اٹھائیسواں سبق
حضرت مہدی ں (قسم اول )
امامت کی بحث کے بعد ،امام زمانہ کے سلسلہ میں اب مختصر سی بحث ضروری ہے کچھ روایتیں جواہل سنت کے یہاں پائی جاتی ہیں پہلے ان کاذکر کرتے ہیں تاکہ وہ رواتیںان کے لئے دلیل بن سکیں ۔
قال رسول اللّہ :یخرجُ فی آخرالزمان رجل من ولدیِ اسمہ کاسمیِ وکنیتہ ککنیتیِ یملأ الأرض عدلًا کما ملئت جوراً فذلکَ ھوالمھدی ِ :آخر زمانے میں ہماری نسل سے ایک ایساشخص قیام کرے گا جس کا نام میرے نام پر ہو گا اور جس کی کنیت میری کنیت ہوگی ، اوروہ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ہوگی اوروہی مہدی علیہ السلام ہیں۔ (١)
قال النبی صلی اللّہ علیہ وآلہ:''لولم یبق من الدھر اِلّا یوم لبعث اللّہ رجلاً مِن اھل بیتی یملأھا عدلاً کما مُلئت جَوراً'' اگر اس دنیاکے ختم ہونے میں ایک دن بھی باقی رہے گا تو اس دن بھی خدا وند عالم میرے اہل بیت سے ایک شخص کومبعوث کرے گا تاکہ دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دے جس
..............
(١) التذکرہ ص٢٠٤ ۔منھا ج السنہ ص ٢١١۔
طرح ظلم وجور سے بھری ہوئی ہوگی ۔(١)
قال رسول اللّہ : ''لا تذھب الدّنیا حتی یقوم مِن أمتیِ رجل من ولد الحُسین یملأ الأَرض عدلاً کما مُلئت ظلماً ''اس دنیا کا اختتام اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک کہ ہماری امت سے ایک شخص قیام نہ کرے جو نسل امام حسین سے ہو گا وہ زمین کوعدل وانصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وستم سے بھری ہو ئی ہوگی ۔(٢)
شیعہ مصنفین نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں جن میںبے شمارروایتیں حضرت مہدی کے حوالے سے نقل کی ہیں ۔لیکن مطلب روشن ہونے کی خاطر انہیں نقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
حضرت مہدی ں کی مخفی ولا دت
حضرت حجت بن الحسن المہدی کی ولا دت پندرہ شعبان ٢٥٥ ھ کوہوئی ماں کا نام نرجس اورباپ کا نام امام حسن عسکری ہے ۔مخفی ولا دت کاسبب یہ تھا کہ امام کی ولا دت ایسے زمانے میں ہوئی جب عباسی دور خلافت کے ظالم وجابر اسلامی حکمران ملکوں پر قابض تھے وہ بہت سی حدیثوں کے ذریعہ جانتے تھے کہ امام حسن عسکری کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو ظالم اور ستمگر حکومتوں کوجڑ سے اکھاڑ پھینکے گا لہٰذا وہ اس تاک میں تھے کہ قائم آل محمد کی ہر نشانی کومٹادیں، اسی لئے متوکل عباسی نے ٢٣٥ ھ ق میں حکم دیا کہ حضرت ہادی اور ان کے رشتہ داروں کو مدینہ سے سامرہ
..............
(١)ینابیع المودة ،ج٣،ص٨٩ سنن سجستانی ،ج ٤ ص ١٥١ مسند ، ج ١ ص ٩٩ نورالابصار ،ص٢٢٩
(٢) مودة القربی ،ص ٩٦ ینابیع المودة ص ٤٥٥
(حکومت کے پایہ تخت ) میں لایا جائے اور عسکر نامی محلے میں مستقر کر کے ان پر کڑی نظر رکھی جائے معتمد عباسی امام حسن عسکری کے اس نومولددفرزندکاشدت سے انتظار کررہا تھا اور اس نے اپنے جواسیس اور دائیوں کو اس امرکے لئے معین کرد یاتھا تاکہ علویوںکے گھروں خاص کر امام حسن عسکری کے گھرکا وقتا فوقتا معاینہ کریںاور اگر کوئی بچہ ملے جس پر منجی بشریت کاگمان ہوتو اسے فوراً قتل کردیا جائے اسی لئے احادیث معصومین میں امام زمانہ کی مخفی ولا دت کو جناب موسی کی ولادت سے تشبیہ دی گئی ہے اور اسی خاطر ان کی ماں کاحمل ،موسی کی ماں کی طرح ظاہر نہیں ہوا او ر کسی کو علم نہیں تھا ،حتیٰ حکیمہ خاتون (امام حسن عسکری کی پھوپھی) کو بھی علم نہیں تھاجب نیمہ شعبان کی رات امام نے ان سے کہا ،آج رات یہیں ٹھہریں (چونکہ آج وہ بچہ آنے والا ہے جس کا وعدہ کیاگیا ہے ) تو انھوں نے تعجب کیا،کیونکہ نرجس خاتون میں حمل کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے تھے جب امام زمانہ کی ولا دت ہوئی تو ان کے والد انہیںلوگوںکی نظروں سے چھپا کے رکھتے تھے ،صرف اپنے مخصوص اصحاب کو انکی زیارت کرائی ۔
شیخ صدوق اپنی کتاب اکمال الدین میں احمد بن حسن قمی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ امام حسن عسکری کے یہاں سے ایک خط ہمارے دادا (احمد بن اسحق ) کے پاس آیا ،جس میں لکھا تھا :ہمارے یہاں بچہ پیداہواہے لیکن یہ خبر لوگوں سے چھپی رہے کیونکہ اس بات سے ہم صرف اپنے اصحاب اور قریبی رشتہ داروں کو ہی مطلع کررہے ہیں ۔
امام زمانہ کی خصوصیت
١۔امام زمانہ کانورائمہ کے نور کے درمیان اس ستارہ کی مانند ہو گا جوکواکب کے درمیان درخشاں ہو تا ہے ۔
٢۔ شجرہ شرافت ،پدر کے ذریعہ ائمہ علیہم السلا م اور پیغمبراکرم ۖ تک او رماں کے ذریعہ قیصر روم اورشمعون الصفا حضرت عیسیٰ علیہ السلا م کے وصی سے ملتا ہے ۔
٣۔ولا دت کے روز امام زمانہ کو عرش لے جا یا گیا اور خدا کی جانب سے آواز آئی، مرحبا اے میرے خاص بندے ،میرے دین کی مدد کرنے والے ،میرے حکم کوجاری کرنے والے ،اور میرے بندوں کی ہدایت کرنے والے ۔
٤۔نام اورکنیت رسول ۖ کے نام اورکنیت پر ہے ۔
٥۔ وصی کا سلسلہ امام زمانہ پر ختم ہے ،جس طرح پیغمبر اسلام خاتم الانبیاء ہیں اسی طرح امام زمانہ خاتم الا وصیاء ہیں ۔
٦۔ ابتدائے ولا دت سے ہی روح القدس کے سپرد ہیں ، مقدس فضا اورعالم انوار میں تربیت ہوئی اٹھنا بیٹھنا مقدس ارواح اور بلند ترین لوگو ں کے ساتھ ہے ۔
٧۔ کسی ظالم وجابر کی بیعت نہ کی تھی، نہ کی ہے اور نہ کریں گے۔
٨۔امام زمانہ کے ظہور کی عجیب وغریب ،زمینی او رآسمانی نشانیاں ظاہر ہوں گی ،جوکسی حجت کے لئے نہیں تھیں ۔
٩۔ ظہور کے قریب آسمان سے ایک منادی آپ کے اسم گرامی کو پکا رے گا ۔
١٠ ۔وہ قرآن جو امیرالمومنین نے پیغمبر کے انتقال کے بعد جمع کیا تھا اور محفوظ رکھا تھا وہ امام کے ظہو ر کے وقت ظاہر ہوگا ۔
١١۔ عمر کا طولا نی ہونا یاشب وروز کی گردش سے آنجنا ب کے مزاج یا اعضاء وجوارح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔اور جب سرکار کاظہور ہوگا توآپ ایک چالیس سالہ جوان کی مانند نظر آئیں گے ۔
١٢۔ ظہور کے وقت زمین اپنے تمام خزانے اور ذخیرے کو اگل دے گی ۔
١٣ ۔لوگو ں کی عقل سرکار کے وجود کی برکت سے کامل ہوجائے گی ،اور آپ لوگو ں کے سروں پر ہاتھ پھیریں گے جس سے لوگوںکے دل کا کینہ وحسد ختم ہوجائے گااورلوگوں کے دل علم سے لبریز ہوں گے ۔
١٤۔ آپ کے اصحاب کی عمر کافی طولانی ہوگی ۔
١٥۔مرض ،بلاء ،مصیبت، کمزوری، غصہ، یہ تمام چیزیں آپ کے اصحاب کے جسم سے ختم ہوجائے گی اور ان کے اصحاب میںہر ایک کی طاقت چالیس جوان کے برابر ہوگی ۔
١٦۔آپ کی حکمرانی اور سلطنت مشرق سے مغرب تک پوری دنیا پر ہوگی ۔
١٧۔ پوری دنیا عدل وانصاف سے بھر جائے گی ۔
١٨۔بعض مردے زندہ ہوکر آپ کے ساتھ ہوجا ئیں گے منجملہ ٢٧افراد اصحاب موسی سے اور ٧ آدمی اصحاب کہف سے ۔یوشع بن نون ،سلمان ،ابوذر،مقداد مالک اشتر یہ لوگ تمام شہروں میں حاکم ہوں گے ۔ اور جو بھی چالیس صبح دعائے عہد پڑھے گا اس کا شمار امام کے ساتھیوں میں ہوگا او راگر حضرت کے ظہور سے پہلے انتقال کر گیا تو خدا وند عالم اسے زندہ کرے گا تاکہ امام کی خدمت میںحاضری دی سکے۔
١٩۔ وہ تمام الٰہی احکام جو ابھی تک نافذ نہیں ہو سکے نافذ ہوں گے ۔
٢٠۔علم کے تمام٢٧ حروف ظاہر ہوجا ئیںگے ۔اور امام کے ظہور تک صرف دو حرف ظاہر ہو ئے ہوںگے ۔
٢١۔ کفا ر ومشرکین سے تقیہ کا حکم ،آپ کے زمانہ میں ہٹا لیا جائے گا۔
٢٢۔ کسی سے گواہی یا دلیل نہیں مانگی جائے گی،امام خود حضرت داود کی طرح اپنے علم امامت سے فیصلہ کریں گے ۔
٢٣۔ با رش، درخت ، ہریالی ،میوہ جات اور دوسری نعمتیں بے شمار ہوں گی۔
٢٤۔آپ کی مدد کے لئے جناب عیسی آسمان سے اتریں گے اور آپ کے پیچھے نما ز پڑھیں گے۔
٢٥۔ ظالموں کی حکومت اور جابروں کی سلطنت کا خاتمہ ہوجائے گا ۔
لِکلِّ أُناس دولة یرقبونھا ودولتنا فی آخر الدَّھر تظھر
روایت میں ہے کہ امام صادق ہمیشہ اس شعر کو زمزمہ کیا کرتے تھے ۔
ترجمہ: (تمام لوگو ں کے لئے ہرزمانہ میںحکومت ہے جس پر وہ نظر جمائے ہیں اور ہماری حکومت آخری زمانہ میں ہوگی) امام زمانہ کی حکومت آنے پر تمام ائمہ معصومین رجعت فرمائیں گے۔ (١)
..............
(١) یہ ان خصوصیات کا خلا صہ ہے جنہیں محدث قمی نے منتھی الاما ل میں نقل کیا ہے ۔
سوالات
١۔پیغمبر اسلام ۖسے ایسی روایت بیان کریں جوآپ کے ظہور اور آفاقی عدالت
پر دلا لت کرتی ہے ؟
٢۔ امام زمانہ کی ولا دت مخفی کیوں تھی ؟
٣۔ امام زمانہ کی خصوصیات بطور خلا صہ بیان کریں ؟
امام زمانہ کے شکل وشمائل (دوسری فصل )
روایت میں ہے کہ امام زمانہ رسول اللہ سے بہت زیادہ مشابہ ہوں گے اور آپ کے شکل وشمائل کے حوالے سے جو کچھ تاریخ میں درج ہے وہ یہ ہیں۔
١۔سفیدی وسرخی کا سنگم نورانی چہرہ۔
٢۔ رخسار مبارک گندمی لیکن شب زندہ داری کے باعث زردی مائل۔
٣۔ کشادہ اور تابناک پیشانی۔
٤۔ بھویں آپس میں متصل اور ناک ستواں۔
٥۔دلکش چہرہ ۔
٦۔ ریش مبارک اور سر کے بالوں کی سیاہی پر رخ زیبا کانور غالب ہوگا۔
٧۔ داہنے رخسار پر ایک تل ہوگا۔
٨۔سامنے کے دندان مبارک میں (رسول خدا کی مانند ) شگاف ہوگا (جو حسن کو دوبالاکردے گا ) ۔
٩ ۔ آنکھیں سیاہ وسرمئی اور سرپر ایک نشان ہوگا ۔
١٠۔ بھرے اور کشادہ شانے ۔
١١۔ روایت میں ہے کہ ''المھدِّ طاووس أھلَ الجَنَّةِ وجھہ کالقمر الدری علیہ جلابیب النور'' امام زمانہ اہل بہشت کے لئے طائووس (مور ) کی طرح ہیں آپ کاچہرہ چاند کی طرح منور اور جسم پر نورانی لباس ہوگا ۔
١٢۔ نہ دراز نہ پستہ بلکہ میا نہ قد ہوںگے ۔
١٣۔ قدوقامت ایسا اعتدال وتناسب کے سانچہ میں ڈھلا ہوگا کہ چشم عالم نے اب تک نہ دیکھا ہوگا ۔''صلی اللّہ علیہ وعلی آبائہ الطاہرین ''
امام زمانہ کی غیبت صغریٰ
غیبت صغریٰ کا آغاز آپ کے پدر بزگوار کی شہا دت اور ان پر نماز پڑھنے کے بعد ہو ا ۔اس غیبت میں امام زمانہ نے اپنے لئے خصوصی نائب چنے جن کے ذریعہ شیعوں کی ضروریات اور ان کے سوالات کا جواب دیتے تھے کچھ دن تک چار نمایندے ایک کے بعد ایک آپ کاحکم اور جو اب لے کر شیعوں تک پہنچاتے تھے ۔
امام کے پہلے نائب خاص :ابو عمر عثمان بن سعید العمری الاسدی تھے جن کی نیابت ٢٦٠ھ سے شروع ہوکر ٢٨٠ھ پر ختم ہو گئی ۔
دوسرے نائب :ان کے بیٹے محمد بن عثمان العمری تھے جو باپ کے انتقال کے بعد ٢٨٠ ھ سے ٢٠٥ ھتک نائب تھے ۔
تیسرے نائب :ابوالقاسم الحسین بن روح نو بختی جن کی نیابت ٣٠٥ ھ سے لے کر ٣٢٦ھ تک تھی ۔
چوتھے نائب :ابو الحسن علی بن محمد سمری ٣٢٦ھ سے لے کر ٣٢٩ ھتک تھے او ر اسی سال ١٥شعبان کو انتقال کر گئے ۔
ان حضرات کے نیابت کی جگہ بغداد تھی اور یہ سب بغداد میں ہی مدفون ہیں اس کے بعد غیبت کبریٰ کا آغاز ہوجاتا ہے۔
امام زمانہ کی غیبت کبریٰ
امام زمانہ کی غیبت کبری علی بن محمد سمری کے انتقال سے چھ دن قبل امام زمانہ کی جانب سے توقیع شریف جاری ہوئی ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یا علیِّ بن محمّد ا لسّمری أعظم اللّہ أجر اخوانک فیک فاِنّک میت ما بینک وبین ستة أیام فاجمع أمرک ولا توص اِلیٰ أحد فیقوم مقامک بعد وفاتک فقد وقعت الغیبة التامة فلا ظہور اِلاّ بعد اِذن اللّہ تعالیٰ ذکرہ و ذلک بعد طول الأمد وقسوة القلوب وامتلاء الأرض جوراً وسیاتی من شیعتیِ مَن یدعیِ المشاھدة الا فمن ادعیٰ المشاھدة قبل خروج السّفیانیِ والصیحة فھوکذّاب مفترّ ولا حول ولا قوة اِلّا باللّہ العَلِّی العظیم.
اے علی بن محمد سمری! ''خدا تمہاری موت پر تمہارے بھائیوں کو صبر اور اجر عظیم عطا کرے اب سے چھ دن کے اندر تمہارا انتقال ہوجائے گا ،لہٰذا اب تم اپنے امور کو مرتب کرلو اور آئندہ کے لئے کسی کو اپنا وصی مقرر نہ کرنا،جو تمہارے انتقال کے بعدتمہارا جانشین قرار پائے کیونکہ اب غیبت تامہ (کبری ) کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے اور اب اس وقت ظہور ہوگا جب خدا کا حکم ہو گا اوریہ ایک طویل مدت اوردلو ں کے سخت ہوجانے اور زمین کے ظلم سے بھر جانے کے بعد ہی ہو گا ۔آئندہ زمانے میں ہمارے شیعو ں میں سے بعض اس بات کا دعوی کریں گے کہ ہم نے امام زمانہ کو دیکھا ہے لیکن جو شخص سفیانی کے خروج اور آسمانی آواز سے پہلے مجھے دیکھنے کا دعوی کرے وہ جھوٹا اور افترا پرداز ہے اور کوئی طاقت وقوت نہیں سوائے بلند وعظیم خد اکے''۔ (١)
لہٰذا اب لوگ غیبت کبری میں علماء مجتہدین کی طرف رجوع کریں جیسا کہ خود امام زمانہ نے اسحاق بن یعقوب کے مسئلہ کے جواب میں جومحمد بن عثمان بن سعید سمری کے ذریعہ امام تک پہنچاتھا ۔آپ نے فرمایا : ''وأمّا الحوادث الواقعة فارجعوا فیھااِلیٰ رواة أحَادیثنا فأِنّھُم حُجَّتِی علیکم وأنا حُجّة اللّہِ علیھم'' ا ب اگر کوئی نیا مسئلہ درپیش ہوجا ئے تو اس میں راویان حدیث کی جانب رجوع کرنا کیونکہ یہ ہماری طرف سے تم پر حجت ہیں اور ہم خدا کی طرف سے ان کے لئے حجت ہیں۔
''اللَّھمَّ عَجّل فَرجہ واجعلنا من أعوانہ وأنصارہ'' (آمین ) (٢)
..............
(١) منتھی الامال نقل از شیخ طوسی وصدوق ۔(٢)بحث امامت کی تدوین و ترتیب میں حسب ذیل کتابوں سے استفادہ کیا گیا ہے ؛ بحارالانوار ، حق الیقین مرحوم مجلسی ؛ اثبات الھدی، شیخ الحر عاملی ؛ المراجعات شرف الدین ، بررسی مسائل کلی امامت ابراہیم امینی اصول اعتقادرا این گونہ تدریس کنیم ، امامی ، آشتیانی ، حسنی ) کتابھا ، عقائد آقایان مکارم شیرازی ، سبحانی استادی ری شہری، قرأتی کلمة الطیب ، مرحوم طیب۔
سوالات
١۔امام زمانہ کے شمائل کو مختصر طور پر بیان کریں ؟
٢۔ غیبت صغری کسے کہتے ہیں اور یہ کب تک جاری رہی ؟
٣۔نواب اربعہ کے نام بتائیں ؟
|