آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ چہارم
  196
پيغمبر(ص) خدا كى ہجرت (1)
اللہ تعالى كفّار كے منحوس ارادوں سے آگاہ تھا اس نے كفّار كے حيلے سے پيغمبر(ص) كو آگہ كرديا اور ان كے برے ارادے كو پيغمبر(ص) كے سامنے ظاہر كرديا_
خداوند عالم نے پيغمبر(ص) كو خبر دى كہ مشركوں نے تمہارے قتل پر كمر باندھ ركھى ہے لہذا نہايت خاموشى كے ساتھ چھپ كر اس شہر سے مدينہ كى جانب ہجرت كر جاؤ كہ يہ ہجرت، دين اسلام كى بنياد كو مضبوط بنانے اور محروم لوگوں كو ان ظالموں سے نجات دلانے كا موجب ہوگي_
تم اللہ كى رضا اور مخلوق خدا كى ہدايت كے لئے اپنے اپنے گھر بار كى محبت كو پس پشت ڈال كر ہجرت كرجاؤ كيونكہ اللہ تعالى اپنى راہ ميں جہاد كرنے والوں او رمہاجرين كى مدد كرتا ہے، ان كى حمايت كرتا ہے اور انھيں سعادت و كاميابى كا راستہ بتاتا ہے_ اللہ كا دين ہميشہ ہجرت و جہاد اور ايثار وقربانى سے وابستہ رہا

197
ہے اور ہميشہ رہے گا_
پيغمبر خدا(ص) نے اللہ كے حكم سے ہجرت كا پكّا ارادہ كرليا_
ليكن ہجرت اور يہ ارادہ نہايت پر خطر تھا_ پيغمبر(ص) اور ان كا گھر مكمّل طور پر دشمنوں كى توجہ كا مركز بنا ہوا تھا_ آمد و رفت كى معمولى سى علامت اور گھر ميں ہونے والى غير معمولى حركات و سكنات پيغمبر(ص) كے ارادے كو ظاہر كرديتيں اور آپ(ص) كى ہجرت كے پروگرام كو خطرے ميں ڈال سكتى تھيں_
كفّار نے آپ(ص) كے گھر اور سونے اور بيٹھنے كى جگہ تك كے متعلق مكمل معلومات حاصل كرلى تھيں تا كہ اس حملہ كى كاميابى كى تكميل ميں كہ جس كو انجام ديتے كے طريقے اور وقت كا تعين ہوچكا تھا كوئي ركاوٹ كھڑى نہ ہوسكے_
رات كے وقت پيغمبر(ص) كى آمد و رفت كے معمولات سے يہ لوگ آگاہ تھے، يہاں تك كہ دروازے كے سوراخ اور ديوار كے اوپر سے پيغمبر كے سونے كى جگہ تك ان كى نگاہوں سے اوجھل نہ تھي_
يہاں تك كہ شب ہجرت آپہنچي_
پيغمبر نے ہجرت كے موضوع پر حضرت على (ع) سے كہ جنہوں نے ابتداء بعثت سے ہى آپ(ص) كى مدد و نصرت كا پيمان باندھ ركھا تھا مشورہ كيا اور پوچھا:
اے على (ع) كيا تم خدا كے اس حكم كى تعميل ميں ميرى مدد كرو گے؟
يا رسول اللہ(ص) ميں كس طرح سے آپ(ص) كى مدد كروں؟''
حضرت على (ع) نے كہا:
كام بہت مشكل ہے_ چاليس كے قريب مشرك چاہتے ہيں كہ

198
رات كے وقت سب مل كر مجھ پر حملہ كرديں اور مجھے بستر ہى پر ٹكڑے ٹكڑے كرديں_ خدا نے مجھے ان كے اس ارادے سے آگاہ كرديا ہے او رہجرت كر جانے كا حكم ديا ہے_ ليكن اگر ميں رات كے وقت مكّہ چھوڑدوں ت6و يہ ميرے بستر كو خالى پا كر اس طرف متوجہ ہوجائيں گے اور ميرا پيچھا كريں گے اور مجھے تلاش كر كے اپنا كام انجام ديں گے اب اس كے تدارك كى ايك ہى صورت ہے اور وہ يہ كہ ميرى جگہ كوئي اور بستر پر آج كى رات سوجائے_ اس طرح مشركين يہ گمان كريں گے كہ ميں اپنے بستر پر موجود ہوں_ اے على (ع) كيا تم تيار ہو كہ آج كى رات ميرے بستر پر سوجاؤ اگر چہ يہ كام بہت خطرناك ہے كيونكہ چاليس مشركين تلواريں سونتے ہوئے آدھى رات كے وقت گھر پر حملہ آور ہوں گے اور عين ممكن ہے كہ ميرى جگہ تمہيں ٹكڑے ٹكڑے كرديں؟''
حضرت محمد(ص) كا يہ بيان سن كر على (ع) نے سوال كيا كيا اس صورت ميں آپ(ص) محفوظ رہيں گے؟
ہاں ميں محفوظ رہوں گا اور اگر اس طرح تم نے ميرى مدد كى تو خدا كے فضل سے ميں كامياب ہوجاؤں گا'' حضرت محمد(ص) نے جواب ديا_
حضرت على (ع) نے فرمايا:
ہاں ميں ضرور آپ كى مدد كروں گا:
حضرت على (ع) كا يہ محكم اور قطعى جواب ايسا تھا كہ جس كى نظر تاريخ اسلام ميں نہيں لائي جاسكتي_
ہاں يہ جذبہ ايثار و قربانى ہى تھا جو اس بات كى بنياد بنا كہ

199
حضرت على ابن ابى طالب(ع) ، راہ خدا اور پيغمبر خدا كى حفاظت كے لئے اپنى جان كى بازى لگانے پر آمادہ ہوئے اور اس عہد و پيمان پر استقامت و پائيدارى كا مظاہرہ كيا جو آپ(ع) نے پيغمبر خدا(ص) سے كر ركھا تھا_
ہاں، على (ع) اپنى جان كو خطرے ميں ڈال رہے تھے تا كہ پيغمبر(ص) خدا كى جان سلامت رہ سكے_ اور آپ(ص) اللہ كے دين كى تبليغ كرتے رہيں_ لوگوں كو خداپرستى كى دعوت ديتے رہيں اور ظلم و ستم اور فسق و فجور كو جڑسميت اكھاڑ پھينكيں_
يوں حضرت محمد(ص) نے اپنى عظيم الشّان ہجرت كا آغاز فرمايا_ ايك مناسب و موزوں وقت پر مكہ سے مدينہ كے لئے نكل كھڑے ہوئے_
اس رات كہ جس كا مشركين كو شدت سے انتظار تھا مشركين آہستہ آہستہ پيغمبر(ص) كے گھر كے نزديك جمع ہوئے اور ابھى رات كا زيادہ حصّہ نہيں گزارا تھا كہ چاليس طاقتور اور جنگجو آدميوں نے تلواريں نيام سے نكال كر پيغمبر(ص) كے گھر كا محاصرہ كرليا_
دروازے كے سوراخ اور ديوار كے اوپر سے گھر كے اندر ديكھا رات كى دھيمى روشنى ميں انھيں نظر آيا كہ محمد(ص) معمول كے مطابق سبز رنگ كى چادر اپنے اوپر ڈالے كبھى اس پہلو كبھى اس پہلو كروٹيں بدل رہے ہيں وہ مطمئن ہوگئے كہ آپ(ص) گھر ميں موجود ہيں اور ان كا منصوبہ كاميابى سے ہمكنار ہونے والا ہے_
ان ميں سے كچھ نے چاہا كہ آدھى رات كے وقت گھر پر حملہ

200
كرديں اور محمد(ص) كو ٹكڑے ٹكڑے كرديں_ ليكن بعض نے كہا كہ گھر ميں عورتيں اور بچے بھى سوئے ہوئے ہيں يہ انصاف نہيں كہ رات كى تاريكى ميں انہيں پريشان كيا جائے پورا گھر ہمارے محاصرہ ميں ہے_ محمد(ص) بھى بستر پر سوئے ہوئے اور ان كے لئے كوئي فرار كا راستہ بھى نہيں ہے تو كيوں جلد بازى دكھائيں_ __؟ بہتر ہے صبر كريں اور صح كے وقت حملہ كريں تا كہ سب ديكھ ليں كہ مختلف قبيلوں كے افراد اس قتل ميں شريك ہيں_
انہوں نے صبح تك صبر كيا بعض وہيں پر سوگئے اور بعض پہرہ ديتے رہے كہ كوئي گھر سے باہر نہ نكلنے پائے_ سحر كے وقت تلواريں برہنہ كئے دروازے او رديوار پھاند كر گھر ميں داخل ہوئے اور پيغمبر (ص) خدا كے حجرے كے پاس آكر جمع ہوگئے_
حضرت على عليہ السلام كى رعب دار آواز سن كر اور ان كے غضب ناك چہرے كو ديكھ كر وہ بے اختيار مبہوت اور حيران و پريشان ہوكر اپنى اپنى جگہ رك گئے_ اور پوچھا:
محمد(ص) كہاں ہيں؟
كيا انہيں ميرے سپرد كيا تھا؟ حضرت على (ع) نے غيظ و غضب كے عالم ميں جواب ديا_

201
مشركين اپنے پروگرام كى ناكامى اور دن رات كى محنت كے ضائع ہوجانے پر سخت مايوس ہوئے اور فوراً ہى حضرت محمد(ص) كى تلاش ميں نكل كھڑے ہوئے_
انہوں نے خيال كيا كہ يا تو محمد(ص) مكّہ ميں چھپے ہوئے ہيں يا پھر مدينہ كى طرف چلے گئے ہيں دونوں صورتوں ميں انھيں تلاش كيا جاسكتا ہے اور گرفتار كر كے قتل كيا جاسكتا ہے_
مختلف گروہوں كو مكّہ كى طرف روانہ كيا تا كہ مكّہ سے باہر نكلنے كے راستوں كو كنٹرول ميں لے ليں_ ان لوگوں كو جو پيروں كے نشان پہنچاننے ميں مہارت ركھتے تھے حكم ديا كہ محمد(ص) كے قدموں كے نشانات كے ذريعہ اس راستے كو دريافت كريں جہاں سے وہ گزر گئے ہيں_ اس كے علاوہ عام اعلان كرديا گيا كہ جو بھى محمد(ص) كو گرفتار كرے گا يا ان كى پناہ گاہ كے متعلق بتائے گا اسے ايك 110 سو اونٹ انعام ميں دئے جائيں گے_
لوگوں كى بڑى تعداد انعام كے لالچ ميں حضرت محمد(ص) كو تلاش كرنے كے لئے نكل كھڑى ہوئي_ سب نے بہت تلاش كيا، تمام جگہوں كو ديكھا بالآخر حضرت محمد(ص) كے پيروںكے نشانات انہيں نظر آئي گئے_
پيغمبر(ص) كے پيروں كے نشانات كو جو مٹي، ريت اور پتھروں پر بن گئے تھے پہچان ليا گيا اور ان كى وساطت وہ غارتك پہنچ گئے اور آپس ميں كہنے لگے_
يقينا محمد(ص) اس غار ميں چھپے ہوئے ہيں_
جناب رسول(ص) خدا اور ابوبكر ان كى آوازوں كو غار ميں سن رہے تھے

202
او رانہيں ديكھ رہے تھے، ليكن مكڑى كے جالے نے جو غار كے مہ پر بنا ہوا تھا اور جس پر ايك كبوتر انڈوں پر بيٹھا ہوا تھا ان كو غار كے اندر جانے سے روك ديا انہوں نے كہا:
كيسے ممكن ہے كہ كوئي غار ميں داخل ہو؟ اگر كوئي غار ميں داخل ہوتا تو مكڑى كا جالا ٹوٹا ہوا ہوتا اور كبوتر كا گھونسلہ نيچے گرجاتا اور اس كے انڈے ٹوٹ چكے ہوتے_
ليكن انہيں يہ علم نہيں تھا كہ تمام زمين اور آسمان كے موجودات اللہ كى فوج ہيں، اس كا لشكر ہيں، اور چونكہ خداوند عليم و حكيم ہے_ وہ اس قسم كے لشكر كو بھيج كر اپنے بندوں كى مدد كرتا ہے_ خصوصاً ان بندوں كى جو اس كى راہ ميں جہاد و ہجرت اور كوشش كرتے ہيں اور مشركوں كے مكر و فريب سے خوف نہيں كھاتے اور اپنى تمام كوشش كو اللہ كى رضا جوئي ميں اور اس كے احكام كے نفاذ كے لئے مشغول رہتے ہيں مكڑى و كبوتر او رخارك خاشاك تمام كے تمام خدا كى فوج ہيں، نظر آنے والى اور نظر نہ آنے والي_ اور پيغمبران فوجوں كى پناہ ميں غار كى تہہ ميں ابوبكر كے ساتھ بيٹھے ہوئے تھے اور بہت آرام سے باہر ديكھ رہے تھے اور ابوبكر كو تسلّى دے رہے تھے اور فرما رہے تھے_
ڈور نہيں، خدا ہمارے ساتھ ہے اور مشركوں كے شر كو ہم سے دور كرے گا_
كفّار نے كافى دير تك آپ(ص) كو تلاش كيا اور آخر كار مايوس ہوكر واپس لوٹ گئے_

203
ہم نے پہلے سے اپنے بندوں اور رسولوں سے وعدہ كر ركھا ہے اور تاكيد كى ہے كہ ہمارا لشكر ہى كامياب ہوگا سلام ہو تمام پيغمبروں پر اور حمد و سپاس تمام جہانوں كے لئے'' (القرآن)
اور يوں خداوند عالم نے اپنے پيغمبر(ص) كى مدد فرمائي اور كافروں كے وقار كو ختم اور نيچا ركر دكھايا اور اپنے كلمے كو باوقار و بالاتر كرديا كيونكہ خدا ہميشہ كامياب اور حكيم ہے اور كافروں كا مكر اسى طرح ختم ہوجاتا ہے اگر چہ ان كا مكر و فريب اپنى قدرت كى زيادتى سے پہاڑوں كو ہى كيوں نہ گرادينے والا ہو_
ہم نے ديكھا كہ اللہ تعالى نے اپنے پيغمبر(ص) كى كس طرح مددد كى اور يہ بھى ديكھا كہ خدا كے كيسے لشكر پوشيدہ ہيں_ پس كتنا اچھا ہے كہ ہم بھى اس كى مدد پر اعتماد كريں، اس پر توكل كريں اور اپنى جان و مال سے اس كى راہ ميں ہجرت و جہاد كريں كہ يہ طريقہ زندگى كا بہترين اور نيك ترين طريقہ ہے سب سے بہتر ہجرت گناہ سے ہجرت كرنا ہے اور سب سے بڑا جہاد اپنى خواہشات اور شہوت سے جہاد كرنا ہے اور جو بھى خدا كى راہ ميں جہاد كرے خدا اس كے لئے كاميابى كے ايسے راستے كھول ديتا ہے جس كا انہيں علم بھى نہيں ہوتا_
خدا كے خالص بندے جو خدا پر توكل كرتے ہيں اس سے صبر و ثابت قدمى طلب كريں تو جان ليں كہ كاميابى اسى ذات كى طرف سے ہوتى ہے اور تمام قدرت اسى كے ہاتھ ميں ہے_ خداوند عالم اس قسم كے بندوں كے لئے اپنا لشكر روانہ كرتا ہے تا كہ اپنے وعدے كو پورا كرے اور يقينا خدا

204
وعدہ خلافى نہيں كرتا_
كون جانتا تھا كہ خدا اپنے پيغمبر كى مكڑى كے باريك جالے اور ايك كبوتر سے مدد كرے گا؟ پيغمبر(ص) نے لطف خداوندى پر اعتماد كرتے ہوئے ہجرت كے لئے قدم اٹھايا اور كبھى نہ سوچا كہ لوگ مجھے تلاش كريں گے اور مجھے ڈھونڈ نكاليں گے تم پھر كيا ہوگا؟ وہ اللہ كى نصرت كے وعدے پر ايمان و اطمينان ركھتے تھے اور اسى كى مدد سے ہجرت كى طرف اپنا قدم بڑھايا خدا نے بھى آپ كى مدد كى اور يہ خدا كا پكا وعدہ ہے كہ اس كے دين كى مدد كرنے والے كى وہ خود مدد كرتا ہے_

آيت قرآن
'' وللہ جنود السّموت و الارض و كان اللہ عزيزاً حكيماً''
زمين و آسمان كا تمام لشكر اللہ كا ہے اور اللہ عزيز و حكيم ہے''
(سورہ فتح 48 آيت 7)

سوچئے اور جواب ديجيے
1)___ پيغمبر(ص) خدا نے اپنى ہجرت كا ذكر كس كے سامنے كيا؟ اور كيا فرمايا؟ انہوں نے پيغمبر(ص) سے كيا پوچھا؟ اور آخر ميں كيا جواب ديا؟

205
2) ___جب كفّار پرہنہ تلواروں كے ساتھ پيغمبر(ص) كے گھر پر جمع ہوئے تو كيا ديكھا؟ اور كيا سنا؟
3)___ پيغمبر(ص) كو تلاش كرنے كے لئے كيا تدبير كي؟ كتنا انعام مقرّر كيا گيا؟
4)___ جس وقت پيغمبر(ص) خدا كے پيروں كے نشان تلاش كئے اور غار تك جا پہنچے تو كيا ديكھا؟
5)___ پيغمبر(ص) اور ابوبكر كو غار سے باہر كيا نظر آيا ؟ پيغمبر(ص) ابوبكر سے كيا فرما رہے تھے؟
6)___ خدا كا لشكر كيا چيزيں ہيں؟ اور خدا اپنے مہاجر اور مجاہد بندوں كى اس لشكر سے كس طرح مدد كرتا ہے؟
7)___ سب سے بہترين ہجرت كون سى ہے اور سب سے بہترين جہاد كيا ہے؟
8)___ خداوند عالم نے اپنے نہ نظر آنے والے لشكر سے جو كفّار كى آنكھوں ميں معمولى معلوم ہوتا تھا اس ہجرت ميں كس طرح مدد كى ؟