عورت ، گوہر ہستي
 
دوسري فصل
اسلامي تعليمات ميں مذہبي گھرانے کے خدوخال
مذہبي گھرانہ، دنيا کيلئے ايک آئيڈيل
الحمد للہ ہمارے ملک اور مشرق کے مختلف معاشروں ميں خصوصا ً اسلامي معاشروں ميں گھرانے اور خاندان کي بنياديں ابھي تک محفوظ ہيں اور خانداني روابط تعلقات ابھي تک برقرار ہيں۔ آپس ميں محبت، خلوص، دلوں کا کينہ و حسد سے خالي ہونا ابھي تک معاشرے ميں موجود ہے۔ بيوي کا دل اپنے شوہر کيلئے دھڑکتا ہے جبکہ مرد کا دل اپني بيوي کيلئے بے قرار رہتا ہے، يہ دونوں دل کي گہرائيوں سے ايک دوسرے کو چاہنے والے اور عاشق ہيں اور دونوں کي زندگي ميں پاکيزگي و نورانيت نے سايہ کيا ہوا ہے۔ اسلامي ممالک خصوصاً ہمارے ملک ميں يہ تمام چيزيں زيادہ ہيں لہٰذا ان کي حفاظت کيجئے۔ ١

دومختلف نگاہيں مگر دونوں خوبصورت
فطري طور پر مرد کے بارے ميں عورت کي سوچ ، مرد کي عورت کے بارے ميں فکر وخيال سے مختلف ہوتي ہے اور اُسے ايک دوسرے سے مختلف بھي ہونا چاہيے اور اس ميں کوئي عيب اور مضائقہ نہيں ہے۔ مرد، عورت کو ايک خوبصورت، ظريف و لطيف اور نازک و حساس وجود اور ايک آئيڈيل کي حيثيت سے ديکھتا ہے اور اسلام بھي اسي بات کي تائيد کرتا ہے ۔ ’’اَلمَرآَۃُ رَيحَانَۃ?‘‘ ،يعني عورت ايک نرم ونازک اور حسين پھول ہے ، يہ ہے اسلام کي نظر۔ عورت، نرم و لطيف اورملائم طبيعت و مزاج سے عبارت ہے جو زيبائي اور لطافت کا مظہر ہے ۔ مرد، عورت کو انہي نگاہوں سے ديکھتا ہے اور اپني محبت کو اسي قالب ميں مجسم کرتا ہے۔ اسي طرح مرد بھي عورت کي نگاہوں ميں اُس کے اعتماد اور بھروسے کا مظہر اور مضبوط تکيہ گاہ ہے اور بيوي اپني محبت اور دلي جذبات و احساسات کو ايسے مردانہ قالب ميں سموتي اور ڈھالتي ہے۔
-----------
١ خطبہ نکاح 22/7/1997
زندگي کي اس مشترکہ دوڑدھوپ ميں مرد و عورت کے يہ ايک دوسرے سے مختلف دو کردار ہيں اور دونوں اپني اپني جگہ صحيح اور لازمي ہيں۔ عورت جب اپنے شوہر کو ديکھتي ہے تو اپني چشم محبت و عشق سے اس کے وجود کو ايک مستحکم تکيہ گاہ کي حيثيت سے ديکھتي ہے کہ جو اپني جسماني اور فکري صلاحيتوں اور قوت کو زندگي کي گاڑي کو آگے بڑھانے اور اُس کي ترقي کيلئے بروئے کار لاتا ہے۔ مر د بھي اپني شريکہ حيات کو اُنس و اُلفت کے مظہر، ايثار و فداکاري کي جيتي جاگتي اور زندہ مثال اور آرام و سکون کے مخزن کي حيثيت سے ديکھتا ہے کہ جو شوہر کو آرام وسکون دے سکتي ہے ۔ اگر مرد زندگي کے ظاہري مسائل ميںعورت کا تکيہ گاہ اور اُس کے اعتماد و بھروسے کا مرکز ہے تو بيوي بھي اپني جگہ روحاني سکون اور معنوي امور کي وادي کي وہ باد نسيم ہے کہ جس کا لطيف احساس انسان کي تھکاوٹ و خستگي کو دور کرديتا ہے ۔ گويا وہ انس و محبت، چاہت و رغبت ، پيار و الفت اور ايثار و فداکاري کا موجيں مارتا ہوا بحر بيکراں ہے۔ يقينا شوہر بھي محبت، سچے عشق اور پيار سے سرشار ايسي فضا ميں اپنے تمام غم و اندوہ ، ذہني پريشانيوں اور نفسياتي الجھنوں کے بار سنگين کو اتار کر اپني روح کو لطيف وسبک بناسکتا ہے۔ يہ ہيں مياں بيوي کي روحي اور باطني قدرت و توانائي۔ ١

حقيقي اور خيالي حق
کسي بھي قسم کے ’’حق‘‘ کا ايک فطري اور طبيعي منشا سبب ہوتا ہے ، حقيقي اور واقعي حق وہ ہے کہ جو کسي فطري سبب سے جنم لے ۔ يہ حقوق جو بعض محفلوں ٢ ميں ذکر کيے جاتے ہيں، صرف توہمات اور باطل خيالات کا پلندا ہيں۔
مرد وعورت کيلئے بيان کيے جانے والے حقوق کو اُن کي فطري تخليق ، طبيعت و مزاج اور ان کي بدني طبيعي ساخت کے بالکل عين مطابق ہونا چاہيے۔ ٣
آج دنيا کے فيمنسٹ (Femuinism) يا حقوق نسواں کے ادارے کہ جو ہر قسم کے مرد و عورتوں سے بھرے پڑے ہيں، حقوق نسواں کے دفاع کے نعرے سے سامنے آتے ہيں۔ ميري نظر ميں يہ لوگ حقوق نسواں کي الف ب سے بھي واقف نہيں ہيں کيونکہ حق و حقوق کوئي ايسي چيز نہيں ہے کہ جنہيں گڑھا يا اختراح کيا جاسکے اور ان کا حقيقت سے کوئي رابطہ نہ ہو بلکہ ان سب حقوق کا ايک فطري منشا و سبب ہے۔ ١
٢ اشارہ ہے حقوق نسواں، انساني حقوق کے کميشن اورمختلف ممالک ميں ان کے ذيلي اداروں اورNGOکے بے بنياد فرضيوں اور ايجنڈوں کي جانب جو از خود مرد و عورت کيلئے حقوق اختراح کرتے پھرتے ہيں۔ (مترجم) ٣ خطبہ نکاح 12/3/1999
------------
١ خطبہ نکاح 28/9/2002
خوش بختي کا مفہوم
خوش بختي عبارت ہے روحي آرام و سکون ، سعادت اور امن کے احساس سے ٢ ۔ بڑے بڑے فنکشن اور اسراف وفضول خرچي کسي کو خوش بخت نہيں بناتے۔ اس طرح مہر کي بڑي بڑي رقميں اورجہيز کي بھر مار بھي انساني سعادت و خوش بختي ميں کسي بھي قسم کا کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ يہ صرف شريعت ہي کي پابندي ہے کہ جو انسان کو خوش بخت بناتي اور سعادت سے ہمکنار کرتي ہے۔ ٣

ايک دوسرے کو جنتي بنائيے
شادي اور شريکہ حيات کا انتخاب انساني قسمت ميں کبھي موثر کردار ادا کرتاہے۔ بہت سي ايسي بيوياں ہيں جو اپنے شوہروں کو اور بہت سے مرد اپني بيويوں کو جنتي بناتے ہيں اور صورتحال اس کے برعکس بھي پيش آتي ہے۔ اگر مياں بيوي اس اہم مرکز ’’گھر‘‘ کي قدر کريں اور اس کي اہميت کے قائل ہوں تو ان کي زندگي امن و سکون کوگہواہ بن جائے گي اور اچھي شادي کي برکت سے انساني کمال کا حصول مياں بيوي کيلئے آسان ہوجائے گا۔ ٤
کبھي ايسا بھي ہوتا ہے کہ مرد زندگي ميں ايسے دوراہے پر جاپہنچتا ہے کہ جس ميں ايک راہ کا انتخاب اُس کيلئے ضروري ہوتا ہے کہ وہ دنيا يا صحيح راہ اور امانت داري و صداقت ميں سے کسي ايک کو منتخب کرے۔ يہاں اس کي بيوي اہم کردار ادا کرتي ہے کہ اُسے پہلے يا دوسرے راستے کي طرف کھينچ کر لے جائے۔ صورتحال اس کے برعکس بھي ہوتي ہے کہ شوہر حضرات بھي اپني شريکہ حيات کيلئے موثر ثابت ہوسکتے ہيں۔ آپ سعي کيجئے کہ آپ دونوں اچھي راہ کے انتخاب ميں ايک دوسرے کي مدد کريں۔
آپ کوشش کريں کہ دينداري ،خدا اوراسلام کي راہ ميں قدم اٹھانے ، حقيقت ، امانت اور صداقت کي راہ ميں اپنا سفرجاري رکھنے کيلئے ايک دوسرے کي مدد کريں اور انحراف اورلغزش سے ايک دوسرے کي حفاظت کريں ٢۔
----------
١ حوالہ سابق
٢ خطبہ نکاح0 20/6/200
٣ خطبہ نکاح 30/5/1996
٤ خطبہ نکاح 30/5/1996
٥ خطبہ نکاح 12/3/2001
اسلامي انقلاب کي کاميابي سے قبل اور ا س کے بعد ابتدائي سخت سالوں اورجنگ کے مشکل زمانے ميں بہت سي خواتين نے اپنے صبر و تعاون سے اپنے شوہروں کو جنتي بناليا۔ مرد مختلف قسم کے محاذوں پرگئے اور انہوں نے گونا گوں قسم کي مشکلات اورخطرت کو مول ليا، يہ خواتين گھروں ميں تنہا رہ گئيں اور انہوں نے تن تنہا مشکلات کا مقابلہ کيا ليکن زبان پر کسي قسم کا شکوہ نہيں لائيں اور يوں انہوں نے شوہروں کوبہشت بريں کا مسافر بنايا۔ جبکہ وہ ايسا بھي کرسکتي تھيں کہ ان کے شوہر ميدان جنگ جانے اور جنگ کرنے سے پشيمان ہوجائيں مگر انہوں نے ايسا نہيں کيا اور صبر کادامن ہاتھ سے نہيں چھوڑا۔ بہت سے ايسے شوہر تھے کہ جنہوں نے اپني بيويوں کو جنت کا راہي بنايا۔ ان کي ہدايت ، تعاون، دستگيري اورمدد سے يہ خواتين اس قابل ہوئيں کہ خدا کي راہ ميں حرکت کرسکيں۔
صورتحال اس کے برعکس بھي ہے ۔ بہت سي خواتين اور مرد ايسے تھے کہ جنہوں نے ايک دوسرے کو جہنمي بنايا۔ آپ کو چاہيے کہ ايک دوسرے کي مدد کريں اور ايک دوسرے کو جنتي اور سعادت مند بنائيں۔ آپ کي کوشش ہوني چاہييے کہ تحصيل علم، کمال کے حصول ، پرہيز گاري ، تقويٰ کے ساتھ سادہ زندگي گزارنے کيلئے ايک دوسرے کي مدد کريں۔١

ايک دوسرے کو خوش بخت کيجئے
بہت سي بيوياں اپنے شوہروں کو جنتي اور بہت سے مرد اپني بيويوں کو حقيقتاً سعادت مند بناتے ہيں جبکہ اس کے برخلاف بھي صورتحال تصور کي جاسکتي ہے ۔ ممکن ہے کہ مرد اچھے ہوں ليکن اُن کي بيوياں انہيں اہل جہنم بناديں يا بيوياں اچھي اور نيک ہوں مگر اُن کے شوہر انہيں راہ راست سے ہٹاديں۔ اگرمياں بيوي ان مسائل کي طرف توجہ رکھيں تو اچھي باتوں کي تاکيد ، بہترين انداز ميں ايک دوسرے کي اعانت و مدد اور گھر کي فضا ميں ديني اوراخلاقي احکامات کو زباني بيان کرنے سے زيادہ اگر عملي طور پر ايک دوسرے کے سامنے پيش کريں اور ہاتھ ميں ہاتھ ديں تو اس وقت ان کي زندگي کامل اورحقيقتاً خوش بخت ہوگي ۔ ٢
-----------
١خطبہ نکاح 13/3/2000 ٢ خطبہ نکاح 2/3/1998
ايک مرد اپني ہمدردانہ نصيحتوں ، راہنمائي ،وقت پر تذکر دينے اوراپني بيوي کي زيادہ روي ،زيادتي اور اس کے بعض انحرافات کا راستہ روک کر اُسے اہل جنت بناسکتا ہے۔ البتہ اُس کے برعکس بھي اس کي زيادتي، ہوس، بے جا توقعات اور غلط روش کي اصلاح نہ کرتے ہوئے اُسے جہنمي بھي بناسکتا ہے۔ ١

حق بات نصيحت اورصبر کي تلقين
مياں بيوي کے دلوں کے ايک ہونے اورايک دوسرے کي مدد کرنے کا معني يہ ہے کہ آپ راہ خدا ميں ايک دوسرے کي مدد کريں۔ ’’تَوَاصَوا بِالحَقِّ وَتَوَاصَوا بِالصَبرِِ‘‘ ،يعني حق بات کي نصيحت اور صبر کي تلقين کريں۔
اگر بيوي ديکھے کہ اُس کا شوہر انحراف کا شکار ہورہا ہے ، ايک غير شرعي کام انجام دے رہا ہے يا رزق حرام کي طرف قدم بڑھارہا ہے اور غير مناسب دوستوں کے ساتھ اٹھنے بيٹھنے لگا ہے تو سب سے پہلے جو اُسے تمام خطرات سے محفوظ رکھ سکتا ہے ، وہ اس کي بيوي ہے ۔ يا اگر مرد اپني بيوي ميں اس قسم کي دوسري برائيوں کامشاہدہ کرے تو اُسے بچانے والوں ميں سب سے پہلے اس کا شوہر ہوگا۔ البتہ ايک دوسرے کو برائيوں سے بچانا اور خطرات سے محفوظ رکھنا محبت ، ميٹھي زبان ، عقل و منطق کے اصولوں کے مطابق ،حکيمانہ اورمدبرانہ رويے کے ذريعے سے ہو نہ کہ بداخلاقي اور غصے وغيرہ کے ذريعے۔ يعني دونوں کي ذمے داري ہے کہ وہ ايک دوسرے کي حفاظت کريں تاکہ وہ راہ خدا ميں ثابت قدم رہيں۔٢
ايک دوسرے کا ساتھ ديں اور مدد کريں خصوصاًديني امور ميں۔ اگرآپ يہ ديکھيں کہ آپ کا شوہر يا بيوي نماز کي چور ہے، دونوں ميں کوئي ايک نماز کو کم اہميت ديتا ہے، سچ بولنے يا نہ بولنے ميں اُسے کوئي فرق نہيں پڑتا، شوہر لوگوں کے مال ميں بے توجہي سے کام ليتا ہے اوراپنے کام سے غير سنجيدہ ہے تو يہ آپ کا کام ہے کہ اُسے خواب غفلت سے بيدار کريں، اُسے بتائيے، سمجھائيے اور اس کي مدد کيجئے تاکہ وہ اپني اصلاح کرے۔
اگر آپ ديکھيں کہ وہ محرم ونامحرم ، پاک و نجس اورحلال و حرام کي پرواہ نہيں کرتا اور اُن سے بے اعتنائي برتتا ہے تو آپ اُسے متوجہ کريں، اُسے تذکر ديں اور اُس کي مددکريں تاکہ وہ بہتر اور اچھا ہوجائے۔ يا وہ جھوٹ بولنے يا غيبت کرنے والا ہو تو آپ کي ذمہ داري ہے کہ اُسے سمجھائيے نہ کہ اُس سے لڑيں جھگڑيں،نہ کہ اپنے گھر کي فضا خراب کريں اور نہ اس شخص کي مانند اسے زباني نصيحت کريں جو الگ بيٹھ کر صرف زباني تنقيد کے نشتر چلاتا ہے۔ ٣
-----------
١ خطبہ نکاح 20/9/1999
٢ خطبہ نکاح 12/11/2000
٣ خطبہ نکاح 4/9/1995