس سے کعبہ معظمہ کومعطر کیاجاتاہے ۔
(۲۳۸)ریاحین کو سونگھنا محرمکے لیے حرام ہے چاہے وہ ریاحین ہو جنسے عطر تیار کیاجاتاہے مثلایاسمیں،گلاب وغیرہ یاان کے علاوہ دوسرے پودے ریاحین ایسی جڑی بوٹیاں ہیں جن سے خوشبوآتی ہے اورانہیں سونگھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔اظہریہ ہے کہ بعض صحرائی خودراؤ سبزیوں کی خوشبو کو سونگھنا حرام نہیں ہے مثلاشیح (ایک قسم کی گھاس ہے )اذخر(خوشبودار گھاس )خزامی (ایک خوشبودار پودا)کا سونگھنااشکال نہیں رکھتا۔ لیکن خثوشبداپھلوں اور سبزیوں مثلاسیب ،بہ(ایک قسم کا پھل )اور طودینہ کوکھانامحرم کے لیے جایز ہے ۔ لیکن احوط یہ ہے کہ کھاتے وقت نہیں نہ دیکھے یہی حکم خوشبودار تیل کاہے چنانچہ اظہر یہ ہے ہ مہک دار تیل جو کھانے میں استمال ہوتاہے اور عام طور پر رطرات میں شمار نہیں ہو ااسکا کاھان جائز ہے لیکن احوط یہ ہی کھاتے وقت نہ سونگھے ۔
(۲۳۹)صفامرورہ کے درمیاں سعی کرتے وقت اگر وہاں عطر بیچنے والے موجود ہوں تو محرم کا اپنے آپ کو خوشبوسے بچانا واجب نہیں ہے لیکن سعی کے علاوہ اس پر واجب ہے کہ خوشبو سونگھنے سے اپنے آپ کو بچائے سوائے خصوق کعبہ کے سونگھنے سے ،جیسے مسئلہ ۲۳۷میں بیان ہو اہے کہ کعبہ کی خوشبوسونگھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
(۲۴۰)اگر محرم عمدا کوئی خوشبودارچیز کھائے یالیسا لباس پہنے جس میں خوشبو کا ا ثر باقی ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایک بکر اکفارہ دے لیکن ان دو موارد کے علاوہ خوشبوکیاسعمتال پر کفارہ واجب نہیں ہے ۔لیکن اگرچہ احوط یہہے کہ کفارہ دے ۔
(۲۴۱)محرم کا بدبو کی وجہ سے اپنے ناک کو بند رکھنا حرام ہے ۔ تاہم اس مقام سے تیزی سے گزر جانیمیں کوئی حرج نہیں ہے ۔
۔ مرد کے لیے سلا ہو ایاایسا لباس پہنناجو سلے ہوئے لباس کے حکم آتاہو ۔
(۲۴۲) محرعم کے لیے جائز نہیں کہ یسا لباس پہنے جس میں بٹن یا ایسی چیز ہو جو بتنکا کام دے سکتی ہو (یعنی ایسی چیز جس کا حیک حصہ دوسرے حصہ سے بٹن یاکسی ایسی چیزسے ملاہو ہو ) اسی طرح زردہ کی طرح لباس کا پہننا بھی جائز نہیں ہے (یعنی ایسا لبا س جس میں آستین گریباں ہو اورسر کو گریبان اورہاتھوں کو آستینوں سینکالے )اسی طرح پاجامہ اوراس جیسی چیز وں مثلاپتلون وغیرہ کو شرمگاہ کے چھپانے کے لیے پہنناجائز نہیں ہے ۔ ۔سوائے اس کے کہ ا ن میں بٹن نہہوں ۔ او راحتیاط واجب یہ ہے کہ عموما استعمال ہونے والے لباس مثلاقمیص ،قبا،جنہ اوردوسرے عربی لباس نہ پہنے خواہ ان میں بٹن لگے ہوئے ہوں یا نہ ہوں۔لیکن مجبوری کی حالت میں قمیص یا کسی ایسی چیز کا اپنے کندھوں پر قباڈالانا،قباکوالٹا کر کے پہننا،قبالی اتینوں سے اپناہاتھ نکالے بغیر پہنناجائز ہے ۔ مذکورہ حکم میں لباس کا سلاہو ا،بنا ہو ا،یاتہدارہونے سے فرق نہیں پڑتا۔ محرم کے لیے پیسوں ے تھیلی کا کمر سے باندھنا جائز ہے ۔ چاہے سلی ہوئے ہو ۔مثلاہمیان (وہ چیز جسمیں پیسے رکھ کرکمرسے باندھا جاتاہے ۔)اورمنطقہ (ایس کمبند جسے مخلتف مقاصد کے لیے کمر سے باندھاجاتاہے )اسی طرح ہرنیا کے مرض میں مبتلامحرم فتق بند(ایس کمر بند جو مریض انتڑیوں کونیچے آنے سے روکتاہے ۔)چاہے سلاہو بوقت ضروت استعمال کرسکتاہے ۔اسی طرح محرم کے لیے سوتے وقت یااس کے علاوہ اپنے جسم کو(سوائے سرکے )سلے ہوئے لحاف وغیرہ کے ڈھانپنا جائز نہیں ہے ۔
(۲۴۳)احوط یہ ہے کہ محرم اپنی لنگ کو اپنی گردن میں ڈال کر نہ باندھے بلکہ کسی جگہ پر بھی نہ باندھے اورسوئی وغیرہ سے بنھی اسی مضبوط نہ کرے بلکہ بنابر اہوط چادر میں بھی گرہ نمہلگائے لیکن سوئی وغیرہسے چاد کو مضبوط ومحکم کرنے میں کوئی حر ج نہیں ہے ۔
(۲۴۴)عورت کے لیے حالت احرام میں سوائے دستانوں کے ہر قسم کاسلاہوا لبا سپہنناجائز ہے ۔
(۱۴۵)اگر محرم عمد ایسا لباس پہنے جس کا پہننااس کے لیے جائز نہیں تھاتوواجب ہے کہ ایک بکری کفارہ دے بلکہ احوط یہ ہے کہ اگر مجبورا پہنے تب بھی کفارہ دے ۔ اگر اس نے کئی مرتبہ اس لباس کو پہنا یا یک مشت کئی لباس پہنے ہوں تو ان کے عدد کے مطابق کفارہ دے مثلاکچھ کپڑوں ک وایک دوسرے کے اوپر ایک ہی مرتبہ پہنے جب کہ وہ مختلف لباس ہوں تب بھی انک ییتعداد کے برابر کفارہ دے ۔

۔سرمہ لگانا
(۲۴۶)سرمہلگانے کی دوصورتیں ہیں ۔
۱۔سیاہ سرمہ لگانا ایس سرمہ لگایا جائے جسے عرف عام میں زینت شمار کیاجاتاہوتو اظہریہ ہے کہ محرم کے لیے زینت کی خاطر سرمہ لگاناحرام ہے ۔بلکہ احوط یہ ہی کہ اگر زینت کی لیے نہ بھی لگائے تب بھی حرام ہے ۔لیکن بحالت مجبوری مثلابطور دوائی سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
۲۔سیاہ سرمہ یاایسا سرمہکہ جو زینت کی لے استعمال ہوتاہے ان دونوں قسم کے سرمہ کے علاوہ کوئی اور سرمہ لگائے تو اگر زینت کے لیے نہ لگائے تو کوئی حرج نہیں ہے ورنہ احوط یہ ہے کہ اس سرمہ کو بھی نہ لگائے ۔ تمامصورتوں میں مے نسرمہ لگانے پر کفارہ واجب نہیں ہے اگرچہ حرام سرمہ لگانے کی صورت میں بہتر ہے کہ ایک بکری کفارہ دے ۔
۱۱۔محرم کے لیے زینت کی خاطر آئینہ دیکھنا جائز نہیں ہے لکین کسی دوسری غرض مثلااپنے چہرے کے زخم پر مرحم لگانے کے لئیے یا چہری پر وضوکے لیے پانی پہچننے سے روکاوٹ تلاش کرنے کیلیے یا ڈرائیورکا پیچھے آنے والی گاڑی کو دیکھنے کے لیے یا کسی اور ڑورت کے لیے آئینہ دیکھنا جائز ہے اور تمام صورتوں میں وہ چیزیں جو صاف شفاف ہوں اورآئینہ کا کام دی سکتی ہوں آئینہ کا حکم رکھتی ہیں ۔ وہ شخص زینت کے لیے آئینہ دیکھے تو اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ تلبیہ دوبارہ کہے ۔تاہم عینک لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم اگر چشمہ لگانے میں عرفا زینت شمارہوتو اس سے اجتناب کرناچاہیے ۔

۔مردوں کے لیے بو ٹ یا موزے پہننا۔
(۲۴۸)محرممرد کے لیے ایس چیز پہننا حرام ہے جو اسکے پاؤں کے اوپر کا تمام حصہ ڈاھانپ لے مثلا بو ٹ او رموزے ۔ سوائے مجبوری کے مثلامرد کو ہوائی چپل ایسی ہی کوئی اور چپل نہ مل سکے اور مجبورا بوٹ پہنناپڑے لیکن اہوط یہ ہی کہ اوپر کا حصہ پھاڑ کرپہنے تاہم ایسی چیزپہننا جائز ہے جوپاؤں کے بعض حصوں کو چھپائے ۔ اسی طرح بو ٹ و موزے وغیرہ پہنے بغیر پاؤں کے اوپر کے حصے کو چھپانا مثلا بیٹھکر چادر کو اپنے پاؤں پر لپیٹنا جائز ہے ۔ بوٹ یااس جیسی چیزوں کو پہننے سے کفارہ واجب نہیں ہے ۔
چہے مجبرا پہنے یا بعیر مجبوری کے لیکن موزے یاا س جیسی چیز کو عمدا پہننے بنابر اہوط کفارہ واجب ہوجائیگا جو کہ ایک بکری ہے ۔ عورتوں کے لیے بوٹ یا موزے یااس جیسی کوئی اور چیز جو پاؤں کے اوپر کے حصے کو چھپا دے پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
۔فسوق۔(جھوٹ بولنا،گالی گلوچ کرنا اورفخر و غرور کرنا)
(۲۴۹)فسوق میں جھوٹ بولنا،گالی دینااورفخر کرنا شامل ہے اگرچہ فسوق ہر حال میں حرام ہے مگر حالت حرام میں اس کی حالت تاکیدی ہے ۔ فخر کرنے سے مرادیہ ہے کہ کوئی اپنے حسب نسب ،مال ،رتبہ یا اس جیسی چیزوں پر فخر کرے ۔ فخر اس وقت حرام ہے جب اسک یبن اپر مومن کی توہین یا تحقیر ہو رہی ہو ورنہ حرام نہیں ہے ۔ نہ محرم پر اور نہ غیر محرم پرفسوق کا استغفار کے علاوہ اور کچھ کفارہ نہیں ہے اگرچہ احوط یہ ہے کہ ایک گائے کا کفارہ دے