اصول عقائد (چالیس اسباق میں )
 

پچیسواں سبق

امامت خاصہ
مولا ئے کائنات ں اور ان کے گیارہ فرزندوںکی امامت وولایت کااثبات:
ہم گذشتہ بحثوں میں امام کی صفات اور ضروری خصوصیات سے آگاہ ہوچکے ہیںلہٰذا اب ہم کو یہ تحقیق کرناچاہئے کہ پیغمبر ۖ کے بعد ان کا حقیقی جانشین کون ہے اوریہ صفات کن میں پائے جا تے ہیں تاکہ وہ عقیدہ جوہمارے پاس ہے اس کا عقلی ونقلی دلیلوں سے اثبات ہوسکے تاکہ جولوگ حق وحقانیت سے دور ہیں ان کی ہدایت کرسکیں۔

مولائے کا ئنات ں کی امامت اور ولایت پر عقلی دلیل

دومقدمہ ایک نتیجہ
١۔ مولائے کائنات تمام انسانی فضائل وکمالات کے حامل تھے جیسے علم تقوی ،یقین ،صبر ، زہد ، شجاعت ، سخاوت ،عدالت ،عصمت ، اور تمام اخلاق حمیدہ یہاں تک بلا شک وشبہہ(دشمنوں کوبھی اعتراف تھا ) تمام کمالات میں سب سے افضل وبرتر ہیں اور یہ فضائل شیعہ اور سنی دونوں کی کتابوں میں بھرے پڑے ہیں ۔
٢۔عقل کی روسے مفضول کوفاضل پر ترجیح دینا قبیح ہے اور جو بھی مذکورہ فضائل کاحامل نہیںہے اس شخص پر جو ان فضائل کاحامل ہے ترجیح دینا قبیح ہے ۔

نتیجہ
حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب ہی پیغمبر اکرم ۖکے حقیقی جانشین ہیں۔

دوسری دلیل
جیسا کہ بیان ہوچکاہے کہ عقلی ونقلی اعتبار سے امام کا معصوم ہونا ضروری ہے اور ہر خطا وغلطی سے پاک اور دور ہوناچاہیئے، آئندہ بحث میں انشاء اللہ قران وحدیث سے ہم ثابت کریں گے کہ یہ صفات وخصوصیات صرف اہل بیت سے مخصوص ہیں، لہٰذ ا حضرت علی اور ان کے گیارہ فرزندوں کے علا وہ کوئی عہدئہ امامت کے لائق نہیںہے ۔

عصمت اور آیہ تطہیر
ہم پہلے کہہ چکے ہیں کہ امام کا معصوم ہونا ضروری ہے ،اب یہ دیکھیں کہ معصوم کو ن ہے ؟( اِنَّمَا یُرِیدُ اللَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ أَھَلَ البَیتِ وَیُطھِّرکُم تَطھِیراً)(١) (بس اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ اے اہل بیت! تم سے ہر برائی دور رکھے اوراس طرح پاک وپاکیزہ رکھے جو پاک وپاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔
..............
(١)سورہ احزاب ۔آیة: ٣٣



اہل بیت سے مراد ؟
شیعہ اور سنی کی بہت سی متواتر حدیثیں اس بات پر دلا لت کرتی ہیں کہ آیة تطہیر رسول اکرم اور اہل بیت علیہم السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے یہ حدیثیں اہلسنت کی معتبر کتا بو ں میں موجود ہیں جیسے صحیح مسلم ، مسنداحمد، درالمنثور،مستدرک حاکم ،ینابیع المو دة ،جامع الاصول ،الصواعق المحرقہ ،سنن ترمذی ،نور الابصار مناقب خوارزمی وغیرہ اور شیعوں کی لا تعداد کتب میں موجود ہیں۔
امام حسن ںنے اپنے خطبہ میں فرمایا : ہم اہل بیت ہیں جن کے واسطے خدا وند عالم نے قرآن میں فرمایا : ( اِنَّمَایُرِیدُ اللَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ أَھَلَ البَیتِ وَیُطھِّرکُم تَطھِیرا) (١)
انس بن مالک کہتے ہیں کہ : رسو ل خد ا چھ مہینے تک نماز کے وقت جب جناب زہرا ۖکے گھر پہونچتے تھے فرماتے تھے اے اہل بیت وقت نماز ہے ( اِنَّمَایُرِیدُ اللَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ أَھَلَ البَیتِ وَیُطھِّرکُم تَطھِیرا)(٢)
ابن عباس بیان کرتے ہیں : کہ رسول خدا نو مہینے تک وقت نماز جنا ب امیر علیہ السلام کے دروازے پر آکر فرماتے تھے سلام علیکم یا أَھلَ البَیت:
( اِنَّمَا یُرِیدُ اللَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ أَھَلَ البَیتِ وَیُطھرّکُم تَطھِیراً)(٣)
..............
(١)ینابیع المودة ص١٢٦۔
(٢)جامع الاصول جص١١٠۔
(٣)الامام الصادق والمذاہب الاربعہ ج،١ص٨٩۔

مولا ئے کائنات فرماتے ہیں کہ رسول خدا ہر روز صبح ہمارے گھر کے دروازے پر آکر فرماتے تھے خدا آپ پر رحمت نازل کرے نماز کے لئے اٹھو :
( اِنَّمَایُرِیدُ اللَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ أَھَلَ البَیتِ وَیُطھِّرکُم تَطھِیرا)(١)
پیغمبر اکرم ۖ کافی دن اس پر عمل کرتے رہے تاکہ اہل بیت کی پہچان ہوجائے اور ان کی اہمیت لوگوں پر واضح ہوجائے ۔
شریک ابن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول خدا کی وفات کے بعد مولائے کائنات نے اپنے خطبہ میںفرمایا : تم لوگوںکو قسم ہے اس معبود کی بتاؤکہ کیا میرے اورمیرے اہل بیت کے علاوہ کسی اور کی شان میں یہ آیة نازل ہو ئی ہے : ( اِنَّمَا یُرِیدُ اللَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ أَھَلَ البَیتِ وَیُطھرِّکُم تَطھِیراً)(٢)لوگوں نے جواب دیا نہیں ۔
حضرت علی ںنے ابوبکر سے فرمایا تمہیں خداکی قسم ہے بتائو آیة تطہیر میرے اور میری شریک حیات اور میرے بچوں کی شان میں نازل ہو ئی ہے یا تمہارے اور تمہارے بچوں کے لئے ؟جواب دیا :آپ اور آپ کے اہل بیت کی شان میں نازل ہو ئی ہے۔ (٣)
..............
(١) غایةالمرام ص ٢٩٥
(٢) غایةالمرام ص، ٢٩٣
(٣) نو ر الثقلین ج ٤، ص ٢٧١


اعتراض :
لوگو ں کاکہنا ہے کہ آیة تطہیر پیغمبر کی ازواج کی شان میں نازل ہوئی ہے کیونکہ اس کے پہلے اور بعد کی آیات پیغمبر کی ازواج کے سلسلے میں ہے یا کم ازکم پیغمبر کی ازواج بھی اس میں شامل ہیں ۔اسی لئے یہ ان کی عصمت کی دلیل نہیںہوسکتی ہے کیونکہ کوئی بھی پیغمبر کی ازواج کومعصوم نہیں مانتا ہے ۔

جواب
علامہ سید عبد الحسین شرف الدین نے اس کے چند جواب دیئے ہیں ۔
١۔ یہ اعتراض اور شبہ نص کے مقابلہ میں اجتہا د کرناہے کیونکہ بے شمار روایتیں اس سلسلے میں آئی ہیں جوتواتر کے حد تک ہیں کہ آیة تطھیر پیغمبرۖ فاطمہ زہرا ۖ علی ، وحسنین کی شان میں نازل ہو ئی ہے ۔
٢۔ اگر آیة تطہیر پیغمبرۖ کی ازواج کی شان میں ہو تی تو مخاطب مونث ہوناچاہئے نہ کہ مذکر ،یعنی آیت اس طرح ہو نی چاہئے '' اِنَّمَایُرِیدُ اللَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُنَّ الرِّجسَ أَھَلَ البَیتِ وَیُطھِّرکُنَّ تَطھِیرا''
٣۔آیة تطھیر اپنے پہلے اور بعد کی آیت کے درمیان جملہ معترضہ کے طور پر ہے اور یہ چیز عربوں میں فصیح مانی جاتی ہے اور قرآن میں بھی آیا ہے: (فَلَمَّا رَأیٰ قَمِیصہُ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قالَ اِنَّہ مِنْ کَیدِ کُنَّ اِنَّ کَیدَ کُنَّ عَظِیمُ یُوسُف أَعرِض عَن ھَذا وَاستغفِریِ لِذَنبِکِ انک کُنتِ مِنْ الخَاطِئیِنَ) ''یُوسُف أَعرِض عَن ھَذا'': مخاطب یو سف ہیں اور یہ جملہ معترضہ ہے اور پہلے اور بعد کی آیة میں زلیخا سے خطاب ہے:(١)
آیة تطہیر او رمولا ئے کا ئنا ت اور انکے گیارہ فرزندوں کی عصمت وامامت
مولائے کائنات نے ارشاد فرمایا ہم ام سلمہ کے گھر میں رسول خدا کے پاس بیٹھے تھے کی آیة تطہیر ( اِنَّمَایُرِیدُ اللَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ أَھَلَ البَیتِ وَیُطھرِّ کُم تَطھِیرا) نازل ہو ئی۔
رسول خدا ۖ نے فرمایا :یہ آیت آپ اور آپ کے فرزند حسن وحسین علیہما السلام اور ان اماموں کی شان میں نازل ہو ئی ہے جو آپ کی نسل سے آئندہ آئیںگے میں نے عرض کیا یارسول اللہ آپ کے بعد کتنے امام ہو نگے ۔؟
حضور اکرمۖ نے فرمایا : میرے بعد آپ امام ہو ں گے اورآپ کے بعد حسن اور حسن کے بعد حسین اور ان کے بعد ان کے فرزند علی پھر علی کے فرزند محمد اور پھر محمدکے فرزندعلی اور علی کے فرزندجعفر اورجعفر کے فرزندموسیٰ ،موسیٰ کے فرزند علی ،علی کے فرزند محمد، ۖ محمدۖ کے فرزند علی ،علی کے فرزند حسن ،حسن کے فرزند حجت امام ہو ں گے ان تمام کے اسماء گرامی اسی ترتیب سے عرش پر لکھے ہیں میںنے خدا سے پوچھا یہ کون ہیں ؟جواب یہ تمہارے بعد کے امام ہیں جو پاک اور معصوم اور ان کے دشمن ملعون ہوںگے۔ (٢)
..............
(١)سورہ یوسف آیة:٢٨۔ ٢٩
(٢) غایة المرام ص ، ٢٩٣

لہٰذا یہ آیة تطہیر چودہ معصوم کی شان میں نازل ہوئی ہے اور رسول خدانے اپنی بے شمار احادیث کے ذریعہ ( انشاء اللہ ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کریں گے ) لوگوں کویہ بتایا کہ یہ عہدہ امامت قیامت تک انہیں مخصوص حضرات سے مربوط ہے کیو نکہ یہ صاحب عصمت ہیں اور اس عہدے کے تمام شرائط ان کے اندر پائے جاتے ہیں ۔

عصت کے متعلق دوحدیث
عن ابن عبّاس قال سمعت رسول اللّہ صلیٰ اللّہ وآلہ وسلم یقول : أناوعلیِ والحسن والحسین وتسعة من ولد الحسین مطھّرون معصومون(١)ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ میںنے رسول خدا کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں اور علی ،حسن و حسین اور حسین کی نسل سے ان کے گیارہ فرزندپاک اور معصوم ہیں ۔
قال امیر المومنین :اِنّ اللّہ تبارک وتعالیٰ طھّرنا وعصمنا وجعلنا شھداء علیٰ خلقہ وحجّتہ فی أرضہ وجعلنا مع القرآن وجعل القرآن معنا لانفارقہ ولا یفارقنا(٢)
مولائے کائنا ت نے فرمایا : بیشک خدا نے ہمیں پاک ومعصوم بنایا ہے اور اپنی مخلوق کا گواہ اور زمین پر حجت قرار دیا اور ہمیں قرآن کے ساتھ اورقرآن کو
ہمارے ساتھ رکھا ہے نہ ہم قرآن سے الگ ہو سکتے ہیں نہ قرآن ہم سے الگ ہوسکتا ہے ۔
..............
(١)ینابیع المودة ص ٥٣٤
(٢) اصول کا فی کتاب الحجة


سوالات
١۔ مولا ئے کائنات کی امامت پر عقلی دلیل بیان کریں ؟
٢۔آیة تطہیر سے اہل بیت سے مراد کون لوگ ہیں حدیث سے ثابت
کریں ؟
٣۔ آیة تطہیر میں پیغمبر کی ازواج شامل کیوںنہیں ہوسکتی ہیں ؟
٤۔ بارہ اماموں کی امامت کے سلسلہ میں مولائے کا ئنات کی حدیث
بیان کریں ؟