نماز کی تفسیر
 

صلوات
اللھم صل علی محمد و آل محمد
توحید و رسالت کی گواہی کے بعدہم حضرت محمدمصطفٰے ۖ اور ان کی آل پر صلوات بھیجتے ہیں ۔
صلوات : پیغمبر اسلام ۖ کے خاندان سے محبت و مودّت اور وفاداری کی نشانی ہے ۔ قرآن مجید اس کو پیغمبر ۖ کی رسالت کا اجر قرار دیتا ہے ۔ (١)
صلوات : روحِ انسان کا زنگ صاف کرنے اور اسے صیقل دینے والی ہے (٢) اور نفاق کو ختم کرنے والی ہے ۔ (٣)
صلوات : گناہوں کے محو ہونے کا سبب ہے (٤) آسمان کے دروازے کھلنے کا وسیلہ ہے۔(٥) انسان کے حق میں فرشتوں کی استغفار اور دعاؤں کا سبب ہے ۔ (٦) قیامت میں پیغمبر ۖ سے قربت اور ان کی شفاعت حاصل کرنے کا وسیلہ ہے ۔ (٧) عاقبت اس کی اچھی ہے جس کا دنیا میں آخری کلام صلوات ہو ۔ (٨) خدا پہلے خود صلوات بھیجتا ہے اور پھر ہم کو صلوات بھیجنے کا حکم دیتا
………………………………
١۔ شوریٰ ٢٣.
٢۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢١٦ .
٣۔ کافی جلد ٢ صفحہ ٤٩٢ .
٤۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٥٤ .
٥۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢٢٠
٦۔ مرآة العقول جلد ١٢ صفحہ ١٠٩ .
٧۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٦٣
.٨۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢١٦ .
ہے: (ان اللہ و ملائکتہ یصلون علی النب یا أیھا الذین آمنوا صلوا علیہ و سلموا تسلیما )(١) بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبان ایمان تم بھی ان پر صلوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو ۔
اس آیت اور اس سے متعلق روایتوں سے کچھ نکتے حاصل ہوتے ہیں :
١) صلوات : زبانی احترام ہے لیکن اس سے اہم عملی اطاعت ہے ۔ جملۂ : (سلموا تسلیما ) اس کی طرف اشارہ کر رہا ہے ۔
٢) خدا وند متعال اور فرشتوں کی صلوات دائمی ہے ( یصلون )
٣) خداوند عالم کی صلوات کرامت ، فرشتوں کی صلوات رحمت اور انسانوں کی صلوات دعا ہے ۔
٤) روایتوں میں آیا ہے کہ خدا نے حضرت موسیٰ ـ سے خطاب کیا کہ محمد ۖ اور ان کی آل پر صلوات بھیجو اس لئے کہ میںاور فرشتے ان کے اوپر صلوات بھیجتے ہیں ۔ (٢)
٥) رسول خدا ۖ نے فرمایا : یاد خدا عبادت ہے اور ہماری یاد بھی عبادت ہے ۔ اسی طرح ہمارے جانشین علی بن ابیطالب ـ کی یاد بھی عبادت ہے ۔ (٣)
٦) روایتوں میں آیا ہے کہ دعا کی قبولیت کے لئے دعا سے پہلے صلوات بھیجو ۔ (٤) نہ تنہا ان کا نام سننے پر صلوات پڑھنا بلکہ ان کا نام لکھنے کے بعدصلوات کو لکھنا بھی ثواب رکھتا ہے اور پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا جو شخص اپنی تحریر میں ہمارے اوپر صلوات بھیجے جب تک ہمارا نام اس تحریر میں رہے گا فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے ر ہیںگے ۔ (٥)
………………………………
١۔ احزاب ٥٥.
٢۔ تفسیر نور الثقلین جلد ٤ صفحہ ٣٠٥ .
٣۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٦٩ .
٤۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٦٤ .
٥۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٧١ .

صلوات کا طریقہ
اہل سنت کی اہم کتابوں میں رسول ۖ سے نقل ہوا ہے کہ صلوات پڑھتے وقت آل محمد کا نام رسول ۖ کے نام کے ساتھ ضرور لیا کروورنہ تمہاری صلوات ابتر اور ناقص ہے ۔ (١)
تفسیر در المنثور میں صحیح بخاری ، مسلم ، ترمذی ، نسائی ، ابی داؤد اور ابن ماجہ (جو اہل سنت کی سب سے اہم کتابیںہیں) نقل ہوا ہے : ایک شخص نے رسول اکرم ۖ سے سوال کیا ہم جانتے ہیں کہ آپ کوسلام کیسے کریں لیکن آپ ۖ پر صلوات کس طرح بھیجیں ؟۔ پیغمبر ۖ نے فرمایا اس طرح سے کہو : '' اللھم صل علی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علیٰ ابراھیم وآل ابراہیم انک حمید مجید '' (٢)
امام شافعی اپنے اشعارمیں اس بات کو یوں کہتے ہیں :

یا اھل بیت رسول اللہ حبکم
فرض من اللہ ف القرآن انزلہ
کفا کم من عظیم القدر انکم
مَن لم یصل علیکم فلا صلواة لہ (٣)

'' اے اہل بیت رسول ۖ ! تمہاری محبت خدا کی طرف سے قرآن میں فرض ہوئی ہے۔ تمہاری عظمت کے لئے یہی بس ہے کہ اگر کوئی شخص نماز میں تمہارے اوپر صلوات نہ بھیجے تو اس کی نماز باطل ہے ۔ ''
………………………………
١۔ تفسیر نمونہ جلد ١٧ صفحہ ٤٢٠کے مطابق۔
٢۔ تفسیر المیزان جلد ١٦ صفحہ ٣٦٥ کے مطابق ، صحیح بخاری جلد ٦ صفحہ ١٥١ ۔
٣۔ الغدیر ۔
جی ہاں ! ہر نماز میں آل محمد ٪ کی یاد اس بات کا راز ہے کہ رسول اکرم ۖ کے بعدان کے اہل بیت٪کے نقش قدم پر چلیں اور دوسروں کے پیچھے نہ جائیں ورنہ ایسے لو گوںکا نام لینا جن کے مشن کو ہمیشہ جاری رکھنے کی ضرورت نہیں ؛ وہ بھی ہر نماز میں ،ایک عبث کام ہوگا ۔
ایک شخص کعبہ سے چپکا صلوات بھیج رہا تھا لیکن آل محمد ٪ کا نام نہیں لے رہا تھا ۔ امام صادق ـ نے فرمایا : یہ ہمارے اوپر ظلم ہے ۔ (١)
رسول خدا ۖ نے فرمایا : جو لوگ میری آل کو صلوات سے محروم کریں ، ان تک جنت کی خوشبو نہیں پہنچے گی ۔ (٢) چنانچہ وہ مجالس و محافل جن میں خدا کا نام اور محمد ۖ و آل محمد ٪ کی یاد نہ ہو ، قیامت میں حسرت اور افسوس کا باعث ہوں گی ۔ (٣)
حقیقت تو یہ ہے کہ روایتوں میں آیا ہے کہ جس وقت خدا کے پیغمبروں میں سے کسی پیغمبر کا نام لیا جائے توپہلے حضرت محمد ۖ اور ان کی آل پر صلوات بھیجو پھر اس پیغمبر پر صلوات بھیجو۔(٤)
رسول خدا ۖ نے فرمایا : حقیقی کنجوس وہ ہے جو ہمارا نام سنے اور صلوات نہ بھیجے ۔ ایسا شخص سب سے زیادہ جفا کرنے والا اور سب سے زیادہ بے وفا ہے ۔ (٥)

سلام
صلوات کے بعد ہم تین سلام پڑھتے ہیں ۔ ایک رسول خدا ۖ پر ، ایک اولیائے خدا پر ، اور ایک مؤمنین اور اپنے مذہب والوں پر ۔
………………………………
١۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢١٨ .
٢۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢١٩ .
٣۔ کافی جلد ٢ صفحہ ٤٩٧ .
٤۔ بحار الانوار جلد ٩٤ صفحہ ٤٨ .
٥۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٢٢٠.
پروردگار اس آیت ( یا ایھا الذین آمنوا صلوا علیہ و سلموا تسلیما ) میں صلوات کے بعد حکم دیتا ہے کہ پیغمبر ۖ پر سلام کرو ۔لہذا نماز میں ان کے اوپر صلوات بھیجنے کے بعد انھیںسلام کرتے ہیں '' السلام علیک ایّھا النب و رحمة اللہ و برکاتہ ''۔
تکبیرة الاحرام کہتے ہی ہم مخلوق سے جدا ہوگئے اور خالق سے مل گئے اور نماز کے آخر میں سب سے پہلے گلدستہ ٔ موجودات کے سب سے اعلیٰ پھول یعنی پیغمبر اکرم ۖ پر سلام کیا۔ اس کے بعد خدا کے صالح و نیک بندوں کوسلام کیا '' السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین '' اس سلام میں سب انبیاء ،اوصیا ء اور ائمہ معصومین ٪ شامل ہیں۔ خدا بھی اپنے تمام پیغمبروں پر سلام و درود بھیجتا ہے۔
( سلام علی المرسلین ) (١) ( سلام علی نوح ) (٢) ( سلام علی ابراھیم ) (٣) ( سلام علی موسیٰ و ھارون ) (٤)
سلام سے ، ہم خدا کے صالح بندوں سے اپنا رشتہ جوڑتے ہیں ۔ ایسا رشتہ اور رابطہ جوزمان و مکان سے بالاتر ، پوری تاریخ میں ہر زمانے اور ہر نسل کے پاک اور صالح لوگوں سے جڑاہوا ہے۔
اس کے بعد اپنے مو جودہ دینی بھائیوں اور ساتھی مؤمنین تک پہنچتے ہیں ۔ وہ لوگ جنہوں نے مسلمین کی جماعت میں شرکت کی ہے اور ہمارے ساتھ ایک صف میں کھڑے ہیں ۔ ان کے اوپر اور ان فرشتوں پر جو مسلمانوں کے درمیان ہیں اور وہ دو فرشتے جو ہمارے اوپر مأمور ہیںسب کو سلام کرتے ہیں '' السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ''
………………………………
١۔ صافات ١٨١ .
٢۔ صافات ٧٩ .
٣۔ صافات ١٠٩.
٤۔ صافات ١٢٠.
نماز ،خدا کے نام سے شروع کی اور خلق خدا پر سلام کر کے ختم کردی۔ ان سلاموں میںحفظ مراتب کی رعایت ہوئی ہے ۔ سب سے پہلے رسول خدا ۖ، ان کے بعد انبیاء ،اولیاء ، صالحین اور ان کے بعدان کی پیروی کرنے والے مؤمنین ۔

سلام کی تصویر
سلام : خدا کے ناموں میں سے ایک نام ہے ۔
سلام : ایک دوسرے کے لئے اہل جنت کا آداب اور اظہار عقیدت ہے ۔
سلام : جنت میں داخل ہوتے وقت فرشتوں کی تحیت ہے ۔
سلام : پروردگار رحیم کا پیغام ہے ۔
سلام : شبِ قدر کی ضیافت ہے ۔
سلام : ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر سب سے پہلا حق ہے ۔
سلام : ہر بات اور ہر تحریر کی کنجی ہے ۔
سلام : ہر قسم کے ڈر اور شر سے امان نامہ ہے ۔
سلام : سب سے آسان عمل ہے ۔
سلام : تواضع و انکساری کی علامت ہے ۔
سلام : محبت و الفت کا سبب ہے ۔
سلام : صلح و آشتی کا اظہار ہے ۔
سلام : دو افراد کا ایک دوسرے کو سب سے پہلا ہدیہ اور تحفہ ہے ۔
سلام : بندگان خدا کی سلامتی کی آرزو ہے ۔
سلام : عالمی صلح و سلامتی کی دعوت ہے ۔
سلام : نشاط آور اور امید افزا ہے ۔
سلام : پرانی کدورتوں کو برطرف کرنے والا ہے ۔
سلام : اپنی مو جودگی کا اعلان اورداخلے کی اجازت ہے ۔
سلام : کہیں آتے اور جاتے وقت بہترین کلام ہے ۔
سلام : ایسا کلام ہے جو زبان پر ہلکا اور میزان پر وزنی ہے ۔
سلام : معاشرے کی اصلاح کرنے والوں کے لئے راستہ ہموار کرنے والا ہے ۔
سلام : ایسا کلام ہے جس کے مخاطب مردہ اور زندہ سب ہیں ۔
سلام : تعظیم اور تکریم کا باعث ہے ۔
سلام : رضائے الہی کے حصول اور شیطان کے غضب کا سبب ہے ۔
سلام : دلوں میں خوشی داخل کرنے کا وسیلہ ہے ۔
سلام : گناہوں کا کفّارہ اور نیکیوں کو زیادہ کرنے والا ہے ۔
سلام : انس و دوستی کا پیغام لانے والا ہے ۔
سلام : خود خواہی اور تکبر کو دور کرنے کا باعث ہے ۔
سلام : سیرت معبود ہے ۔
سلام : ہر خیر و خوبی کا استقبال ہے ۔
سلام : ایسا کمال ہے جس کو ترک کرنا کنجوسی ، تکبر ، تنہائیوں پر سا ئبان بنا تے ہیں اسی لئے، غصہ اور قطع رحم ہے ۔
سلام : رحمت کا وہ بادل ہے ۔جسے ہم لوگوں کے سرکہتے ہیں '' السلام علیکم '' نہ '' السلام لکم '' ۔ پیغمبر ۖ اکرم فرماتے ہیں : میںآخر عمر تک بچوں کو سلام کرنا ترک نہیں کروں گا ۔ (١) اگرچہ سلام کرنا مستحب ہے اور اس کا جواب واجب ہے لیکن سلام میں پہل کرنے والے کی جزا جواب دینے والے کی جزا سے دسیوں گنا زیادہ ہے ۔
ہم روایتوں میں پڑھتے ہیں کہ سوار پیدل چلنے والوں کو ، کھڑا ہوا بیٹھے ہوئے کو اورآنے والا پہلے سے موجود لوگوں کو سلام کرے ۔ (٢) قرآن حکیم فرماتا ہے : جس وقت تم کو سلام کیا جائے یا مبارک بادپیش کی جائے تو اس کاجواب اس سے بھی گرم جوشی اور بہتر طریقہ سے دو (اذا حییتم بتحیة فحیوا باحسن منھا ) (٣)

و السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
تمت بالخیر
………………………………
١۔ بحار الانوار جلد ١٦ صفحہ ٩٨ ۔
٢۔ بحار الانوار جلد ٨٤ صفحہ ٢٧٧ ۔
٣۔ سورئہ نساء آیہ ٨١ ۔