فلسفہ نماز شب
  چھٹی فصل :

١۔نماز شب کی قضاء انجام دینے کی اہمیت
اسلام میں ثواب مرتب ہونے والی عبادات کی دوقسمیں ہیں واجب اور مستحب اگر مباح یا مکروہ کام کو انجام دے تونہ صرف ثواب نہیں ملتا بلکہ کراہت والے عمل انجام نہ دینے پر ثواب ہے چنانچہ تاریخ تشیع میں ایسے علماء اور مجتہدین بھی گزرے ہیں جو مستجبات کو کبھی ترک اور مکر وہات کو انجام نہیں دیتے تھے لہٰذا واجب اور مستحب عبادات کی خود دوقسمیں ہیں اداء اور قضاء اداء یعنی مستحب اور واجب عبادت کوان کے مقررہ وقت میں انجام دیا جائے ان کے مقررہ وقت کے گزرنے کے بعد کسی اور وقت میں انجام دیا جائے تو قضا کہا جاتا ہے لہٰذا اگر کسی عذر شرعی یا موانع کی وجہ سے نماز شب کوان کے مقررہ وقت پر جونصف شب سے فجر تک ہے ،انجام نہ دے سکے تو کسی اور وقت میں قضاء انجام دے سکتے ہیں جس کی اہمیت اور ثواب کو امام جعفرصادق علیہ السلام نے یوں بیان فرمایا ہے۔
جناب علی ابن ابراہیم نے اپنی مشہور ومعروف تفسیر میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس طرح روایت کی ہے کہ ایک دن ایک شخص امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہو کرعرض کیا اے مولا آپ پر میں فدا ہوجاؤںبسا اوقات میں ایک ماہ تک نماز شب کو اس کے مقررہ وقت میں انجام نہیں دے سکتا کیا میں کسی اور وقت میں اس کی قضاء بجالاسکتا ہوں؟ امام نے فرمایا خدا کی قسم تیرا یہ کام تمہارے لئے باعث بصیرت ہے اور اسی جملہ کو اما م نے تین دفعہ تکرار فرمایا۔
دوسری روایت میں پیغمبر اکرم )ص( نے فرمایا:
''ان اللہ یباہی باالعبد یقضی صلوۃ اللیل باالنھار یقول ملائکتی عبدی یقضی مالم افترضہ علیہ اشہدو اانی غفرت لہ (ا)
یعنی بتحقیق اللہ تبارک وتعالٰی ایسے بندے پر ناز کرتا ہے جو نماز شب کو مقررہ وقت میں انجام نہ دینے کی وجہ سے دن میں قضاء کے طور پر بجالاتا ہے خدا فرشتوں سے فرماتا ہے اے ملائکہ تم میرے اس بندے پر شا ہد رہو جو مستحب عمل کی قضاء کو بجالارہا ہے اس کے تمام گناہوں کو میں نے معاف کردیا۔
اس طرح زرارہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے یوں نقل کیا ہے:
'' قال لا تقضی وترلیلتک یعنی فی العدین ان کان فانک حتی تصلی الزوال فی ذالک الیوم'' (٢)
امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا اگر تم نماز وتر کو عیدالفطر اور عید الضحی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ا)بحار ج٨٧ .
(٢)وسائل ج ٥ .

کی رات مقررۃ وقت پر انجام نہ دے سکے تو اس کی قضاء اسی دن کے ظہر کے وقت تک میں انجام دے ۔

٢۔نماز شب کے سواری کی حالت میں پڑھنے کاثواب
اسی سے پہلے بیان کیا گیا کہ نماز شب کی قضاء انجام دینے سے ثواب ملتا ہے اسی طرح اگر کوئی نماز شب عام حالت میں نہ پڑھ سکے تو جس حالت میںانجام دینا چاہئے انجام دے سکتا ہے یعنی سواری کی حالت میں یا راستہ چلتے ہوئے بھی انجام دے سکتے ہیں چنانچہ اس مطلب کو فیض ابن مطر نے یوں نقل کیا ہے ۔
''دخلت علی ابی جعفر وانا اریدان اسئلہ عن صلاۃ اللیل فی المحمل قال فابتد ئنی فقال کان رسول اللہ ؐ یصلی علی راحتہ حیث توجھت بہ ۔''
فیض ابن مطر نے کہا میں امام باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور نماز شب کے سواری کی حالت میں پڑھنے کے بارے میںپوچھنا چاہا لیکن اما م نے میرے سوا ل کرنے سے پہلے فرمایا کہ پیغمبر اکرم )ص( اپنے محمل اور سواری پر نماز شب انجام دیتے تھے اگر چہ محمل اور سواری روبقبلہ نہ بھی ہو۔
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز شب سواری پر اور روبقبلہ نہ بھی ہوں پھر بھی پڑھنا صحیح ہے لیکن یہ حقیقت میں واجب اور مستحب کافرق ہے لہٰذا اگر واجبی نماز روبقبلہ ہوئے بغیر پڑھے تو باطل ہے لیکن نماز مستحبی میں روبقبلہ نہ بھی ہوپھر بھی درست ہے نیز محمد ابن مسلم نے یوں روایت کی ہے ،
''قال لی ابوجعفر علیہ السلام صل صلاۃ اللیل والوتر والرکعتین''(١)
محمد ابن مسلم نے کہا کہ مجھے امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا (اے محمد ابن مسلم )تو نماز شب ، نماز وتر اور دوکعت نماز کو( سواری کی حالت میں )بھی پڑھا کرو نیز سیف التمار نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے یوں روایت کی ہے :
''انما فرض اللہ علی المسافر رکعتین لاقبلھما ولا بعد ھما شیئ الا صلوۃ اللیل علی یعسرک حیث توجہ بک ''(٢)
سیف التمار نے کہا کہ امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا کہ مسافروں پر اللہ نے صرف دورکعت نماز واجب کی ہے ان دورکعتوں سے پہلے اور ان کے بعد کوئی اور نماز نہ مستحب ہے نہ واجب ہے مگر نماز شب کہ اس کا پڑھنا سفر کی حالت میں سواری پر بھی مستحب ہے اگر چہ رو بقبلہ نہ بھی ہو ۔

٣۔نمازشب کو ہمیشہ جاری رکھنے کی فضیلت
چنانچہ اس مختصر جستجو اور کوشش کے نتیجہ میں نماز شب کے حوالہ سے آیات اور روایات کی روشنی میں جو مطالب بیان کیا گیا ہے وہ مؤمنین کے لئے اطمینان کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(١)وسائل ج ٣.
(٢)وسائل ج٣ .

باعث اور نماز شب کی اہمیت وفضیلت کو بخوبی درک کرنے کا سبب ہوگا لہٰذا نماز شب کے مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ ہمیشہ جاری رکھنے میں بہت ہی فضیلت اور ثواب بتایا گیا ہے چنانچہ یہ مطلب زرارہ کی روایت میں یوں بیان ہوا ہے۔
''عن ابی جعفر علیہ السلام قال احب الاعمال الی اللہ عزوجل مادام العبد علیہ وان قل ۔''(ا)
زرارہ نے کہا امام باقرعلیہ السلام نے فرمایا کہ خدا کی نظر میں بہترین عمل وہ ہے کہ جسے بندہ ہمیشہ انجام دیتا رہے اگرچہ وہ عمل قلیل ہی کیوں نہ ہو ۔
اگرچہ روایت صریحا نماز شب کے عنوان کو بیان نہیںکرتی بلکہ تمام اعمال خیر کے بارے میں وارد ہوئی ہے لیکن ایک بافضیلت ترین عمل ہونے کے ناطے نماز شب بھی اس روایت میں شامل ہے جس کے پابندی کے ساتھ ہمیشہ انجام دینے میں زیادہ ثواب ہے نیز دوسری روایت معاویہ ابن عمار کی ہے انہوں نے کہا امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :
''کان علی ابن الحسین علیھم السلام یقول انی لاحب ان ادوم علی العمل وان قل قال قلنا تقضی صلاۃ اللیل باالنھار فی السفر ؟قال نعم ''(٢)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ امام سجاد( علیہ السلام)فرمایا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ا) وسائل ج ١ .
(٢) وسائل ج٣ .

کرتے تھے کہ سب سے زیادہ وہ کام مجھے پسند ہے جیسے میں پابندی سے ہمیشہ انجام دیتا رہاہوں اگر چہ قلیل ہی کیوں نہ ہو معاویہ نے کہا کہ ہم نے امام سے سوال کیا کیا آپ نماز شب کو سفر میں دن کے وقت قضا کرکے پڑھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا جی ہاں نیز زرارۃ نے ابی عبد اللہ علیہ السلام سے یوں نقل کیا ہے ۔
''قال کان رسول اللہ (ص)یصلی فی اللیل ثلاث عشرۃ رکعۃ منھا الوتر ورکعتا الفجر فی السفر والحضر'' (ا)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ پیغمبر اکرم )ص( ہمیشہ چاہے گھر میں ہوں یا سفر میں رات کے آخری وقت میں تیرہ رکعت نماز نافلہ انجا دیتے تھے جن میں سے ایک رکعت نماز وتر اور دورکعت صبح کی نماز کی نافلہ تھی نیز ابن مغیرہ نے کہا :
''قال لی ابوعبداللہ علیہ السلام وکان ابی لایدع ثلاثۃ عشر رکعۃ باالیل فی سفر ''(٢)
ابن مغیرہ نے کہا امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ میرے والد بزرگوار ہمیشہ رات کو تیرہ رکعت نماز انجام دیتے تھے کہ جس کو کبھی بھی آپ سفر اور وطن میں ترک نہیں کرتے تھے اسی طرح صفوان ابن جمیل کی روایت بھی اسی مطلب پر دلالت کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ا) وسائل ج٣ .
(٢) وسائل ج٣ .

''قال کان ابوعبد اللہ یصلی صلاۃ اللیل باالنھارعلی راحلۃ ایّ ماتو جھت بہ'' (ا )
صفوان نے کہا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نماز شب کو دن کے وقت سواری پربھی انجام دیتے تھے اگرچہ آپ روبقبلہ نہ بھی ہو۔
چنانچہ ا ن تمام مذکو رہ روایات سے نماز شب کو ہمیشہ انجام دینے کی دلالت بخوبی روشن ہو جاتی لہٰذا نماز شب کبھی ترک نہ کیجئے کیونکہ نمازشب ہی میں دنیا اور آخرت کی سعادت مخفی ہے۔

٤۔ نیند سے بیدار ہونے کا راہ حل
ان مؤمنین کی خدمت میں کہ جو اپنے پروردگار کی رضاوخوشنودی کی خاطر نیند سے بیدار ہونا چاہتے ہیں ان کےلئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں چند زرین اصول پیش کی جاتی ہے تاکہ نماز شب انجام دینے کی توفیق شامل حال ہو:
١) دن میں کبیرہ و صغیرہ گناہوں اور دیگر اعمال رذیلہ سے اجتناب کیجئے تاکہ رات نماز شب پڑھنے کی توفیق حاصل ہو۔
٢) سوتے وقت نماز شب پڑھنے کے ارادے سے سوئے۔
٣)سونے سے پہلے وضو کرلیجئے۔
٤)سوتے وقت قرآن پاک کی تلاوت اور مخصوص دعا کے ساتھ تسبیح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ا)وسائل .

حضرت زہرا علیہا السلام پڑھ کر سوئے ۔
٥) جب بھی نیند سے بیدار ہو تو خدا کا شکر ادا ،کیجئے تاکہ توفیقات میں اضافہ ہوں۔
٦) جب نماز شب کے لئے جاگیں تو بیت الخلاء جانے کے بعد مسواک کیجئے چنانچہ اس مطلب کو امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوں اشارہ فرمایا ہے جب تم لوگ نماز شب کے لئے اٹھیں تو مسواک کرکے اپنے دہان کو معطر کرو کیونکہ فرشتے اپنے دھانوں کو تہجد گزار کے دھان پر رکھتے ہیں اور جو بھی جملہ زبان پر جاری ہوتا ہے اس کو آسمان کی طرف لے جاتے ہیں۔
٧) ہر وقت نماز تہجد انجام دینے کی فکر میں رہیں۔
٨) سوتے وقت سورہ کہف کی آخری آیہ شریفہ کی تلاوت کیجئے ۔
(قُلْ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰی اِلَیَّ اِنَّمَا اِلٰھُکُمْ اِلٰہ وَاحِد فَمَنْ کَانَ یَرْجُوا لِقَاءَ رَبِّہِ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلاَیُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہِ أَحَدًا)
(ترجمہ)یعنی اے پیغمبر (لوگوں )سے کہدیجئے کہ میں تمہاری مانندایک بشر ہوں (لیکن ہمارے درمیان فرق یہ ہے ) کہ مجھ پر وحی نازل ہوتی (اور )تمہارا معبود اور خدا ایک ہے پس جو شخص اپنے رب سے ملنے کی امید رکھتا ہو تو اسے چاہئے کہ وہ عمل صالح انجام دے اور اپنے پروردگار کا کوئی شریک نہ ٹھرائے۔
نیز جناب شیخ بہائی نے اپنی معروف کتاب مفتاح الفلاح میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے یہ ورایت کی ہے امام نے فرمایا اگر خدا کے بندوں میں سے کوئی بندہ سورۃ کہف کی آخری آیہ شریفہ کی تلاوت کرکے سوئے تو خداوند عالم اس کو معین وقت پر جگاتا ہے (٩)اس طرح پیغمبر اکرم سے روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا اگر کوئی شخص نماز شب کے لئے جاگنا چاہے تو سوتے وقت یہ دعا پڑھے :
''اللھم الاتوامنی مکرک ولا تنسنی ذکر ک ولاتجعلنی من الغافلین...'' (ا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ا)فضائل نماز شب .