اصول عقائد (چالیس اسباق میں )
 

چھٹا سبق

برہا ن نظم
پچھلے سبق سے یہ بات معلوم ہو چکی ہے کہ دنیا کی ہر چیز میںایک خاص قسم کا نظام پایا جاتا ہے اور اس بات کا امکا ن بھی نہیں ہے کہ موجودات عالم میں پائے جانے والے نظم ونسوق کی تردید کو ئی بھی عاقل انسان کر سکے ، کا ئنا ت کے مادی ذرات میں سے سب سے چھوٹی شی (ایٹم ) او ربڑی سے بڑی چیز ،کہکشاں ہے سب جگہ اور ہر چیز میں ایک خاص نظم وضبط پایا جاتا ہے اور دقیق حساب کے تحت گردش کرتے ہیں ۔
انسان ،حیوان ، نباتات وجمادات او رزمین وآسمان کی دوسری تمام موجودات ایک مقصد کے پیش نظر پیدا کی گئی ہیں اور ان پر ایک خاص قانون ہے جو حکمرانی کرتا ہے اور ان کی ہدایت کر رہا ہے یہ بات بالکل مسلّم ہے کہ اگر دنیاپر نظم و تنظیم کی حکمرانی نہ ہو تی تو دنیا کے بارے میںمعلومات بھی حاصل نہ ہوتی،کیونکہ علم کے معنی ہی یہ ہیں کہ ان عمومی نظام و قوانین کی دریافت ہو جودنیاپر حکم فرما ہیں ۔
اگر جسم انسان کے خلیہ کی نقل و حرکت اور جسمانی نظم کی رد و بدل ایک خاص راہ و روش پر مشتمل نہ ہو تی تو فیزیو لوزی اور علم طب کا وجو د کیسے آتا ؟
اگر سیارات وکو اکب ایک خاص نظام کے تحت گردش نہ کرتے ہو تے توعلم نجو م ( ستارہ شناسی ) کا وجو د کیو نکر ہو تا؟اور اگر ان میںخاص نظم و ضبط نہ ہو تا تو ستارہ شنا س افراد چاند گہن اور سورج گہن کو کیسے معین کرسکتے ؟ اور سورج کے طلوع و غروب کو ہمیشہ کیسے معین کرسکتے ؟
اور یہی نظم جو کائنات پر کار فرماہے اسی بات کا سبب بنا ہے کہ دانشمند افراد ریاضی اور فیزیکی طریقہ سے اندازہ لگا کر بغیر کسی ذمہ دار (کنٹرولر ) کے ایک خاص سفینہ تیار کر کے کو اکب کی سیر کو بھیج دیتے ہیں۔
خلا صہ یہ کہ علم نظام، اشیاء کا مفسّر ہے جو دوسری چیزوں میں پایا جاتاہے اور علم ونظم کا رشتہ بالکل واضح و روشن ہے ۔
قرآن مجیدنے خدا کو پہچاننے کے لئے برہان نظم سے بہت استفادہ کیا ہے اوراس جا نب ہم پہلے ہی اشارہ کر چکے ہیں ، یا یو ں کہا جا ئے کہ قرانی نظرئے کے تحت خدا کو پہچاننے کا بہترین اور واضح راستہ نظام خلقت اورآثار موجودات کا مطالعہ ہے ۔

برہان نظم کی بنیا د
یہ دلیل دو بنیادوں ( صغری و کبری) اورایک نتیجہ پر مشتمل ہے
١۔ یہ دنیا ایک خاص نظام او ردقیق حساب کے تحت خلق ہو ئی ہے اور موجودات کے ہر ذرے میں ایک خاص قسم کا قانون کار فرما ہے جس میں تبدیلی نا ممکن ہے ۔
٢۔ جہاں بھی نظم وتدبیر کا دقیق خیال رکھا گیا ہو وہاں اضافات و اتفاقات کا امکان نہیں ہے اور یہ کیفیت یقینا کسی علم و قدرت سے منسلک ہے ۔
نتیجہ: اس دنیا کا نظم وضبط اور اس کی تدبیربہ نحو احسن اس بات پر گواہ ہے کہ ایک علیم و خبیر خالق نے نہایت خو ش اسلو بی سے اس کا نقشہ تیار کیا ہے اس کے بعد عالم ہستی کو انہیں بنیادوں پر قائم کیا۔

خلقت، خالق کا پتہ دیتی ہے
اگر ایک گاڑی کا وجو د اس کے بنانے والے او رایک کتاب کا وجو د اس کے لکھنے والے، ایک مکان کا وجود اس کے معمار کا پتہ دیتاہے تویہ عظیم خلقت یہ دقیق نظام ،حکیم وعلیم ،قادر یعنی خدا وند متعال کے وجو د کا جیتا جا گتا ثبوت ہے ۔
ایک سیٹ لائٹ بنا نے کے لئے سیکڑوں سائنس داں، دن رات سرجو ڑ کر تحقیق کرتے ہیں اور دقیق ریاضی اور علم حساب کے تحت ا س کو فضا میں چھوڑتے ہیں اور اس میں حرکت پیدا کرتے ہیں ۔
کروڑوں کہکشائیں جس میں کروڑوں منظومۂ شمسی ہیں او ر ان میں سے ہر ایک میں کروڑوں سیارات وکو اکب پائے جا تے ہیں اور سب کے سب فضا میں بغیر کسی تھوڑی سی غلطی کے گردش کرتے ہیں کیاقادر مطلق خدا کے وجود پر دلیل نہیں ہیں ؟۔

نیوٹن اورایک مادی دانشمند کا دلچسپ مباحثہ
مشہو ر ستارہ شناس اور ریاضی داں نیوٹن نے ایک ماہر مکینک سے کہا کہ ایک چھوٹا سا سانچہ ،منظومہ شمسی کے لئے تیار کرو اس منظومہ کے سیارات چھوٹے چھوٹے گیند تھے جو ایک تسمہ سے بندھے ہو ئے تھے اوران کے لئے ایک ہینڈل بنایاگیا تھا جب اس کو چلاتے تھے تو نہایت ہی دلکش کیفیت میں وہ سارے گیند اپنے اپنے مدار پر گردش کرتے تھے اور اپنے مرکز کے ارد گرد چکر لگا تے تھے ۔
ایک دن نیوٹن اپنے مطالعہ کی میز کے پاس بیٹھا تھا او ریہ سا نچہ بھی وہیں رکھاتھا ۔ اس کا ایک قریبی دوست جو میٹر یالیزم کا مفکر ودانشمند تھا آیا جیسے ہی اس کی نگا ہ اس خوبصورت سانچہ پر پڑی وہ ششدر رہ گیا اورجب نیوٹن نے اس ہینڈل کو گھمایا اور وہ سارے سیارا ت بہت ہی آہستہ او ردلکش انداز میں اپنے مرکز کے گرد چکر لگانے لگے تو اس کی حیرانی میں اور اضا فہ ہو گیا او رچیخ پڑا ،ارے واہ ،یہ تو بہت ہی حیرت انگیز چیزہے اس کو کس نے بنایا ہے ،نیو ٹن نے کہا کسی نے نہیں ،یہ یک بیک بن کر تیار ہوگیاہے ،اس مادی مفکر نے کہا:نیوٹن صاحب آپ کیاسمجھتے ہیں کہ میںنراپاگل ہو ں . یہ سانچہ خو د بخود کیسے بن سکتا ہے کیا یہ ممکن ہے !۔
نہ صرف یہ کہ اس کا بنا نے والا کو ئی ہے بلکہ اس کا بنانے والا عصر حاضر کا نا بغہ ہے نیوٹن آہستہ سے اٹھا اوراس مفکر کے شانوں پر ہاتھ رکھ کر بولا میرے اچھے دوست جو تم دیکھ رہے ہو وہ صرف ایک سانچہ ہے جو ایک عظیم نظام شمسی کے تحت بنایا گیا ہے ! اور تم اس بات پر بالکل راضی نہیں ہوکہ یہ خو د بخود بن گیا ہے توتم اس بات کو کیسے مان لیتے ہو کہ خود نظام شمسی اپنی تمام تر وسعت و پیچیدگی کے ساتھ بغیر کسی عاقل وقادر کے وجو دمیں آگیا ؟!مادی مفکر بہت شرمندہ ہو ااور لا جواب ہو کر رہ گیا جی ہاں
یہ وہی برہان نظم ہے جو قادر و توانا خدا کے وجود پر دلیل ہے (١)

مو حد وزیر کی دلیل منکر بادشاہ کے لئے
ایک خدا کے منکر بادشاہ کا ایک توحید پرست وزیر تھا وزیر جو بھی دلیل پیش کرتا وہ قبول نہ کرتا .یہاں تک کہ وزیر نے بادشاہ کو اطلاع دئے بغیر ایک بہترین محل بنوایا ،جو آب وہوا کے حساب سے بھی بہت منا سب تھا اور اس میں انواع و اقسام کے پھل اورپھول لگے ہو ئے تھے ایک دن وزیر نے بادشاہ کو اس محل کے دیدار کی دعوت دی، بادشاہ کو وہ محل بہت پسند آیا اس نے پوچھا اس کا معمار و انجینئرکو ن تھا؟وزیر نے فوراً جو اب دیا بادشاہ سلا مت نہ ہی اس کا کو ئی انجینئر ہے اور نہ معمار ، ہم نے دیکھا کہ اچانک ایک محل تیار ہو گیا . بادشاہ آگ بگو لہ ہو گیا او ربولا کہ تم میرا مذاق اڑا رہے ہو کیا ایسا ممکن ہے کہ کوئی چیز خودبخود پید ا ہو جا ئے ؟وزیر نے کہا : بادشاہ سلا مت اگر یہ چھوٹا سا قصر بغیر کسی بنا نے والے کے نہیں بن سکتا تو اتنی بڑی دنیا اپنی تمام ترعظمتوں کے ساتھ یہ زمین وآسمان یہ دریا و سمندر اور اس کے تما م موجودات بغیر خالق کے کیسے وجود میں آگئے؟بادشاہ سمجھ گیا اس نے وزیر کو سراہا اور خدا شناسی کی راہ پرآگیا ۔
..............
(١) ہستی بخش ص ١٤٩ شہید ھا شمی نژاد


برہا ن نظم کا خلا صہ اور نتیجہ
تما م مخلو قات منجملہ:
١ ۔کہکشاں ،سیارات وکواکب
٢۔انسان او ر اس کے تمام رموز و اسرار جو اس کی خلقت میں پوشیدہ ہیں ۔
٣۔ ایٹمس ، خلیہ اور اعصاب
٤۔حیوانات اور ان کے مختلف اقسام
٥۔ نبا تات اور ان کے خو اص
٦۔دریا ،سمندر اور ان کے عجائبات و مخلو قات
٧۔ جہا ن خلقت کا دقیق نظم وضبط
٨۔اس دنیا کی وہ ساری چیزیں جو ابھی عقل بشر میں نہیں آئی ہیں سب کی سب حکیم و دانا اور قادر خداوند عالم کے وجود پر دلیل ہے۔

سوالا ت
١۔نظمِ جہان کے علم کی پیدا وار کیسے ہو ئی ؟
٢۔ برہا ن نظم کی اساس و بنیاد کیا ہے ؟
٣۔ نیو ٹن اور مادی مفکر کے مباحثہ کا خلا صہ بیا ن کریں ؟
٤۔ موحد وزیر کی دلیل منکر بادشاہ کے لئے کیا تھی ؟