آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ چہارم
  206
پيغمبر خدا كى ہجرت (2)
پيغمبر صلى اللہ عليہ و آلہ و سلّم مسلسل تين دن تك غار ثور ميں مقيم رہے آپ(ص) كا دل خدا كى ياد سے مطمئن اور خدا پر توكل و اعتماد سے پر اميد و روشن تھا آپ(ص) موقع كى تلاش ميں تھے كہ حكم كى تعميل كرتے ہوئے اپنے سفر ہجرت كو دوبارہ شروع كريں او رمدينہ پہنچ جائيں_
اس ہجرت كے عظيم الشان اثرات اور تنائج كسى كے وہم و گمان ميں بھى نہيں تھے اور اس ہجرت كا عظيم اور پر وقار مستقبل كسى ذہن ميں نہ تھا_ كوئي سوچ بھى نہ سكتا تھا كہ يہ ہجرت تاريخ ميں تمام حق پسند اور حق كے متلاشى انسانوں كو اپنى تحريك كى بقا اور اس كے پھيلاؤ كے لئے ہجرت اختيار كرنے كا سبق دے گي_
اس وقت مكّہ كى تمام بدبخت طاقتيں چاہتى تھيں كہ راستے

207
ميں ہجرت كرنے والے كو تلاش كر كے ٹكڑے ٹكڑے كرديں ليكن مرضى الہى تھى كہ يہ راہيان عشق خيريت كے ساتھ اپنے اس سفر كو طے كريں اور مدينہ پہنچ كر پہلى مسجد كى بنياد ڈاليں اور اس مسجد سے اٹھنے والى صدائيں بندگان خدا كو عبادت و تقوى اور خدا كى مدد كے لئے جہاد اور ہجرت كے لئے بلائيں اور ____ يقينا اللہ اپنے حكم كے نافذ كرنے او راپنے ارادے كو پورا كرنے پر قادر ہے_
كبھى كبھى آپ(ص) كے ہم سفر اور سا تھي، مشركوں كى سنگدلى او ردشمني، ان كى طاقت و قدرت اور آپ كى تلاش ميں ان كى كوششوں اور بعض اوقات غار كے نزديك ہى سے آنے والى ان مشركوں كے قدموں كى آوازوں اور چيخ و پكار سے خوف و اضطراب كا شكار ہوجاتے تھے_ ايسے ميں پيغمبر(ص) ان كى ہمت بندھاتے اور دل جوئي كرتے تھے اور فرماتے تھے_
خوف نہ كرو، غم نہ كھاؤ، خدا ہمارے ساتھ ہے''
غار ثور مكّہ كے جنوب ميں واقع ہے جبكہ مدينہ كا راستہ مكّہ كے شمال ميں ہے لہذا مشركين زيادہ تر آپ كو شمال ہى كى جانب تلاش كر رہے تھے جنوب كى سمت ان كا دھياں زيادہ نہ تھا_ اس بناپر آپ(ص) كے ازلى باوفا اور مددگار حضرت على (ع) رات كى تاريكى ميں جب مشركين كى آنكھيں نيند ميں ڈوب جاتيں، آپ(ص) كے لئے كھانا اور پانى لے جاتے مكڑى كے تانے ہوئے جالے كے پيچھے سے آپ(ص) كى خدمت ميں كھانا پانى پيش كرتے اور آپ(ص) كو مكّہ حالات اور مشركوں كے ارادوں سے آگاہ كرتے

208
كبھى كبھى ابوبكر كے فرزند عبداللہ بھى غار ميں كھانا اور پانى لے كر آتے تھے_
ايك رات پيغمبر(ص) نے حضرت على (ع) سے فرمايا كہ لوگوں كى جو امانتيں ميرے پاس موجود تھيں انھيں ان كے مالكوں تك پہنچا دو اور دو اونٹ ہمارے لئے لے آؤ كہ ہم مدينہ كى طرف روانہ ہوں اور تم ميرى بيٹى فاطمہ (ع) اور دوسرى عورتوں كو ساتھ لے كر ہم سے آملنا_
آپ كى يہ بات سن كر ابوبكر نے كہا كہ ميں نے اونٹ تيار كر ركھے ہيں پيغمبر(ص) نے ان اونٹوں كو منگوانا اس شرط كے ساتھ قبول كيا كہ ابوبكر ان كى ا جرت لے ليں_
ہم جانتے ہيں كہ لوگوں كو پيغمبر اكرم(ص) پر حد سے زيادہ اعتماد تھا_ انہوں نے اپنى بہت سى قيمتى چيزيں آپ(ص) كے پاس بطور امانت ركھى تھيں تا كہ وہ محفوظ رہيں_ اسى اعتماد كى بناپر آپ كو امين كا لقب ديا گيا تھا_
يہ جاننا بھى ضرورى ہے كہ ''امانت'' اور اس كى حفاظت اور مالكوں تك لوٹا دينا اسلام كے ان احكام و قوانين ميں شامل ہے جن كى بہت زيادہ تاكيد كى گئي ہے_ يہاں تك كہ امانت ميں خيانت كرنا گناہ كبيرہ ميں شمار ہوتا ہے_ مومن ہرگز امانت ميں خيانت نہيں كرتا اور بات كرنے ميں جھوٹ نہيں بولتا اور جو وعدہ كرتا ہے اس كى خلاف ورزى نہيں كرتا_
چوتھى رات، جب مكمل اندھيرا چھاگيا تو نحيف و كمزور جسم كے تين اونٹ تھوڑے سے پانى اور غذا كے ساتھ غار كے دہانے كے قريب تيار كھڑے تھے، ان كے ساتھ راستہ جاننے والا ايك شخص بھى تھا_
خدا كا آخرى اور عظيم پيغمبر(ص) اپنے پروردگار كے حكم سے ايك عظيم

209
ہجرت كے لئے آمادہ و تيار ہے___اہل مكّہ كو بيدار كرنے كے لئے 13/ سال تك شديد محنت و كوشش كرنے كے بعد اب اپنا شہر اور اپنا گھر چھوڑنے كے لئے تيار ہے___ اپنے آپ كو سفر كى صعوبتوں اور مشكلات ميں ڈالنے كے لئے تيار ہے___ اس شہر كو كہ جو ظل و شرك اور بت پرستى كى غلاظتوں سے پر ہے ترك كرنے كو تيار ہے___ صحرا و پہاڑوں كى طرف راہ پيما ہونے كو تيار ہے_ ليكن خداوند عالم آپ(ص) سے واضح الفاظ ميں وعدہ كرتا ہے_
وہى ذات جس نے تم پر قرآن نازل كيا اور اس كى پيروى تم پر فرض كردى تمہيں اس شہر ميں واپس لائے گا''
اس جانے كا انجام لوٹ كرآنا ہے تم اس شہر ميں لوٹ كر آؤ گے اور توحيد كے گھر سے بتوں كو توڑ پھينكو گے_
پيغمبر اسلام(ص) نہايت آہستگى كے ساتھ غار كى تاريكى سے باہر آگئے اونٹوں پر سوار ہوئے اور مدينہ كى طرف اپنے سفر كا آغاز كرديا رات كو سفر كرتے اور ستاروں كى چمك سے راستہ معلوم كرتے اور دن ميں پہاڑوں كے درّوں اور پتّھروں كے سائے ميں پناہ ليتے اور آرام كيا كرتے اور رات كو پھر سفر پر چل پڑتے اور راہ خدا ميں سراپا تسليم ہوتے ہوئے ذوق و اميد سے راستہ طے كرنے لگتے_
غيرمانوس راستے سے تيزى كے ساتھ گزرتے تھے_ يہ ايك طويل و خطرناك اور دشوار سفر تھا_ ليكن راستے كى دورى كو خدا سے اميد

210
نزديك كرديتى تھى اور راہ كى سختى كو ''اللہ كے حسن و ثواب كے اعتماد'' نے آ سان كرديا تھا اور سفر كے خطروں كا بدل ''اللہ تعالى '' كا فتح و نصرت كا وعدہ تھا''
سفر كے دوران ايك روز جبكہ آپ ايك بڑے پتھر كے سايہ ميں آرام فرما رہے تھے آپ(ص) نے ديكھا كہ كفار كا ايك سوار تيزى كے ساتھ آپ(ص) كى جانب آرہا ہے_ اگر يہ سوار نزديك آجاتا اور آپ(ص) كا راستہ روك ليتا تو دوسرے كفار بھى پہنچ جاتے اور آپ(ص) كى ہجرت ناكام ہوجاتى ليكن پيغمبر(ص) خدا كو اپنے پروردگار كے لطف و كرم پر كامل يقين تھا_ آپ(ص) نے اپنے ہاتھ دعا كے لئے اٹھائے اور فرمايا_
اے خدا اے رحمن جو بندوں پر عنايت كرتا ہے اے رحيم جو مومنوں پر مہربانى كرتا ہے تيرے سوا كسى كى تعريف نہيں كرتے كيونكہ تو ہى حمد و ثنا كے لائق ہے اور حمد و ثنا تيرے لئے ہى مخصوص ہے تيرے سوا كسى كو اپنا رب نہيں جانتا كيونكہ تو ہى ميرا پروردگار ہے صرف تو ہى ميرا معبود ہے_ اے ميرے مددگار ميرى مدد كر كہ ميں نے تيرى طرف ہجرت كى ہے اور ہميں اس كافر دشمن كے شر سے محفوظ ركھ اور توہى ہر ايك كام پر قادر ہے_
فوراً ہى پيغمبر(ص) كى دعا قبول ہوئي اور سوار كے تيز رفتار گھوڑے نے اچانك اپنى لگام سوار كے ہاتھوں سے چھڑائي اور دونوں پچھلے پيروں

211
كے بل كھڑا ہوگيا اور چكّر لگا كر جھٹكے كے ساتھ سوار كو زمين پر گراديا اور ايك طرف كھڑا ہوگيا_ سوار اٹھا اور سخت تكليف اور غصّہ كے عالم ميں دوبارہ گھوڑے پر سوار ہوا_ چند قدم چلنے كے بعد گھوڑے نے پھر اسى طرح سے زمين پر گراديا_
غرض دو تين مرتبہ ايسا ہى ہوا تو سوار سمجھ گيا كہ گھوڑے كى اس ناراض كى گيا وجہ ہے_ سوار نے اپنے ارادے كو بدلا و معذرت خواہى كے لئے خدمت پيغمبر(ص) ميں حاضر ہوا اور معافى چاہي_
رسول خدا(ص) نے اس سے فرمايا كہ اب جب كہ تجھے حقيقت كا علم ہوگيا ہے جلدى سے واپس لوٹ جا اور ہمارے تعاقب ميں جو بھى اس طرف آرہا ہے اسے واپس لوٹا دے_
كافر واپس چلاجاتا ہے اور پيغمبر(ص) خدا تيز رفتارى سے مدينہ كى جانب چل پڑتے ہيں يہاں تك كہ آپ(ص) مدينہ كے نزديك پہنچ گئے_
مسلمانان مدينہ، انصار و مہاجر، عورت مرد، بچّے بوڑھے سب كے سب آپ(ص) كے شوق ديدار ميں منتظر نگاہوں كے ساتھ بيرون مدينہ آپ(ص) كے استقبال كے لئے موجود تھے_
يكايك ان لوگوں نے دور سے رسول خدا(ص) كو آتے ہوئے ديكھا اور عالم شوق ميں بے اختيار صدائے تكبير بلند كرتے ہوئے اور صلوات و سلام بھيجتے ہوئے آپ(ص) كى سمت دوڑے _ رسول خدا(ص) مدينہ سے نزديك ايك قبانامى ديہات ميں قيام پذير ہوئے تا كہ حضرت على (ع) اور ان كے ہمراہى بھى پہنچ جائيں _

212
ہجرت پيغمبر اكرم (ص) اتنا عظيم اور اہم واقعہ ہے كہ اسلامى تاريخ كى ابتداء سى سے ہوئي_ ہجرت كے ذريعہ ہميں سبق ديا گيا كہ ہر زمانہ كے لوگ پيغمبر(ص) كى اس سيرت پر عمل كريں اور ہميشہ اپنا رخ خدا كى جانب اور اپنے قدم ہجرت كى راہ ميں اٹھانے كے لئے تيار ہيں_ اور مسلسل كہيں كہ ...
پروردگار ہم نے ايمان كى ندا دينے والے كى پكار كو سنا_ وہ كہہ رہا تھا كہ پروردگار پر ايمان لے آؤ پروردگار ہم ايمان لے آئے ہمارے گناہوں كو معاف كردے، ہمارى خطاؤں كى پردہ پوشى كر اور ہميں نيك اور صالح لوگوں كے ساتھ اس دنيا سے اٹھا_ خدايا: جو كچھ تو نے اپنے پيغمبروں سے وعدہ كيا ہے ہميں عنايت فرما اور ہميں قيامت كے دن ذليل و خوار نہ كرنا كہ تو كبھى وعدہ خلافى نہيں كرتا_
اس طرح اپنے پروردگار سے راز و نياز كريں اور اس سے يوں جواب سنيں كہ:
خداوند عالم نے تمہارى دعا كو قبول كرليا كہ ميں ہرگز تمہارے (خواہ مردہوں يا عورت) كسى عمل كو ضائع اور بغير اجر كے نہ چھوڑوں گا جن لوگوں نے ہجرت كى ہے اور اپنے گھر بار كو چھوڑ ديا ہے، خدا كى راہ ميں تكاليف اور اذيتوں سے دوچار ہوئے ہيں اور

213
اللہ تعالى كے راستے ميںجنگ و جہاد كيا ہے يہاں تك كہ وہ قتل ہوجائيں، خدا ان كى خطاؤں اور گناہوں كو چھپائے گا اور انہيں بخش دے گا اور اس بہشت ميں كہ جس كے گھنے درختوں كے نيچے نہريں جارى ہيں داخل كرے گا_ يہ اللہ كا ثواب و تحفہ ہے اور يقينا اچھا ثواب تو اللہ ہى كے پاس ہے_ خبردار كافروں كے چند دن تمہارے شہر ميں آمد ور فت تمہيں دھوكے ميں مبتلا نہ كردے يہ تھوڑے دن كچھ فائدہ ديكھيں گے پھر ان كا مقام و ٹھكانہ جہنم ميں ہوگا جو بہت برى جگہ ہے ليكن وہ لوگ كہ جنہوں نے اللہ تعالى كى ذات سے تقوى اختيار كيا ان كے لئے وسيع و كشادہ بہشت ہے كہ جس كے درختوں او رباغوں كے نيچے پانى سے بھرى نہريں جارى ہيں_ وہ اس پر امن اور خوبصورت جگہ ميں زندگى بسر كيں گے يہ ہديہ ہے ان كے لئے خداوند عالم كى طرف سے البتہ وہ جو اللہ كے نزديك ہے ابرار لوگوں كے لئے وہ بہت ہى بہتر ہے_
ابرار و نيك لوگ اللہ تعالى كى عوت كو دل و جان سے سنتے ہيں اور اللہ كى راہ ميں ہجرت كرتے ہيں زمين كى فضا كو بہت وسيع پاتے ہيں اور ابرار تو ہميشہ ہجرت ميں زندگى بسر كرتے ہيں_ ظلم و ستم او رجہاد

214
كى زمين سے عدل و علم كى سرزمين كى طرف او ربدى سے نيكى كى طرف اور برائي سے اچھائيوں كى طرف ہميشہ ہجرت كرتے ہيں_ حقيقت ميں مہاجر وہ ہے جو برائيوں سے ہجرت كر كے اور انھيں ترك كرے_

آيت قرآن
''اذ ہما فى الغار اذ يقول لصاحبہ لا تحزن انّ اللہ معنا فانزل اللہ سكينتہ عليہ و ايّدہ بجنود لّم تروہا و جعل كلمة الّذين كفروا السّفلى و كلمة اللہ ہى العليا و اللہ
جب وہ دو غار ميں تھے اور وہ اپنے ساتھى سے كہہ رہے تھغ كہ رنج و ملال نہ كرو اللہ ہمارے ساتھ ہے_ اللہ نے اس پر اطمينان اور سكون قلب نازل فرمايا اور اس كى ايسے لشكروں سے مدد كى كہ تم انھيں ديكھ نہيں سكتے اور اللہ نے كافروں كا بوں نيچا كرديا اور اللہ كابوں تو اونچا ہى ہے اللہ زبردست اور دانا و بينا ہے''_
( سورہ توبہ آيت 40)

215
سوچئے اور جواب ديجئے
1)___ پيغمبر خدا(ص) كتنے دن غارثور ميں پوشيدہ رہے؟
2)___ جب پيغمبر(ص) كے ساتھى كافروں كى آواز سن كر خوفزدہ ہوئے تو پيغمبر(ص) نے كن الفاظ ميں انھيں تسلّى دي؟
3)___ آپ(ص) كے غار ميں پوشيدہ رہنے كے دوران كون لوگ آپ(ص) كے لئے غذا اور پانى لے كر آتے تھے؟
4)___ امانت اور اسے اس كے مالكوں كو لوٹا نے كے سلسلہ ميں اسلام كا كيا حكم ہے؟
5)___ چند سوال خود سے بناؤ؟