اڑتیسواں سبق
قیامت میں کس چیز کے بارے میںسوال ہوگا ؟
روز قیامت سب سے پہلے اس چیز کے بارے میں پوچھا جائے گا جس کی طرف توجہ دینابہت اہم اور زندگی ساز ہے عن الرِّضا عن آبائہ عن علیِّ علیہ السلام قا ل:''قال النَّبیِّ أوَّل ما یسأل عنہ العبد حبنا اھل البیت''امام رضا ںنے اپنے والد اور انھوں نے مولائے کائنات سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا :سب سے پہلا سوال انسان سے ہم اہل بیت کی محبت کے بارے میں ہوگا۔ (١)
عن أبی بصیر قال : سمعتُ أ با جعفر علیہ السلام یقول: ''اوّل ما یُحاسب العبد الصلاة فاِنْ قُبِلت قُبِلَ ما سواھا''ابو بصیر کہتے ہیں کہ امام صادق ں کو میں نے فرماتے سنا ہے کہ سب سے پہلے جس کا حساب لیا جائے گا وہ نماز ہے اگر یہ قبول تو سارے اعمال قبول ہوجائیں گے۔ (٢)
پہلی حدیث میں عقیدہ کے متعلق پہلا سوال ہے اور دوسری حدیث میں عمل کے متعلق پہلاسوال ہے عن أبی عبداللّہ علیہ السلام فی قول اللّہ:
..............
(١) بحارالانوار ج،٧ص ٢٦٠
(٢) بحا رالانوار ج،٧ ص ٢٦٧
''اِنّ السمع والبصروالفؤاد کُلّ أولئِک کان عنہ مسئولا قال یُسال السمع عمّا یسمع والبصر عما یطرف والفؤاد عمّا عقد علیہ''امام صادقںنے خدا وند عالم کے اس قول کی تفسیر میں جس میں کہا گیاہے کہ کان آنکھ اور دل سے سوال ہوگا فرمایا: جوکچھ کان نے سنا اورجوکچھ آنکھو ں نے دیکھا اور جس سے دل وابستہ ہوا سوال کیا جائے گا (١)عن أبی عبداللّہں قال، قال: رسول اللّہ أنا أوّل قادم علیٰ اللّہ ثُمَّ یُقدّم علّکتاب اللّہ ثُمَّ یُقدم علّ أھل بیتی ثُمَّ یقدم علّ أمت فیقفون فیسألھم ما فعلتم فی کتابی وأھل بیت نبیّکم؟اما م صادق ںسے نقل کیا گیا ہے کہ رسول خدا نے فرمایا :میں وہ شخص ہو ں جو سب سے پہلے خدا کی بارگاہ میں جائوں گا پھر کتاب خدا (قرآن) اس کے بعد میرے اہل بیت پھر میری امت آئے گی ،وہ لوگ رک جائیں گے اور خدا ان سے پوچھے گا کہ میری کتاب اور اپنے نبی کے اہل بیت کے ساتھ تم نے کیاکیا؟ (٢) عن الکاظم عن آبائہ قال : قال رسول اللّہ: لا تزول قدم عبد یوم القیامة حتیٰ یسأل عن أربع عن عمرہ فیما أفناہ وشبابہ فیما ابلاہ وعَن مالہِ من این کسبہ وفیما أنفقہ وعن حبنا اھل البیت۔امام کاظم نے اپنے آباء واجداد سے نقل کیاہے کہ رسول خدا نے فرمایا کہ روز قیامت کسی بندے کاقدم نہیںاٹھے گا مگر یہ کہ اس سے چار چیزوں کے بارے میں پوچھا جائے گا اس کی عمر کے بارے میں کہ
..............
( ١) بحارالانوار ج٧ص ،٢٦٧
(٢) بحارالانوار ج٧، ص ٢٦٥
کس راہ میں صرف کی؟ اس کی جوانی کے متعلق کہ کس راہ میں برباد کیا ؟اور مال کے بارے میں کہ کہا ں سے جمع کیا اورکہاںخرچ کیا ؟اورہماری کی محبت کے بارے میں۔(١)
روز قیامت او ر حقوق الناس کا سوال
جس چیز کا حساب بہت سخت دشوار ہوگا وہ لوگوں کے حقوق ہیں جو ایک دوسرے پر رکھتے ہیں ا س حق کو جب تک صاحب حق نہیں معاف کر ے گاخدا بھی نہیں معاف کرے گا اس سلسلہ میں بہت سی روایتیں پائی جاتی ہیں ان میں سے بعض بطور نمونہ پیش خدمت ہے۔
قال علی ں :أمّا الذنب الذیِ لا یغفر فمظالم العباد بعضھم لبعض أنَّ اللَّہ تبارک وتعالیٰ اِذا برز لخلقہ أقسم قسماً علیٰ نفسہ فقال: وعزتِی وجلالِی لا یجوزنِی ظلم ظالم ولو کف بکف... فیقتص للعباد بعضھم من بعض حتیٰ لایبقی لأحد علیٰ أحد مظلمة مولائے کائنات نے فرمایا وہ گناہ جو قابل معافی نہیں ہیں وہ ظلم ہے جو لوگ ایک دوسرے پر کرتے ہیں خداوند عالم قیامت کے دن اپنے عزت وجلال کی قسم کھا کر کہے گا کہ آج کسی کے ظلم سے در گذر نہیں کیاجائے گا چاہے کسی کے ہاتھ پر ہاتھ مارنا ہی کیوںنہ ہو پھر اس دن لوگوں کے ضائع شدہ حقوق کوخدا واپس پلٹائے گا تاکہ کوئی
..............
(١) بحا الانوار ج،٧ص ٢٥٨
مظلوم نہ رہ جائے۔ (١) مولا ئے کائنات نے فرمایا ایک دن رسول خدا ۖنے اصحاب کے ساتھ نماز پڑھی اور پھر فرمایا : یہاں قبیلہ بنی نجار کاکوئی ہے ؟ان کا دوست جنت کے دروازے پر روک لیاجائے گا اسے داخل ہو نے کی اجازت نہیںدی جائے گی صرف ان تین درہم کے لئے جو فلاں یہودی کا مقروض ہے جبکہ وہ شہدا ء کے مرہون منت ہے۔ (٢) قال ابو جعفر:''کُلُّ ذَنب یُکفرّہ القتل فی سبیل اللّہ اِلّا الدین فانّہ لا کفّارة لہ اِلّا أدائہ أو یقضی صاحبہ أو یعفو الذی لہ الحق''امام محمد باقر ں نے فرمایا :اللہ کی راہ میں شہید ہونا ہرگناہ کے لئے کفارہ ہے سوائے قرض کے چونکہ قرض کا کوئی کفارہ نہیں ہے صرف ادا ہے چاہے اس کا دوست ہی ادا کرے یاقرض دینے والا معاف کردے۔ (٣)
رسول خداۖ نے ایک دن لوگو ں کو مخاطب کرکے فرمایا: جانتے ہو فقیر کو ن ہے، مفلس کون ہے ؟ انھوں نے کہا جس کے پاس دولت وثروت نہ ہوہم اسے مفلس کہتے ہیںحضرت نے فرمایا: میری امت میں مفلس وہ شخص ہے جو روزہ ،نماز اور زکوةکے ساتھ محشر میں آئے گا لیکن کسی کو گالی دی ہو یا غلط تہمت لگا یا ہو اور کسی کے مال کوغصب کیا ہو اورکسی کو طمانچہ ماراہو اس کے گناہ کو ختم کرنے کے لئے اس کی اچھائیوں کوبانٹ دیاجائے گااگر اس کی نیکیاں تمام ہو گئیں تو صاحبان حق کے گناہوں کو اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیا جائے گا اور اسے جہنم میںڈال دیاجائے گا۔ (٤)
..............
(١)معاد فلسفی ج٣،ص ١٧٢ ازکافی
(٢)معا د فلسفی ج٢،ص ١٩٤ احتجاج طبرسی
(٣) سابق حوالہ ١٩٥ از وسائل الشیعہ
(٤) معاد فلسفی ج٣ ازمسند احمد وصحیح مسلم
قال أ ّبو عبداللّہ ں:''أما أنّہ ما ظفر أحد بخیر من ظفر بالظلم أما أن المظلوم یأخذ من دین الظالم أکثر مما یأخذ الظالم من مال المظلوم ''امام صادق ںنے فرمایا :یہ جان لوکہ کوئی شخص ظلم کے ذریعہ
کامیاب نہیں ہو سکتا اور مظلوم ظالم کے دین سے اس سے زیادہ حاصل کرے گا جتنا اس نے مظلوم کے مال سے حاصل کیاہے۔ (١)
صراط دنیا یا آخرت کیاہے ؟
صراط کے معنی لغت میں راستہ کے معنی ہیں قران اور احادیث پیغمبر کی اصطلاح میں صراط دومعنی میں استعمال ہو اہے ایک صراط دنیا اوردوسرا صراط آخرت
صراط دنیا :نجات وکامیابی او ر سعادت کی راہ جیسا کہ قرآن میں آیا ہے(وأنّ ھَذَا صِرَاطیِ مُستقیماً فاتَّبِعُوہ وَلاَ تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُم عَن سبِیلِہِ )اور یہ ہمارا سیدھا راستہ ہے اس کا اتباع کرو اوردوسرے راستوں کے پیچھے نہ جائو کہ راہ خدا سے الگ ہوجا ئو گے۔ (٢)(وھَذَا صِرَاطُ رَبِّکَ مُستَقِیماً)اور یہی تمہارے پروردگار کا سیدھا راستہ ہے۔ (٣)
یہ صراط دنیا حدیثوں میں مختلف طریقوں سے آیا ہے من جملہ خدا کو پہچاننے کاراستہ اسلام ،دین ،قرآن ،پیغمبر ،امیرالمومنین ،ائمہ معصومین اور یہ سب کے سب ایک معنی کی طرف اشارہ ہیں وہ ہے سعادت اور کامیابی کاراستہ۔اس راستہ
..............
(١) کافی جلد ٣، از مسند احمد وصحیح مسلم
(٢) سورہ انعام آیة
١٥٣(٣)سورہ انعام آیة ١٢٦
کو پار کرنے کا مقصد عقائد حقہ کا حاصل کرنا ہے (خدا وند عالم کو پہچاننے سے لے کر اس کے صفات اور انبیاء اور ائمہ کی معرفت اورتمام اعتقادات کی شناخت نیز دین کے احکا م پر عمل کرنا اور اخلاق حمیدہ کا حصول ہے ) ۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ راستہ بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے زیادہ تیز ہے او رجو بھی دقت اور غور وفکر کے ساتھ اس سے گزر جائے گا وہ راہ آخرت طے کرلے گا۔ صراط آخرت : اس پل اور راستہ کو کہا جا تاہے جو جہنم پر سے گذر ا ہے اور اس پل کادوسرا سراجنت کوپہنچتا ہے جوبھی اسے طے کرلے گا وہ ہمیشہ کی کامیابی پالے گا اور جنت میں اس کا ٹھکانہ جاودانی ہوگا اور جو بھی اس سے عبور نہیں کرپائے گا آگ میں گر کر مستحق عذاب ہوجائے گا (وَاِن مِنکُم اِلَّا وَارِدُھَا کَانَ علیٰ رَبِّک حَتَماً مَقضِیاً ثُمَّ نُنجِی الَّذینَ أِتَّقوا وَ نَذرُ الظَّالِمِینَ فِیھَا جَثِیاً )اور تم میں سے کوئی ایسا نہیںہے مگر یہ کہ اسے جہنم میں وارد ہوناہے ہو کہ یہ تمہارے رب کاحتمی فیصلہ ہے اس کے بعد ہم متقی افراد کو نجات دے دیں گے اور ظالمین کو جہنم میں چھوڑ دیں گے۔ (١)
اس آیت کے ذیل میں پیغمبر اکرم ۖ کی حدیث ہے جس میں فرمایا ہے: بعض لوگ بجلی کی طرح پل صراط سے گذر جائیں گے، بعض لوگ ہوا کی طرح اور بعض لوگ گھوڑے کی طرح اور بعض دوڑتے ہو ئے اوربعض راستہ چلتے ہوئے اوریہ ان کیاعمال کے لحاظ سے ہوگا ۔
..............
(١) سورہ مریم آیة ،٧٢
جابر ابن عبداللہ انصاری کہتے ہیں : میںنے رسول خدا سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا :کوئی نیک یا گنہگار نہیں بچے گا مگر یہ کہ اسے دوزخ میں ڈالا جائے گا لیکن مومن کے لئے ٹھنڈی اور سالم ہوگی جیسے جناب ابراہیم کے لئے آگ تھی پھر متقی اس سے نجات پا جائے گا اور ظالم وستم گر اسی آگ میں رہیںگے ۔(١)
جوبھی دنیا کے راستے پر ثابت قدم رہے گا وہ آخرت میں لڑکھڑا ئے گا نہیں
عن مفضل بن عمر قال :سألت أبا عبد اللّہِ علیہ السلام عن الصِّراط فقال:ھو الطریق اِلیٰ معرفة اللّہ عزَّوجلَّ وھما صراطان صراط فیِ الدّنیا وصراط فیِ الآخرة فَأمّا صراط الذیِ فی الدنیا فھو الأمام المفروض الطاعة من عرفہ فی الدنیا واقتدیٰ بھداہ مرّ علیٰ الصّراط الذی ھو جسر جھنم فی الا خرة ومن لم یعرفہ فی الدنیا زلت قدمہ علیٰ الصّراط فِی الآخرة فتردیٰ فی نار جہنم ۔
مفضّل بیان کرتے ہیں میںنے امام صادق سے صراط کے بارے میں پوچھا : امام نے فرمایا :وہی خدا کو پہچانتے کاراستہ ہے اوریہ دو راستے ہیں ایک دنیا میں اور ایک آخرت میں لیکن دنیامیں صراط امام ہے جس کی اطاعت واجب ہے اور جو بھی اسے پہچان لے او راس کی اتبا ع کرے تو اس پل سے جو جہنم پر ہے آسانی سے گذر جائے گا اور جس نے بھی اسے نہیں پہچانا اس کے قدم صراط آخرت پہ
..............
(١) تفسیر نورالثقلین ج،٣ ص ٣٥٣
لڑکھڑائیں گے او رجہنم میںگرجائے گا ۔(١)
سورہ الحمد کے اِھدنا الصِّراط المُستقیمَ کے ذیل میں بہت سے حدیثیں تفسیر روائی میں بیان کی گئی ہیں، تفسیر نورالثقلین سے ،ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں ''قال رسول اللّہ: اِھدنا الصَّراط المُستقیمَ صراط الأنبیّاء و ھم الّذین أنعم اللّہ علیھم''رسول اللہ نے فرمایا صراط مستقیم انبیاء کا راستہ ہے اور یہ وہی لوگ ہیں جن پر خدا نے نعمت نازل کی ہے ۔
امام صادقںنے فرمایا: صراط مستقیم امام کو پہچاننے کا راستہ ہے اور دوسری حدیث میں فرمایا :واللّہ نحن الصّّراط المستقیم خد اکی قسم ہم ہی صراط مستقیمہیں۔ صِراط الّذین أنَعمتَ عَلیھم کی تفسیر میں فرمایا کہ اس سے محمد اور ان کی ذریة( صلوات اللہ علیہم ) مراد ہے ۔
امام محمد باقر ں نے آیت کی تفسیر میں فرمایا : ہم خد ا کی طرف سے روشن راستے اورصراط مستقیم ہیں اور مخلوقات خد ا کے لئے نعمات الٰہی ہیں۔ (١)
دوسری حدیث میں امام جعفر صادق نے فرمایا :الصَّراط المستقیم أمیرُ المؤمنین۔ امیر المومنین صراط مستقیم ہیں ۔قال النبّی :اِذاکان یوم القیامة ونصب الصّراط علیٰ جہنم لم یجز علیہ اِلّا مَن کان معہ جواز فیہ ولایة علی بن أبی طالب علیہ السلام وذلک قولہ:
..............
(١) تفسیر نور الثقلین ج١،ص ٢٠ تا ٢٤
(وَقفُوھُم أَنَّھم مَسئُولُونَ )یعنی عن ولایة علی بن ابی طالب ؛ پیغمبر اسلامۖ نے فرمایا جب قیامت آئے گی اور پل صراط کو جہنم پر رکھاجائے گا کوئی بھی اس پر سے گذر نہیں سکتا مگر جس کے پاس اجازت نامہ ہوگا جس میں علی ں کی ولایت ہوگی اور یہی ہے قول خدا :کہ روکو انہیں ان سے سوال کیا جائے گایعنی علی ابن ابی طالب کی ولا یت کے سلسلے میں سوال کیاجائے گا ۔
دوسری حدیث میں پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا : پل صراط پر وہ اتنا ہی ثابت قدم ہوگا جو ہم اہل بیت سے جتنی محبت کرے گا۔ (١)
..............
(١) بحارالانوار ج ٨ ،ص ٦٨۔٦٩
سوالات
١۔قیامت میں کس چیز کے بارے میں سوال ہوگا ؟
٢۔ پیغمبر کی نظرمیں فقیر اور مفلس کون ہے ؟
٣۔ صراط دنیا اور صراط آخرت کسے کہتے ہیں ؟
٤۔ امام صادق ںنے صراط کے سلسلے میں مفضل سے کیافرمایا ؟
|