بقیہ محرمات احرام کے مسائل
جماع
(۲۱۹) محرم پر عمرہ تمتع کے دوران ، عمرہ مفردہ کے دوران اور اثنائے حج نماز طواف النساء سے پہلے جماع کرنا حرام ہے
(۲۲۰) اگر عمرہ تمتع کرنے والا عمدا اپنی بیوی سے جماع کرے توچاہے قبل (آگے )میں کرے یا دبر (پیچھے ) میں کرے اگر سعی کے بعد کیا ہوتو اس کا عمرہ باطل نہیں ہو گا تا ہم کفارہ واجب ہوگا اور بنابر احوط کفارے میں ایک اونٹ یا ایک گائے دیاور اگر سعی سے فارغ ہو نے سے پہلے جماع کرے تو اس کا کفارہ بھی وہی ہے جو بیان ہوچکا او راحوط یہ ہے کہ اپنا عمرہ تمام کرے پھر اس کے بعد حج کرے او رپھر آئندہ سال ان کودوبارہ انجام دے
(۲۲۱) اگر حج کے لئے احرام باندھنے والا جان بوجھ کر اپنی بیوی کے ساتھ مزدلفہ کے وقوف سے پہلے جماع کرے خواہ قبل میں کرے یا دبر میں،تو اس پر کفارہ واجب ہے او ر واجب ہے کہ اس حج کو پورا کرے اور آئندہ سال اس کا اعادہ کرے خواہ حج واجب ہو یا مستحب ، عورت کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر وہ احرام کی حالت میں ہو اور حکم کو جانتی ہو اوراس عمل پر راضی ہو تواس پر کفارہ واجب ہے او رضروریہے کہ حج کوپورا کر کے آئندہ سال اس کا اعادہ کرے لیکن اگر عورت کے ساتھ زبردستی کی گئی ہو تو اس پھر کچھ واجب نہیں ہے اورشوہر پر دو کفارے واجب ہیں جماع کا کفارہ ایک اونٹ ہے او راگر اونٹ نہ دے سکے تو ایک بکری کفارہ دیاور اس حج میں واجب ہے کہ شوہر و بیوی جدا جدا رہیں یعنی دونوں اس وقت تک ایک جگہ جمع نہ ہوں جب تک کوئی تیسرا موجودنہ ہویہاں تک کہ دونوں اعمال حج سے فارغ ہو جائیں حتی کہ منی کے اعمال سے بھی فارغ ہو کر اس جگہ جائیں جہاں جماع کیا تھا لیکن اگر کسی اور راستے سے آئیں( یعنی جماع کی جگہ اس راستے میں نہ ہو)توجائز ہے کہ اعمال تمام ہونے کے بعد وہ ایک ساتھ آئیں اسی طرح دوبارہ کیے جامے والے حج میں بھی جماع کرنے والی جگہ پر پہنچنے سے لے کر منی میں ذبح کرنے تک دونوں کا جدا رہنا واجب ہے بلکہ احوط یہ ہے کہ اس وقت تک جدارہیں جب تک کہ تمام اعمال حج سے فارغ ہو کر واپس اس جگہ آ جائیں جہا ں جماع ہوا تھا
(۲۲۲)اگر محرم عمدا وقوف مشعرکے بعد اور طواف النساء سے پہلے اپنی بیوی سے جماع کرے تو سابقہ مسئلہ میں بیان شدہ کفارہ واجب ہے لیکن حج کااعادہکدنا واجب نہیں او ریہی حکم ہے اگر طواف النساء کا چوتھا چکر مکمل کرنے سے پہلے جما ع کرے لیکن اگرچوتھا چکر مکمل ہونے کے بعدہو تو کفارہ بھی واجب نہیں ہے
(۲۲۳)اگر محرم عمرہ مفردہ میں عمدا اپنی بیوی سے جماع کرے تو سابقہ بیان شدہ کفارہ اس پر واجب ہے اور سعی کے بعد جماعکرنے پر اس کا عمرہ باطل نہیں ہوگا لیکن اگر سعی سے پہلے کر ے تو اس کا عمر ہ باطل ہوجائے گاچنانچہ واجب ہے کہ اگلے مہینے تک مکہ میں رہے اور مشہور پانچ میقاتوں میں سے کسی ایک میقات سے عمرہ کا اعادہ کرنے کے لئے احرام باندھے، بنابر احوط ادنی حل سے احرام باندھنا کافی نہیں ہے اور یہ بھی احوط ہے کہ باطل ہونے والے عمرہ کو بھی مکمل کریا۔
(۲۲۴)اگر محل (بغیراحرام ولا)شخص اپنی حراموالی بیوی کے ساتھ جماع کرے تو اگر بیوی راضی ہوت وعورت پر وواجب ہے کہ ایک اونٹ کفارہ دے ۔ لیکن اگر راضی نہ ہو بلکہ مجبوری ہو تو کچھ واجب نہیں ہے ہے اور احوط ہے کہ شووہر اپنی بیوی پر واجب ہونے ولے کفارے کا نقصان ادا کرے یعنی کفارے کی قیمت ادا کرے ۔
(۲۲۵) اگر محرم شخص لاعلمی کی وجہ سے یا بھول کی وجہ سے اپنی بیوی سے جماع کرے تو اس کا عمرہ اور حج صحیح ہے اور اس پعر کفارہ بھی واجب نہیں ہے ۔ یہ حکم کفارہ کا موجب بننے والے محرمات انجام دینے میں بھی جاری ہوگا ۔جن کی تفصیل آگے آئے گی ۔یعنی لاعلمیی یا بھول کی وجہ سے محرم ان محرمات کا مرتکب ہو تو اس پر کفارہ وجاب نہیں ہو گ ا۔ تاہم مندرجہذیل بعض موارد مستثنی ہیں ۔
۱۔ حج یا عمجرہ میں طواف کرنا بھول جائے ۔ یہاں تک کہ اپنے ۔شہر واپس آ کر اپنی بیوی سے مجامعت کرے ۔
۲۔عمرہ تمتمع میں سعی کی کچھ مقدار بھول جائے اور یہ سمجھتے ہوئے کہ سعی مکمل ہوگئی ہے احرام سی فار غ ہو جائے ۔
۳۔ اگر بلاوجہ اپنے سر یا داڑھی پر ہاتھ پھیری جس کی وجہ سے ایک سی زیادہ بال گر جائیں ۔
۴۔ اگرکوئی لاعملی کی وجہ سے خوشبودار تیل یاجسمیں خوشبو ملائے گئی ہو اپنے بدن میں ملے ان سب کا حکم اپنی جگہ پر آئے گا۔
۔ عورت کا بوسہ لینا۔
(۲۲۶) محرم کا لذت کے ارادہ سے اپنی بیوی کا بوسہ لیناجائز نہیں ہے ۔ چنانچہ اگر اس نے لذت سی بوسہ لیا اور منی نکل گئی تو اونٹ کفارہ واجب ہوجائے گی اوراگر منی خارج نہ ہو ت وبعید نہیں کہ ایک گوسفند کا کفارہ واجب ہو اگر لذت سے بوسہ لیاہو احتیاط واجب یہ ہی ہ ایک بکری کفارہ دے ۔
(۲۲۷)اگر محل (بغیر احرام والا)شخص اطنی بیوی کا بوسہ لے تو احتیاط یہ ہی ہ ایک بکری کفارہ د ے۔
۴۔ محرم کا شہوت کے ساتھاپنی بیوی کو مس کرنا ،اٹھانایااپنے بازؤں میں بھیچنا جائز نہیں ہے ۔ اور اگر کسی نے ایس اکیا تو لازمہے کہ ایک بکر ی کفارہ دے خواہ منی خارج ہو یا نہ ہو ۔لیکن اگرایساکرنا لذت کے لیے ہو تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔
۔عورت کو دیکھنااورچھیڑ چھاڑ کرنا۔
(۲۲۹) محرم کے لیے جائز نہیں کہ اپنی بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرے چنانچہ اگر ایس اجنرے سے منی خارج ہو جائے ت وایک اونٹ کفارہ دے اوراگر اونٹ نہ دے سکتاہو تو ایک بکری دے اگر شوہر کو معلوم ہو کہ شہوت سے دیکھنے کی وجہ سے منی خارج ہو جائے گی تو واجب ہے کہ وہ نہ دیکھے بلکہ احوط اولی یہ ہے کہ جاہے منی خارج ہو یانہ ہو شہوت سے اپنی بیوی کی طرف نگاہ کرے ۔ چنانچہ شہوت کی نظر سے بیوی ک ودیکھنے پر اگرمنی خارج ہو تو اہوط یہ ہے کہ کفارہدے جو کہ ایک اونٹ ہے ۔ لیکن اگر منی خارج نہ ہو یا بغیر شہوت کے دیکھنے پر منی خارج ہو تو پھر کفارہواجب نہیں ہے ۔
(۲۳۰)اگر محرم اجنبی عورت کوایسی نگاہ سے دیکھے جو اس کے لیے جائز نہیں ہے اور منی نہ نکلے تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔ اور اگر منی نکل آئے تو لازم ہے کہ کفارہ دے ۔ اور احوط یہ ہی کہ اگرمالدار ہوتو ایک اونٹ کفارہ دے اور اگر متوسط ہو تو ایک گائے اوراظہر یہ ہے کہ ایک فقیر کو ایک بکری کفارہ دے ۔
(۲۳۱) محرم کا اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھ نے یا باتیں کرنے سے لزت حاصل کرناجائز ہے اگرچہ احوط یہ ہے کہ محرم اپنی بیوی سے ہر قسم کی لذت حاصل کرنے کو تر ک کرے ۔
|