چوتھا سبق
آفاق میں خدا کی نشانیاں (فصل اول )
زمین:
(وَفِی الأرضِ آیاتُ لِلمُوقنینَ)(١) زمین ہی اہل یقین کے لئے نشانیاں ہیں۔قرآن میں تقریباً اسّی مقامات پر خلقت زمین کے سلسلہ میں بحث کی گئی ہے او رعشاق و فدائیان قران کو عظمت و خلقت زمین کی معرفت کی دعوت دی گئی ۔
امام جعفر صادق ںنے مفضل کو مخاطب کر کے فرمایا :اس زمین کی خصوصیات پر غور کرو ، اس کی خلقت کچھ یوں کی گئی ہے کہ مستحکم واستوار ہے اور مختلف النوع اشیاء کا مستقر و پناہ گاہ ہے او رتمام فرزندان آدم اپنی حاجا ت بر آنے کیلئے اس پر تلاش و کوشش کر سکتے ہیں سکون و آرام کے وقت اس پر بیٹھ سکتے ہیں اور لذت خو اب سے بہرہ امند بھی ہو سکتے ہیں .. لہٰذا عبرت حاصل کرو اس وقت سے جب زلزلہ کے جھٹکے لگتے ہیں اور زمین کو قرار نہیں رہتا اور لوگ ناچار ہو کر گھروں کو چھوڑ کر فرار کی راہ لیتے ہیں (٢)
تعجب خیز بات تویہ ہے کہ یہ کشتی فضا ان تمام عظمتوں کے ہمراہ کروڑوں لوگوں کو اپنے دوش پر اٹھا ئے ہو ئے نہا یت ہی سرعت کے ساتھ ایک گہوارے کی
مانند متمکن ومستقر۔
..............
(١) سورہ ذاریات آیة: ٢٠
(٢) بحار الانوار ج٣ ،ص ١٢١
علی دعائے صبا ح میں فرماتے ہیں : یاَ من أَرقَدنِی فِی مھاد أمنہ و أمانہ''اے وہ !جس نے امن وامان کے گہوارے میں لذت خو اب عطاکیا'' زمین کے بہترین حصہ دریائوں او رسمندروں کی نذر ہو گئے اور ان میں ایسے ایسے عجا ئبات پائے جاتے ہیں جن کی تفصیل کے لئے مستقل بحث کی ضرورت ہے ، یا من فی البحار عجا ئبہ ، اے وہ ذات! جس کے عجا ئبا ت کے مظہر دریا ئوں میں اٹے پڑے ہیں۔ (١)
مولا ئے متقیان کی دوسری منا جات میں آیا ہے : أنت الذیِ فی السمائِ عظمتک و فی الأرضِ قُدرتک وفیِ البحار عجا ئبک (٢)تو خدا وہ ہے جس کی عظمت کے شاہکار آسمان میں ، قدرت کے نمونے زمین میںاور حیرت انگیز تخلیقات دریا ئوں میں بکھری پڑی ہیں ۔
امام جعفر صادقںنے مفضل سے فرمایا : اگر تم خالق کی حکمتوں اور مخلوقات کی کم مائیگی علم کو جاننا چاہتے ہو تو پھر سمندروں کی مچھلیوں اور آبی جا نوروں اور اصداف کو دیکھو یہ اتنی تعدادمیںہیں کہ ان کا محاسبہ نہیں کیا جا سکتا اور ان کی منفعت کا علم بشریت پر دھیرے دھیرے روشن ہوگا ۔(٣)
..............
(١)جو شن کبیر
(٢) بحار الانوار ج٩٧ ،ص
٩٧(٣) بحار الانوار ج٣، ص ١٠٣
چاند اور سورج
(قال اللّہ تعالیٰ :ومِن آیا تِہِ اللَیلُ و النَّھارُ وَ الشَّمسُ
والقَمَرُ)(١)اور خدا کی نشانیا ں میں سے دن ، رات ، اور چاند وسورج ہیں۔
سورہ یونس میں ارشاد ہو ا کہ وہ خدا ہے جس نے سورج کو چمک عطا کی اور چاند کو چاندنی سے نوازا او ران کے مستقر کو معین کیا تاکہ برسوں اور صدیوں کے حساب کو جا ن سکو اور خدا نے ان سب کو بجز حق خلق نہیں کیا ہے . اور وہ اہل علم و فکر کے لئے اپنی نشانیوں کو بیان کرتاہے ۔
سورج اپنی تابناکیو ں کے ذریعہ صرف بستر موجودات کا ئنات ہی کو گرم اور منور نہیں کرتا، بلکہ حیوانات و نباتات کو حیات عطا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتاہے۔ آج دنیا کے سامنے یہ حقیقت کھل کرآگئی ہے کہ کرۂ زمین کی تمام حرکات خورشید کی ضیاء باریوں کا صدقہ ہے ،خورشید کا حجم دنیا کے حجم کے ١٣ تیرہ لا کھ ہزار کے برابر بڑا ہے برج آسمانی میں سورج کا منظم حرکت کرنا اس کا دقیق طلوع و غروب کرنے کے علا وہ مختلف فصلو ں کا تعین او رزمان کی تعیین انسانوں کی اجتماعی زندگی میں بہت ہی مفید اور بے حد معاون ہے ۔
چاند ہر گھنٹہ میں تین ہزار چھ سو کیلو میٹر زمین کے اطراف میں اپنی مسافت طے کرتا ہے اور قمری مہینوں میںچاند کم و بیش ٢٩ روز کے اندر زمین کا مکمل چکر لگاتا ہے اور زمین کے ساتھ سال میں ایک بار سورج کا چکر لگا تا ہے چاند ، سورج ، ان میں سے ہر ایک کی گردش ایک خاص نہج پر ہے جس کو فکر بشر درک کرنے سے عاجز ہے ، جو کچھ ہم درک کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ منظم و مرتب طریقہ سے گردش کرنا ،زمان کی
..............
( ١)سو رہ فصلت آیة: ٣٧
ترتیب او رشب و روز اور ماہ و سال کی پیدائش کا سبب ہے ۔
امام صادقنے مفضل سے روایت کردہ حدیث میں فرمایا: سورج کے طلوع اورغروب میں تدبر کرو خدا نے دن و رات کی حاکمیت کو سورج کے حوالے سے معین کیاہے اگر سورج طلوع نہ ہو تا تو نظام دنیا درہم برہم ہو جاتا ،اگر اس کا نور نہ ہو تا تو حیات کا ئنات بے نور ہوجا تی ، اور وہ غروب نہ ہو تا تو لوگوں کا چین حرام ہوجا تا کیو نکہ روح وجسم کو آرام و سکو ن کی شدید ضرورت ہو تی ہے سورج کا نشیب و فراز میں جا نا چار فصلو ں کے وجو د کا سبب ہے اور جو کچھ اس کے منافع و آثار ہیں، ان کے بارے میں غور و فکر کرو ،چاند کے ذریعہ خدا کو پہچانو کیونکہ لوگ اسی کے مخصوص نظام کے ذریعہ مہینو ں کو پہنچانتے ہیں اور سال کے حساب کو مرتب کرتے ہیں ، ذرا دیکھ تو سہی کہ کس طرح اندھیرے کے سینے کو چاک کرکے رات کو روشنی بخشتا ہے اور اس میں کتنے فوائد پو شیدہ ہیں۔ (١)
ستارے : قال اللّہ: اِنَّا زَیَّنَّا ألسَّمَآئَ الدُّنیَا بِزِینَة الکَوَاکِبِ (٢) ہم نے دنیاوی آسمان کو ستاروں کی محفل سے سجا یا ہے، مولائے کا ئنا ت فرماتے ہیں : آسمانوں میں بکھرے ہو ئے ستارے زمینوں پر بسے ہوئے شہروں کے مانند ہیں اور ان میں سے ایک شہر دوسرے شہر سے نورانی ستون سے متصل ہیں ۔(٣)
..............
(١) بحا رالانوارج، ٥ ٥ ص ١٧٥
(٢) سو ر ہ صافات آیة ،
٦(٣) بحا الانوار ج٥٥ص ٩١
سوالات
١۔ امام جعفرصادق نے خلقت زمین کے بارے میں کیا فرمایا ہے ؟
٢۔ امام جعفرصادق نے سورج کے با رے میں کیا فرمایا ہے ؟
|