1 . المهذب فی اصول الفقه المقارن ،ج2 ،ص607 .
2 . الاصول العامه ،ص 161 . اصطلاحات الااصول ، ص141 .
3 .(مترجم) 5- تعریف سنت :
سنت کبھی واجب کے مقابل مستحب کے معنی میں آتاهے اور کبھی بدعت کے مقابل شریعت کے معنی میں آتاهے یه دو اصطلاحی معنی فقه و کلام کے هیں لیکن علم اصول میں سنت عبارت هے “قول معصوم وفعله و تقریر”
اس تعریف میں سنت کی تین قسموں کی جانب اشاره هے . سنت قولی یعنی گفتار معصوم اور سنت فعلی یعنی وه عمل جسے امام نے انجام دیا اور سنت تقریری یعنی امام کی تائید جسے هم دوسروں کے اعمال پر امام معصوم کے سکوت سے سمجھتے هیں .
اهل سنت سنت کی تعریف میں لکھتے هیں :
قول النبی(ص) وفعله و تقریره 1یا وه قول وفعل و تقریر جو نبی سے صادر هو 2. انهوں نے سنت صحابه کوبھی سنت نبوی سے ملحق کردیاهے ان کے مقابل شیعوں نے ائمه اهل بیت علیهم السلام کی سنت کو سنت نبوی سے ملحق کیا هے اور چونکه شیعه پیغمبر(ص) اور اهل بیت علیهم السلام کی عصمت کے قائل هیں اسی لئے عصمت کو حجیت سنت کا ملاک جانتے هیں اور سنت کی تعریف میں اهل بیت علیهم السلام کی جامع صفت جوکه عصمت هے استعمال کرتے هیں.
(مترجم)
--------------
1- .شوکانی محمد بن علی ، ارشاد الفحول ، ص 67 .
2 . خلاف ، عبدالوهاب ، علم اصول لافقه ، ص34 .
4. - سنت نبوی کی حجیت
اگرچه سنت نبوی ایک واضح امر هے اور فی الجمله تمام اسلامی فرقوں کے لئے محل اتفاق هے . اور حجیت سنت پیغمبر(ص) کی بهترین دلیل خود آیات قرآنی هیں .
1- قُل لاَّ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلاَ تَتَفَكَّرُونَ* “ آپ کہئے کہ ہمارا دعو ٰی یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس خدائی خزانے ہیں یا ہم عالم الغیب ہیں اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم مُلک ہیں. ہم تو صرف وحی پروردگار کا اتباع کرتے ہیں اور پوچھئے کہ کیا اندھے اور بینا برابر ہوسکتے ہیں آخر تم کیوں نہیں سوچتے ہو”
2- *وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّهِ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا *2 “ اور ہم نے کسی رسول کو بھی نہیں بھیجا ہے مگر صرف اس لئے کہ حکِم خدا سے اس کی اطاعت کی جائے اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ کے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے”
3-* وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيرًا *3 “ جو رسول کی اطاعت کرے گا اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو منہ موڑ لے گا تو ہم نے آپ کو اس کا ذمہ دار بناکر نہیں بھیجا ہے”.
4-قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ *4 “ اے پیغمبر! کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اللہ سے محبّت کرتے ہو تو میری پیروی کرو- خدا بھی تم سے محبّت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے”
5- لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا *5 “مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے”
۶-*وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ *6 “اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مذِدوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا ہے اور ان کی طرف بھی وحی کرتے رہے ہیں تو ان سے کہئے کہ اگر تم نہیں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دریافت کرو”
یه آیات عصمت پیغمبر(ص) پر بهترین نقلی دلیل هے کیونکه ان میں سے کسی بھی آیت میں پیغمبر(ص) کی پیروی کو کسی قید سے مشروط نهیں کیاگیا بلکه آپ کی اطاعت کا مطلق حکم دیاگیاهے اور یه اطلاق آپ کے قول وفعل و سکوت کی حجیت کو ثابت کرتاهے .
(مترجم)
--------------
1 . سوره انعام ، آیه 50 .
2 . سوره ،نساء ، آیه 64 .
3. سوره نساء، آیه 80 .
4.سوره، آل عمران، آیه 31.
5- . سوره، احزاب آیه 21 .
6 . سوره ،نحل آیه 43 .
5 . حشر ، 7 .
6 . حشر ، 7 .
7 . نجم ، 3/4 .
8 .(مترجم) 7- سنت اهل بیت کی حجیت :
شیعوں کی نظر میں امامان اهل بیت علیهم السلام کی تعداد باره هے که جن میں سب سے پهلے حضرت علی ابن ابی طالب اور آخری امام حجت ابن الحسن عج الله فرج هے اور ان میں هر ایک کے بعد دوسرا منصب امامت پر فائز رها .امامان اهل بیت علیهم السلام علم الدنی کے حامل اور مثل پیغمبر(ص) هر عمدی اور سهوی خطاؤں سے معصوم تھے قرآن کی کئی ایک آیات سے عصمت ائمه علیهم السلام کو ثابت کیا جاسکتا هے .
پهلی آیت آیه تطهیر:
* إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا*“بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیهم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے”
مفسرین او رمتکلمین نے اس آیه کریمه کے ذیل میں سیر حاصل بحث کی او راس آیت کے ذریعه عصمت ائمه علیهم السلام کو ثابت کیا هے .
دوسری آیت آیه اولی الامر هے :
*يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً *“ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں”2
فخررازی نے صریحا کها که یه آیت اولی الامر کی عصمت پر دلالت کرتی هے . لیکن انهوں نے اولی الامر کو اجماع پر تطبیق دیا هے . او رهم اولی الامر کو اهل بیت علیهم السلام پر تطبیق دیتے هیں ان مباحث کی تفصیل کے لئے علم کلام کی کتابوں کی جانب رجوع کرنا هوگا ان آیتوں کے علاوه وه آیتیں جو حضرت علی کی ولایت کو ثابت کرتی هیں . ان سے بھی عصمت ائمه علیهم السلام پر استدلال کیا جاسکتاهے جیسے:* إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ *“ایمان والو بس تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبانِ ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوِٰ دیتے ہیں” 3
(مترجم)
--------------
1- . سوره ، احزاب ،آیه 33 .
2. سوره ، نساء ، آیه 59 .
3 . سوره ،مایده، آیه 55 .
9 . مناقب آل ابی طالب به نقل از حافظ ابو نعیم ، ج 2 ،ص 44یه روایت شیخ صدوق ، 24 سندوں کے ساتھ نقل کی ، خصال ،ص642 .
10. بصائر الدرجات ، ص 319 ا بحارالانوار ، ج 2 ، ص172 .
11. جامع احادیث شیعه ، ج1 ،ص46 اور اس کے بعد .
12. الصواعق المحرقه ، ص 150 .
13. صواعق المحرقه ، ص 150 .
14 . وهی مدرک ، ص 151 /234، مستدر حاکم ،ص136 .
15 ( .مترجم) 8- سنت اهل بیت کی حجیت :
سنت اهل بیت کی حجیت پر عقلی دلیلوں کو دوطریقوں سے پیش کیا گیا هے . ایک تو وه دلیلیں جو اهل بیت علیهم السلام کی عصمت کو ثابت کرتی هیں یه دلیلیں بالکل رسول خد(ص) کی عصمت کے بارے میں پیش کی جاتی هیں .
دوسری وه دلیلیں جو رسول خد(ص) کے لئے خلیفه اور جانشیں کی ضرورت کو ثابت کرتی هیں ایسا هی خلیفه خصوصیات و تفصیلات احکام کو بیان کرنے کا ذمه دار هے .
یه دونوںعقلی دلائل ویسی هیں جو هم نے نبی اکرم(ص) کے بارے میں بیان کی هیں چونکه امام معصوم علیهم السلام پیغمبر(ص) کی هدایتوں کو بڑھانے والا هے .
خلیل بن احمد فراهیدی نے حضرت علی کی امامت پر کیا بهترین دلیل پیش کی هے :“ استغناؤه عن الکل و احتیاج الکل الیه دلیل علی انه امام الکل ”.1
یهی بات دیگر ائمه علیهم السلام پر بھی صادق آتی هے کیونکه کسی بھی تاریخ میں یه نقل نهیں هوگا که وه کسی جواب میں عاجز هوئے هوں یا کسی سےعلمی فیض اٹھایا هو یا کسی سے درس لیاهو بلکه وه همیشه معلم اور عوام و خواص کے مربی رهے هیں .
--------------
1- . ر، ک : حکیم ، محمد تقی ، الاصول العامه للفقه المقارن ، ص 189 .