|
225
باہمى تعاون
جو شخص بھى اپنے آپ كودوسروں سے برتر سمجھے اور اپنے بوجھ كو دوسروں پر ڈالے، خدا كے غيظ و غضب كا شكار ہوگا''
لعنت اور نفرين ہو اس پر كہ جو اپنى زندگى كا بوجھ دوسرے كے كندھے پر ڈالتا ہے،
يہ دونوں اقوال رسول گرامى (ص) كے ہيں_ آپ(ص) مسلمانوں كو تعليم ديتے ہيں كہ سستى اور تن پرورى سے پرہيز كريں او رمحنت و كوشش سے اپنى روزى اپنے ہاتھ سے كمائيں خدا كے لطف و كرم كى اميد ركھيں اور اپنى دنيا كو پاك و پاكيزہ اور آباد بنائيں''
نہ صرف يہ كہ اپنے بوجھ كو دوسروں پر نہ ڈاليں بلكہ دوسرے مسلمانوں
226
كے بوجھ كو بھى بانٹيں او راپنى مدد كا ہاتھ ان كى طرف بڑھائيں اور جان ليں كہ خداوند عالم نيكى كرنے والوں كو پسند كرتا ہے اور ان كے اجر كو ضائع نہيں كرتا:
جانتے ہيں، رسول خدا(ص) نے اس نيك خصلت كى لوگوں كو كس طرح تعليم دي____؟
كيا صرف اپنى گفتگو سے____؟
نہيں ... بلكہ گفتار سے زيادہ اپنے رفتار و عمل سے آپ(ص) نے اچھى باتوں كى تعليم دى كيونكہ پيغمبراكرم(ص) جو كچھ فرماتے تھے اس پر كامل ايمان ركھتے تھے اور اس سے پہلے كہ لوگوں كو كسى كام كى دعوت ديں، خود اس پر ايمان اور بصيرت سے عمل كرتے تھے_
لوگ بھى چونكہ آپ(ص) كى صداقت اور ايمان كو نہ صرف آپ كے قول ميں بلكہ آپ كے اعمال و افعال بھى ديكھ رہے ہوتے تھے لہذا آپ(ص) سے اور آپ(ص) كے خدائي پيغام سے عقيدت كا اظہار كرتے اور آپ(ص) كى پيروى كرتے تھے،
اس بات كو اچھى طرح سمجھنے كے لئے بہتر يہ ہے كہ ہم آپ(ص) كے ساتھ ايك سفر پر چليں اور آپ(ص) كے سلوك و رفتار اور عادات و اطوار كو بالخصوص لوگوں كى مدد اور ان سے مدد و تعاون كے سلسلے ميں آپ(ص) كى روش كو قريب سے ديكھيں_
پيغمبر(ص) سفر پر جانے كے لئے تيار ہيں آپ(ص) نے كنگھي، مسواك، اور مختصر سا سامان سفر اٹھايا، اور اپنے ہم سفروں اور ساتھيوں كو بھي
227
ہدايت كر رہے ہيں كہ وہ سب بھى اپنا سامان سفر اور ضرورت كى چيزيں ساتھ لے ليں تا كہ سفر ميں دوسروں كے لئے زحمت كا باعث نہ بنيں_
تمام تيارياں مكمل ہونے كے بعد آپ(ص) نے گھر سے نكلتے ہوئے اپنے اہل و عيال او ردوستوں كو نہايت گرم جوشى سے خداحافظ كہا جب قافلہ روانگى كے لئے حركت ميں آيا تو آپ نہايت خضوع و خشوع كے ساتھ خداوند متعال سے يوں مخاطب ہوئے_
خدايا تيرى رضا و عنايت سے سفر كر رہا ہوں اور تيرى ذات كى طرف متوجہ ہوں اور تيرى رحمت پر اعتماد كرتا ہوں_ خدايا اس سفر ميں تمام اميد و اطمينان تيرے لطف سے وابسطہ ہے تو ميرى حاجات كو برلا جس چيز كو تو ميرے لئے پسند كرتا ہے اسى كى توفيق عنايت فرما كہ تو ميرى مصلحت كو مجھ سے بہتر جانتا ہے خدايا: پرہيز گارى اور تقوى كو ميرے راستے كا سامان قرار دے او رمجھے اپنى رحمت و مغفرت كا مستحق قرار دے اور جس طرف بھى جاؤں مجھے نيكى اور اچھائي كى طرف متوجہ كردے''
اس سفر ميں بھى دوسرے سفروں كى طرح آپ(ص) كاروان كے آخر ميں چل رہے تھے تا كہ كمزور و ضعيف اور پيچھے رہ جانے والوں كى خبرگيرى كرتے رہيں_
راستے ميں ايك جگہ كھانا كھانے اور سستانے كے لئے
228
يہ قافلہ ٹھہرا پيغمبر اكرم(ص) كے فرمان اور خواہش كے مطابق اونٹوں سے سامان اتار كر انہيں بيابان ميں چھوڑ ديا گيا تا كہ وہ بھى گھاس پھونس سے اپنا پيٹ بھرليں_
قافلہ كا ہر آدمى كسى نہ كسى كام ميں مشغول ہوگيا ايك گروہ پانى لينے چلا گيا، كچھ لوگوں نے دنبہ ذبح كيا اور اس كى كھال اتارنے ميں مشغول ہوگئے_ ايك دو آدمى انٹوں كى حفاظت كرنے لگے اسى دوران پيغمبر(ص) نے فرمايا كہ ميں آگ جلانے كے لئے بيابان سے سو كھى لكڑياں اكٹھى كر كے لاتا ہوں_
اصحاب نے كہا:
يا رسول اللہ(ص) آپ (ص) تھكے ہوئے ہيں آرام كريں ہم خود سب كام انجام دے ليں گے؟''
آپ كا كيا خيال ہے؟
آيا رسول خدا(ص) نے اصحاب كى اس پيش كش كو قبول كرليا ہو گا اور اپنى تھكاوٹ دور كرنے كے لئے آ رام كى غرض سے ليٹ گئے ہوں گے؟
اس سلسلہ ميں كيا جواب ہے آپ كا؟ خدا اس بات كو پسند نہيں كرتا كہ كوئي اپنے آپ كو دوسروں سے برتر سمجھے اور اپنے كام كى زحمت كو ان كى گردن پر ڈالے
يہ تھا پيغمبر اكرم(ص) كا جواب :
تم بھى ميرى طرح سفر سے تھكے ہوئے ہو جس طرح
229
ميں غذا كھانے ميں تمہارے ساتھ شريك ہوں گا كام كرنے ميں بھى مجھے تمہارا شريك ہونا چاہيئےہ اسلامى طريقہ نہيں ہے كہ ميں آرام كروں ا ور تم لوگ كام كرو نہيں ايسا نہيں ہوگا ميں بھى تمہارى طرح كوئي كام انجام دوں گا''
آپ(ص) اٹھے اور جلانے كے لئے سوكھى لكڑياں جمع كرنا شروع كرديں_ اس طرح تمام لوگوں نے مل جل كر اور باہمى تعاون سے كھانا تيار كيا ا ور نہايت مہر و محبت كے ساتھ اكٹھے بيٹھ كر تناول كيا_
پيغمبر اسلام(ص) باوجود اس مقام او رخدائي منصب اور اجتماعى حيثيت كے ايك عام مسلمان كى طرح زندگى بسر كرتے تھے آپ(ص) كى خوراك اور لباس بھى دوسرے عام مسلمانوں كى طرح تھا بلكہ بسا اوقات ان سے بھى زيادہ معمولى قيمت كا ہوا كرتا تھا اپنے ذاتى كاموں كو اكثر اوقات خود ہى انجام ديتے تھے اپنى جوتى اور لباس كو پيوند لگاتے تھے گھر كے كاموں ميں مدد فرمايا كرتے تھے مشكيزہ كے ذريعہ گھر ميں پانى لاتے تھے اور كبھى كبھى خودد كھانا تيار كرتے تھے: بچّوں كى نگہداشت و پرورش ميں مدد كيا كرتے تھے_ گھر كا دروازہ كبھى خود آكر كھولتے تھے گندم اور جو كا آتا پيسنے اور روٹى پكانے ميں مدد كيا كرتے تھے، حيوانات كا دودھ دوہتے تھے، انہيں پانى پلاتے اور چارہ ڈالتے تھے،
كشادہ روٹى سے لوگوں سے پيش آتے تھے اور خندہ پيشانى كے ساتھ لوگوں سے گفتگو كرتے تھے، كوشش كرتے تھے كہ ہر ايك كو يہاں تك كہ بچّوں كو بھى سلام كريں اور فرمايا كرتے تھے كہ:
230
ميں بچّوں كو سلام كرتا ہوں تا كہ بچّوں كا احترام او رعزّت ميرى امت كى ايك اچھى سنّت قرار پائے اور مسلمان بچّوں كو سلام كريں اور ان كا احترام كريں،
آپ(ص) بد مزاج اور بد زبان نہيں تھے اگر آپ كے سامنے كوئي كسى كى برائي كرتا تو آپ(ص) ناراض ہوجاتے اور فرماتے كہ رك جاؤ، كوئي اور بات كرو سب مسلمانوں كے لئے مہربان اور ہمدرد تھے اور ان كى مدد كو پہنچتے تھے_ اور اپنے كام دوسروں پر ڈالنے سے پرہيز كرتے تھے،
ايك دن مسلمانوں كى ايك جماعت جو سفر سے لوٹ كر آئي تھى آپ(ص) كى خدمت ميں حاضر ہوئي اور اپنے ساتھيوں ميں سے ايك كى تعريف كرنے لگي_
يہ لوگ كہنے لگے وہ كتنا ديندار اور متّقى ہے اس نے كسى كو كوئي تكليف اور ايذ انہيں پہنچائي جب ہم راستے ہيں كہيں قيام كرتے تو وہ فوراً پانى تلاش كر كے وضو كرتا اور نماز ميں مشغول ہوجاتا اسے سوائے نماز اور دعا كے كسى كام سے سروكار نہ تھا،
پيغمبر اكرم(ص) نے دريافت كہا:
اگر اس كى سفر ميں يہ عادت تھى تو اس كے كام كاج كون كرتا تھا؟ اس كے اونٹ كا سامان كون اتارتا تھا؟ كون اس كے لئے غذا اور پانى لاتا تھا؟ كون اس كے لئے كھانا پكاتا تھا؟ اور چلتے وقت كون اس كے اونٹ پر سامان لادتا تھا؟''
يا رسول(ص) اللہ ان تمام كاموں كو ہم فخريہ طور پر انجام ديتے
231
تھے'' ان لوگوں نے جواب ديا،
رسول خدا(ص) نے ارشاد فرمايا:
يقينا تم اس سے بہتر ہو او راللہ كے نزديك بلند درجہ ركھتے ہو يہ ٹھيك نہيں كہ ايك مسلمان اپنے كام كا بوجھ دوسروں كى گردن پر ڈالے اور خود اپنے خيال ميں عبادت كرنا شروع كردے نماز و دعا اپنى جگہ بہترين عبادت ہيں ليكن سعى و كوشش بھى ايك بہت بڑى عبادت ہے اور خداتعالى كى مخلوق كى خدمت كرنا بھى بڑى عبادت ہے''
اب آپ سوچئے كہ:
آپ كس طرح اللہ كى مخلوق كى خدمت كرتے ہيں؟ كن كاموں ميں ان كے ساتھ مدد و تعاون كرتے ہيں؟
كيا آپ كا پّكا ارادہ ہے كہ اپنے مدرسے اور گھر كے كاموں كو خود انجام ديں گے اوردوسروں كے كاندھوں پر بوجھ نہيں ڈاليں گے؟
كيا آپ كوشش كرتے ہيں كہ ماں باپ اور دوسرے افراد كا بوجھ اٹھائيں اور خود كسى پر بوجھ نہ بنيں؟
مختصر يہ كہ آپ رسول خدا(ص) كى اس سنت پر كس طرح عمل پيرا ہوں گے؟
232
آيت قرآن
''و تعاونوا على البرّ و التّقوى و لا تعاونوا على الاثم و العدوان''
نيك كاموں اور تقوى ميں ايك دوسرے سے تعاون كرو اور ظلم و گناہ ميں كسى سے تعاون نہ كرو''
سوچئے اور جواب ديجئے
1)___ عام طور پر پيغمبر(ص) كون سى چيزيں سفر ميں اپنے ہمراہ لے جاتے تھے؟ كيا آپ بتاسكتے ہيں كہ ان تمام چيزوں كا سفر ميں ساتھ لے جانا رسول خدا(ص) كى كن صفات كى نشان دہى كرتا ہے___؟
2) ___ پيغمبر(ص) سفر كرتے وقت اپنے اصحاب كو كيا تاكيد كيا كرتے تھے اور كيوں؟
3)___ رسول خدا(ص) كى عادت اور سيرت، سفر كرنے سے پہلے اپنى قوم، دوستوں اور اہل بيت (ع) كے ساتھ كيا تھي؟ پيغمبر(ص) كى يہ سيرت ہميں كيا درس ديتى ہے؟
4) قافلہ كى روانگى كے وقت رسول خدا(ص) كون سى دعا پڑھا كرتے تھے؟ آپ(ص) كى دعا كے الفاظ بتايئے
233
5) عام طور پر پيغمبر(ص) قافلے كے كس حصہ ميں چلا كرتے تھے؟
6) درميان راہ قيام كے وقت، رسول خدا(ص) جانوروں كے متعلق كيا حكم ديا كرتے تھے؟
7) خدا كے رسول (ص) نے غذا كى تيارى كے لئے كونسا كام اپنے ذمّہ ليا؟ اس وقت اصحاب نے آپ(ص) سے كيا كہا؟ آپ نے ان كے جواب ميں كيا فرمايا؟
8) پيغمبر(ص) بچّوں كے ساتھ كيسا سلوك كيا كرتے تھے؟
9) اگر پيغمبر(ص) كے سامنے كسى كى برائي كى جاتى تو آپ كيا فرماتے تھے؟
10) پيغمبر(ص) نے ان لوگوں سے كہ جو اپنے ہمسفر كى تعريف كر رہے تھے كيا پوچھا تھا؟ اور ان سے ان كے ہمسفر كے بارے ميں كيا فرمايا تھا؟
|
|