ساتواں سبق
توحید اور خدا کی یکتائی
قال اللّہ تعا لیٰ:( فَاِلٰھُکُم اِلہُ وَاحدُ فَلَہُ أَسلِمُوا)(١) تم سب کا خد اایک ہے لہٰذا اس کے سامنے سر تسلیم خم کردو ۔(لا تَجعل مَعَ اللّٰہِ اِلھًا آخَر)(٢) خدا کے ساتھ کو ئی دوسرا معبود قرار نہ دو (لَوکانَ فِیھِماَ أَلِھةُ اِلّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا)(٣) اگر زمین و آسمان میں دو خدا ہوتے تو زمین و آسمان ختم ہوجا ئے ۔
تمام الٰہی رسولوں کا اصلی نعرہ توحید تھا اور پیغمبر عربی کو ہ حرا سے''قولوا لا الہ الا اللّٰہ تفلحوا'' کہتے ہو ئے آئے اور آپ نے حدیث میں فرمایا کہ :افضل العبادة قول لاالہ الا اللّٰہ بہترین عبادت لا الہ الا اللّٰہ کہنا ہے ۔
توحید اور یکتائی پر دلیلیں
١۔ وہ خدا جوکما ل مطلق ہے اور اس کے لئے کو ئی حد اور مقدار نہیں ہے وہ پروردگارجو ازلی و ابدی ہے، وہ پرور دگار کہ زمان و مکا ن جس کی پیداکی ہوئی مخلوق
..............
(١)سورہ حج آیہ: ٣٤
(٢) سورہ اسراء آیة: ٢٢
(٣) سورہ انبیاء آیة:٢٢
ہے اور وہ ایک ہی ہے ۔ اگر خدا کے لا محدود و لا متناہی ہو نے کے بارے میں غور و فکر کریں تو بات یہ کھل کر سامنے آئے گی کہ ایک کے علاوہ نہیں ہو سکتا اس لئے کہ تعدّد محدودیت کا سبب ہے ۔
٢۔ دنیا میںایک نظام کا بول بالا ہے اور ایک نظام کسی ایک ناظم کے وجو د کا متقاضی ہے ستارہ شناس ،دا نشور جن قوانین و نظام کا مشاہدہ کہکشاں وکرات میں کرتے ہیںاورا یٹمی ماہرین بھی ایٹمی ذرات میں انہیں قوانین کامشاہدہ کرتے ہیںنیز یہی قوانین جسم انسان میں بھی کا ر فرما ہیں، او راگر ایک کے سوا دوسراحاکم و ناظم ہو تا تو عالمی نظام درہم برہم ہو جا تا ، یہی معنی ہیں(لَو کَانَ فِیھِمَا آلِھةُ اِلاّ اللّٰہُ لَفَسدَتَا)(١)کے۔
٣۔ وحدانیت خدا پر تمام انبیا ء کی خبریں اس کی وحدانیت پر ٹھوس دلیل ہیں وہ تمام انبیاء و مرسلین جو خدا کی جانب سے احکام الٰہی کو پہچانے پر متعین تھے سب نے خدا کو واحد بتایا ہے .حضرت امیرالمومنینںامام حسنںسے وصیت کرتے وقت فرماتے ہیں :واعلمْ یا بُنی أَنہ لو کان لربک شریک لأتتک رسلہ و لرأت آثار ملکہ و سلطانہ و معرفة أفعالہ وصفاتہ و لکنَّہ اللّٰہ واحد کما وصف نفسہ(٢)میرے لا ل جان لو کہ اگر خداکاکوئی شریک ہو تا تو اس (شریک)کا کو ئی رسول تم تک ضرور آتا اور اس کی قدرت و ملوکیت
..............
(١) سو رہ انبیا ء آیة: ٢٢
(٢) نہج البلا غہ مکتوب، ٣١۔امام حسن سے وصیت سے متعلق
کے آثار تم ضرور دیکھتے ، اس کے افعال و صفات سے ضرور آگا ہ ہو تے لیکن وہ واحد ویکتا ہے جیسا کہ خو د اس نے اپنی توصیف میں کہاہے (وَمَا أَرسَلنا مِن قَبلِک مِنْ رَسُولٍ اِلَّا نُوحِی اِلیہ أنَّہُ لا اِلہ اِلَّا أَنا فَاعبُدُون(١)میرے حبیب ہم نے تم سے پہلے کسی نبی کو نہیں مبعوث کیا مگر یہ کہ ہم نے اس تک وحی کی کہ میرے علاوہ کو ئی معبود نہیں ، لہٰذا میری عبادت کرو ۔
مسئلہ توحید تمام اوصاف الہیہ کی شنا خت کا بنیا دی مسئلہ ہے کیونکہ اس کی یکتائی اس کے لا محدود ہو نے پر دلا لت کر تی ہے اور یہی وجو د (وحدا نیت ) ہے جو تمام کمالا ت کا مجموعہ ہے او رہر طرح کے عیب سے پاک ومنزہ ہے خلا صہ کلا م یہ کہ اگر ہم نے خد اکو حقیقی معنوں میں واحد ویکتا مان لیا تو گویا اس کے سا رے صفات سے آشنا ہو گئے ۔
عَن أَبیِ عبد اللّٰہں قال : مَن قال لا اِلہ الَّا اللّہ مُخلِصاً دخل الجنَّة و اِخلاصہ أن تحجزہ لا اِلہ الّا اللّہ عمّا حرّم اللّہ عزّوجلَّ (٢)
امام صادق ں نے فرمایا:جو کو ئی خلو ص کے ساتھ لا اِلہ الّا اللّہکہے گا وہ داخل بہشت ہو گا اور اس کا خلو ص اس بات کا متقاضی ہے کہ''لا اِلہ الّا اللّہ'' کو ہر اس چیز سے دور رکھے جس کو خد انے حرام قرار دیا ہے ۔
..............
(١) سو رہ انبیاء آیة٢٥
(٢) توحید صدوق باب ثواب المو حدین حدیث ٢٦
قال ابو عبد اللّہ علیہ السلام : مَن قال لا الہ اِلاّ اللّہ مائة مرّة کان أَفضل النّاس ذلک الیوم عملاً اِلّا من زاد۔
امام جعفر صادقں نے فرمایا : جو شخص سو مرتبہ خلوص کے ساتھ لا الہ الا اللّہکہے تو روز محشر (اس) عمل کے باعث افضل ناس میں شمار ہو گا مگر یہ کہ کو ئی اس سے زیادہ کہے ہو (١)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ : پیش پروردگار لا اِلہ اِلّا اللّہسے بہتر کو ئی کلا م نہیں ہے جو شخص لا اِلہ اِلّا اللّہ کی تکرار کرے گا اس کے گنا ہ یوں ختم ہوں گے جیسے درخت سے سو کھے پتے جھڑجاتے ہیں۔ (٢)
مراتب توحید
١۔توحید ذاتی: یعنی ہر جہت سے بے نظیر اور تمام جہات سے کا مل ہو۔ (لَیسَ کَمِثلہِ شَیئُ وَھُوَ السَّمِیعُ البَصیرُ) (٣)
اس کی مانند کو ئی شیٔ نہیں ہے وہ سننے اور دیکھنے والا ہے( ولَم یَکن لَہُ کُفواً أَحد)(٤) اس کا کو ئی ہمسرو ہم پلہ نہیں ہے ۔
٢۔ توحید صفاتی : یعنی اس کے تمام صفات کی بازگشت صرف ایک طرف ہے اس کے صفا ت اس کی عین ذات ہے یعنی وہی خدا ہے جو عالم ،قادر ،حی ،... ہے ایک
..............
(١) توحید صدوق باب ثواب المو حدین ۔١ حدیث ،٣٣
(٢)سابق حوالہ حدیث ،١٥
(٣) سورہ شوری آیة ١١
(٤) توحید٤۔
شخص رسول خدا ۖ کے پاس آیا اور عرض کی بنیاد علم کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : معرفة اللّہ حقُّ معرفتہ (خدا کے شایان شان اس کی معرفت حاصل کرنا ہے )اس نے عرض
کیا حق معرفت کیا ہے ؟آپ نے فرمایا :'' اِن تعرفہ بلا مثال ولا شبہ وتعرفہ اِلھا واحداً خالقاً قادراً اوّلاً وآخراً وظاھرأً وباطناً لا کفو لہ ولا مثل لہ فذاک معرفة اللّہ حقّ معرفتہ''اس کو بلا شبیہ وبلا مثل جانو، اس کو ایسا خدا جانو جو واحد ،خالق ، قادر ، اول ،آخر ،ظاہر وباطن ہے، نہ ہی ا س کا کوئی ہم پلہ ہے اور نہ ہی اس کا کوئی مثل ہے ، خدا کو اس طرح جاننا اور ماننا حق معرفت خدا وندی ہے۔ (١)
٣۔ توحید افعالی :توحید افعال کا مطلب دونوں عالم کے تمام امور فعل خداوند سے متعلق ہیںتمام موجو دات جس خاصیت کے بھی حامل ہو ںذات الٰہی کی مرہون منت ہیں،گلوں کی شگفتگی ،سورج کی ضیا ء باری ، مشکلات کا حل، سب کا سب اس کی ذات سے متعلق ہے. یعنی کا ئنات ہستی کی کسی شئی میں استقلا ل نہیں، اس دنیا میں مستقل و موثر صرف ذات خداوندی ہے ،دوسرے لفظوں میں یو ں کہا جائے کہ موجودات عالم جس طرح اپنے وجو د میں ذات الٰہی سے وابستگی پر مجبور ہیں اپنے تاثیر و فعل میں بھی مجبور ہیں . البتہ اس کے معنی یہ ہرگزنہیں ہیںکہ قانو ن علیت وعالمِ اسبا ب کی نفی کردی جا ئے ۔
امام صادقں کے فرمان کے مطابق کہ :أبی اللّہ أن یجری الأشیاء اِلّا بأَسبابٍ(٢) خدااس بات سے پر ہیز کرتا ہے کہ کوئی چیز حرکت نہ
..............
(١) بحاالا نوار ج٣ ص ١٤ ۔
(٢)اصول کا فی باب معرفة الامام حدیث ٧۔
کرے مگر اپنے اسبا ب کے تحت، توحید افعالی کا اعتقاد ہرگزانسان کے لئے جبرا ور سلب اختیار کاموجب نہیں ہو گا ؛انشاء اللہ آئندہ بحثوں میں اس بات کی جانب اشارہ کریں گے کہ انسان اپنے افعال میں خو د مختار ہے لیکن تمام قوت و قدرت حتی ارادہ انسا ن بھی خدا کے ہاتھوں ہے (قُلِ اللّہُ خَالِقُ کُلِّ شَیئٍ وَھُوَ الوَاحدُ القَھّارُ)(١) اے نبی! کہہ دیجئے کے خدا تمام اشیاء کا خالق ہے وہ ایک او رقہا ر ہے.(ذَلکُمُ اللّہُ رَبَّکُم لا اِلہ اِلّا ھُوَ خَالِقُ کُلِّ شَیئٍ فَاعبُدوُہُ وَ ھُو علیٰ کُلِّ شییئٍ وَکِیلٍ) (٢) اللہ ہی تمہارا خدا ہے اس کے سو ا کو ئی معبود نہیں وہ ہر شی ٔکا خالق ہے لہٰذا اس کی عبادت کرو وہ ہر شی ٔ کا محافظ و مدبر ہے ۔
٤۔ توحید در عبادت :توحید کی قسمو ںمیں حساس ترین قسم توحید در عبادت ہے وہ یہ ہے کہ اس کے سوا کسی کی پرستش نہ کریں او راس کے علاوہ کسی کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں ،توحید در عبادت ، توحید در ذات اور توحید در صفات کا لا زمہ ہے جب یہ بات مسلم ہو گئی کہ وہ واجب الوجو د ہے او راس کے سو ا سبھی ممکن و محتاج ہیں لہٰذا عبادت صرف اسی سے مخصوص ہے اور وہ کمال مطلق ہے اس کے علا وہ کسی کمال مطلق کا وجو د نہیں ہے ۔عبادت کا مقصد بھی کمال طلبی ہے لہٰذا عبادت صرف ذات پروردگا ر سے مخصوص ہے تمام انبیاء و مرسلین کی تبلیغ کا عنوان کلی ،توحید در عبادت تھا آیات قرآنی بھی اس سلسلہ میں موجود ہیں ۔
..............
(١) سورہ رعد آیة: ١٦
(٢)انعام آیة ١٠٢
قرآن او رتوحید در عبادت
١۔( وَ لَقَد بَعثَنَا فِی کُلِّ أُمةٍ رَسُولاً أَن اعبُدُوا اللّہ واجَتنِبوا الطَّاغُوتَ)(١) ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا تاکہ خدا ئے یکتا کی عبادت کریں او رطاغوت سے پر ہیز کریں ۔
٢۔( وَماَ أَرسَلنَا مِنْ قَبلِک مِنْ رَسُولٍ اِلّا نُوحِی اِلیہ أَنّہُ لا اِلہ اِلَّا أَنَا فَاعبُدُونِ)(٢) ہم نے آپ سے قبل کسی رسول کو مبعوث نہیں کیا مگر یہ کہ اس پر وحی کی کہ میرے علاوہ کو ئی معبود نہیں لہٰذا میری عبادت کرو ۔
٣۔ (وَ اِنَّ اللّٰہَ رَبِّی وَ رَبُّکُم فَاعبُدُوہ ھذا صِراطُ مُستقِیمُ)(٣)بیشک اللہ ہمارا او رتم سب کا پر ور دگا رہے لہٰذا اس کی عبادت کرو اوریہی سیدھا راستہ ہے۔
اس نکتہ کی جانب توجہ ضروری ہے کہ احترام، تواضع او رخشوع کے مراتب و درجات ہیں اور سب سے آخری اور اعلی درجہ پرستش و عبودیت ہے .اوریہ مرحلہ صرف ذات خدا وند سے مخصوص ہے جس کا بین ثبوت سجدہ ہے ۔
اسی بناء پر غیر خداکا سجدہ کرنا جائز نہیںہے. او ریہ بات مسلّم ہے کہ اگر انسان عبودیت کے اس مرحلہ پر پہنچ جائے اور پیش پرور دگا ر اپنی پیشانی کو خاک پر رکھ دے تو گویا اس نے اطاعت خدا کی راہ اور اپنے تکامل میںبہت زیادہ پیش قدمی
..............
(١) سورہ نحل آیة: ٣٦
(٢) سورہ انبیا ء آیة: ٢٥
(٣) سورہ مریم آیة:٣٦
کی ہے ایسی خالص عبادت، عشق محبوب سے مکمل لبریز ہے اور اس محبت کا اثر خدا کی جانب پیش قدمی کا بہت اہم سبب ہے، کمال مطلق کی جانب پیش قدمی گناہو ں اور تمام آلودگیو ں سے کنارہ کشی کا پیش خیمہ ہے ۔
حقیقی عبادت گذار اس بات کی سعی پیہم کرتا ہے کہ خود کو محبوب کے جیسا قراردے اور ا سی طرح سے خود کو صفات جمال و جلا ل الٰہیہ کا پر توقرار دیتا ہے اور یہ امور انسان کے تربیت وتکامل میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔
سوالات
١۔خدا کی وحدانیت پر دلیل پیش کریں ؟
٢۔ مراتب توحید کیا ہیں ؟
٣۔ توحید افعال سے مراد کیاہے ؟
٤۔ توحید در عبادت کی وضاحت کیجئے ؟
|