اصول عقائد (چالیس اسباق میں )
 

انتالیسواں سبق

بہشت اور اہل بہشت ، جہنم اور جہنمی
انسان کا آخری مقام جنت یا دوزخ ہے یہ قیامت کے بعد او ر ابدی زندگی کی ابتدا ء ہے جنت یعنی جہاں تمام طرح کی معنوی اورمادی نعمتیں ہو ں گی دوزخ یعنی تمام طرح کی مصیبت سختی اور شکنجہ کا مرکز ۔ بہت سی آیتیں اور روایتیں جنت کی صفات ونعمات اور جنتی لوگوں کے بارے میں آئی ہیں یہ نعمتیں روحانی بھی ہیں اور جسمانی بھی، پہلے جیسا کہ بیان کیاجاچکا ہے کہ معاد جسمانی بھی ہے اور روحانی بھی لہٰذا ضروری ہے جسم اور روح دونوں مستفیض ہوں یہاں فقط ان نعمتوں کی فہرست بیان کر رہے ہیں ۔

جسمانی نعمتیں
١۔ جنتی باغ : قرآن مجید کی ١٠٠سے زیادہ آیتیں ہیں جس میں جنت اور جنات وغیرہ جیسے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ایسے باغ جن کا دنیا کے با غات سے تقابل نہیں کیا جاسکتا اور وہ ہمارے لئے بالکل قابل ادراک نہیں ہے ۔
٢۔بہشتی محلا ت : مساکن طیبہ کے لفظ سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ بہشتی محل میں تمام سہولتیں مہیا ہو ں گی ۔
٣۔ مختلف النوع تخت اور بستر : جنت کی بہترین نعمتوں میںسے وہاں کے بہتریں بستر ہیں جو انسان کے دلوں کو موہ لیں گے اوردل کو لبھا نے والے ہیں جنکے لئے مختلف لفظ استعمال ہوئے ہیں ۔
٤۔ جنتی خو ان : تمام آیتوں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جنت میں طرح طرح کے کھانے ہو ںگے جملہ مِمَّا یشَتھُونَ(من چاہا ) کے بہت وسیع معنی ہیں اور اس کی بہترین تعبیر رنگ برنگ کے پھل ہیں ۔
٥۔ پاک مشروب :جنت میں مشروب مختلف النو ع اور نشاط آورہو گی اور قرآن کے بقول '' لَذةُ لِلشَاربینَ'' پینے والو ں کے لئے لذت وسرور کا باعث
ہوگا ہمیشہ تازہ ، مزہ میںکوئی تبدیلی نہیں شفاف او رخوشبو دار ہوگا ۔
٦۔ لبا س اور زیورات :انسان کے لئے بہترین زینت لباس ہے قرآن وحدیث میں اہل بہشت کے لبا س کے سلسلے میں مختلف ا لفاظ استعمال ہوئے ہیں جس سے ان کے لبا س کے خوبصورتی او رکشش کا پتہ چلتاہے ۔
٧۔ جنتی عورتیں : شریف عورت، انسان کے سکو ن کاباعث ہے بلکہ روحانی لذت کا سرچشمہ ہے قرآن اور احادیث معصومین میں مختلف طریقہ سے اس نعمت کا ذکر ہواہے اور اس کی بہت سے تعریف کی گئی ہے یعنی جنتی عورتیں تمام ظاہری اور باطنی کمالات کی مظہر ہو ںگی ۔
٨۔ جو بھی چاہئے ''فِیھا مَاتشتھیِہِ الأنفُس وتَلذَ الأعیُن'' جو بھی دل چاہے گا اور جو بھی آنکھو ںکی ٹھنڈک کا باعث ہوگا وہ جنت میں موجود ہوگا یہ سب سے اہم چیز ہے جو جنت کے سلسلہ میں بیان کی گئی ہے یعنی تمام جسمانی او رروحانی لذتیں پائی جا ئیں گی ۔

روحا نی سرور
جنت کی روحانی نعمتیں مادی اور جسمانی لذتوں سے بہتر او ر افضل ہوں گی چونکہ ان معنوی نعمتوں کا ذکر پیکر الفاظ میں نہیں سماسکتا : یعنی کہنے اور سننے والی نہیں ہیں، بلکہ درک کرنے والی او رحاصل کرنے والی اوربراہ راست قریب سے لذت بخش ہیں ،اسی لئے قرآن او رحدیث میں زیادہ ترکلی طور پر او رمختصر بیان کیاگیاہے۔
١۔ خصوصی احترام : جنت میں داخل ہوتے وقت فرشتوں کے استقبال اور خصو صی احترام کے ذریعہ آغاز ہوگا اورجس دروازہ سے بھی داخل ہوگا فرشتے اسے سلام کریں گے اور کہیں گے صبر اور استقامت کے باعث اتنی اچھی جزاملی ہے ۔
٢۔سکون کی جگہ:جنت سلامتی کی جگہ ہے سکون واطمینان کاگھر(أُدخُلُوا الجَنَّةَ لَا خَوفُ عَلَیکُم وَلَا أَنتُم تَحزَنُونَ ) جا ئو جنت میں داخل ہو جائو۔جہاں نہ کسی طرح کاخوف ہوگا نہ حزن وملا ل پایا جائے گا۔ (١)
..............
(١)سورہ اعراف آیة ٤٩

٣۔باوفا دوست اور ساتھی : پاک اورباکمال دوستوں کا ملنا یہ ایک بہترین روحانی لذت ہے جیسا کہ قرآن میں آیا ہے (وَحَسُنَ أُولئِکَ رَفِیقاً)کتنے اچھے دوست ہیں یہ فضل ورحمت خدا ہے۔
٤۔شیریں لہجہ میں گفتگو : جنت میں بے لوث اور اتھاہ محبت فضاکو اور شاداب وخوشحال کردے گی وہا ں لغو اوربیہودہ باتیں نہیں ہوں گی فقط سلام کیاجائیگا ''فی شغل فاکھون''خوش وخرم رہنے والے کام ہو ں ۔
٥۔ بیحد خو شحالی او رشادابی :( تَعرِفُ فیِ وُجُوھِھِم نَضَرةَ النَّعیِمِ) تم ان کے چہروں پر نعمت کی شادابی کامشاہدہ کروگے (١)( وَوُجُوہُ یَومئِذٍ مُسفِرَةُ ضاحکةُ مُستبشِرَةُ )مسکراتے ہوئے کھلے ہوئے ہوںگے۔ (٢)
٦۔خد ا کی خوشنودی کا احساس :محبوب کی رضایت کاادراک سب سے بڑی معنوی لذت ہے جیسا کہ سورہ آل عمران کی آیة١٥ میں جنت کے سرسبز باغ او رپاک وپاکیزہ عورتوں کے ذکر کے بعد ارشاد ہوتاہے وَ رِضوان مِن اللّہ (خداکی خوشنودی )'' رَضِیَ اللَّہُ عَنھُم وَرَضُوا عَنہُ ذَلِک الفَوزُ العَظِیمَ'' خدا ان سے راضی ہوگا اور وہ خدا سے اور یہی ایک عظیم کامیابی ہے۔ (٣)
٧۔ بہشتی نعمتوں کاجاویدانی اور ابدی ہونا : خوف اور ہراس ہمیشہ فنا اور نابودی سے ہوتا ہے لیکن جنت کی نعمتیں ابدی او رہمیشہ رہنے والی ہیں فنا کاخوف
..............
(١) سورہ مطففین آیة: ٢٤
(٢) سورہ عبس آیة:٣٨۔ ٣٩
(٣) سورہ مائدہ آیة: ١١٩

نہیں ہے یہ بہترین اورابدی خاصیت کے حامل ہیں:أُکُلُھَا دَائمُ وَظِلُّھَا ۔ (١)
اس کے پھل دائمی ہوں گے اور سایہ بھی ہمیشہ رہے گا ۔
٨۔ پرواز فکر کی رسائی جہا ں ممکن نہیں :( فَلَا تَعلمُ نَفس مَاأخفیٰ لھُم مِّن قُرَّةِ أعیُن)کوئی نہیں جانتا کہ اس کے لئے ایسی مخفی جزاء ہے جواس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا باعث ہوگی۔(٢)پیغمبر اسلامۖ نے فرمایا :جنت میں ایسی چیزیں ہوں گی جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہو گا او رنہ کا ن نے سنا ہوگا او رنہ ہی قلب کی رسائی وہاںتک ہوئی ہوگی۔ (٣)

جہنم او رجہنمی لوگ
جہنم، الٰہی قہر وغضب کانام ہے جہنم کی سزا جسمانی اور روحانی دونوںہے، اگرکوئی شخص انہیں فقط روحی اور معنوی سزا سے مخصوص کرتا ہے تویہ قرآن کی بہت سی آیتوں پر توجہ نہ کرنے کے سبب ہے، قیامت کی بحث میں ذکر کیا گیاہے کہ قیامت جسمانی اور روحانی دونوںہے لہٰذا جنت اورجہنم دونوں میں یہ صفت ہے ۔

جہنمیوں کی جسمانی سزا

١۔ عذاب کی سختی :
جہنم کی سزا اس قدر سخت ہوگی کہ گنہگار شخص چاہے گا کہ بچے ،بیوی ،بھا ئی
..............
(١)سورہ رعد آیة :٣٥
(٢) سورہ سجدہ آیة: ١٧
(٣) المیزان ومجمع البیان

دوست ،خاندان یہاںتک کہ روی زمین کی تمام چیزوں کو وہ قربان کر دے تاکہ اس کے نجات کاباعث قرار پائے ۔(یَوَدُّ المُجرِمُ لویَفتَدِ مِن عَذَابِ یَومَئِذٍ بِبَنِیہِ وَصَاحِبتِہ وأَخِیہِ وَفَصِیلتِہ التِ تُؤیہِ وَمَن فیِ الأَرضِ جَمیعاً ثُمَّ یُنجِیہِ ) مجرم چاہے گا کہ کاش آج کے دن کے عذاب کے بدلے اس کی اولاد کو لے
لیا جائے اور بیوی اوربھائی کو اور اس کے کنبہ کو جس میں وہ رہتا تھا اورروی زمین کی ساری مخلوقات کو اور اسے نجات دے دی جائے۔ (١)
٢۔جہنمیوںکا خورد ونوش :( اِنَّ شَجَرةَ الزَّقُومِ طَعَامُ الأَثِیمِ کَالمُھلِ یَغل فیِ البُطُونِ کَغلِ الحَمِیمِ )بے شک آخرت میں ایک تھوہڑ کادرخت ہے جوگنہگا ر وںکی غذاہے وہ پگھلے ہوئے تانبے کی مانند پیٹ میں جوش کھائے گا جیسے گرم پانی جوش کھاتاہے۔ (٢)
٣۔جہنمی کپڑے :( وَتَریٰ المُجرِمِینَ یَومئِذٍ مُقَرَّنِینَ فیِ الأَصفَادِ سَرَابِیلُھُم مِن قَطِرانٍ وَتَغشیٰ وُجُوھَھم النَّارُ )اور تم اس دن مجرموں کو دیکھو گے کہ کسی طرح زنجیر وں میںجکڑے ہوئے ہیں ان کے لباس قطران (بدبودار مادہ کے) ہوںگے اور ان کے چہروں کو آگ ہر طرف سے ڈھا نکے ہوئے ہوگی(٣) (فَالَّذِینَ کَفَرُوا قُطِعَت لَھُم ثِیَابُ مِن نَارٍ یُصبُّ مِن فَوقِ رُؤُوسِھِم الحَمِیمُ یُصھَرُ بِہِ مَا فیِ بُطُونِھِم وَالجُلُودُ)جولوگ کافر ہیں ان کے واسطے آگ کے
..............
(١) سورہ معارج ١١۔١٤
(٢) سورہ دخان ٤٣۔٤٦
(٣)سورہ ابراہیم ٤٩۔ ٥٠

کپڑے قطع کئے جائیں گے او ران کے سروں پر گرما گرم پانی انڈیلاجائے گا جس سے ان کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے او ران کی جلدیں سب گل جا ئیں گی ۔(١)
٤۔ ہر طرح کاعذاب : جہنم میں ہر طرح کا عذاب ہوگا کیونکہ جہنم خدا کے غیظ وغضب کانام ہے ( أِنَّ الَّذیِنَ کَفَرُوا بِآیاتِنا سَوفَ نُصلِیھِمَ نَاراً کُلَّما نَضِجَت جُلُودُھُم بَدَّلنَا ھُم جُلُوداً غَیرَھا لِیَذُوقُوا العَذَابَ اِنَّ اللَّہَ
کَانَ عَزِیزاً حَکِیماً)اور بے شک جن لوگو ں نے ہماری آیتوں کاانکا ر کیاہے ہم انہیں آگ میں بھون دیں گے اور جب ایک کھال پک جائے گی تو دوسری بدل دیںگے تاکہ عذاب کامزہ چکھتے رہیں خدا سب پر غالب اور صاحب حکمت ہے (٢)

روحانی عذاب
١۔ غم والم اور ناامیدی :( کُلَّما أَرادُوا أَنْ یَخرُجُوا مِنھا مِن غَمٍّ أُعیدُوا فِیھَا وَذُوقُوا عَذَابَ الحَریقِ ) جب یہ جہنم کی تکلیف سے نکل بھاگنا چائیں گے تو دوبارہ اسی میں پلٹا دیے جائیں گے کہ ابھی اور جہنم کا مزہ چکھو ۔(٣)
٢۔ذلت ورسوائی (وَ الَّذِینَ کَفَرُوا وَکَذَّبُوا بِآیاتِنَا فَأُولئِک لَھُم عَذَابُ مُھِینُ)اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اورہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کے لئے نہا یت درجہ رسواکن عذاب ہے۔ (٤)
قرآن میں متعدد جگہ اہل جہنم کی ذلت اور رسوائی کوبیان کیا گیا ہے جس
..............
(١) سورہ حج ١٩ تا٢٠
(٢) سورہ نساء آیة ٥٦
(٣) سورہ حج آیة ٢٢
(٤) سورہ حج آیة ٥٧

طرح وہ لوگ دنیا میں مومنین کو ذلیل سمجھتے تھے ۔
٣۔تحقیر وتوہین :جب جہنمی کہیں گے با ر الہا! ہمیں اس جہنم سے نکا ل دے اگر اس کے بعدھم دوبارہ گنا ہ کرتے ہیں تو ہم واقعی ظالم ہیں ان سے کہا جا ئیگا۔ (أخسَئوا فِیھَا وَلَا تُکلِّمُونَ)اب اسی میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو اور بات نہ کرو (١)
اخساء کا جملہ کتے کو بھگانے کے وقت کیا جاتا ہے اوریہ جملہ گنہگا روں اور ظالموں کو ذلیل کرنے کے لئے استعمال ہو اہے ۔
٤۔ابدی سزا اور امکا نات :(وَمَنْ یَعصِ اللَّہَ وَ رَسُولَہُ فَأِنَّ لَہُ نَارَ جَہَنَّمَ خَالِدینَ فِیھَا أَبَداً) اور جو اللہ او ررسول کی نافرمانی کرے گا اس کے لئے جہنم ہے اور وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والا ہے۔ (٢)
دائمی اور ابدی ہونا جو جہنمیوںکے لئے ہے بہت دردنا ک اور سخت ہوگا چونکہ ہر پریشانی او ر سختی میں نجا ت کی امید ہی خوشی کاسبب ہوتی ہے لیکن یہاں سختی اور بے چینی اس لئے زیادہ ہوگی،کہ نجا ت کی کوئی امید نہیں ،اس کے علا وہ رحمت خدا سے دوری سخت روحی بے چینی ہے ۔
سوال؟ یہ کیسے ہو گا کہ وہ انسان جس نے زیا دہ سے زیادہ سوسال گنا ہ کئے اسے کروڑوں سال بلکہ ہمیشہ سزادی جائے البتہ یہ سوال جنت کے دائمی ہو نے پر بھی
..............
(١) سورہ مومنون آیة:١٠٨
(٢)سورہ جن آیة ٢٣

ہے لیکن وہاں خداکا فضل وکرم ہے لیکن دائمی سزا عدالت الٰہی سے کس طرح سازگا ر ہے ؟۔
جواب : بعض گنا ہ جیسے( کفر )کا فر ہونااس پر دائمی عذاب یہ قرین عقل ہے بطور مثال اگر ڈرائیور کا ٹرافیک کے قانو ن کی خلاف ورزی کے باعث ایکسیڈنٹ میں پیر ٹوٹ جائے تو اس کی خلا ف ورزی ایک سکنڈ کی تھی مگر آخری عمر تک پیر کی نعمت سے محروم رہے گا ۔
ماچس کی ایک تیلی پورے شہر کو جلا نے کے لئے کا فی ہے انسان کے اعمال بھی اسی طرح ہیں، قرآن میں ارشاد رب العزت ہے ( وَلَا تُجزَونَ اِلَّا مَاکُنتُم تَعملَُونَ)اورتم کو صرف ویسا ہی بدلہ دیا جا ئے گا جیسے اعمال تم کررہے ہو (١) دائمی ہونا یہ عمل کے باعث ہے ۔
..............
(١)سورہ یس آیة ٥٤


سوالات
١۔ جنت کی پانچ جسمانی نعمتوں کو بیان کریں ؟
٢۔جنت کی پانچ روحانی نعمتوںکا بیان کریں ؟
٣۔ اہل جہنم کی تین جسمانی سزائیں بیان کریں ؟
٤۔ اہل جہنم کی تین روحانی عذاب کو بیان کریں ؟