|
سجدئہ شکر
سجدہ صرف نماز سے مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ دوسری جگہ بھی ہوتا ہے ۔ حتی کبھی واجب ہوتا ہے جیسے ان چار آیتوں میں سے کسی ایک کی تلاوت کرنے سے جو سجدہ کا سبب بنتی ہیں ۔
شکر کے طریقوں میں سے ایک طریقہ سجدۂ شکر ہے جس کے لئے بہت تاکید ہوئی ہے ۔
سجدئہ شکر : یعنی خدا کی ختم نہ ہونے والی ان نعمتوں پر شکر جو ہمارے اور ہمارے گھر والوں پر نازل ہوئی ہیں ۔
امام صادق ـ فرماتے ہیں :
جس وقت خدا کی کوئی نعمت یاد آئے اپنی پیشانی کو شکر کے لئے زمین پر رکھو اور اگر لوگ تم کو دیکھ رہے ہیں تو اس نعمت کے احترام میں تھوڑا سا خم ہو جاؤ ۔ (١)
پیغمبر اکرم ۖ کو دیکھا گیا کہ آپ اونٹ سے نیچے اترے اور آپ نے پانچ سجدے کئے اور فرمایا : جبرئیل امین میرے اوپر نازل ہوئے اور مجھے پانچ بشارتیں دیں اور میں نے ہر بشارت کے لئے ایک سجدہ کیاہے۔ (٢)
حضرت علی ـ کبھی سجدئہ شکر میں بیہوش ہو جاتے تھے (٣) اور امام زمانہ ( عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) سے نقل ہوا ہے کہ لازم ترین سنت سجدئہ شکر ہے ۔ (٤)
سجدئہ شکر میں ہر ذکر اور دعا جائز ہے لیکن '' شکر اًللہ '' اور '' الحمد للہ '' کہنے اور ولایت اہل بیت ٪ کی عظیم نعمت کو یاد کرنے کی تاکید کی گئی ہے ۔ (٥)
خداوند عالم فرماتا ہے: جو شخص میرے لئے سجدئہ شکر کرے اس کا انعام یہ ہے کہ ہم بھی اس کا شکریہ ادا کریں ۔ (٦)
اگرچہ سجدئہ شکر کے لئے کوئی جگہ اور وقت معین نہیں ہے لیکن اس کا بہترین وقت نماز کے بعد ، تعقیبات ِ نماز کے عنوان سے ہے ۔
………………………………
١۔ وافی ج ٨ ص ٨٢٥ .
٢۔ محجة البیضاء جلد ١ صفحہ ٣٤٦.
٣۔ جامع الاحادیث جلد ٥ صفحہ ٤٥٩.
٤۔ جامع الاحادیث جلد ٥ صفحہ ٤٥٣.
٥۔ جامع الاحادیث جلد ٥ صفحہ ٤٦٩.
٦۔ الفقیہ جلد ١ صفحہ ٣٣٤ .
سجدئہ شکر کی برکتیں
روایات میں سجدئہ شکر کی بر کتیں کافی نقل ہوئی ہیں ۔ ہم اختصار کے طور پر ان کی فہرست ذکر کرتے ہیں ۔
اگر نماز میں کو ئی نقص پیدا ہو جائے اور وہ نوافل سے بر طرف نہ ہو تو سجدئہ شکر اس کو پورا کردیتا ہے ۔ سجدئہ شکر کا نتیجہ خدا کی رضایت ہے ،یہ انسان اور فرشتوں کے درمیان فاصلہ کو ختم کرتا ہے ،سجدہ میں دعا مستجاب ہوتی ہے ،دس صلوات کا ثواب ملتا ہے اور دس بڑے گناہ ختم ہوجاتے ہیں۔
سجدئہ شکر کی فضیلت کے لئے یہی کافی سے ہے کہ خدا وند عالم اس کی وجہ سے فرشتوں پر فخر و مباہات کرتا ہے ۔ (١)
اولیائے خدا کے سجدے
امام صادق ـ فرماتے ہیں : حضرت ابراہیم ـ اس لئے خلیل خدابنے تھے کہ وہ خاک پر سجدہ زیادہ کرتے تھے ۔ (٢)
جس رات یہ طے پایا کہ حضرت علی ـ رسول اکرم ۖ کے بستر پر سو جائیں تاکہ آنحضرت ۖ دشمنوں کی تیغ سے محفوظ رہیں ۔ حضرت علی نے رسول خدا ۖ سے سوال کیا : ''اگر میں یہ کام انجام دوں تو کیا آپ ۖ کی جان بچ جائے گی ؟ '' جب پیغمبر ۖ نے ہاں میں جواب دیا تو حضرت علی ـ مسکرائے اور اس توفیق کے شکر میں سجدہ کیا ۔ (٣)
………………………………
١۔ الفقیہ جلد ١ صفحہ ٣٣١ .
٢۔ بحار الانوار جلد ٨٥ صفحہ ١٦٣.
٣۔ وافی جلد ٨ صفحہ ٨٨٢ .
جس وقت مشرکین کے لیڈر، ابوجہل کا کٹا ہوا سر رسول اللہ ۖ کی خدمت میں لایا گیا تو آپ ۖ سجدئہ شکر بجا لائے۔ (١)
امام سجاد ـ ہر نماز کے بعد ، اس کو بجا لانے کے شکر میں ، سجدہ کرتے تھے اور جب آپ سے کو ئی بلا دور ہو جاتی تھی یا آپ دو مسلمانوں کے درمیان مصالحت کراتے تھے تواسی وقت اس کے شکر کے لئے سجدہ کرتے تھے ۔ آپ اپنے سجدوں کو اتنا طول دیتے تھے کہ پسینہ میں ڈوب جاتے تھے۔ (٢)
چند نکتے
١) سجدہ کرنے کی جگہ اتنی اہم ہو جاتی ہے کہ حدیث میں ہے کہ نماز کے بعد سجدہ کرنے کی جگہ پر ہاتھ لگا کر اپنے بدن اور چہرے پر پھیرو تاکہ امراض و آفات اور مشکلات سے محفوظ رہو۔(٣)
٢) کوشش کریں کہ نماز مغرب کے بعد سجدۂ شکر کو فراموش نہ کریں اس میں دعا قبول ہوتی ہے۔ (٤)
امام صادق ـ نے فرمایا : جو شخص اذان و اقامت کے درمیان سجدہ کرے اور سجدہ میں کہے کہ '' سجدت ُ لک خاضعا خاشعا ذلیلا '' خدا مؤمنین کے دلوں میں اس کی محبت اور منافقین کے دلوں میں اس کی ہیبت بیٹھادیتا ہے ۔ (٥)
٣) سجدہ خدا سے مخصوص ہے اور خدا کے علاوہ کسی کے سامنے جائز نہیں ہے۔(٦)
………………………………
١۔ جامع الاحادیث جلد ٥ صفحہ ٤٧٥.
٢۔ بحار الانوار جلد ٨٥ صفحہ ١٣٧.
٣۔ سفینة البحار .
٤۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ١٠٥٨.
٥۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ٦٣٣.
٦۔ وسائل جلد ٤ صفحہ ٩٨٦.
جس وقت مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی توکفار نے کچھ لو گوںکو نجاشی کے پاس بھیجا تاکہ وہ مسلمانوں کو اپنے ملک میں جگہ نہ دے اور ان کو وہاں سے نکال دے ، اس زمانے کی رسم کے مطابق قریش کا نمائندہ حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے سامنے سجدہ میں گر پڑا لیکن مسلمانوں کا نمائندہ جو حضرت علی ـ کے بھائی جناب جعفر تھے انہوں نے اسے سجدہ نہیں کیا اور کہا کہ ہم خداوند عالم کے علاوہ کسی بھی چیز کے سامنے سجدہ نہیں کرتے ہیں ۔ (١)
حضرت یعقوب اور ان کے بیٹوں کا یوسف کے سامنے سجدہ کرنا ، یوسف کو سجدہ نہیں تھا بلکہ وہ سجدہ خدا کے لئے تھا لیکن وصال یوسف کی نعمت ملنے پرخدا کا شکر تھا (وخرّوا لہ سجدا)(٢ )
………………………………
١۔ مسند احمد حنبل جلد ١ صفحہ ٤٦١.
٢۔ یوسف ١٠٠.
| |