کتاب نامہ: اصول دين سے آشنائی
حضرت آية الله العظمیٰ حاج شيخ حسين وحيد خراسانی مدظلہ العالی کی توضيح المسائل کا مقدمہ
ناشر: مدرسة الامام الباقر العلوم عليہ السلام
دوسرا ايڈيشن: ١۴٢٨ ه، مطابق ٢٠٠٧ ئ
پريس: نگارش
ملنے کا پتہ:
قم، صفائيہ روڈ، گلی نمبر ٣٧ ، مکان نمبر ٢١ ، ٹيليفون: ٧٧۴٣٢۵۶ ۔ ٠٢۵١


بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِيْن، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلیٰ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ آلِہِ الطَّاهِرِيْنَ، لاَ سِيِّمَا بَقِيَّةِ اللّٰہِ فِی اْلا رََٔضِيْن

٣
پيش گفتار
يہ کتا ب فروع دين سے متعلق هے،ليکن يہ مقدمہ اصول دين سے آگاهی کی غرض سے لکها گيا
هے۔جس طرح نور کے مراتب هيں اور سورج وشمع کا نور بهی حقيقی نور کے مراتب ميں سے هيں، اسی
طرح اصول دين کی معرفت کے بهی مراتب هيں۔يہ مقدمہ کوئی عميق تحقيق نهيں، بلکہ اس راہ ميں قدم
رکهنے والوں کے لئے اصول دين سے آشنائی کی حد تک ايک شمع کی مانند هے۔
اس مقدمے ميں عقلی اعتبار سے نهايت آسان تمهيدات پر مبنی دلائل سے استدلال کيا گيا هے اور
روائی اعتبار سے ان منقولات پر مشتمل هے جو سنی اور شيعہ کی کتبِ احاديث اور مشہور تواريخ ميں
مذکور هيں اور اس بارے ميں خبر دينے کے لئے،اگر چہ راوی ثقہ هے يا جو بات نقل کی گئی هے مورد
وثوق هے،همارا مستند وهی کتب هيں جهاں سے هم نے انهيں نقل کيا هے۔
مبانیِ دين ميں انوار آيات وروايات سے پر تو افشانی اس لئے کی گئی هے کہ قرآن وسنت، فطرت
کو بيدار کرنے والے اور حکمت کے دقيق ترين قواعد پر مشتمل هيں۔
روايات کے ترجمے ميں مضمون حديث کے تقريباًمطابق، مختصر مضمون کو پيش کيا گيا
هے،عمومی جہت کو مد نظر رکهتے هوئے بعض دقيق علمی نکات سے صرف نظر کی گئی هے اور
اختصار کے پيش نظر مطالب سے مربوط تمام جهات کو پيش نهيں کيا گيا هے۔

اصول دين کی مقدماتی بحثيں
اصول دين کے بيان سے پهلے چند امور کی جانب توجہ ضروری هے:

١۔تحصيل معرفت کا ضروری هونا :
مبدا ومعاد کے وجود کا احتمال، معرفت دين اور اس سلسلے ميںتلاش و جستجو کو ضروری
قرار ديتا هے، کيونکہ اگر خالقِ جهاں، عليم وحکيم هو،زندگی کا اختتام موت نہ هو،خالق انسان نے اسے
کسی مقصد و هدف کے تحت خلق کيا هو اور اس کے لئے ايک ايسا نظام معين کيا هو جس کی مخالفت
ابدی بد بختی کاسبب هو تو انسانی جبلت وفطرت اس امر کا تقاضا کرتی هيں کہ چاهے يہ احتمال کم هی
کيوں نہ هو، ليکن جس چيز کا احتمال ديا جارها هے اس کی عظمت واهميت کو مد نظر رکهتے هوئے اس
کے مطابق عمل کرنا ضروری هے، تاکہ تحقيق کے ذريعے منفی يا مثبت نتيجے تک پهنچا جا سکے۔جيسا
کہ اگر بجلی کے تار ميں شارٹ سرکٹ کا احتمال هو اور طے هو کہ اس صورت ميں زندگی آگ کا لقمہ بن
سکتی هے تو انسان اس وقت تک آرام وچين سے نهيں بيٹهتا جب تک اسے خطرہ ٹلنے کا يقين نہ هوجائے۔