نمازکے آداب واسرار
 


وضوکے آداب


١۔وضوسے پہلے مسواک کرنا
مستحب ہے کہ جب انسان نمازکاارادہ کرے تووضوسے پہلے مسواک کرے اور پاک ومعطردہن کے ساتھ الله تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں قدم رکھے کیونکہ معصومین کی یہی سیرت رہی ہے کہ وہ وضوسے پہلے مسواک کرتے تھے اورمسواک کرنے کی فرمائش ونصیحت بھی کرتے تھے ۔
قال رسوللله صلی الله علیہ وآلہ وسلّم لِعلیّ فی وصیّتہ:علیک بالسواک عندوضوء کلّ ) صلاة ( ١
نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)مولائے کائنات حضرت علی سے وصیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :اے علی! تم ہر نماز سے وضوکرتے وقت مسواک ضرورکیاکرو۔
یاعلی !علیک بالسواک وان استطعت ان لاتقل منہ فافعل فانّ کل صلاة تصلیہابالسواک ) تفضل علی الّتی تصلیہابغیرسواک اربعین یوما.( ٢
اے علی ! میں تم کو مسواک کے بارے میں وصیت کرتا ہوں اور اگرتم اس کے بارے میں کسی سے کچھ نہیں کہہ سکتے تو خوداسے انجام دیتے رہوکیونکہ ہر وہ نمازکہ جس سے پہلے مسواک کی جاتی ہے وہ نماز ان چالیس دن کی نماز وں سے افضل ہیں جو نماز بغیر مسواک پڑھی جاتی ہیں ۔
. ٢)مکارم الاخلاق /ص ۵١ ) . ١(من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ۵٣ ( ) عن ابی عبدالله علیہ السلام قال:رکعتان بالسواک افضل من سبعین رکعة بغیرسواک .( ١ امام صادق فرماتے ہیں:مسواک کے ذریعہ دورکعت پڑھی جانے والی نماز بغیر مسواک کے پڑھی جانے والی سترنمازوں سے افضل ہے ۔
قال سول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم : لولاان اشق علی امتی لامرتہم بالسواک مع ) کل صلاة .( ٢
نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)فرماتے ہیں: اگرمیری امت پرمسواک کرناباعث مشقت نہ ہوتاتومیں انھیں ہرنمازکے ساتھ مسواک کرنے کولازم قراردیتا۔ ٢(کافی /ج ٣/ص ٢٢ )(١(

٢۔ وضوکرتے وقت معصوم (علیھ السلام)سے منقول ان دعاؤں کوپڑھنا
امام صادق فرماتے ہیں:ایک دن امیرالمومنیناپنے فرزند“محمدابن حنفیہ ”کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا:اے محمد!میرے لئے ایک ظرف میں پانی لے کرآو تٔاکہ میں نمازکے لئے وضوکروں،محمدپانی لے کرآئے اور امام(علیھ السلام) نے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پرپانی ڈالااوریہ دعاپڑھی:
بسم اللھوباللھوالحمدلله الذّی جعل الماء طہوراًولم یجعلہ نجساً۔
اس کے بعدامام(علیھ السلام) نے اسنتجاکیا اوریہ دعاپڑھی:
اللّہم حصّن فرجی وَاَعِفّہ ،وَاسترعورتی وَحرّمنی علی النّار.
اس کے بعد(تین مرتبہ کلی کی )اوریہ دعاپڑھی:
اللّہم لقّنی حُجّتی یوم اَلْقاک واطلق لسانی بذکراک واجعلنی ممن ترضی عنہ۔
اس کے بعد ناک میں پانی ڈالا اورپروردگارسے عرض کیا:
اللّہم لاتحرّم علیّ ریح الجنّة وَاجْعلنی ممّن یشمّ ریحہاوروحہاوطیبہا۔
اس کے بعدچہرہ دھویااوریہ دعاپڑھی:
اللّہم بیّض وجہی یوم تسودّفیہ الوجوہ ولاتسوّدوجہی یوم تبیضّ فیہ الوجوہ.
اس کے بعد داہناہاتھ دھوتے وقت یہ دعاپڑھی:
اللّہم اعطنی کتابی بیمینی والخلد فی الجنان بیساری وحاسبنی حساباًیسیراً.
بائیں ہاتھ کودھوتے وقت یہ دعاپڑھی:
اللّہم لاتعطنی کتابی بیساری ولاتجعلہامغلولة الیٰ عنقی واعوذبک(ربی) من مقطعات النیران.
سرکامسح کرتے وقت بارگاہ خداوندی میں عرض کیا:
اللّہم غشنی برحمتک وبرکاتک وعفوک. دو
نوں پیرکامسح کرتے وقت یہ دعاء پڑھی:
اللّہم ثبت نی علٰی الصراط یوم تزل فیہ الاقدام،واجعل سعیی فیمایرضیک عنّی(یاذوالجلال والاکرام(.
جب وضوسے فارغ ہوئے توسربلندکرکے“محمدابن حنفیہ ”سے مخاطب ہوکرارشادفرمایا: یامحمد !من توضّاَبمثل مَاتوضّاتُ وَقالَ مثل ماقُلتُ خلق الله من کلّ قطرة ملکاًیقدسہ ویسبحہ ویکبّرہ ویہللہ ویکتب لہ ثواب مثل ذٰلک.
اے محمد!جوشخص میری طرح وضوکرے اوروضوکرتے وقت میری طرح ان اذکار کو زبان پرجاری کرے خداوندمتعال اس کے آب وضوکے ہرقطرے سے ایک فرشتہ خلق کرتا ہے تسبیح ) وتقدیساورتکبیرکہتارہتاہے اوراسکے لئے قیامت تک اس کاثواب لکھتا رہتا ہے( ١ زرارہ سے مروی ہے امام محمدباقرفرماتے ہیں:جب تم اپنے ہاتھ کوپانی میں قراردیں توکہیں: “بسم اللھوبالله اجعلنی من التّوابین واجعلنی من المطہّرین”اورجب وضو سے فارغ ) ہوجاو تٔو“الحمدللّٰہ ربّ العالمین”کہیں۔( ٢
--------
. ١(من لایحضرہ الفقیہ /ج ١/ص ۴٢ /حدیث ٨۴ (
. ٢__________)تہذیب الاحکام /ج ١/ص ٧۶ )
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال:من توضا فٔذکر اسم اللھطہرجمیع جسدہ وکان الوضوء ) الی الوضوء کفّارة لمابینہما من الذنوب ومن لم یسم لم یطہرمن جسدہ الّا ما اصابہ الماء.( ١ اگر کوئی شخص وضو کرے اور خداکا نام زبان پر جاری کرے تو اس کا پورا جسم طیب وطاہر ہوجاتا ہے اور ہر وضو بعدوالی وضو کے انجام دینے تک ان گناہوں کا کفارہ ہوتاہے جو دونوں وضوکے درمیان سرزد ہوئے ہیں اوراگرنام خدازبان پرجاری نہیں کرتاہے تواس کے بدن کا وہی حصّہ پاک ہوتاہے جسپروہ پانی ڈالتاہے۔
. ١(من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ۵٠ (

٣۔ گٹوں تک دونوں ہاتھ دھونا
اگرانسان نیندسے بیدارہونے ، یااسنتجاکرنے کے بعدوضوکرے تومستحب ہے پہلے ایک مرتبہ دونوں ہاتھوں کوگٹوں تک دھوئے اوراگرپاخانہ سے فارغ ہونے کے بعدوضوکرے تودومرتبہ دھوئے اوراگرمجنب ہونے کے بعدوضوکرتاہے توتین مرتبہ ہاتھوں کودھوئے
عبدالله ابن علی حلبی سے مروی ہے کہ میں نے امام صادق پوچھا:اس سے پہلے کہ انسان وضوکے لئے برت ن ہاتھ ڈالے اسے اپنے دائیں ہاتھ کوکت نی مرتبہ دھوناچاہئے ؟امام (علیھ السلام)نے فرمایا:
) واحدة من حدث البول واثنتان من حدث الغائط وثلاث من الجنابة.( ١ اگرپیشاب کے بعدوضوکرے توایک مرتبہ حدث مرتبہ ،پاخانہ کے بعددومرتبہ اوراگرجنابت کے وضوکرے توتین مرتبہ دھوئے ۔
--------
. ١(استبصار/ج ١/ص ۵٠ ۔تہذیب الاحکام /ج ١/ص ٣۶ (

۴۔ تین مرتبہ کلی کرنااورناک میں پانی ڈالنا
دونوں ہاتھوں کوگٹوں تک دھونے کے بعدمستحب ہے کہ تین مرتبہ کلی کی جائے اس کے تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالاجائے ،اگرکوئی شخص وضومیں کلی کرنایاناک میں ڈالنابھول جائے توکوئی حرج نہیں ہے
عن ابی جعفروابی عبدالله علیہم السلام انہماقالا:المضمضة والاست نشاق لیسامن ) الوضوء لانّہمامن الجوف.( ١
امام محمدباقر فرماتے ہیں:کلی کرنااورناک میں پانی ڈالنا(واجبات )وضومیں سے نہیں ہیں کیونکہ دودونوں باطن وضومیں محسوب ہوتے ہیں اوراعضائے وضوظاہرہوتے ہیں۔ . ١(علل الشرائع/ج ١/ص ٢٨٧ (

۵۔ چہرہ اورہاتھوں پردوسری مرتبہ پانی ڈالنا
واجب ہے کہ چہرہ اورہاتھوں پرایک مرتبہ پانی ڈالاجائے اوردوسری مرتبہ مستحب ہے لیکن تیسری مرتبہ پانی ڈالناحرام وبدعت ہے
قال ابوجعفرعلیہ السلام:انّ الله تعالی وترٌ یحب الوتر فقدیجزیک من الوضوء ثلاث غرفات : واحدة للوجہ ، واثنتان للذراعین ، وتمسح ببلة یمناک ناصیتک ومابقی من بلة یمناک ظہرالقدمک ) الیمنی ، وتمسح ببلة یسراک ظہرقدمک الیسری .( ١
امام محمدباقر فرماتے ہیں:خدایکتاویگانہ ہے اوریکتائی کوپسندکرتاہے لہٰذاوضومیں تمھارے لئے تین چلوپانی کافی ہے ،ایک چلوچہرہ کے لئے ،ایک دائیں ہاتھ اورایک بائیں ہاتھ کے لئے ،اب وہ تری جوتمھارے دائیں ہاتھ میں ہے اس سے سرکے اگلے حصہ کامسح کریں،اس بعدجوتری دائیں باقی رہ گئی ہے اس سے دائیں پیرکامسح کریں اوروہ تری جوتمھارے بائیں ہاتھ پرلگی ہے اس کے ذریعہ بائیں پیرپرمسح کریں۔
) عن ابی عبدالله علیہ السلام قال:الوضوء واحدة فرض ، واثنتان لایوجر ، والثالث بدعة.( ٢ امام صادق فرماتے ہیں:وضومیں(چہرہ وہاتھوں کا) ایک مرتبہ دھوناواجب ہے اوردوسری دھونے میں کوئی اجرنہیں ملتاہے لیکن تیسری مرتبہ دھونابدعت ہے
--------
. ٢)من لایحضرہ الفقیہ/ج ۴٠١ ) . ١(کافی /ج ١/ص ٢۵ ۔تہذیب الاحکام /ج ١/ص ٣۶٠ (
شدیدتقیہ کی صورت میں جبکہ جان ،مال ،عزت وآبروکاخطرہ ہوتو تین مرتبہ دھوناجائزہے بلکہ واجب ہے اسی طرح دونوں پیروں کادھوناواجب ہے
رویات میں آیاہے کہ علی ابن یقطین نے امام علی ابن موسی الرضا کے پاس ایک خط لکھاکہ اصحاب کے درمیان پیروں کے مسح کرنے کے بارے میں اختلاف پایاجاتاہے ،میں آپ سے التجاکرتاہوں کہ آپ ایک خط اپنے ہاتھ سے تحریرکیجئے اوراس میں مجھے بتائیں کہ میں کس طرح وضوکروں؟امام (علیھ السلام)نے علی ابن بقطین کوخط کے جواب میں تحریرکیااورلکھا کہ میں سمجھ گیاہوں میں کہ اصحاب وضوکے بارے میں اختلاف رکھتے ہیں لہٰذامیں تمھیں جو حکم دے رہاہوں تم اسی طرح کرنااوروہ حکم یہ ہے کہ تم اس طرح وضوکرو:
تمضمض ثلاثا ، وتست نشق ثلاثا ، وتغسل وجہک ثلاثا ، تخلل شعرلحیتک وتغسل یدیک الی المرفقیہ ثلاثا ، ومسح راسک کلہ ، وتمسح ظاہراذنیک وباطنہما ، وتغسل رجلیک الی الکعبین ثلاثا ، ولاتخالف ذلک الی غیرہ
اے علی ابن یقطین !تین مرتبہ کلی کرو ،تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالو ، تین مرتبہ چہرہ دھوو ،ٔ اورپانی کواپنی ڈاڑھی کے بالوں کوجڑوں تک پہنچاؤاور تین مرتبہ ہاتھوں کوکہنیوں تک دھوو ،ٔ پورے سرکااس طرح مسح کرو کہ کانوں پردونوںطرف ظاہری وباطنی حصہ پرہاتھ پھیرو ، اور اپنے دونوں پیروں کوٹخنوں تک تین مرتبہ دھوو ،ٔاوراپنے وضوکودوسروں کے وضوسے فرق میں نہ رکھواوریادرکھو!اس حکم کے خلاف نہ کرنا.
جب یہ خط علی ابن یقطین کے پاس پہنچاتواسے پڑھ کربہت تعجب کیاکہ یہ بالکل شیعوں خلاف حکم دیاہے ،لہٰذادل میں سوچا:میرے امام بہترجانتے ہیں اورحالات سے وافق ہیں لہٰذااس کے بعدعلی ابن یقطین امام (علیھ السلام)کے فرمان کے مطابق وضوکرنے لگے ہارون رشیدپاس یہ خبرپہنچی کہ علی ابن یقطین رافضی ہے اوروہ تیرامخالف ہے ،ہارون رشیدنے اپنے ایک خواص سے کہا:تم علی ابن یقطین کے بارے میں بہت باتیں بناتے ہواوراس پر رافضی ہونے کی تہمت لگاتے ہو جبکہ میں اس کی دیکھ بھال کرتاہوں،میں چندمرتبہ اس کاامتحان لے چکاہوں،یہ تہمت جوتم اس پرلگارہے ہومیں نے ایسابالکل نہیں دیکھاہے ،میں اسے وضوکرتے ہوںئے دیکھتاہوں،جھوٹاہے وہ شخص جویہ کہتاہے کہ علی ابن یقطین رافضی ہے اگرامام رضا علی ابن یقطین کواس طرح وضوکرنے کاحکم نہ دیتے توہارون رشیدکومعلوم ہوجاتاکہ یہ شخص رافضی ہے اورفوراًقتل کرادیتا
جب علی یقطین کے بارے میں ہارون رشید کے نزدیک صفائی ہوگئی تو علی ابن یقطین نے دوبارہ امام (علیھ السلام)کے پاس خط لکھااوروضوکاطریقہ معلوم کیاتوامام (علیھ السلام)نے لکھا:تم اس طرح وضوکروجسطرح خدانے وضوکرنے کاحکم دیاہے یعنی:
اغسل وجہک مرة فریضة ، واخریٰ اسباغا ، واغتسل یدیک من المرفقین کذلک وامسح بمقدم راسک وظاہرقدمیک من فضل نداوة وضوئک فقدزال ماکنانخاف علیک والسلام . اے علی ابن یقطین!چہرہ کوایک مرتبہ واجبی طورسے دھوو ،ٔ اوردوسری مرتبہ اسباغی و تکمیل کی نظرسے ، اپنے دونوں ہاتھوں کہنیوں سے انگلیوں کے پوروں تک دھوو أوراسی آب وضوکی تری سے سرکے اگلے حصہ کااورپیروں کے اوپری حصہ کامسح کرو،جس چیزکاہمیں ) خوف تھاوہ وقت تمھارے سرسے گذرگیاہے والسلام علیکم ۔( ١

6۔ آنکھوں کوکھولے رکھنا
مستحب ہے کہ چہرہ دھوتے وقت آنکھوں کوبندنہ کریں بلکہ کھولے رکھیں لیکن آنکھوں کے اندرپانی کاپہنچاناواجب نہیں ہے اورآنکھوں کے کھلے ر’ہنے وجہ اس طرح بیان کی گئی ہے :
) قال رسول الله صلی الله علیہ وآلہ:افتحواعیونکم عندالوضوء لعلہالاتری نارجہنم .( ٢ نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)فرماتے ہیں :وضوکرنے وقت اپنی آنکھوں کوکھولے رکھواس لئے تاکہ تم نارجہنم کونہ دیکھ پاو ۔ٔ

٧۔ عورت ہاتھوں کے دھونے میں اندرکی طرف اورمردکہنی پرپانی ڈالے
مردکے لئے مستحب ہے کہ دائیں اوربائیں ہاتھ کودھونے کے لئے جب پالی مرتبہ پانی ڈالے کہنی کی طرف پانی ڈالے اورجب دوسری مرتبہ پانی ڈالے تواندرکی طرف ڈالے اورعورت کے لئے مستحب ہے وہ مردکے برخلاف کرے یعنی جب پہلی مرتبہ اندرکی طرف پانی ڈالے اوردوسری مرتبہ باہرکی طرف ۔
عن ابی الحسن الرضاعلیہ السلام قال:فرض الله علی النساء فی الوضوء للصلاة ان ) یبتدئن بباطن اذرعہن وفی الرجل بظاہرالذراع .( ٣
جب عورت نمازکے لئے وضوکرے تواس کے لئے مستحب ہے کہ اپنی کہنی اندرکی طرف سے پانی ڈالے اورمردکے لئے مستحب ہے کہ ہاتھ باہری حصہ پرپانی ڈالے ۔
--------
. ٢)من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ۵٠ ) . ١(ارشاد(شیخ مفید)/ص ٣١۴ ( . ٣(کافی /ج ٣/ص ٢٩ ۔تہذیب الاحکام /ج ١/ص ٧٧ (

٨۔ چہرے پرخوف خداکے آثارنمایاں ہونا
مستحب ہے کہ انسان اپنے چہرے پرخوف خداکے آثارنمایاں کرے ) کان امیرالمومنین علیہ السلام اذااخذت الوضوء یتغیّروجہہ من خیفة الله تعالیٰ( ١ جس وقت امیر المومنین حضرت علی وضوکرتے تھے ، خوف خدامیں آپ کے چہرے کا رنگ متغیرہوجاتا تھا۔
کان حسین بن علی علیہماالسلام :اذااَخذت الوضوء یتغیرلونہ ،فقیل لہُ فی ذٰلک ) ؟فقال:حقٌّ مَن ارادَاَنْ یدخلَ علیٰ ذی العَرْشِیتغیّرلہُ.( ٢
حضرت امام حسین کے بارے میں روایت نقل ہوئی ہے کہ : جب بھی آپ وضو کرتے تھے تو پورابدن کانپ چاتاتھا اور چہرے کا رنگ متغیر ہو جاتا تھا ، جب لوگ آپ سے اس کی وجہ معلوم کرتے تھے تو امام(علیه السلام) فرماتے تھے ، حق یہی ہے کہ جسوقت بندہ مٔومن خدا ئے قہّا ر کی بار گاہ میں قیام کرے تو اس کے چہرے کا رنگ متغیّر ہو جائے اور اس کے جسم میں لرزاں پیدا ہو نا چاہئے ۔
) کان الحسن (ع)اذافرغ من وضوئہ یتغیر( ٣
امام حسنجب وضوسے فارغ ہوتے تھے توآپ کے چہرے کارنگ متغیرہوتاتھا۔
--------
. ١ (عدة الداعی /ص ١٣٨ ۔بحارالانواپر/ج ٨٠ /ص ٣۴٧ ( . ٢) الخصائص الحسینیّہ/ص ٢٣ ) . ٣(میزان الحکمة /ج ٢/ح ١٠۶٠٨ (

٩۔ رحمت خداسے قریب ہونے اوراس مناجات کرنے کا ارادہ کرنا
قال الصادق علیہ السلام :اذااردت الطھارة واالوضوء فتقدم الی الماء تقدمک الی رحمة اللھفانّ الله تعالی قدجعل الماء مفتاح قربتہ ومناجاتہ ودلیلاالٰی بساط خدمتہ وکماان رحمتہ تطہرذنوب العبادفکذٰلک نجاسات الطاہرة یطہرالماء لاغیرفطہرقلبک بالتقوی والیقین عندطہارة ) جوارحک۔( ١
حضرت امام صادق فرما تے ہیں : جب آپ وضو وطہارت کا ارادہ کر یں تو یہ سو چ کر پانی کی طرف قدم بڑ ھا ئیں کہ رحمت خدا سے قریب ہورہے ہیں کیو نکہ پانی مجھ سے تقرب ومنا جا ت حاصل کر نے کی کنجی ہے اور میرے آ ستا نے پر پہنچنے کے لئے ہدایت ہے لہٰذا اپنے بد ن وا عضا ء کو دھوتے وقت اپنے قلب کو تقویٰ ویقین سے پاک کرلیا کر یں ١٠ ۔ پانی میں صرفہ جوئی کرنا
سوال یہ ہے کہ جب ہم پاک صاف ہوکر الله کی بندگی کرتے ہیں توخداہماری دعاؤں کومستجاب کیوں نہیں کرتاہے ؟اکثرمومنین جب وضوکرتے ہیں توپانی کابہت زیادہ اسراف کرتے ہیں اوردین اسلام میں اسراف کرنے کوسختی سے منع کیاگیاہے اورنبی اکرم (صلی الله علیه و آله)اسراف کومدنظر رکھتے تھے اوروضومیں اس مقدارمیں پانی خرچ کرتے تھے: عن ابی بصیرقال:سئلت اباعبدالله علیہ السلام عن الوضوء فقال:کان رسول الله صلی الله ) علیہ وآلہ وسلم یتوضا بِٔمد من ماءٍ ویغتسل بصاعٍ.( ٢
ابوبصیرسے مروی ہے :میں نے امام صادق سے آب وضوکی مقدارکے بارے پوچھاتوامام (علیه السلام)نے فرمایا: پیغمبراکرم (صلی الله علیه و آله)ایک مدّ،پانی سے وضوکرتے اورایک صاع پانی سے غسل کرتے تھے ، مدیعنی تین چلّوپانی ،صاع ،یعنی تین کلوپانی، پس آنحضرتوضومیں ایک چلّوپانی چہرے پراورایک داہنے پراورایک بائیں ہاتھ پرڈالتے تھے اورغسل میں تین کلوپانی استعمال کرتے تھے۔
--------
. ٢)استبصار/ج ١/ص ١٢١ ۔تہذیب الاحکام /ج ١/ص ١٣۶ ) . ١(مصباح الشریعة/ص ١٢٨ (
قال رسول الله صلی الله علیہ وآلہ : الوضوء مد ، والغسل صاع وسیاتی اقوام بعدی ) یستقلون ذلک ( ١
رسول خدا (صلی الله علیه و آله) فرماتے ہیں : وضوکرنے کے لئے دس سیر اور غسل کرنے کے لئے تین کلو پانی کافی ہے لیکن آئندہ ایسے بھی لو گ پیدا ہونگے جو اس مقدا ر کو غیر کا فی سمجھیں گے( اور صرفہ جوئی کے بد لے اسراف کریں گے ) اور وہ لوگ میری روش اور سیرت کے خلاف عمل کریں گے ۔
. ١(من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ٣۴ (