نمازقبول نہ ہونے کے اسباب
ایساہرگزنہیں ہے کہ دنیامیں جت نے بھی نمازی ہیں ان سب کی نمازیں بارگاہ خداوندی
میں قبول ہوتی ہیں بلکہ نمازقبول ہونے کچھ ظاہری آداب ہیں اورقلبی آداب ہیں اب جولوگ ظاہری
آداب کے علاوہ قلبی آداب کی بھی رعایت کرتے ہیں خداوندعالم ان نمازوں کوقبول __________کرتاہے لیگن
وہ لوگ کہ جن کی نمازیں بارگاہ خداوندی میں قبول نہیں ہوتی ہیں اورانھیں اپنی نمازوں سے
الله سے دوری اوراٹھ بیٹھ لگانے کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتاہے ،پس کچھ چیزیں ایسی
ہیں جوانسان کی نمازوعبادت کے قبول نہ ہونے کاسبب واقع ہوتی ہیں اورچیزیں کہ جنھیں
معصومین نے عدم قبولیت نمازوعبادت کاسبب قراردیاہے یہ ہیں :
١۔ولایت اہلبیت کامنکرہونا
وہ لوگ کہ جن کے دلوں میں اہلبیت کی محبت کاچراغ دل میں روشن نہیں رکھتے ہیں
توان کی نمازوعبادت ہرگزقبول نہیں ہوتی ہے ،نمازو عبادت اسی وقت فائدہ مندواقع ہوسکتی
ہے جب نمازکواہلبیت کی محبت و معرفت اوران کی اطاعت وولایت کے زیرسایہ انجام دیاجائے
،اہلبیت کی محبت وولایت کے بغیرسب نمازیں بےکارہیں۔
وہ نمازجواس کے تمام ظاہری آداب شرائط کے ساتھ انجام دی گئی ہو،قبلہ کی سمت
رخ کرکے پڑھی گئی ہو،حمدوسورہ قرائت بھی صحیح طرح کی گئی ہو،رکوع وسجودمیں
طمانینہ کابھی خیال رکھاگیاہواوردیگرشرائط کوبھی ملحوظ خاطررکھاگیاہویہاں تک خدارسول
پرایمان کے ساتھ انجام دی گئی ہومگراس نمازپراہلبیت کی محبت کی مہرلگی ہو تووہ نمازقبول
ہوسکتی ہے چاہے نمازکو کت ناہی خضوع وخشوع کیوں انجام دیاگیاہومگراہلبیت اطہار کی
محبت دل نہ ہوتووہ نمازبیکارہے۔
نمازقبول ہونے کے شرائط میں ولایت کوذکرچکے ،ہم نے وہاں پرولایت کے بغیرپڑھی
جانے والی کوباطل قراردئے جانے احادیث کوذکرکیاہے اورشافعی کاوہ مشہورشعربھی ذکرکیاہے
کہ جس میں انھوں نے صاف طورسے اہلبیت رسول کی محبت کے بغیر پڑھی جانے والی
نمازغیرمقبول قراردیاہے لہٰذامطلب کوتکرارکرنے کی ضرورت نہیں ہے
٢۔والدین کی اطاعت نہ کرنا
وہ لوگ جواپنے ماں باپ کی نافرمانی کرتے ہیں،ان کاادب احترام نہیں کرتے ہیں اوراپنے
والدین کے لئے اذیت کاباعث ہوتے ہیں قرآن کریم میں چندآیات کریمہ میں جہاں الله کی اطاعت
کاحکم دیاگیاہے اسی کے فورابعدوالدین کے بھی مقام کوبیان کیاگیاہے یہاں تک کہ والدین کواف
تک کہنے سے سختی کے ساتھ منع کیاگیاہے:
>وَقَضٰی رَبُّکَ اَنْ لَاتَعْبُدُوْااِلَّااِیَّاہُ وَبِالْوِالِدَیْنِ اِحْسَانًااِمَّایَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُہُمَااَوْکِلَاہُمَافَلَاتَقُلْ
لَہُمَااُفٍّ وَّلَات نہَرْہُمَاوَقُلْ لَہُمَاقَوْلًاکَرِیْمًاوَاخْفِض لَْہُمَاجَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَاکَمَارَبَّیٰنِیْ
صَغِیْراً<
تمھارے پروردگارفیصلہ یہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی عبادت نہ کرنااورماں باپ
کے ساتھ نیک برتاؤکرنااوراگران دونوں میں سے کوئی ایک یادونوں بوڑھے جائیں توخبرداران سے
اف بھی نہ کہنااورانھیں جھڑکنابھی نہیں اوران سے ہمیشہ شریفانہ گفتگوکرتے رہنا،اوران کے
حق میں دعاکرتے رہناکہ پروردگاران دونوں پراسی طرح رحمت نازل فرماجس طرح کہ انھوں نے
بچپنے میں مجھے پالاہے۔
. سورہ أسراء /آیت ٢٣ ۔ ٢۴
اوراحادیث میں بھی والدین کی نافرمانی کرنے کی بہت زیادہ مذمت کی گئی ہے
خداوندعالم ایسے لوگوں کی کوئی نمازقبول نہیں کرتاہے
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال:من نظرالی ابویہ نظرماقت وہماظالمان لہ لم یقبل لہ
) صلاتہ ۔( ٢
حضرت امام صادق فرماتے ہیں :ہر وہ شخص جو دشمن اور بعض وکینہ کی نظروں سے
اپنے ماں باپ کی طرف نگاہ کرتاہے ،خداوندعالم ایسے شخص کی نماز ہر گز قبول نہیں کرتا ہے
، خواہ اس کے والدین نے اپنے فرزند پر ظلم وستم ہی کیوں نہ کئے ہوں۔
. ٢(کافی /ج ٢/ص ٣۴٩ (
٣۔چغلخوری کرنا
وہ لوگ جودوسروں کی غیبت کرتے ہیں ،دوسروں کے پوشیدہ عیوب سے پردہ اٹھاتے
ہیں توخداان کی کوئی نمازقبول نہیں کرتاہے اورجب تک صاحب غیبت اسے معاف نہیں کردیتاہے
خدابھی معاف نہیں کرتاہے
قال رسول الله صلی الله علیہ وآلہ :من اغتاب مسلماًا ؤمسلمة لم یقبل الله صلاتہ
) ولاصیامہ اربعین یوماًولیلة الّاان یغفرلہ صابہ ۔( ٢
رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:اگرکوئی مسلمان مردیاعورت کسی
دوسرے مسلمان کی غیبت کرے توخداوندعالم چالیس روزتک اس کوئی نمازقبول نہیں کرتاہے
مگرکہ جسکی غیبت کی گئی ہے وہ اسسے راضی ہوجائے اوراسے معاف کردے ۔
۴۔مال حرام کھانا
وہ لوگ جودوسروں کامال کھاتے ہیں خدوندعالم ان کی نمازقبول نہیں کرتاہے، خواہ مال
کو چوری کیاگیاہویاغصب کیاگیا،یاکسی جگہ پڑاہوامل گیاہو ہوچاہے
پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں :
اَلْعِبَادَةُ مَعَ اَکْلِ الْحَرَامِ کَاْ لبِنَاءِ عَلیَ الرَّ مْلِ.
) مال حرام کھانے والے لوگوں کی عبادت ریگ پر گھر تعمیر کرنے کے مانند ہے ۔( ٣
--------
. ٢)اصول کافی /ج ٢/ص ٣۴٩ ) . ١(خصال شیخ صدوق /ص ١٢٣ (
. ٣)بحارالانوار/ج ٨١ /ص ٢۵٨ )
۵۔نمازکوہلکاسمجھنا
حضرت امام صادق فرماتے ہیں : خدا کی قسم ! اس سے بڑھ کر اور کیا گناہ ہو سکتا
ہے کہ ایک مرد کی عمرپچاس ہوگئی ہے مگر خدا نے ابھی تک اس کی ایک بھی نماز قبول
نہیں کی ہے ، خدا کی قسم تم بھی اپنے بعض دوست اور عزیرو ہمسایہ کو جانتے ہیں کہ اگر
وہ تمھارے لئے نماز پڑھیں تو ہر گزان کی نماز قبول نہیں کرو گے کیونکہ انھوں نے بے توجہّی
کے ساتھ میں نمازپڑھی ہے جب تم اس نماز کو قبول نہیں کر سکتے ہو تو خداکیسے قبول کر
سکتاہے جنکو انسان ہلکا اور آسان سمجھ کر انجام دیتا ہے؟۔
۶۔شراب ومسکرکااستعمال کرنا
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال:من شرب الخمرلم یقبل الله لہ صلاة اربعین یوما.
امام صادق فرماتے ہیں:جوشخص شراب پیتاہے خداوندعالم چالیس روزتک اس کوئی
نمازقبول نہیں کرتاہے ۔
. کافی /ج ۶/ص ۴٠١ ۔تہذیب الاحکام /ج ٩/ص ١٠٧
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال: من شرب مسکرا لم تقبل منہ صلاتہ اربعین یوما فان
مات فی الاربعین مات میتة جاہلیة ، وان تاب . تاب الله عزوجل علیہ.
امام صادق فرماتے ہیں:جوشخص مسکرات کااستعمال کرتاہے چالیس روزتک اس کی
قبول ہونے سے رک جاتی ہے ،اگروہ ان چالیس روزکے درمیان انتقال کرجائے توجاہلیت کی موت
مرتاہے ،ہاں اگروہ توبہ کرتاہے توخداوندعالم اس توبہ قبول کرلیتاہے ۔
کافی/ج ۶/ص ۴٠٠
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال: مدمن الخمریلقی الله کعابدوثن.
امام صادق فرماتے ہیں:جوشخص شراب ونشے کے عالم میں خداسے ملاقات کرتاہے
(اوراس کی عبادت کرتاہے)وہ بت پرست کے مانندہے ۔
. کافی /ج ۶/ص ۴٠۴
حسین ابن خالدسے مروی ہے:میں نے امام رضاسے نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کی
اس حدیث کے بارے میں پوچھاکہ جسمیں انحضرت فرماتے ہیں:
انّ من شرب الخمرلم یحتسب صلاتہ اربعین صباحاً.
شراب پینے والے شخص کی چالیسشبانہ روزتک کوئی نمازقبول نہیں ہوتی ہے
امام (علیه السلام)نے جواب دیا:یہ حدیث صحیح ہے ،میں نے کہا:شرابی کے چایس
روزکیوں معین کئے گئے ہیں ،اس سے کم یازیادہ کیوں نہیں؟امام (علیه السلام) نے جواب دیا:
کیونکہ خداوندعالم نے انسان کے لئے چالیس روزمعین کررکھے ہیں،جب انسان کانطفہ
رحم مادرمیں قرارپاتاہے توچالیس تک نطفہ رہتاہے اس کے بعدچالیس روزتک علقہ رہتاہے
،پھرچالیس روزتک مضغہ رہتاہے اسی طرح شرابخورکے منھ سے بھی چالیس روزتک شراب کی
) بدبوباقی رہتی ہے لہٰذاچالیسروزتک اس کی کوئی بھی نمازقبول نہیں ہوتی ہے۔( ٢
. ٢(علل الشرایع /ج ٢/ص ٣۴ (
٧۔حاقن وحاقب
عن اسحاق بن عمار ، قال : سمعت اباعبدالله علیہ السلام یقول : لاصلاة لحاقن
ولالحاقب ولالحاذق . والحاقن الذی بہ البول ، والحاقب الذی بہ الغائط والحازق بہ ضغطة الخف .
اسحاق ابن عمارسے مروی ہے کہ امام صادق فرماتے ہیں:حاقن وحاقب اورحاذن کی
نمازقبول نہیں ہوتی ہے ، حاقن وہ شخص کہ جوپیشاب کوروکے رکھے،حاقب وہ شخص کہ
جوغائط کوروکے رکھے ،اورحازق اس شخص کوکہتے ہیں جودونوں پیروں کوایک دوسرے سے
ملائے رکھے ۔
. معانی الاخبار/ص ٢٣٧
٨۔ خمس وزکات نہ دینا
قرآن کریم میں متعددآیتوں میں زکات اداکرنے کو قیام نماز کے پہلو میں ذکر کیا گیا ہے:
. سورہ بٔقرہ /آیت ١١٠ ۔ ۴٣ ۔ ٢٧٧ . حج/ ۴١ ۔ ٧٨ . توبہ/ ١١ ۔ ١٨ ۔ ٧١ ۔ مائدہ / ۵۵ . نمل/ ٣. لقمان/ ۴
مریم/ ٣١ ۔ ۵۵ . انبیاء/ ٧٣ . نساء/ ٧٧ ۔ ١۶٢ . نور/ ۵۶ . بینہ/ ۵. اوران آیتوں کے علاوہ بعض دیگر آیتوں
میں نمازکوانفاق کے ساتھ ذکرکیاگیاہے۔
اور متعدد احادیث میں آیا ہے کہ جولوگ اپنے مال سے زکات نہیں نکالتے ہیں ان کی نماز
قبول نہیں ہو تی ہے
) قال رسول الله صلی الله علیہ وآلہ:لاتقبل الصلاة الّابالزکٰوة۔( ١
رسول خدا (صلی الله علیه و آله) فرما تے ہیں : زکات اداکئے بغیر نماز قبو ل نہیں ہے۔
٩۔گناہ ومنکرات کوانجام دینا
عَنِ النّبِی صلّی اللهُ عَلَیہِ وَآلِہِ اَنّہُ قَالَ:لاصلاة لمن لم یطع الصلوة وطاعة الصلوة ان ینتہی
) عن الفحشاء والمنکر۔( ٢
پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں : جو شخص مطیع نماز نہ ہو اس کی
نمازہی نہیں ہے اور گناہوں ومنکرات سے دوری اختیا ر کرنے کواطاعت نماز کہاجاتا ہے۔
عَنِ النّبِی صلّی اللهُ عَلَیہِ وَآلِہِ اَنّہُ قَالَ:مَن لَم ت نہہ صَلاتَہُ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْکَرِلَم یَزِدْمِن
) اللهِ اِلّابُعداً۔( ٣
جس کی نمازاسے بدی ومنکرات سے دورنہیں رکھتی ہے اسے اللھسے دوری کے
علاوہ کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتی ہے ۔
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال: من احب ان یعلم ا قٔبلت صلاتہ ا مٔ لم تقبل فلینظرہل
) منعتہ صلاتہ عن الفحشاء والمنکرفبقدرمامنعتہ قبلت منہ۔( ۴
حضرت امام صادق فرماتے ہیں: اگر کوئی دیکھنا چا ہتا ہے کہ اس کی نماز بارگاہ خدا
وندی میں قبول ہوئی ہے یا نہیں تو اس چیز کودیکھے کہ اس کی نمازنے اسے برے کام اور گنا
ہوں سے دور رکھا ہے یانہیں کیو نکہ جس مقدا ر میں وہ نماز کی وجہ سے گنا ہوں سے دور
رہتا ہے اسی مقدارکے مطابق اس کی نمازبار گاہ باری تعالیٰ میں قبول ہوتی ہے ۔
--------
. ٢)تفسیرنورالثقلین /ج ۴/ص ١۶٢ ) . ١(منہج الصادقین /ج ۶/ص ٢٠٣ (
. ۴)تفسیرنورالثقلین /ج ۴/ص ١۶٢ ) . ٣)تفسیرنورالثقلین /ج ۴/ص ١۶٢ )
١٠ ۔مومنین سے بغضوحسدرکھنے والے
بہت سے نمازی ایسے بھی جومتقی وپرہیزگارلوگوں سے اس وجہ سے بغض
وحسدرکھتے ہیں وہ لوگوں کے درمیان عزّت وشرف اورمقبولیت کیوں رکھتے ہیں اورہم کیوں
نہیں رکھتے ہیں لہٰذااس سے دشمنی کرتے ہیں،ایسے لوگوں کے بارے میں خداوندعالم حدیث
قدسی میں حضرت داؤد سے ارشادفرماتاہے:
وربماصلی العبدفاضرب بہاوجہہ واحجب عنی صوتہ ،ا تٔدری مَن ذلک ؟یاداو دٔ!ذاک الّذی
یکثرالالتفات الی حرم المومنین بعین الفسق وذاک الّذی یُحدّث نفسہ اَنْ لووُلّیَ ا مٔراًلضرب فیہ
) الرقاب ظلماً۔( ١
کت نے بند ے ایسے ہیں کہ جو نماز پڑھتے ہیں مگران کی نماز وں کو انھیں کے منھ پہ
مار دیتاہوں اور اپنے اوراس کی نماز و دعاکی آواز کے درمیان ایک پر دہ
ڈالدیتا ہوں ، اے داو دٔ ! کیا تم جانتے ہو وہ بند ے کون ہیں ؟اے داؤ د سنو!یہ وہ نمازی
ہیں جو مو من بندوں کی عزّ ت وشرف وعصمت کو جرم و گنا ہ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور
خود سے کہتے ہیں : اگر مجھ میں ہمت و قدرت پیدا ہو گئی تو ظلم و جفا کے سا تھ ان لوگوں
کی گرد نیں کاٹ کررکھ دوں گا ۔
قابیل اپنے بھائی سے بغض وحسدرکھتاتھاکہ جس کے نتیجہ میں خدانے اس کی
قربانی کوقبول نہیں کیا،خداوندعالم قرآن کریم میں حضرت آدمکے ان دونوںفرزندکی داستان اس
طرح بیان کرتاہے:
>وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَاَابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّ اِذْقَرََّبَاقُرْبَانًا ، فَتَقَبَّلَ مِنْ اَحَدِہِمَاوَلَمْ یَتَقَبَّلُ مِنَ الاٰخَرِ، قَالَ
لَاَقْتُلَنَّکَ قَالَ اِنّمَایَتَقَبَّلُ اللهَ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ<
پیغمبر!آپ ان کوآدم کے دونوںفرزندوں کاسچاقصہ پڑھ کرسنائیےکہ جب دونوں نے راہ
خدامیں قربانی پیش کی توہابیل کی قربانی قبول ہوگئی اورقابیل کی قربانی ردکردی گئی
توشیطان نے قابیل کے دل میں حسدآگ بھڑکادی اورقابیل نے ہابیل سے کہا:میں تجھے قتل
کردوں گا،ہابیل نے جواب دیا:میراکیاقصورہے خداصرف صاحبان تقویٰ کی اعمال قبول کرتاہے۔
. سورہ مٔائدہ /آیت ٢٧
١١ ۔موذی عورت ومرد
وہ عورتیں جواپنے شوہرکے لئے اذیت کاباعث ہوتی ہیں،اورہ وہ عورت جواپنے شوہرکے
لئے عطروخوشبوکااستعمال نہیں کرتی ہے اورجب کسی شادی ومحفل میں جاتی ہے یاگھرپہ
کوئی مہمان آتاہے توخوشبوکااستعمال کرتی ہے اورعمدہ لباس پہنتی ہے مگراپنے شوہرکے
لئے ایساکچھ نہیں کرتی ہے توخداوندعالم اس کوئی نمازقبول نہیں کرتاہے ،اگرایساکرتاہے
تویہی حکم اس کابھی ہے
امام صادق فرماتے ہیں:وہ عورت جو(بسترپہ )سوجائے اوراس کاشوہراس سے برحق
ناراض ہوتوخداوندعالم اس عورت کی کوئی جب تک اس شوہراس سے راضی نہ ہوجائے کوئی
نمازقبول نہیں ہوتی ہے اوروہ عورت کہ جواپنے شوہرکے علاوہ کسی دوسرے کے لئے
خوشبولگائے توخداوندعالم ایسی عورت کی بھی کوئی نمازاس وقت تک قبول نہیں کرتاہے جب
تک وہ اس خوشبوکاایسے غسل نہیں کرلیتی جس طرح جنابت کاغسل کرتی ہے
. ۵۔من لایحضرہ الفقیہ/ج ٣/ص ۴۴٠ / کافی /ج ۵٠٧
اوراسی طرح وہ مردجواپنی زوجہ کواذیت کرتے ہیں، خداوندعالم ان عورت مرودوں کی
نمازیں قبول نہیں کرتاہے جیساکہ روایت میں آیاہے:
رسول خدا (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں : وہ عورت جو اپنے شوہر کواذیت پہنچاتی
ہے ،خداوندعالم ایسی عورت کی کوئی نمازاورنیک عمل اس وقت قبول نہیں کرتاہے جب تک وہ
اپنے شوہرکوراضی نہیں کرلیتی ہے ،خواہ وہ ایک زمانے تک روزے رکھے اورراہ خدامیں جہادکرے
اورراہ خدامیں کت ناہی مال خرچ کرے ،ایسی عورت کوسب سے جہنم میں ڈالاجائے ، اس کے
بعدرول اکرم (صلی الله علیه و آله)ے نے فرمایا:مردکابھی یہی حکم ہے اوراس کابھی یہی
گناہے ۔
. وسائل الشیعہ /ج ١۴ /ص ١١۶
١٢ ۔ہمسایہ کواذیت پہنچانا
نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)کے زمانے میں ایک مسلمان خاتوں جوروزانہ روزے رکھتی
تھی اور رات بھر نماز وعبادت کرتی تھی لیکن بہت زیادہ بداخلاق تھی اور اپنی زبان سے
ہمسایوں کو آزار واذیت پہنچاتی تھی
ایک دن لوگوں نے نبی اکرم (صلی الله علیه و آله)سے کہا: یا رسول الله! فلاں عورت
دنوں میں روزہ رکھتی ہے ،راتوں میں نماز وعبارت میں مشغول رہتی ہے لیکن اس میں ایک عیب
یہ پایاجاتاہے کہ وہ بد اخلاق ہے اوراپنی زبان سے پڑوسیوں کواذیت پہنچاتی ہے تورسول اکرم
نے فرمایا:
لَاْ __________خَیْرَفیھا،ھِیَ مِنْ اَھْلِ النار۔
ایسی عورت کے لئے کو ئی خیر و بھلائی نہیں ہے اوراہل جہنم ہے
اس بعدلوگوں نے کہا:ایک فلاں عورت ہے جو(فقط)پنجگانہ نمازیں پڑھتی ہے اور(فقط)ماہ
رمضان المبارک کے روزے رکھتی ہے اوراپنے پڑوسیوں کواذیت بھی نہیں پہنچاتی ہے تورسول
اکرم (صلی الله علیه و آله)نے فرمایا:
ہی من اہل الجنة.
وہ عورت اہل بہشت ہے۔
. مستدرک الوسائل/ج ٨/ص ۴٢٣
امام علی رضافرماتے ہیں :خداوندعالم نے تین چیزوں کوتین چیزوں کے ساتھ بجالانے
کاحکم دیاہے:
١۔ نمازکوزکات کے ساتھ اداکرنے کاحکم دیاہے، پس جوشخص نمازپڑھتاہے اورزکات نہیں
نکالتاہے اس کی نمازقبول نہیں ہوتی ہے.
٢۔ خدانے اپناشکربجالانے کووالدین کاشکراداکرنے کے ساتھ حکم دیاہے ،پس جوشخص
والدین کاشکرنہیں کرتاہے جب بھی خداکاشکرکرتاہے خدااس کاشکرقبول نہیں کرتاہے ۔
٣۔ تقویٰ اورپرہیزگاری کوصلہ رحم کے ساتھ حکم دیاہے پس جوشخص صلہ رحم نہیں
) کرتاہے خدااس کے تقویٰ وپرہیزگاری کوقبول نہیں کرتاہے۔( ١
. ١(خصال (شیخ صدوق) /ص ١٢٣ (
حضرت امام صادق سے مروی ہے :رسول اکرم (صلی الله علیه و آله)فرماتے ہیں:آٹھ
لوگوں کی نمازیں قبول نہیں ہوتی ہیں:
١۔ وہ غلام جواپنے مالک سے فرارہوگیاہوجب تک وہ اپنے مولاکے پاس لوٹ کرنہیں آتاہے
اس کی کوئی نمازقبول نہیں ہوتی ہے ۔
٢۔ وہ عورت جوکہ ناشزہ ہے اوراس کاشوہراس پرغضبناک رہتاہے۔
٣۔ جولوگ زکات ادانہیں کرتے ہیں۔ ۴۔جولوگ بغیروضوکے نمازپڑھتے ہیں۔
۵۔وہ بچّیاں جوسرچھپائے بغیرنمازپڑھتی ہیں۔
۶۔ وہ شخص کہ جولوگوں کے لئے امامت کے فرائض انجام دے مگرمومنین اسے
پسندنہ کرتے ہوں اوراس امام سے کوئی رغبت نہ ر کھتے ہوں (لیکن وہ امام جماعت اپنی عزّت
وآبرو کی وجہ سے مسجد کو ترک کرنے کے لئے حاضر نہ ہوجسکانتیجہ یہ ہوگاکہ ہرزوزمسجد
میں آنے والے مومنین کی تعداد کم ہوتی جائے گی اور ایک دن وہ بھی آجائے گا کہ مسجد میں
اس کے پیچھے کے لئے کوئی شخص نہیں آئے )۔
٧۔ ٨۔ زبین لوگ:نبی اکرمسے پوچھاگیا:یارسول اللھیہ کون لوگ ہیں ؟آنحضرت نے جواب
دیا: وہ لوگ جو نماز کی حالت میں اپنے پیشاب وپاخانہ یا ریح کو روکے رکھتے ہیں( جس کی
وجہ سے جسمانی امراض پیداہوجاتے ہیں ،یہ کام جسم کی سلامتی کوخطرہ میں ڈالنے کے
علاوہ نماز کے تمرکز کو بھی خراب کردیتے ہیں اور نماز میں حضورقلب بھی نہیں پایاجاتا ہے )یہ
) آٹھ لوگ ہیں کہ جن کی نمازیں قبول نہیں ہوتی ہیں ۔( ١
حضرت امام صادق فرماتے ہیں :چارلوگوں کی نمازقبول نہیں ہوتی ہے:
١۔ظالم وستمکارپیشوا ۔ ٢۔وہ مردجوکسی گروہ کی امامت کرتاہواوروہ لوگ اسے
پسندنہ کرتے ہوں ٣۔وہ غلام جوبغیرکسی عذرومجبوری کے اپنے آقاسے فرارہوگیاہو۔ ۴۔وہ
عورت جواپنے شوہرکی اجازت کے گھرسے باہرجاتی ہو۔
--------
. ٢)خصال شیخ صدوق /ج ١/ص ١٩١ ) . ١(معانی الاخبار(شیخ صدوق)/ص ۴٠۴ (
حضرت امام صادق فرماتے ہیں :تین لوگوں کی نمازقبول نہیں ہوتی ہے:
١۔ وہ غلام جواپنے مالک سے فرارہوگیاہو،جب تک وہ لوٹ کراپنے ہاتھوں کواپنے
مولاہاتھوں پہ نہیں رکھ دیتاہے اس کی کوئی نمازفبول نہیں ہوتی ہے
٢۔ وہ عورت جو(بسترپہ)سوجائے اوراس کاشوہراس سے ناراض ہو۔
٣۔ وہ شخص جوکسی جماعت کی امامت کررہاہواوروہ لوگ اسے پسندنہ کرتے ہوں۔
.۵/ کافی /ج ۵٠٧
|