نماز کے احکام
نماز کے احکام بيا ن کرنے سے پهلے دو نکا ت کی طرف اشارہ کرنا ضروری هے:
اوّل)اهميتِ نماز : قرآن مجيد ميں تقریباً ایک سو مقامات پر نماز کے بارے ميں گفتگو هو ئی هے،
جن ميں سے صرف دو مقامات کی طرف اشارہ کافی هے:
١) خداوندمتعال نے حضرت ابراهيم عليہ السلام کو مقام نبوت و رسالت اور خلت عطا کرنے
کے بعد جب چند کلمات ميں آزمایا اور حضرت ابراهيم عليہ السلام نے ان کلمات کو پورا کر دیا تو مقامِ
امامت عنایت هو ا اور ان تمام مقامات کے هوتے هوئے آپ عليہ السلام کی نظر ميں مقام امامت کی عظمت
اتنا زیا دہ اهم تهی کہ<قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ> (عرض کی اور ميری اولاد ميں سے؟) جواب ملا <لاَ یَنَالُ عَهْدِی
الظَّالِمِيْنَ>(ميرے اس عهد پر ظالموں ميں سے کوئی شخص فائز نهيں هو سکتا) اور نماز کی عظمت کے
لئے اتنا هی کافی هے کہ وہ شخص جس کے لئے خداوند متعال مقام امامت کو پيش کر رها هے اور وہ اپنی
ذریت کے لئے بهی اسے مانگ رها هے، تمام مقامات طے کرنے کے بعد جوارِ خانہ خدا ميں درخواست
کر رها هے<رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِيْمَ الصَّلوٰةِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ> (پروردگارا! مجهے نماز قائم کرنے والا قرار دے، اور
ميری ذریت ميں سے بهی)
اور اسی طرح اپنی ذریت کو کعبہ کے ساته بسانے کے بعد کها
<رَبَّنَّا اِنِّیْ اَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَيْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِکَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيْمُوا الصَّلٰوةَ>
(اے همارے پروردگار! ميں اپنی کچه ذریت کو ایک بے آب و گياہ وادی ميں تيرے حرمت والے
گهر کے کنارے آباد کر رها هوں، اے همارے پروردگار! تاکہ یہ نماز قائم کریں)
٢) قرآن مجيد ميں ”مومنون“ کے نام سے سورہ هے جس ميں مومنين کا تعارف کچه
خصوصيا ت کے ذریعے کروایا گيا هے۔ سب سے پهلی خصوصيت جس سے ابتدا هو ئی هے وہ یہ هے کہ
<اَلَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلاَ تِهِمْ خَاشِعُوْنَ> (یہ وہ لوگ هيں جو اپنی نمازوں ميں خاشعين هيں)، جب کہ آخری
خصوصيت جس پر اختتام هوا هے یہ هے <وَالَّذِیْنَ هُمْ عَلیٰ صَلَوَاتِهِمْ یُحَافِظُوْنَ> (اور یہ وہ لوگ هيں جو
اپنی نمازوں کے محافظ هيں)
پس ایمان کا آغاز و اختتام نماز پر هے اور اس کا نتيجہ بهی یہ آیت هے<اُوْلٰئِکَ هُمُ الْوَارِثُوْنَ الَّذِیْنَ
یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيْهَا خَالِدُوْنَ>
٨٠
اور سنت سے اسی قدر بيا ن کرنابس هے کہ حضرت امام صادق عليہ السلام سے روایت هو ئی
هے کہ آپ عليہ السلام فرماتے هيں: ”ميں معرفت خدا کے بعد، کسی دوسری چيز کو نهيں پہچانتا جو نماز
پنجگانہ سے افضل هو۔“ حضرت عليہ السلام کا عدمِ علم در حقيقت عدم کے بارے ميں علم هے اور یہ
روایت کلام خدا کو هی بيا ن کر رهی هے کہ خداوندمتعال قرآن مجيد ميں فرماتا هے <ذٰلِکَ الْکِتَابُ لاَ رَیْبَ
فِيْہِ هُدًی لِّلْمُتَّقِيْنَ الَّذِیْنَ یُو مِْٔنُوْنَ بِالْغَيْبِ وَیُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ>کہ غيب پر ایمان کے بعد، قيا مِ نماز کا تذکرہ هے۔
نماز کی عظمت کے لئے اتنا هی کافی هے کہ ساری عبادات ميں نماز سے زیا دہ جامع عبادت
کوئی نهيں هے کيونکہ یہ وہ عبادت هے جو فعلی عبادت اور قولی عبادت پر مشتمل هے ۔ فعلی عبادت ميں
رکوع، سجود، قيا م اور قعود جيسے افعال عبادی شامل هيں، جب کہ قولی عبادت ميں قرائت و ذکر شامل
هيں۔ اس عبادت ميں تسبيح، تکبير، تحميد اور تهليل جيسے تمام معارف الهيہ موجود هيں جو معرفت
حضرت حق سبحانہ و تعالیٰ کے ارکا ن اربعہ هيں۔یہ عبادت ملائکہ مقربين کی تمام عبادات پر مشتمل هے
کہ ان ميں سے بعض کی عبادت قيا م هے اور بعض قعود ميں هيں، کچه رکوع ميں اور کچه سجود ميں
هيں۔
روایا ت ميں نماز کے لئے جو عناوین ذکر هو ئے هيں وہ بہت زیا دہ هيں ان ميں سے بعض
عناوین یہ هيں:
((رَا سُْٔ الدِّیْنِ، و آخِرُ وَصَایَا الْا نَْٔبِيَاءِ، وَ ا حََٔبُّ الْاَعْمَالِ، وَ خَيْرُ الْا عَْٔمَالِ، وَ قِوَامُ الْاِسِلاَمِ، وَ اسْتِقْبَالُ
الرَّحْمٰنِ، مِنْہَاجُ الْاَنْبِيَاءِ وَ بِہ یَبْلُغُ الْعَبْدُ اِلیَ الدَّرَجَةِ الْعُلْيا))
دوم)انسان کو اس بات کا خيا ل رکهنا چاہئے کہ نماز جلدبازی اور تيز رفتاری سے نہ پڑهے، بلکہ
یاد خدا کے ساته خضوع و خشوع اور وقار سے نماز پڑهے اور متو جہ رهے کہ کس هستی کے ساته هم
کلام هے اور اپنے آپ کو خداوندعالم کی عظمت و بندگی کے مقابلے ميں حقير و ناچيز سمجهے۔
علاوہ از ایں، نماز پڑهنے والے کو چاہئے کہ تو بہ و استغفار کرے اور نماز کی قبوليت ميں
رکاوٹ بننے والے گناهوں مثلاً حسد، تکبّر، غيبت، حرام کهانا، نشہ آور اشياء کا استعمال اور خمس و زکوٰة
کا ادانہ کرنا، بلکہ تمام گناهوں کو ترک کردے۔
اسی طرح ضروری هے کہ نماز کا ثواب گهٹانے والے کاموں کو انجام نہ دے مثلاً اونگهنے کی
حالت ميں اور پيشاب روک کر نماز نہ پڑهے، نماز کے وقت آسمان کی جانب نہ دیکهے اور ایسے کا م
انجام دے جو نماز کا ثواب بڑهاتے هيں، مثلاً عقيق کی انگوٹهی اور پاکيزہ لباس پهنے، کنگهی اور مسواک
کرے، نيز خوشبو لگائے۔
واجب نماز يں
چه نماز یں واجب هيں:
١) روزانہ کی نماز یں اورنماز جمعہ بهی ان ميں سے هے۔
٢) نمازِ آیا ت۔
٣) نمازِ ميّت، اس بنا پر کہ اس پر حقيقت ميں نماز کا اطلاق هو، اگر چہ یہ نماز بهر صورت
واجب هے۔
۴) خانہ کعبہ کے واجب طواف کی نماز ۔
۵) باپ کی قضا نماز یں جو بڑے بيٹے پر واجب هيں۔
۶) جو نمازیں اجارہ، نذر، قسم، عهد اور عقد کے ضمن ميں شرط سے واجب هو تی هيں۔
روزانہ کی واجب نماز يں
جمعہ کے علاوہ روزانہ کی نمازیں پانچ هيں: ظهر و عصر هر ایک چار رکعت، مغرب تين
رکعت، عشا چار رکعت اور فجر دو رکعت۔
مسئلہ ٧٣۵ سفر اور خوف ميں ضروری هے کہ انسان چار رکعتی نماز یں ان شرائط کے ساته جو
بعد ميں بيا ن هو ں گی، دو رکعت پڑهے۔
٨١
ظهر اور عصر کی نماز کا وقت
مسئلہ ٧٣۶ اگر لکڑی یا اس جيسی کسی سيدهی چيز کو، جسے شاخص کہتے هيں، هموار زمين
ميں سيدها گاڑا جائے تو صبح سورج طلوع هوتے وقت اس کا سایہ مغرب کی طرف پڑتا هے اور جوں
جوں سورج اُونچا هو تا جاتا هے اس کا سایہ گهٹتا جاتا هے اور همارے شهروں ميں ظهر شرعی کے وقت
کمی کے آخری درجے پر پهنچ جاتا هے۔ ظهر گزرنے کے بعد اس کا سایہ مشرق کی جانب هو جاتا هے
اور جوں جوں سورج مغرب کی طرف ڈهلتا هے سایہ بڑهتا جاتا هے۔
لہذا، جب سایہ کمی کے آخری درجے تک پهنچ کر دوبارہ بڑهنے لگے تو پتہ چلتا هے کہ ظهرِ
شرعی کا وقت هو چکا هے، ليکن بعض شهروں ميںجهاں بعض اوقات ظهر کے وقت سایہ بالکل ختم هو
جاتا هے، جب سایہ دوبارہ ظاهر هو تا هے تو معلوم هوتا هے کہ ظهر کا وقت هو چکا هے۔
مسئلہ ٧٣٧ نماز ظهر و عصر کا وقت زوال سے غروبِ آفتاب تک کا درميانی وقت هے، ليکن اگر
کوئی شخص جان بوجه کر نماز عصر کو ظهر کی نماز سے پهلے پڑهے تو وہ نماز باطل هے۔ هاں، اگر
آخری وقت ميں ایک نماز سے زیا دہ پڑهنے کا وقت باقی نہ هو، تو اس صورت ميں جس شخص نے اس
وقت تک نماز ظهر نہ پڑهی هو، ضروری هے کہ پهلے نماز عصر پڑهے اور اس کے بعد نماز ظهر کی
قضا کرے۔ البتہ، اگر کوئی شخص اس وقت سے پهلے غلطی سے عصر کی پوری نماز ظهر سے پهلے
پڑه لے تو اس کی نماز صحيح هے اور احتياطِ واجب یہ هے کہ اس نماز کو نماز ظهر قرار دے اور
دوسری چار رکعت مافی الذمہ کی نيت سے پڑهے۔
مسئلہ ٧٣٨ اگر کوئی شخص ظهر کی نماز پڑهنے سے پهلے غلطی سے عصر کی نماز پڑهنا
شروع کردے اور نماز کے دوران اسے معلوم هو کہ اس سے غلطی هو ئی هے تو ضروری هے کہ نيت
کو نماز ظهر کی طرف پهير دے یعنی نيت کرے جو کچه پڑه چکا هو ں اور پڑه رها هو ں اور پڑهوں گا
وہ تمام کی تمام نماز ظهر هے اور نماز مکمل کرنے کے بعد عصر کی نماز پڑهے۔
مسئلہ ٧٣٩ نماز جمعہ امام معصوم عليہ السلام یا آپ عليہ السلام کی جانب سے منصوب آپ عليہ
السلام کے نائب کے هو تے هو ئے واجب تعينی هے اور غيبت کے زمانے ميں مکلّف کو اختيار هے کہ
نماز ظهر پڑهے یا شرائط کے هو تے هو ئے، نماز جمعہ پڑهے۔ احوط نماز ظهر کا پڑهنا هے اور افضل
نماز جمعہ هے۔
مسئلہ ٧۴٠ نماز جمعہ کا وقت محدود هے اور احتياطِ واجب یہ هے کہ یقين، اطمينان یا وقت
هوجانے کی دوسری نشانيوں کے ذریعے، ظهرِ شرعی ثابت هونے کے بعد، تاخير نہ کریں۔
مغرب و عشا کی نماز کا وقت
مسئلہ ٧۴١ احتياطِ واجب یہ هے کہ نماز مغرب کی ادائيگی ميں سورج کے غروب هو نے کے بعد
اتنی تاخير کریں کہ مشرق سے ظاهر هو نے والی سرخی انسان کے سر پر سے گزر جائے۔
مسئلہ ٧۴٢ مغرب اور عشا کی نماز کا وقت صاحبِ اختيار شخص کے لئے آدهی رات تک رہتا
هے، ليکن جو شخص نيند، بهول جانے، حيض یا اس کے علاوہ کسی اوروجہ سے آدهی رات تک نماز نہ
پڑه سکے تو اس کے لئے صبح صادق تک هے۔
نماز عشا کو نماز مغرب کے بعد پڑهنا ضروری هے، لہٰذا اگر جان بوجه کر مغرب کی نماز سے
پهلے پڑهی جائے تو باطل هے، ليکن اگر عشا کی نماز ادا کرنے کی مقدار سے زیا دہ وقت باقی نہ رها هو
تو اس صورت ميں ضروری هے کہ عشا کی نماز کو نماز مغرب سے پهلے پڑها جائے۔
مسئلہ ٧۴٣ اگر کوئی شخص غلطی سے عشا کی نماز کو مغرب سے پهلے پڑه لے اور نماز کے
بعد متو جہ هو تو اس کی نماز صحيح هے اور ضروری هے کہ نماز مغرب کو اس کے بعد بجالائے۔
مسئلہ ٧۴۴ اگر کوئی شخص نماز مغرب پڑهنے سے پهلے عشا کی نماز پڑهنے ميں مشغول هو
جائے اور نماز کے دوران اسے پتہ چلے کہ اس نے غلطی کی هے اور ابهی وہ چوتهی رکعت کے رکوع
تک نہ پهنچا هو تو ضروری هے کہ نماز مغرب کی طرف نيت پهيرلے اور نماز کو مکمل کرنے کے بعد
عشا کی نماز پڑهے اور اگر چوتهی رکعت کے رکوع ميں جاچکا هو تو ضروری هے کہ اسے تو ڑ دے
اور نماز مغرب پڑهنے کے بعد نماز عشا بجالائے۔
مسئلہ ٧۴۵ نماز عشا کا وقت صاحب اختيار شخص کے لئے آدهی رات تک هے اور احتياطِ
واجب کی بنا پر رات کا حساب غروب کے وقت سے صبح کی اذان تک هوگا نہ کہ سورج نکلنے تک۔
٨٢
مسئلہ ٧۴۶ اگر کوئی شخص جان بوجه کر مغرب اور عشا کی نماز آدهی رات تک نہ پڑهے تو
احوط یہ هے کہ اذان صبح سے پهلے تک ادا اور قضاکی نيت کے بغير ان نماز وں کو ادا کرے۔
صبح کی نماز کا وقت
مسئلہ ٧۴٧ صبح کی اذان کے قریب مشرق کی جانب سے ایک سفيدی اُوپر اُٹهتی هے جسے
فجرِ اوّل کها جاتا هے اور جب یہ سفيدی پهيل جائے تو فجرِ دوم اور نماز صبح کا اوّل وقت هے اور صبح
کی نماز کا آخری وقت سورج نکلنے تک هے۔
اوقاتِ نماز کے احکام
مسئلہ ٧۴٨ انسان نماز ميں اس وقت مشغول هو سکتا هے جب اسے یقين یا اطمينان هو کہ وقت
داخل هو گيا هے یا دو عادل مرد یا ایک قابل اعتماد شخص جس کی بات کے برخلاف بات کا گمان نہ هو،
خبر دے کہ وقت داخل هو گيا هے یا وقت شناس شخص جو قابل اطمينان هو، وقت داخل هو نے کا اعلان
کرنے کے لئے اذان دے۔
مسئلہ ٧۴٩ اگر کوئی شخص عمومی عذر مثلاً بادل یا گرد و غبار، یا کسی ذاتی عذر مثلاً نا
بينائی یا قيد خانے ميں هونے کی وجہ سے، نماز کا اوّل وقت داخل هو نے کے بارے ميں یقين یا شرعی
گواهی حاصل نہ کر سکے تو ضروری هے کہ نماز پڑهنے ميں اتنی تاخير کرے کہ اسے وقت داخل
هونے کے بارے ميں یقين یا شرعی گواهی حاصل هو جائے۔
مسئلہ ٧۵٠ اگر مذکورہ بالا طریقوں سے کسی شخص کے لئے ثابت هو جائے کہ نماز کا وقت
هو گيا هے اور وہ نماز ميں مشغول هو جائے اور نماز کے دوران اسے معلوم هو کہ ابهی وقت داخل نهيں
هو ا تو اس کی نماز باطل هے۔ اسی طرح اگر نماز کے بعد پتہ چلے کہ اس نے ساری نماز وقت سے پهلے
پڑهی هے تو اس کے لئے بهی یهی حکم هے۔
هاں، اگر نماز کے دوران معلوم هو کہ وقت داخل هو گيا یا نماز کے بعد اسے یہ پتہ چلے کہ نماز
کے دوران وقت داخل هو گيا تها تو اس کی نماز صحيح هے۔
مسئلہ ٧۵١ اگر کوئی شخص اس بات کی جانب متو جہ نہ هو کہ ضروری هے کہ وقت داخل
هو نے کے ثابت هو نے کے بعد انسان نماز ميں مشغول هو اگر نماز کے بعد اسے معلوم هو کہ اس نے
ساری نماز وقت ميں پڑهی هے تو اس کی نماز صحيح هے اور اگر اسے یہ پتہ چل جائے کہ اس نے وقت
سے پهلے نماز پڑهی هے یا اسے یہ معلوم نہ هو کہ وقت ميں پڑهی هے یا وقت سے پهلے پڑهی هے یا
نماز کے بعد پتہ چلے کہ نماز کے دوران وقت داخل هو ا تها تو اس کی نماز باطل هے۔
مسئلہ ٧۵٢ اگر کوئی شخص اس یقين یا اطمينان کے ساته نماز پڑهنے لگے کہ وقت داخل هوگيا
هے اور نماز کے دوران شک کرے کہ وقت داخل هو ا هے یا نهيں تو اس کی نماز باطل هے۔ ليکن اگر
نماز کے دوران اسے یقين یا اطمينان هو کہ وقت داخل هو گيا هے اور شک کرے کہ نماز کی جتنی مقدار
پڑهی هے وہ وقت ميں پڑهی هے یا نهيں تو اس کی نماز صحيح هے۔
مسئلہ ٧۵٣ اگر نماز کا وقت اتنا تنگ هو کہ نماز کے بعض مستحب اعمال ادا کرنے سے نماز کی
کچه مقدار وقت کے بعد پڑهی جائے گی تو ضروری هے کہ ان مستحبات کو چهوڑ دے، مثلاً اگر قنوت
پڑهنے کی وجہ سے نماز کا کچه حصّہ وقت کے بعد پڑهنا پڑے هو تو ضروری هے کہ قنوت نہ پڑهے۔
مسئلہ ٧۵۴ جس شخص کے پاس نماز کی فقط ایک رکعت ادا کرنے کا وقت هو اس کی نماز ادا کی
نيت سے هو گی، البتہ ضروری هے کہ نماز ميں اتنی تاخير نہ کرے۔
مسئلہ ٧۵۵ جو شخص سفر ميں نہ هو اگر اس کے پاس غروب آفتاب تک پانچ رکعت نماز پڑهنے
کا وقت هو تو ضروری هے کہ ظهر اور عصر کی دونوں نماز یں پڑهے اور اگر اس سے کم وقت هو تو
ضروری هے کہ عصر کی نماز پڑهے اور بعد ميں ظهر کی نماز قضا کرے۔ اسی طرح جس کے پاس
کوئی عذر نہ هو اگر آدهی رات تک اس کے پاس پانچ رکعت نماز پڑهنے کا وقت هو تو ضروری هے کہ
مغرب اور عشا کی نماز پڑهے اور اگر وقت اس سے کم هو تو ضروری هے کہ صرف عشا کی نماز
پڑهے اور بعد ميں مغرب پڑهے اور احتياطِ واجب یہ هے کہ مغرب مافی الذمہ کی نيت سے ادا و قضا کی
نيت کئے بغير پڑهے۔
مسئلہ ٧۵۶ جو شخص سفر ميں هو اگر غروب آفتاب تک اس کے پاس تين رکعت نماز پڑهنے کا
وقت هو تو ضروری هے کہ ظهر اور عصر کی نماز پڑهے اور اگر اس سے کم وقت هو تو ضروری هے
٨٣
کہ صرف عصر پڑهے اور بعد ميں نماز ظهر کی قضا کرے۔ اسی طرح جس مسافر کے پاس کوئی عذر نہ
هو اگر آدهی رات تک اس کے پاس چار رکعت نماز پڑهنے کا وقت هو تو ضروری هے کہ مغرب اور
عشا کی نماز پڑهے۔ اگر اس اندازے کے مطابق بهی وقت نہ هو ليکن نماز عشا پڑهنے کے ساته مغرب کی
ایک رکعت کو آدهی رات هونے سے پهلے درک کرسکتا هو تو ضروری هے کہ پهلے عشا کی نماز
پڑهے اور اس کے بعد فوراً نماز مغرب بجالائے اور اگر اس سے بهی کم وقت هو تو ضروری هے کہ
پهلے عشا اور پهر مغرب کی نماز پڑهے اور احتياطِ واجب یہ هے کہ اسے ادا اور قضاء کی نيت کے بغير
مافی الذمہ کی نيت سے پڑهے اور اگر عشا کی نماز پڑهنے کے بعد معلوم هو جائے کہ آدهی رات هو نے
ميں ایک رکعت یا اس سے زیا دہ رکعات پڑهنے کا وقت باقی هے تو اس کی نماز مغرب ادا هے اور
ضروری هے کہ فوراً نماز مغرب ادا کرے۔
مسئلہ ٧۵٧ مستحب هے کہ انسان نماز کو اس کے اوّل وقت ميں پڑهے اور اس سے متعلق بہت زیا
دہ تاکيد کی گئی هے اور جتنا اوّل وقت کے قریب هو بہتر هے مگر یہ کہ تاخير کسی وجہ سے بہتر هو
مثلاً اس لئے انتظار کرے کہ نماز جماعت کے ساته پڑهے۔
مسئلہ ٧۵٨ جب انسان کے پاس کوئی ایسا عذر هو کہ اگر اوّل وقت ميں نماز پڑهنا چاهے تو تيمم
کر کے نماز پڑهنے پر مجبور هو، اگر اسے علم هو کہ اس کا عذر آخر وقت تک باقی رهے گا تو اول وقت
ميں نماز پڑه سکتا هے، ليکن اگر احتمال دے کہ اس کا عذر دور هو جائے گا تو ضروری هے کہ عذر
کے برطرف هو نے تک انتظار کرے اور اگر اس کا عذر برطرف نہ هو تو آخر وقت ميں نماز پڑهے۔
هاں، یہ ضروری نهيں کہ اس قدر انتظار کرے کہ صرف نماز کے واجب افعال انجام دے سکے بلکہ اگر
اس کے پاس مستحباتِ نماز مثلاً اذان و اقامت اور قنوت کے لئے بهی وقت هو تو وہ تيمم کر کے ان
مستحبات کے ساته نماز ادا کرسکتا هے۔
تيمم کے علاوہ دوسری مجبوریوں کی صورت ميں اگر وہ عذر تقيّہ هو تو اوّل وقت ميں نماز
پڑهنا جائز هے اور اسے دوبارہ پڑهنا بهی ضروری نهيں هے، خواہ وقت کے دوران اس کا عذر برطرف
هی کيوں نہ هو جائے۔ جب کہ تقيّہ کے علاوہ اگر احتمال دے کہ اس کا عذر باقی رهے گا تو جائز هے کہ
اوّل وقت ميں نماز پڑهے، ليکن اگر وقت کے دوران اس کا عذر برطرف هو جائے تو ضروری هے کہ
دوبارہ نماز پڑهے۔
مسئلہ ٧۵٩ جو شخص نماز اور اس کی شکيات و سهویات کے مسائل کا علم نہ رکهتا هو اور
اس بات کا احتمال هو کہ نماز کے دوران ان ميں سے کوئی مسئلہ پيش آئے گا اور کسی لازمی ذمہ داری یا
ضروری احتياط کی خلاف ورزی هوجائے گی،احتياط کی بنا پر انهيں سيکهنے کے لئے نماز تاخير سے
پڑهے، ليکن اگر اسے اطمينان هو کہ صحيح طریقے سے نماز پڑه لے گا تو اوّل وقت ميں نماز پڑه سکتا
هے۔ پس اگر نماز ميں کوئی ایسا مسئلہ پيش نہ آئے جس کا حکم نہ جانتا هو تو اس کی نماز صحيح هے
اور اگر کوئی ایسا مسئلہ پيش آجائے جس کا حکم نہ جانتا هو تو اس کے لئے جائز هے کہ جن دوباتو ں کا
احتمال هو ان ميں سے کسی ایک پر عمل کرتے هوئے نماز کو پورا کرے۔ هاں، نماز کے بعد مسئلہ معلوم
کرنا ضروری هے تاکہ اگر اس کی نماز باطل ثابت هو تو دوبارہ پڑهے اور اگر صحيح هو تو دوبارہ پڑهنا
ضروری نهيں۔
مسئلہ ٧۶٠ اگر نماز کا وقت وسيع هو اور قرض خواہ بهی اپنے قرض کا مطالبہ کرے تو
ممکنہ صورت ميں ضروری هے کہ پهلے قرضہ ادا کرے اور بعد ميں نماز پڑهے۔ اسی طرح اگر کوئی
ایسا دوسرا واجب کا م پيش آجائے جسے فوراً بجالانا ضروری هو مثلاً دیکهے کہ مسجد نجس هو گئی هے
تو ضروری هے کہ پهلے مسجد کو پاک کرے اور بعد ميں نماز پڑهے اور دونوں صورتو ں ميں اگر پهلے
نماز پڑهے تو گنهگار هے، ليکن اس کی نماز صحيح هے۔
وہ نماز يں جنهيں ترتيب سے پڑهنا ضروری هے
مسئلہ ٧۶١ ضروری هے کہ انسان نماز عصر، نماز ظهر کے بعد اور نماز عشا کو نماز مغرب
کے بعد پڑهے اور اگر جان بوجه کر نماز عصر، نماز ظهر سے پهلے یا نماز عشا کو نماز مغرب سے
پهلے پڑهے تو اس کی نماز باطل هے۔
مسئلہ ٧۶٢ اگر کوئی شخص نماز ظهر کی نيت سے نماز پڑهنا شروع کرے اور نماز کے
دوران اسے یا د آئے کہ نماز ظهر پڑه چکا هے تو وہ نيت کو نماز عصر ميں تبدیل نهيں کرسکتا بلکہ
ضروری هے کہ نماز تو ڑ کر عصر کی نماز پڑهے۔ مغرب و عشا ميں بهی یهی حکم هے۔
٨۴
مسئلہ ٧۶٣ اگر نماز عصر کے دوران کوئی شک کرے کہ اس نے نماز ظهر پڑهی هے یا نهيں، تو
ضروری هے کہ نيت کو نماز ظهر ميں تبدیل کر دے ليکن اگر وقت اتنا کم هو کہ نماز ختم هو نے کے بعد
سورج غروب کر جائے گا اور ایک رکعت کے لئے بهی وقت باقی نہ هو گا تو ضروری هے کے نماز
عصر کی نيت سے نماز کو پورا کرے اور اس بات پر بنا رکهے کہ نماز ظهر ادا کرچکا هے۔
مسئلہ ٧۶۴ اگر کوئی شخص نماز عصر کے دوران اس یقين یا اطمينان پر کہ اس نے نماز ظهر
نهيں پڑهی نيت کو ظهر ميں تبدیل کر دے، اگر کوئی عمل انجام دینے سے پهلے اسے یا د آجائے کہ ظهر
کی نماز پڑه چکا هے تو ضروری هے کہ باقی نماز کو عصر کی نيت سے پڑهے اور اس کی نماز صحيح
هے۔ اسی طرح جو کچه انجام دے چکا هو اگر وہ رکن نہ هو تب بهی یهی حکم هے، ليکن اس صورت ميں
قرائت اور ذکر وغيرہ جو ظهر کی نيت سے انجام دے چکا هو ضروری هے کہ انهيں دوبارہ عصر کی
نيت سے بجالائے اور احتياط مستحب یہ هے کہ ان دونوں صورتو ں ميں نماز کو عصر کی نيت سے پورا
کرے اور دوبارہ بهی پڑهے۔ هاں، جو کچه انجام دے چکا هو وہ اگر ایک رکعت، رکوع یا دو سجدے هو ں
تو ضروری هے کہ نماز دوبارہ پڑهے۔
مسئلہ ٧۶۵ اگر کوئی شخص نماز عشا ميں چوتهی رکعت کے رکوع سے پهلے شک کرے کہ اس
نے نماز مغرب پڑهی هے یا نهيں اور وقت اتنا کم هو کہ نماز ختم کرنے کے بعد عشا کے لئے ایک رکعت
نماز پڑهنے کا وقت بهی باقی نہ بچتا هو تو ضروری هے کہ عشا کی نيت سے نماز مکمل کرے اور اس
بات پر بنا رکهے کہ مغرب کی نماز پڑه چکا هے۔
اور اگر ایک رکعت یا اس سے زیا دہ پڑهنے کا وقت موجود هو تو ضروری هے کہ نيت کو نماز
مغرب ميں تبدیل کر کے اس کی تين رکعت مکمل کرے اور بعد ميں عشا کی نماز پڑهے۔
مسئلہ ٧۶۶ اگر کوئی شخص نماز عشا کی چوتهی رکعت کے رکوع ميں پهنچنے کے بعد شک
کرے کہ اس نے نماز مغرب پڑهی هے یا نهيں اور وقت وسيع هو تو اس کی نماز باطل هے اور ضروری
هے کہ نماز مغرب و عشا دونوں پڑهے۔ اسی طرح اگر پانچ رکعات پڑهنے کا وقت هو تو بهی یهی حکم
هے، ليکن اگر وقت اس سے کمتر هو تو اس کی نماز عشا صحيح هے اور ضروری هے کہ اسے پورا
کرے اور بنا اس پر رکهے کہ نماز مغرب پڑه چکا هے۔
مسئلہ ٧۶٧ اگر کوئی شخص ایسی نماز جسے وہ پڑه چکا هو احتياطاً دوبارہ پڑهے اور نماز کے
دوران اسے یا د آئے کہ اس نماز سے پهلے والی نماز نهيں پڑهی تو وہ نيت کو اس نماز کی طرف نهيں
پهيرسکتا مثلاً جب وہ نماز عصر احتياطاً پڑه رها هو اگر اسے یا د آئے کہ اس نے نماز ظهر نهيں پڑهی تو
وہ نيت کو نماز ظهر کی طرف نهيں پهير سکتا۔
مسئلہ ٧۶٨ نمازِ قضا کی نيت کو نماز ادا اور نماز مستحب کی نيت کو نماز واجب کی طرف پهيرنا
جائز نهيں هے۔
مسئلہ ٧۶٩ اگر ادا نماز کا وقت وسيع هو تو انسان نماز کے دوران نيت کو قضا نماز ميں تبدیل
کرسکتا هے بشرطيکہ نماز قضاء کی طرف نيت تبدیل کرنا ممکن هو، مثلاً اگر وہ نماز ظهر ميں مشغول
هو تو نيت کو قضائے صبح ميں اسی صورت ميں تبدیل کرسکتا هے کہ تيسری رکعت کے رکوع ميں داخل
نہ هو ا هو ۔
|