گنہگار عورتیں
 

٧ ۔ مذموم عورت
ایسی عورت جو اپنے شوہر کی نیکیوں کا انکار کردے
( قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم لجماعة من النساء یذکر لھنّ المذموم من صفاتھنّ :
انّ کنّ تکثرن اللعن و تکفرن النعمة .
تمکث احد اکنّ عند الرّجل عشر سنین فصاعداً ، یحسن الیھا و ینعم الیھا ۔ فاذا ضاقت یدہ یوماً أو خاصمھا .
قالت لہ : ما رأیت منک خیراً قطّ . ( ١ )
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عورتوں کی مذموم صفات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا :
وہ بہت زیادہ نفرین اور کفران نعمت کرتی ہیں . بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ایک عورت کئی سال تک اپنے شوہر کے ساتھ زندگی کرتی ہے اور وہ ہمیشہ اس سے نیکی اور اس پر نعمتوں کی بارش کرتا رہتا ہے لیکن ایک مرتبہ جب وہ تنگدستی کا شکار ہوتا ہے تو کہنے لگتی ہے :
میں نے تو تجھ سے کبھی اچھائی نہیں دیکھی .
( ایسی عورت اپنے اس عمل سے کفران نعمت سے مرتکب ہوتی ہے . )
--------------
( ١ ) تفسیر امام حسن عسکری علیہ السلام : ٦٥٧ .

٨ ۔ شوہر کے سامنے منہ چڑھان
ایسی عورت جو شوہر کو دیکھ کر خوش نہ ہو
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم :
ما من امرئة نظرت الی زوجھا ولم تضحک لہ الا غضب اللہ علیھا فی کل شیء ( ١ )
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :
اگر کوئی عورت اپنے شوہر پر نگاہ ڈالے اور مسکرائے نہ تو وہ غضب خدا کی مستحق قرار پاتی ہے .
--------------
( ١ ) عوالم علوم سیدة النساء علیھا السلام و مستدر کاتھا ١ : ٥٢٥ .

٩ ۔ شوہر سے گلہ و شکوہ
ایسی عورت جو اپنے شوہر سے بے جا شکوہ کرے
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم :
ما من امرئة تشتکی زوجھا الا غضب اللہ علیھا . ( ١ )
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :
جو عورت اپنے شوہر سے گلہ و شکوہ کرے خداوند متعال اس پر اپنا غضب نازل فرماتا ہے .
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم :
لا یحلّ للمرئة أن تکلف زوجھا فوق طاقتہ . ولا تشکوہ الی أحد من خلق اللہ . ( ٢ )
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :
عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ شوہر کو اس کی توان سے بڑھکر تکلیف میں ڈالے . اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ وہ مخلوق خدا میں سے کسی سے اس کی شکایت کرے . (٣ )
--------------
( ١ ) مستدرک الوسائل ١٤ : ٢٤٥ .
( ٢ ) مستدرک الوسائل ١٤ : ٢٤٢ .
( ٣ ) ہاں البتہ اگر شوہر ظلم و زیادتی کرے تو ایسی صورت میں ممکن ہے کہ وہ اپنے حق کے حصول کی خاطر کسی سے شکایت کرے . ( مؤلف )

١٠ ۔ عورت کی ذمہ داری
ایسی عورت جو غیروں کے لئے زینت کرے
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم :
من کانت منکن تو منّ باللہ و الیوم الآخر ، لا تجعل زینتھا تغیر زوجھا .
ولا تبدی خمارھا و معصمھا .
و ایما امرئة جعلت شیئاً من ذلک لغیر زوجھا فقد أفسدت دینھا.
و أسخطت ربھا علیھا . ( ١ )
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے خواتین کی ذمہ داری بیان کرتے ہوئے
فرمایا :
جو عورت خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہو اس کے لئے شائستہ نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے زینت کرے .
اور اگر کوئی عورت کسی غیر کے لئے زینت کرے تو اس نے اپنے اس عمل سے اپنے دین کو نابود کیا اور خدا کو اپنے اوپر غضبناک کیا .
--------------
( ١ ) مستدرک الوسائل ١٤ : ٢٤٤ .

١١ ۔ عورت کا زینت کرن
ایسی عورت اپنے شوہر کے لئے زینت نہ کرتی ہو
نھی النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم النساء أن یکنّ معطّلات من الحلی ولا یتشبھن بالرجال و لعن صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم من فعل ذلک منھنّ .
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم :
انی لأبغض من النساء السلتاء و المرھاء .
فالستاء : التی لا تختضب و المرھاء التی لا تکتحل . ( ١ )
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے شوہروں کے لئے زینت نہ کرنے والی عورتوں کو نہی فرمائی ہے اور ایسا کام نہ کرنے والی خواتین پر لعنت فرمائی ہے .
آنحضرت صلی اللہ علیہ آلہ و سلم نے فرمایا :
میں سلتاء اور مرھاء عورتوں کو دشمن رکھتا ہوں . سلتاء ایسی عورت ہے جو خضاب نہیں کرتی اور مرھاء ایسی عورت ہے جو آنکھوں میں سرمہ نہیں ڈالتی .
--------------
( ١ ) دعائم الاسلام ٢ : ١٦٣ .

١٢ ۔ عورت کا اپنے کو سنوارن
ایسی عورت جو غیروں کے لئے اپنے کو سنوارتی ہو
نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ان تتزین المرئة لغیر زوجھا . فان فعلت کان حقاً علی اللہ عزّ و جل أن یحرقھا بالنار . ( ١)
و قال الامام الصادق علیہ السلام :
أیّما امرئة تطیبت لغیر زوجھا لم تقبل منھا صلاة
حتی تغتسل من طیبھا کغسلھا من جنابتھا . ( ٢ )
ترجمہ : رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عورت کو اپنے شوہر کے علاوہ کسی
غیر کے لئے زینت کرنے سے نہی فرمائی ہے ( اور فرمایا ) اگر کوئی عورت ایسا کام کرتی ہے تو خداوند متعال پر ضروری ہے کہ وہ اسے آتش جہنم میں جلا دے .
اور امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :
جو کوئی عورت اپنے کو شوہر کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے سنوارے تو خداوند متعال اس وقت تک اس کی نماز قبول نہیں کرتا جب تک کہ وہ اسے غسل جنابت کے مانند دھو نہ ڈالے .
--------------
( ١ ) امالی شیخ صدوق ( رح ) : ٥١٠ ، مجلس ٦٦ ، من لا یحضرہ الفقیہ ٤ : ٣ .
( ٢ ) اصول کافی ٥ : ٥٠٧ ، من لا یحضرہ الفقیہ ٣ : ٢٧٨ ، مکارم الأخلاق ١ : ٤٦٥ .