1 .( مترجم) دلیل عقلی فقهی منابع میں سے ایک منبع :
شیعوں کے نزدیک دلیل عقلی اهل سنت کی دلیل قیاس سے الگ هے کیونکه قیاس دلیل عقلی تو هے لیکن ظنی هے اور شیعوں کے نزدیک دلیل عقلی فقط قطعی میں منحصر هے دلیل عقلی کے تاریخچه سے پته چلتاهے که فقیه کے نزدیک یه دلیل لفظی یا اصول عملی سے بالکل الگ هے . بلکه فقهاء تو عقل کو ایک دلیل عام مانتے هوئے اس سے کبھی مباحث الفاظ کے ضمن میں تو کبھی قیاس و استصحاب کے ضمن میں کام لیتے هیں .
شیخ مفید (رح)م413 ھ اپنے مختصر اصولی رساله میں کتاب وسنت رسول(ص) و ائمه معصومیں علیهم السلام کو اصول احکام شمار کرتے هیں اور عقل کو ان اصول تک پهنچنے کا راسته بتاتے هیں .
شیخ مفید (رح) کی بات سے یه سمجھ میں آتاهے که فقهی منابع صرف کتاب اور سنت رسول اور سنت ائمه معصومیں هیں اور عقل کا شمار فقهی منابع میں نهیں هوتا بلکه اس کی حیثیت صرف ان منابع کو کشف کرنے کی حدتک هے .
شیخ طوسیم460 ھ عدۀ الاصول میں عقل کے بارے میں فرماتے هیں که شکر منعم محسنات عقلی اور ظلم و کذب عقلی قباحتوں میں شمار هوتے هیں لیکن عقل کا حکم شرعی کے لئے دلیل واقع هونا یه بات ان کے کلام سے واضح نهیں هوتی .
ابن ادریس م598ھ5شاید وه پهلے فقیه امامی هیں که جنهوں نے کامل صراحت کے ساتھ عقل کو کتب و سنت کی صف میں شمار کرتے هوئے اسے منابع فقهی کا جز شمار کیا هے لیکن انهوں نے سرائر کے مقدمه میں دلالت عقل اور اس کی حجیت کے دائره کے بارے میں کوئی بات نهیں کی .
محقق حلیم676ھ نے اپنی کتاب المعتبر میں دلیل عقلی کی دوقسمیں بیان کی هے .
ایک وه دلیل جو مستقلات عقلی سے مربوط هے جیسے عدل کی اچھائی اور ظلم کی قباحت .
دوسری دلیل نقل الفاظ و مفاهیم کے باب سے مربوط هے . البته ان کی تقسیم بندی بهت زیاده اهمیت کی حامل هے .
شهید اول (رح)م786ھ نے بھی کتاب ذکری کے مقدمه میں محقق حلی کی ان دوقسموں کو نقل کرنے کے بعد مسئله ضد اور مقدمه واجب منفعت میں جاری اصل اباحه اور حرمت مضار کو پهلی قسم میں شمار کیا اور برائت اصلی و استصحاب کو دوسری قسم میں ،یهاں بھی ملاحظ کیا جاسکتاهے که دلیل عقلی کے مصادیق کی تشخیص میں اشتباهات هوئے ان کی توضیح بعد میں آئے گی در کتاب صاحبمعالم(رح)1 1011ھ دلیل عقل کے بارے میں کوئی قابل توجه بات نهیں سنی گئی.
فاضل تونی (رح)م1071ھ سب سے پهلے شخص هیں که جنهوں نے تفصیل کے ساتھ دلیل عقل کی بحث کو چھیڑا اور اسے سات قسموں تک پهنچا یا انهوں نے مستقلات عقلیه اور مستقلات غیر عقلیه کو بطور کامل ایک دوسرے سے جدا کیا اور حکم شرعی میں عقل کی دلالت کو پهلی اور دوسری قسم میں اچھی طرح توضیح دی .اس طرح کها جاسکتاهے که ان کے بعد دلیل عقلی کی بحث کامل طور پر واضح هوئی فاضل تونی (رح) اخباریوں کے عروج کے دور سے گذررهے تھے اور دیکھ رهے تھے که اخباریوں کی جناب سےعقل کے خلاف اور احکام شرعی میں عقل سے کام لئے جانے پر شدید اعتراضات هورهے هیں جس کی وجه دلیل عقلی کے بارے میں وه ابهامات هیں جو شیعه دانشمندان کے بیان میں پائے جاتے هیں . اسی لئے فاضل تونی (رح) کی جانب سے الوافیه میں اعلی سطح پر بیان شده مباحث عقل کے لئے داد دینا چاهئیے کیونکه انهوں نےکافی حدتک بحث عقلی کے ابهامات کو بر طرف کیا .
فاضل تونی (رح) کے بعد میرزقمی (رح)م1231 ھ نے قوانین الاصول میں اور صاحب حدائق نے اپنے مقدمه میں دلیل عقلی کوبیان تو کیا لیکن اس کے بارے میں دل پر بحث نهیں کی اورشیخ انصاریR و آخوند خراسانی(رح) نے بھی اپنی کتابوں میں کوئی نیاباب اس مسئله میں نهیں کھولا بلکه متقدمین کی روش پر مستقلات غیر عقلیه کے اکثر مباحث کو الفاظ کے باب میں داخل کردیا .
شیخ محمد حسین اصفهانی (رح)م1250ھ نے الفصول الغرویه میں دلیل عقلی میں مستقل باب کھول کر اس پر سیر حاصل بحث کی هے .
سب سے بهترین کتاب که جس میں دلیل عقلی کی بحث کو بخوبی بیان کیاگیا وه مرحوم محمدرضا مظفر(رح) کی اصول مظفر هے . وه متقدمین کے آثار کے درمیان کتاب المحصول اثر سید محسن اعراجی کاظمی م1227 ھ میں بیان شده مباحث عقلی اور خود مرحوم مظفر(رح) کے شاگرد شیخ محمد تقی اصفهانی (رح) م1248 ھ نے جو مباحث معالم الدین کے حاشیه میں موسوم جو هدایۀ المسترشدین میں پیش کئے هیں انهیں بهتر اور لائق تحسین جانا هے اصول مظفر کے بعد حلقات الاصول میں شهید صدر (رح)نے ادله عقلی کو بهترین انداز میں پیش کیا پھر بھی مستقلات عقلیه سے مربوط مباحث مرحوم مظفر کی کتاب میں زیاده روشن هیں . اور شهید صدر (رح) کا کمال مستقلات غیر عقلیه کے باب کے باب میں بے نظرهے .
دلیل عقلی کی تعریف :
دلیل عقلی کی دقیق تعریف بھی علم اصول کے تکامل کا نتیجه هے البته دلیل عقلی کی ابھی کوئی مشهور جامع تعریف نهیں پیش کی گئی اسی لئے یهاں دلیل عقلی کی اهم ترین تعریف پر اجمالی طور پر نظر ڈالتے هیں او ران کی خصوصیات میں وارد هوئے بغیر فقط تعریف پر اکتفا کرتے هیں.
قوانین الاصول میں میرزا ی قمی کی تعریف :
“هو حکمی عقلی یوصل به الی الحکم الشرعی و ینتقل من العلم بالحکم العقلی الی العلم بالحکم الشرعی ”.
تعریف صاحب فصول :
“ کل حکم عقلی یمکن التوصل بصحیح النظر الی حکم شرعی”
تعریف مرحوم مظفر :
“ کل حکم للعقل یوجب القطع بالحکم الشرعی او کل قضیۀ یتوصل بها الی العلم القطعی بالحکم الشرعی”.
ان مذکوره تعریفوں میں آخری دو تعریفین هماری توجه کا مرکز هیں .
2 . تاویل مختلف الحدیث ، ص 51 .
پهلامقام احکام عقلی کا احکام شرعی کے مبادی علل سے مربوط هونا .
اس سلسلے میں علماء فقهاء نے کها هے که