روایات اہل بیت علیہم السّلام
اہل بیت علیہم السّلام سے بہت زیادہ روایات وارد ہوئی ہیں جن میں نماز میں ہاتھ باندھنے سے منع کیا گیا ہے اور اسے مجوسیوں کاعمل قرار دیا گیا ہے:
١۔((عنحدھما علیہما السّلام قلت: الرّجل یضع یدہ فی الصلاة ،وحکی الیمنٰی علی الیسرٰی ؟فقال : ذلک التکفیر ، لا تفعل.))(١)
راوی کہتا ہے : میں نے دونوں( امام باقر یا امام صادق علیہما السلام) میں سے کسی ایک سے سوال کیا کہ ایک شخص نماز میں ہاتھ باندھتا ہے اور کہا گیا ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں پہ رکھتا ہے . اس بارے میں کیا حکم ہے؟آپ نے فرمایا: یہ عمل تکفیر ہے اسے مت بجا لاؤ.
علاّمہ مجلسی اس حدیث کو نقل کرنے کے کہتے ہیں :یہ حدیث حسن اور صحیح کے مانند ہے اور تکفیر سے مراد ہاتھ پر ہاتھ رکھنا ہے جسے اہل سنّت بجا لاتے ہیں . اور اس سے نھی کی وجہ اس کا حرام ہونا ہے جیسا کہ ہمارے اکثر علماء کا عقیدہ یہی ہے۔
٢۔عنبی جعفر علیہ السّلام : وعلیک بالاقبال علی صلاتک ...ولاتکفّر فانّما یفعل ذلک المجوس)).(٢)
امام باقر علیہ السّلام فرماتے ہیں : نماز کی حالت میں قبلہ کی طرف منہ کرو ...اور تکفیر مت بجالاؤاس لئے کہ یہ مجوسیوں کا عمل ہے ۔
-------------
١۔وسائل الشیعة ٧:٢٦٦،باب ١٥،مؤسسہ آل البیت ؛ مرآة العقول ١٥: ٧٤.
٢ ۔وسائل الشیعة ٥:٥١١،باب١٧،ح٢و ص٤٦٣؛مرآة العقول ١٥:٧٤.
((علی بن جعفر قال: قالخی: قال علی بن الحسین علیہ السّلام:وضع الرّجل احدٰی یدیہ علی الأخرٰی فی الصّلاة عمل ،ولیس فی الصّلاة عمل )).(١)
علی بن جعفر کہتے ہیں میرے بھائی (امام موسٰی کاظم علیہ السّلام )نے بتایا کہ امام زین العابدیں علیہ السّلام نے فرمایا:نماز میں ایک ہاتھ کا دوسرے ہاتھ پر رکھنا ایک طرح کا عمل اور نماز میں کسی قسم کاکوئی عمل جائز نہیں ہے ۔
٤۔ علی بن جعفر ]عنخیہ موسٰی بن جعفر[وسألتہ عن الرّجل یکون فی صلاتہیضع احدٰی یدیہ علی الأخرٰی بکفّہو ذراعہ ؟قال:لایصلح ذلک ،فان فعل فلایعود لہ)).( ٢)
علی بن جعفر اپنے بھائی امام موسٰی کاظم علیہ السّلام کے متعلق نقل کرتے ہیں کہ میں نے ان سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا جو نماز کی حالت میں ہو .کیا وہ ہاتھ کو کلائی یا بازو پررکھ سکتا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا: یہ عمل درست نہیں ہے اگر انجام دے بیٹھا تو دوبارہ اس کا تکرار نہ کرے۔
٥۔عن علی علیہ السّلام فی حدیثربعمأة:قال:لایجمع المسلم یدیہ فی صلاتہ وھوقائم بین یدی اللہ عزّوجلّ ،یتشبّہ بأھل الکفر یعنی المجوس )).(٣)
امام علی علیہ السّلام حدیث اربعماة میں فرماتے ہیں: مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ جب نماز کے لئے خدا کی بارگاہ میں کھڑاہو تو اپنے ہاتھوں کواکٹھا کرے چونکہ وہ اپنے اس عمل سے اہل کفر یعنی مجوسیوں کے
-------------
١۔حوالہ سابق.
٢۔حوالہ سابق.
٣۔حوالہ سابق.
مشابہ بن جائے گا۔
٦۔ ((عنبی عبد اللہ علیہ السّلام فی حدیث:أنّہ لمّا صلّی قام مستقبل القبلة ،منتصبا ،فأرسل یدیہ جمیعا علی فخذیہ قد ضمّصابعہ)).(١)
امام صادق علیہ السّلام کے بارے میں نقل ہوا ہے کہ جب نماز کے لئے کھرے ہوتے تو قبلہ کی طر ف رخ کر کے اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھتے اور انگلیوں کو ملا لیتے.
٧۔ ((عنبی جعفر علیہ السّلام : قال: اذا قمت الی الصلاة فلاتلصق قدمک بالأخرٰی ...وأسد منکبیک وأرسل یدیک ولاتشبّکصابعک ولیکونا علی فخذیک قبالة رکبتیک ...ولا تکفّر فانّما یفعل ذلک المجوس )).(٢)
امام باقر علیہ السّلام فرماتے ہیں: جب نماز کے لئے کھڑے ہو تو پاؤں کونہ ملاؤ ،شانہ کوجھکا لو،ہاتھ کھلے رکھو ،انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈالو اور اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھو ...اور تکفیر مت بجالاؤ چونکہ یہ مجوسیوں کا شیوہ ہے۔
٨۔ ((المجلسی عن الجامع البزنطی عنبی عبداللہ علیہ السّلام:فاذاقمت فی صلاتک فاخشع فیھا ...ولاتکفّر )). (٣)
علامہ مجلسی جامع بزنطی سے امام صادق علیہ السّلام کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:جب نماز کا ارادہ کرو تو خشوع وخضوع کے ساتھ ہو اور تکفیر مت بجا لاؤ۔
-------------
١۔حوالہ سابق.
٢۔وسائل الشیعة ٧: ٢٦٧،باب ١٥،ح٧.
٣۔بحارالأنوار ٨٤:١٨٦،ذیل حدیث ١؛مستدرک الوسائل ٥: ٤٢٠.
٩۔ ((القاضی نعمان المصری عن جعفر بن محمد علیہ السّلام انّہ قال:اذاکنت قائما فی الصّلاة فلا تضع یدک الیمنٰی ،فانّ ذلک تکفیرھل الکتاب ،ولکن ارسلھما ارسالا ،فانّہحرین لا یشغل نفسک عن الصّلاة)) .(١)
قاضی نعمان مصری امام صادق علیہ السّلام سے نقل کرتے ہیںکہ آپ نے فرمایا:جب نماز کے لئے کھڑے ہو تو اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر یا بائیں کو دائیں پر مت رکھو ، چونکہ یہ اہل کتاب کا عمل ہے بلکہ ہاتھوں کو کھلا رکھو .پس مناسب یہی ہے کہ تم اپنے کو نمازکے علاوہ کسی عمل میں مشغول نہ کرو.
١٠۔((عنبی جعفر علیہ السّلام قال:قلت لہ:((فصلّ لربّک وانحر ))؟
قال:النحرالاعتدال فی القیامن یقیم صلبہ ونحرہ .وقال:ولاتکفّر ،فانّما یصنع ذلک المجوس)).(٢)
امام باقر علیہ السّلام سے نقل ہوا ہے کہ آنحضرت سے پوچھا گیا کہ ((فصلّ لربّک وانحر ))سے کیا مراد ہے ؟تو آپ نے فرمایا:نحر کا معنٰی قیام میں اعتدال ہے اس طرح کہ پشت اور گردن کو سیدھا رکھا جائے اور فرمایا: تکفیر مت بجالاؤاس لئے کہ یہ مجوسیوں کا شیوہ ہے۔
-------------
١۔ دعائم الاسلام ١:١٥٩؛مستدرک الوسائل ٥: ٤٢٠.
٢۔اصول کافی ٣:٣٣٧.
|