نمازکے آداب واسرار
 


رازجمع بین صلاتین
زوال کے بعدجب چاررکعت نمازپڑہنے کاوقت گذرجائے نمازعصرکاوقت بھی شروع ہوجاتاہے،اس وقت سے لے کرجب سورج غروب ہونے میں صرف چاررکعت نمازکاوقت باقی رہ جائے تواس وقت تک نمازظہروعصرکامشترک وقت ہوتاہے اسی طرح سورج غروب ہونے کے بعدجب تین رکعت نمازپڑھنے کاوقت گذرجائے تونمازعشاکاوقت بھی شروع ہوجاتاہے اس وقت سے لے کرجب آدھی رات ہونے صرف چاررکعت نمازپڑھنے کاوقت باقی رہ جائے تواس وقت نمازمغرب اورعشاکامشترک وقت ہوتاہے لہٰذانمازظہرکے فوراًبعدنمازعصرکاپڑھناصحیح ہے اورنمازمغرب کے فوراًبعدنمازعشاکاپڑھناصحیح ہے ۔
نمازظہرکے فوراًبعدنمازعصر پڑھنے اوراسی طرح نمازمغرب کے فوراً بعد نماز عشا کے پڑھنے کوجمع بین صلاتین کہاجاتاہے اس میں کوئی فرق نہیں انسان کسی حال میں ہو سفرمیں ہویاحضر،دونمازوں کے مشترک وقت میں پہلاوقت ہویاآخری وقت ،دین اسلام نے جمع بین صلاتین کو جائز قراردیاہے جس کی دلیل یہ ہے کہ نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)بارش وباران اورموسم کی خرابی کی وجہ سے نمازظہرکے بعد نماز عصر پڑھتے تھے اورنمازمغرب بعدعشاکی نمازپڑھتے تھے اورموسم کی خرابی کے بغیر اختیاری وعادی حالت میں بھی نمازظہرکے بعدعصراورنمازمغرب کے بعدعشاکی نماز پڑھتے تھے ،اس بارے میں اہل سنت کی روایتیں موجودہیں،احمدابن حنبل نے اس بارے میں متعددروایتیں نقل کی ہیں اورصحیح مسلم وصحیح بخاری میں بھی انکا ذکر موجود ہے ،خودصحیح مسلم اورسنن دارمی وغیرہ جیسی کتابوں میں “الجمع بین صلاتین فی الحضر”کے نام سے ایک باب موجودہے،جمع بین صلاتین سے متعلق مکتب تشیّع وتسنن چند روایت ذکرتے ہیں کہ جن میں جمع کرنے کی وجہ بھی ذکرکی گئی ہے
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال:کان رسو ل الله صلی علیہ وآلہ اذاکان فی سفرا ؤعجلت بہ حاجة یجمع بین الظہروالعصروبین المغرب والعشاء الآخرة.
امام صادق فرماتے ہیں:نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)جب کبھی سفرمیں ہوتے تھے یاحضرمیں کسی حاجت کی جلدی ہوتی تھی توظہروعصرکوایک ساتھ جمع کرتے تھے اورمغرب وعشاء کوایک ساتھ جمع کرتے تھے ۔
. کافی /ج ٣/ص ۴٣١ ۔تہذیب الاحکام /ج ٣/ص ٢٣٣
عن جعفربن محمدعن ابیہ عن علی علیہم السلام قال:کان رسو ل الله صلی علیہ وآلہ یجمع بین المغرب والعشاء فی اللیلة المطیرة وفعل ذلک مرارا.
حضرت علی فرماتے ہیں:نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ) بارانی راتوں میں نمازمغرب وعشاء کوجمع کرتے تھے اوراس کام کوچندبارانجام دیاہے ۔
. وسائل الشیعہ /ج ٣/ص ١۶٠
عن عبدالله بن سنان عن الصادق علیہ السلام: انرسو ل الله صلی علیہ وآلہ جمع بین الظہروالعصرباذان واقامتین و جمع بین المغرب والعشاء فی الحضرمن غیرعلة باذان واحد واقامتین. امام صادق فرماتے ہیں:نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)نمازظہروعصرکوایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ جمع کرتے تھے اورمغرب وعشاء کوبغیرمجبوری حضرمیں بھی ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ جمع کرتے تھے ۔
. من لایحضرہ الفقیہ/ج ١/ص ٢٨٧
عن ابی عبدالله علیہ السلام قال: ان رسو ل الله صلی علیہ وآلہ صلی الظہر والعصر فی مکان واحدمن غیرعلة ولاسبب فقال عمروکان اجرء القوم علیہ :احدث فی الصلاة شی ؟ٔقال(ص)لا،ولکن اردتُ ان اوسع علی امتی.
امام صادق فرماتے ہیں:نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)نے نمازظہروعصرکوایک ہی جگہ پرکسی مجبوری وسبب کے بغیرایک ساتھ پڑھاتوعمرابن خطاب نے کہا:امت اسی پر عمل کرنے لگے گی اورایک نئی چیزایجادکردے گی ؟آنحضرت نے فرمایا:ایسانہیں ہے بلکہ میں نے اپنی امت پرتوسعہ کرنے کاارادہ کیاہے یعنی تاکہ میری امت پرنمازمیں اسانی ہوجائے ۔
. علل الشرائع /ج ٢/ص ٣٢١
عن سعید بن جبیرعن ابن عباس قال:جمع رسول الله صلی الله علیہ وآلہ بین الظہروالعصرمن غیرخوف ولاسفرفقال:اراداَن لایحرج علی احد من امتہ. ابن عباس سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)نے بغیرکسی خوف اورسفرکے نمازظہروعصرکویکے بعددیگرے پڑھااورابن عباس نے فرمایاکہ :پیغمبراکرم (صلی الله علیھ و آلھ)کاارادہ یہ تھاکہ ان کی امت میں کسی شخص نمازپڑھنے میں کوئی حرج پیشنہ آئے۔
علل الشرائع/ج ٢/ص ٣٢١
حدّثنایحیی بن یحیی قال:قراتُ علی مالکٍ عن ابی الزّبیرعن سعیدبن جُبَیرٍعن ابن عبّاس قال:صلّیٰ رسول الله صلی الله علیہ وسلم الظّہرَوالعصرَجمیعاًوالمغرب والعشاء جمیعا فی ) غیرخوفٍ ولاسفرٍ۔( ١
ابن عباس سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)نے بغیرکسی خوف اور سفرکے نمازظہروعصرکویکے بعددیگرے اورنمازمغرب وعشاکوبھی یکے بعددیگرے پڑھا۔ حدّثنااحمدبن یونس وعون بن سلّٰام جمیعاًعن زُہیرقال ابن یونس: حدّثناابوالزّبیرعن سعیدبن جُبیرعن ابن عبّاس قال:صلّیٰ رسول الله صلی الله علیہ وسلم الظّہرَوالعصرَجمیعاًبالمدینة فی غیرخوفٍ ولاسفرٍ.قال ابوالزّبیر:فسئلتُ سعیداًلِمَ فَعَلَ ذٰلک ) ؟فقال:سئلتُ ابن عبّاس کماسئلت نی فقال:اَرادَاَنْ لایُحرِجَ اَحَداًمِن امّتہ .( ٢
ابوزبیرسے مروی ہے کہ سعیدابن جبیرنے ابن عباس سے نقل کیاہے :وہ کہتے ہیں کہ پیغمبراسلام (صلی الله علیھ و آلھ)نے مدینہ میں بغیرکسی خوف اورسفرکے نمازظہروعصرکو یکے بعددیگرے انجام دیا، ابوزبیرکہتے ہیں کہ میں نے سعیدسے پوچھا:آنحضرت نے ایساکیوں کیا؟توسعیدنے مجھے جواب دیا:جوسوال تونے مجھ سے کیاہے یہی سوال میں نے ابن عباس سے کیاتھاتوانھوں نے جواب دیاتھا: نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)یہ چاہتے تھے کہ ان کی امت میں کوئی شخص کسی تکلیف اورزحمت سے دوچارنہ ہو۔
--------
. ٢)صحیح مسلم /ج ٢/ص ١۵١ ) . ١(صحیح مسلم /ج ٢/ص ١۵١ (
حدّثناابوبکربن ابی شیبة وابوکریب قالا:حدّثناابومعاویة وحدّثناابوکریب وابوسعیدالاشجع واللفظ لابی کریب قالا:حدّثناوکیعٌ کلاہماعن الاعمش عن حبیب ابن ابی ثابت عن سعیدبن جبیرعن ابن عباس قال:جَمَعَ رسول الله صلی الله علیہ وسلم بَینَ الظّہرِوَالعصرِوالمغربِ وَالعشاءِ بِالمدینةِ فی غیرِخوفٍ ولامطرٍ(فی حدیث وکیع) قال:قلتُ لابن عباس :لِمَ فَعَلَ ذٰلک ؟قال:کی ) لایحرج امتہ((وفی حدیث ابی معاویة)قیلَ لابن عباس :مااراداِلیٰ ذلک؟قال:اَرادَاَنْ لایُحرِجَ امّتہ .( ١ سعیدابن جبیرابن عباس سے نقل کرتے ہیں :وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)نے نمازظہروعصراور مغرب وعشاء کوبغیرکسی خوف وبارش کے ایک ساتھ اداکیا(وکیع کی روایت میں آیاہے)سعیدنے کہا:میں نے ابن عباس سے معلوم کیا:پیغمبراسلام (صلی الله علیھ و آلھ)نے ایساکیوں کیا؟ جواب دیا:اس لئے تاکہ آپ کی امت کسی مشقت میں نہ پڑے (ابومعاویہ کی روایت میں آیاہے) ابن عباس سے پوچھا: آنحضرت نے ایساکیوں کیا؟کہا:تاکہ آپ کی امت کوکوئی زحمت ومشقت نہ ہو۔
--------
. ١(صحیح مسلم /ج ٢/ص ١۵٢ (

روزانہ نمازکے تکرارکی وجہ
اگرکوئی شخص پنجگانہ نمازوں کے بارے میں یہ سوال کرے کہ روازنہ گذشتہ نمازکی تکرارہوتی ہے جب دن بدل جاتاہے تونمازمیں تبدیلی کیوں نہیں ہوتی ہے ؟ ہرروزگذشتہ روزکی طرح صبح وشام کی بھی تکرارہوتی ہے اسی لئے نمازکی بھی تکرارہوتی ہے مگراس سوال کاحقیق جواب یہ ہے کہ انسان حضورقلب کے ساتھ جت نی زیادہ نماز یں پڑھتے جائیں گے ،ات ناہی زیادہ انسان کا مرتبہ بلند ہوتا جائے گا اوراس کے اندرات ناہی زیادہ خلاص پیداہوتاجائے گا،وہ الله تبارک تعالی سے ات ناہی زیادہ قریب ہوتاجائے گا۔ اس مطلب کوواضح کرنے کے لئے تین بہترین مثال ذکرہیں:
١۔وہ شخص جوکسی بلندی پرجانے کے لئے زینہ کی پہلی پیڑی پرقدم رکھتاہے اس کے بعددوسری پیڑی پرقدم رکھتاہے پھر تیسری پیڑی پرقدم رکھتاہے اوراسی طرح قدم رکھنے کی تکرارکرتاجاتاہے اورجت نابلندہوتاجاتاہے ہمت ات نی زیادہ بڑھتی جاتی ہے پہاں تک کہ وہ اپنے مقصدتک پہنچ جاتاہے ،نمازبھی زینہ پرقدم رکھنے کے مانندہے ،جت نازیادہ نمازکی تکرارکی تکرارکرتے جائیں گے ات ناہی ایمان میں تازگی پیداہوتی رہے اورخداسے قربت بھی حاصل ہوتی جائے ۔
٢۔وہ شخص جوپانی حاصل کرنے کے لئے کسی بیلچہ یاکسی مشینری کااستعمال کرتاہے اورزمین کوکھودناشروع کرتاہے ، کنواں کھودنے کے لئے زمین میں بیلچہ مارناظاہراً ایک تکرار ی کام ہے لیکن بیلچہ کے ذریعہ جت نازیادہ زمین کوکھودتے جائیں گے اور مٹّی باہر نکا لتے رہیں گے اسی مقدار میں پانی سے نزدیک ہوتے جا ئیں گے یہاں تک ایک روزاپنے مقصدمیں کامیاب ہوجائیں گے
ہر بیلچہ مارنے پر ایک قدم پانی سے قریب ہوتے جائیں گے اسی طرح جت نی زیادہ نماز یں پڑھتے جائیں گے ات ناہی زیادہ خدا سے قریب ہوتے جائیں گے۔ ٣۔اگر کوئی شخص کسی ایسے کنو یں کے اندر موجو دہے کہ اوروہ ہاتھوں سے رسی کوپکڑاوپرکی طرف آتارہے تواسے ہاتھوں کے چلانے کی تکرارکرے گااورکنویں کے کنارے سے قریب ہوتاجائے گالیکن ہاتھوں کی اس تکرارکی وجہ سے وہ جت نازیادہ قریب ہوتاجائے گااس کے دل میں خوف وہراس زیادہ پیداہوتاجائے گاکہ ہاتھ سے رسی چھٹ گئی توکنویں گرمرجائے گایاہاتھ پیرٹوٹ جائیں گے لہٰذارسی کومضبوطی سے پکڑنے کی کوشش کرے گاکیونکہ یہ رسی اس کی حیات کی ضامن ہے بس یہی حال نمازکابھی ہے جب تک اس کی روزانہ تکرارہوتی رہی گی توانسان کے ایمان میں تازگی ، دل میں خوف خدااورزیادہ پیداہوتاجائے گااوراسی مقدارمیں خداسے قریب ہوتاجائے گا۔

نمازکے آداب وشرائط
نمازکے کچھ آداب وشرائط ایسے ہیں کہ جن کالحاظ کرنااوران کی رعایت کرناواجب ولازم ہے اورکچھ آداب ایسے ہیں کی رعایت کرناسنت مو کٔدہ ہے اورایسے ہیں جن کاترک کرنامستحب ہے اورانجام دینامکروہ ہے وہ شرائط کہ جن کی رعایت کرناواجب ہے ان میں ایک وقت ہے جس کے بارے میں ذکرکرچکے ہیں اوراس کے اسرارکوبھی بیان کرچکے ہیں،اوربقیہ شرائط کوبھی یکے بعددیگرے ذکرکررہے ہیں


رازطہارت
طہارت کی دوقسم ہیں : ١۔ظاہری طہارت ٢۔باطنی طہارت
باطنی طہارت
طہارت باطنی یہ ہے کہ جوحلال رزق وروزی اورگناہوں سے دوری کرنے کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے،یہ طہارت جہنم کی آگ کوخاموش کرنے صلاحیت رکھتی ہے اورباطنی طہارت حاصل کرنے کے کچھ شرائط ہیں جوحسب ذیل ذکرہیں:
١۔گذشتہ میں انجام دئے گئے گناہوں پرنادم ہونا۔
٢۔ تہہ دل سے توبہ کے ذریعہ اعضاء وجوارح کوشرک جیسی نجاست سے پاک کرنا جسے خدوندعالم نے ظلم عظیم سے تعبیرکیاہے: <اِنّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ>( ١)اورخداوندعالم نے مشرک کونجس قراردیاہے : <اِنّمَاالْمُشْرِکُوْنَ نَجِسٌ>( ٢)اورسورہ یٔوسف میں ارشادفرمایاکہ: اکثرلوگ ایسے ہیں جوایمان بھی لاتے ہیں توشرک کے ساتھ :<وَمَایُو مِٔنُ اَکْثَرُہُمْ بِالله الّاوَہُمْ
مُشْرِکُوْنَ>( ٣)اوران لوگوں میں اکثریت ایسی ہے جوخداپرایمان بھی لاتے ہیں توشرک کے ساتھ ایمان لاتے ہیں۔
رسول اکرم (صلی الله علیھ و آلھ)کی صحبت میں بیٹھنے والے کچھ صحابی ایسے بھی تھے جوتہہ دل سے خداورسول پرایمان نہیں رکھتے تھے فقط ظاہری طورسے اللھورسول اورقرآن پرایمان رکھتے تھے اورباطنی طورسے شرک جیسی نجاست سے آلودہ تھے پس وضوکرنے والے کے لئے ضروری ہے وہ اپنی اندرونی نجاست کوبھی پاک کرے اوراپنے قلب کوغیرخداسے مکمل طورسے خالی کرے تاکہ پروردگارسے مناجات میں لذّت حاصل کرے اوریکتاپرستی کاثبوت بھی دے سکے۔
٣۔زبان کومخلوق کی حمدوستائشسے پاک کرنا.
۴۔نفسکوصفات ذمیّہ سے پاک کرنا.
۵۔قلب کوماسوی الله کی یادسے خالی کرنا.
۶.دل سے کینہ اوربغض وحسددورکرنا.
٧۔ اپنے دل ودماغ کوعداوت اہلبیت اطہار سے اچھی طرح پاک کرنا۔
--------
. ٣)سورہ یٔوسف /آیت ١٠۶ ) . ٢)سورہ تٔوبہ /آیت ٢٨ ) . ١(سورہ لٔقمان /آیت ١٣ (

ظاہری طہارت
ظاہری وہ ہے کہ جوآب وخاک کے ذیعہ (وضووغسل وتیمم کی شکل میں)حاصل ہوتی ہے اوراسی آب وخاک کے ذریعہ حدث وخبث کی نجاست کودورکیاجاتاہے اورآب وخاک دونوں ایسی چیزیں ہیں جوآتش دنیاکو خاموش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اسی لئے خدانے آب وخاک کوطہارت کاذریعہ قراردیاہے لہٰذاانسان خداکی بارگاہ میں حاضرہونے کے لئے اعضائے وضوکوپانی سے دھوئے اوراگرپانی میسرنہ ہوتوتیمم کرے ۔
نمازکی حالت میں انسان کے بدن،لباس اورمکان کاظاہری اورباطنی طورسے پاک ہوناواجب ہے یعنی لباس کاپاک ومباح ہوناواجب ہے جیساکہ ہم آئندہ ذکرکریں گے ان تینوں چیزوں کے پاک ہونے کی وجہ یہ ہے: کیونکہ خدوندعالم پاک وپاکیزہ ہے اورپاک وپاکیزہ رہنے والوں کودوست بھی رکھتاہے،خداوندعالم نظیف ہے اورنظافت کودوست رکھتاہے کیونکہ وہ اپنی کتاب قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے:
) >اِنَّ اللهُ یُحِبّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ>( ١
خداتوبہ کرنے اورپاکیزہ رہنے والوں کودوست رکھتاہے۔ . سورہ بقرة/آیت ٢٢٣
اورسورہ تٔوبہ میں ارشادفرماتاہے:
) >وَاللهُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ>( ٢
خداپاکیزہ رہنے والوں کودوست رکھتاہے۔ . سورہ تٔوبہ/آیت ١٠٨