|
اٹھارہویں روایت :
دار قطنی نے احمد بن محمد بن جعفر جوزی سے ،اس نے مضر بن محمد سے ،اس نے یحیٰی بن معین سے ، اس نے محمد بن حسن واسطی سے ، اس نے حجاج بن ابی زینب سے،اس نے ابوسفیان ، اس نے جابر سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتا ہے:
((مرّ رسول اللہ ۖ برجل وضع شمالہ علی یمینہ ...مثلہ ))
رسو ل خدا ۖ ایک شخص کے پاس سے گذرے جس نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا ہوا تھا ...پس آنحضرت ۖ نے اس کا دایاں ہاتھ پکڑ کر بائیں پر رکھ دیا ۔(١)
اس حدیث کی سند میں حجاج بن ابی زینب موجود ہے جس کا ضعیف ہوناپہلے بیان کر چکے ۔
انیسویں روایت :
دار قطنی نے ایک اور مقام پر حجاج بن ابی زینب واسطہ سے ابن مسعود سے نقل کیا ہے اور یہ روایت بھی سابقہ روایت کی مانند ہے جو ابن ابی زینب کی وجہ سے ضعیف ہے ۔(٢)
بیسویں روایت :
حسن بن خضر نے محمد بن احمد ابوالعلاء سے ،اس نے محمد بن سوار ،اس نے ابوخالد احمد ،اس نے حمید ،اس نے انس سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں:
(کان رسول اللہ ۖ اذا قام فی الصلاة ،قال:ھکذاوھکذا عن یمینہ وعن شمالہ )
پیغمبر ۖ جب بھی نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دائیں بائیں والوں سے یہ فرماتے کہ یوں اور یوں کھڑے ہوں...۔ (٣)
-------------
١۔سنن دارقطنی ١:٢٨٧اور ١٣،ح١٤؛مسند احمد ٣:٣٨١.
٢۔سنن دارقطنی ١: ٢٨٧اور ١٣،ح١٤.
٣۔سنن دار قطنی ١:٢٨٧،ح١٥.
اس روایت کی سند میں ابو خالد احمد (سلیمان بن حیان ازدی)موجود ہے جس کے حافظ وضابط ہونے کے بارے میں بعض نے اعتراض کیا ہے ۔
ابن معین کہتے ہیں: وہ حجت نہیں ہے ،ابوبکر بزاز نے اپنی کتاب سنن میں کہا ہے :وہ ان افراد میں سے نہیں ہے جن کی روایات حجت ہوںاس لئے کہ علماء کا اس کی روایات کے اتفاق ہے کہ وہ حافظ نہیں تھا اسی طرح اعمش اور دوسرے ایسے افراد سے روایات کو نقل کیا کرتا (جن کی روایات پر کوئی توجہ نہ دیتا )۔(١)
اس کے علاوہ یہ حدیث موضوع بحث پر دلالت بھی نہیں کررہی چونکہ اس میں یہ کہا گیا ہے کہ پیغمبر ۖ اپنے دائیں بائیں افراد سے یہ فرماتے کہ یوں یوںکھڑے ہوں،جبکہ اس کا نماز میں ہاتھ باندھنے سے کوئی ربط نہیں ہے ۔
اکیسویں روایت:
احمد بن حنبل نے محمد بن حسن واسطی (مزنی)سے ،اس نے ابو یوسف حجاج ،اس نے ابن ابی زینب صیقل ،اس نے ابو سفیان ،اس نے جابر سے نقل کیا ہے:
((مرّ رسول اللہ ۖ برجل وھویصلی وقد وضع یدہ الیسرٰی علی الیمنٰی فانتزعھا ووضع الیُمنٰی علی الیسرٰی ))
پیغمبر ۖ نے ایک شخص کو دیکھا جو اپنے بائیں ہاتھ کو دائیں پررکھے ہوئے تھا ،آنحضرت ۖ نے فورا اس کے دائیں ہاتھ کو اس کے بائیں پر رکھ دیا ۔(٢)
١۔ یہ وہی دار قطنی والی اٹھارہ نمبر حدیث ہے ۔
-------------
١۔تہذیب التہذیب ٤:١٦٠.
٢۔مسند احمد بن حنبل ٣:٣٨١.
٢۔اس روایت کی سند میں بھی ابویوسف حجاج ہے جس کے بارے میں علمائے رجال نے غور سے کام لیا ہے ۔
احمد بن حنبل اس کے بارے میں کہتے ہیں: مجھے اس کی روایات کے ضعیف ہونے کا خوف ہے،ابن مدینی کہتے ہیں: وہ ضعیف ہے۔
نیز نسائی نے کہا ہے :وہ قوی نہیںہے،دار قطنی کہتے ہیں:نہ تووہ روایت نقل کرنے میںقوی تھا اور نہ ہی حافظ ۔(١)
اسی طرح اس روایت کی سند میں محمد بن حسن واسطی ہے جس کے بارے میں بحث واقع ہوئی ہے اور ابن حبّان نے اسے ضعفاء کی فہرست میں ذکر کرتے ہوئے اس کے متعلق کہا ہے:
وہ احاد یث کی سند میں کمی واضافہ کرتا۔(٢)
-------------
١۔تہذیب التہذیب ٢:١٧٧؛سیرعلام النبلاء ٧:٧٥.
٢۔تہذیب التہذیب ٩:١٠٤.
|
|