آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ چہارم
  187
مشركوں كا مكر و فريب
جب مشركوں كو اس خفيہ اجلاس كى اطلاع ہوئي تو انہوں نے مسلمانوں پر آزار و تكليف پہنچانے ميں اضافہ كرديا مسلمان جو مصائب و مشكلات كى بناپر بہت زيادہ دباؤ ميں تھے انہوں نے پيغمبر(ص) سے سوال كيا كہ كيا ان مصائب پر صبر كريں؟ يا كوئي اور راستہ اس كے لئے سوچيں؟
رسول خدا(ص) نے انہيں حكم ديا كہ بالكل خفيہ طور پر مشركوں كى آنكھوں سے چھپ كر مدينہ كى طرف كہ جسے اس زمانے ميں يثرب كہا جاتا تھا اور بعد ميں اس كا نام پيغمبر(ص) اسلام كے احترام ميں ''مدينة الرسول'' ركھا گيا ہجرت كر جائيں اور آپ(ص) نے انہيں خوشخبرى دى كہ:
جو لوگ اس رنج و غم اور ظلم پر جوان پر روا ركھا گيا ہے صبر كر كے ہجرت كرجائيں گے تو خداوند

188
بزرگ ان كے لئے دنيا ميں ايك عمدہ اور قيمتى جگہ عطا كرے گا البتہ ان كا آخرت ميں اجر بہت بہتر اور بالاتر ہوگا يہ عظيم اجر اس شخص كو نصيب ہوگا كہ جو مشكلات ميں صابر اور پائيدار اور استقامت ركھتا ہو اور خداوند عالم پر توكل كرے البتہ خدا تم پر جو مشكلات ميں صبر وہ حوصلہ ركھتے ہو او راللہ تعالى كى راہ ميں ہجرت اور جہات كرتے ہو بہت ہى مہربان اور بخشنے والا ہے''
ليكن ہجرت كس طرح ممكن ہے؟
اس شہر سے كہ جس ميں بہت طويل مدت گزارى ہو اور اس سے مانوس ہوں كس طرح چلے جائيں؟
كيسے ہوسكتا ہے كہ گھر بار كو چھوڑ كر يك و تنہا ايك ايسے شہر كى طرف چلے جائيں جو ہمارے لئے بالكل اجنبى ہے؟
كس طرح چھوٹے بچّوں كو اتنے طويل اور سخت سفر ميں ہمراہ لے جايا جائے_
اور كس طرح اس شہر ميں كہ جس سے واقف نہيں زندگى گزارى جائے؟ نہ كسب اور نہ كوئي كام ... نہ كوئي آمدنى اور نہ ہى گھر ... يہ
يہ تمام مشكلات ان كى آنكھوں ميں پھر گئيں_ ليكن اللہ كا وعدہ اور خدا پر توكل اور خدا كے راستے ميں صبر ان تمام مشكلات اور سختيوں كو آسان كرديتا تھا_
لہذا خدا كے وعدے پر اعتماد اور خدا كى مدد سے ان فداكار مسلمانوں

189
نے مدينہ كى طرف ہجرت كا آغاز كيا''
مشركوں كو جب اس كى اطلاع ملى تو اس وقت تك كافى زيادہ مسلمانوں مدينہ ہجرت كرچكے تھے_ لہذا دوسرے مسلمانوں كى ہجرت كرتے تھے بالخصوص رات كے وقت اور وہ بھى آدھى رات كے وقت جب نگرانى كرنے والے غفلت اور نيند ميں ہوتے تھے تو وہ عام راستوں سے ہٹ كر سخت اور دشوار گزار راستہ كے ذريعہ پہاڑوں كے نشيب و فراز عبور كر كے زخمى پيروں اور جھلسے ہوئے چہروں كے ساتھ مدينہ پہنچتے تھے''
اس قسم كى ہجرت اور استقامت و ايثار نے كفّار كى وحشت ميں اور اضافہ كرديا وہ ڈرتے تھے كہ مسلمان مدينہ ميں ايك مضبوط مركز بنا كر ان پر حملہ نہ كرديں_ لہذا فوراً انہوں نے مٹينگ طلب كى تا كہ صلاح و مشورے اور سوچ بچار سے اس خطرے كے تدارك كے لئے كہ جس كا ان كو خيال تك نہ تھا خوب غور و خوض كريں_
اس اجلاس ميں ايك مشرك نے گفتگو كى ابتداء ان الفاظ سے كي:
'' ہم سوچتے تھے كہ محمد(ص) كى آواز كو اپنے شہر ميں خاموش كرديں گے ليكن اب خطرہ بہت سخت ہوگيا ہے مدينہ كے بہت سے لوگوں نے اسلام قبول كرليا ہے اور محمد(ص) سے عہد و پيمان باندھ ليا ہے جانتے ہوكيا

190
ہوا ہے؟ كيا تمہيں معلوم ہے كہ چند روز قبل عقبہ ميں ايك اجلاس ہوا ہے؟ كيا جانتے ہو كہ اكثر مسلمان مدينہ كى طرف چلے گئے ہيں اور وہاں كے مسلمانوں سے مل گئے ہيں؟ جانتے ہو كہ اگر محمد(ص) مدينہ كو اپنا مركز بنانے ميں كامياب ہوگئے تو كتنا بڑا خطرہ ہمارے لئے پيدا ہوجائے گا؟ اس سے پہلے كہ حالات ہمارے قابو سے باہر ہوجائيں اس كا علاج سوچا جائے_ اگر اس خطرے كے تدارك كے لئے جلدہى كوئي اقدام نہ اٹھايا گيا اور كوئي قطعى فيصلہ نہ كيا گيا تو باقى ماندہ فرصت بھى ہاتھ سے نكل جائے گى اور بہت جلد محمد(ص) بھى مدينہ ميں اپنے ساتھيوں سے جامليں گے_
جانتے ہو اس كا علاج كيا ہے؟ صرف اور صرف محمد(ص) كا قتل_ اب ہمارے پاس صرف يہى ايك راستہ باقى ہے_ ايك بہادر آدمى كو اس كام پر مامور كيا جائے كہ وہ چھپ كر محمد(ص) كو قتل كردے اور اگر بنى ہاشم محمد(ص) كے خون كا مطالبہ كريں تو خون بہا ادا كرديا جائے يہى ايك راہ ہے اطمينان و سكون سے زندگى بسر كرنے كي''
ايك بوڑھا آدمى جو ابھى ابھى اجلاس ميں شامل ہوا تھا اس نے كہا:

191
نہيں يہ طريقہ صحيح نہيں ہے كيونكہ بنى ہاشم يقينا خونبہا لينے پر راضى نہيں ہوں كے جس طرح بھى ہوگا وہ قاتل كو پتہ لگا كر اسے قتل كرديں گے كس طرح ممكن ہے كہ تم ميں سے كوئي اس كام كو رضاكارانہ طور پر انجام دے كيا كوئي تيار ہے؟
كسى نے جواب نہ ديا،
دوسرے نے كہا:
كيسا رہے گا كہ اگر محمد (ص) كو پكڑ كر قيد كرديں؟ كسى كو ان سے ملنے نہ ديں اس طرح لوگوں سے ان كا رابطہ منقطع ہوجائے گا اور لوگ ان كو اور ان كى دعوت كو بھول جائيں گے''
اس بوڑھے نے كہا:
نہيں: يہ اسكيم بھى قابل عمل نہيں ہے، كيا بنى ہاشم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بيٹھے رہيں گے اور تم آسانى كے ساتھ محمد(ص) كو گرفتار كرلوگے؟ اور اگر بالفرض ان كو پكڑ بھى لو تو بنى ہاشم تم سے جنگ كريں گے اور انہيں آزاد كراليں گے''
ايك اور آدمى بولا:
محمد(ص) كو اغوا كر كے ايك دور دراز مقام پر چھوڑ آئيں انہيں خفيہ طريقے سے گرفتار كر كے ايك سركش اونٹ پر بٹھا كر ان كے پاؤں اونٹ كى پيٹھ كے نيچے مضبوطى سے باندھ ديں اور اس اونٹ كو كسى دور دراز مقام پر چھوڑ آئيں تا كہ بيابان كى بھوك و پياس سے محمد(ص) ہلاك ہوجائيں_ اور اس صورت ميں قبائل ميں سے انہيں كوئي بچا بھى لے تو وہ مجبوراً اپنى دعوت

192
سے دستبردار ہوجائيں گے كيونكہ اس حالت ميں انہيں كون پہنچانے گا اور كون ان كى باتوں اور ان كى دعوت پر كان دھرے گا يہ ايك بہترين طريقہ ہے اے ضعيف مرد''
وہ بوڑھا تھوڑى دير خاموش رہا جلسہ ميں بيٹھے ہوئے لوگ اسے ديكھ رہے تھے كہ ديكھيں اب وہ كيا كہتا ہے_ كچھ توقف كے بعد اس نے سكوت كو توڑا اور گفتگو شروع كي:
نہيں ... ... يہ كام بھى قابل عمل نہيں ہے_ اول تو يہ كہ تم اتنى آسانى سے محمد كو گرفتار نہ كرسكوں گے، دوسرے يہ كہ تم نہيں جانتے كہ اگر انہيں بيابان ميں چھوڑ آؤ اور وہ كسى قبيلے ميں چلے جائيں تو پھر كيا ہوگا؟ اپنى عمدہ اور دلنشين گفتگو سے كہ جسے وہ قرآن كہتے ہيں اس قبيلے كے لوگوں كو اپنى طرف بلائيں گے اور يوں تمہارے ساتھ جنگ كرنے اور تم سے اور تمہارے بتوں اور رسم و رواج سے لڑنے اور تمہارا مقابلہ كرنے كے لئے ايك مضبوط مركز پاليں گے''
عجيب بوڑھا ہے؟ جو كچھ كہتے ہيں ان كى مخالفت كرتا ہے؟
اے ضعيف مرد تم بتاؤ تمہارى تجويز كيا ہے؟
وہ بوڑھا كچھ دير تك اور خاموش رہا، سب اس كى طرف ديكھ رہے تھے كہ وہ كيا كہتا ہے تھوڑى دير سوچنے كے بعد دھيمى آواز ميں بولا، جانتے ہو كہ اس كا قابل عمل علاج كيا ہے؟
علاج يہ ہے كہ ہر ايك قبيلے سے ايك آدمى منتخب كرو اور انہيں اس بات پر مامور كرو ہ وہ سب

193
مل كر رات كى تاريكى ميں محمد(ص) پر حملہ كرديں اور محمد(ص) كو ان كے بستر پر ٹكڑے ٹكڑے كرديں اس طرح سے بنى ہاشم بھى قاتل كو نہ پہچان سكيں گے اور نہ ہى ايك ساتھ سب سے جنگ كرسكيں كے لہذا وہ خونبہا لے كر خاموش اور راضى ہوجائيں گے اجلاس ميں شامل لوگوں نے بحث و گفتگو كے بعد اسى طريقہ كار كى تائيد كى اور اس كو انجام دينے كا ارادہ كرليا ليكن خداوند عالم كى ذات ان كى باتوں اور ان كے برے ارادوں سے غافل نہ تھي_
خداوند عالم فرماتا ہے:
ہرگز گمان مت كرو كہ خدا ظالموں كے كردار سے غافل ہے نہيں: ان كے اعمال كى تمات تر سزا كو اس دن تك كہ جس دن سخت عذاب سے آنكھيں بند اور خيرہ ہوں گى اور گردش كرنے سے رك جائيں گى ٹال ديا ہے اس دن يہ جلدى (دوڑتے ہوئے) اور سرجھكائے حاضر ہوں گے لوگوں كو اس دن سے ڈراؤ كہ جسكا عذاب ان كو گھيرے گا اور ظالم كہيں گے كہ پروردگار ہمارى موت كو كچھ دن كے لئے ٹال دے تا كہ ہم تيرى دعوت كو قبول كرليں اور تيرے پيغمبروں كى پيروى كريں كيا تم ہى نہيں تھے كہ قسم كھاتے تھے كہ ہم پر موت اور زوال نہيں آئے گا؟''

194
آيت قرآن
'' و مكروا و مكر اللہ و اللہ خير الماكرين''
سورہ آل عمران آيت 54
انہوں نے مكر و فريب كيا اور اللہ نے ان كا جواب ديا اور اللہ بہترين نقشہ كشى كرنے والا ہے_

سوچئے او رجواب ديجئے
1) ___ جب مسلمانوں نے پيغمبر(ص) سے مصائب اور سختيوں كى روك تھام كا تقاضہ كيا تو انہوں نے كيا جواب ديا؟ اور خداوند عالم كى جانب سے كون سى خوشخبرى دي؟
2)___ ہجرت كى مشكلات كيا تھيں؟ اور مسلمان كس طرح ان مشكلات پر غالب آتے تھے؟
3)___ مسلمان كس طرح ہجرت كر كے مدينہ پہنچا كرتے تھے؟
4)___ مسلمانوں كى ہجرت اور استقامت و ايثار نے كفار پر كى اثر ڈالا؟
5)___ كفّار نے كس مسئلہ كے بارے ميں اجلاس منعقد كى اور كس بات پر ان كا اتفاق ہوا تھا؟

195
6)___ خداوند عالم ظالموں كى سزا كے متعلق قرآن مجيد ميں كيا فرماتا ہے؟ اور ظالم اپنے پروردگار سے كيا كہيں گے اور كيا خواہش كريں گے اور خدا انہيں كى جواب دے گا؟