140
اقتصادى پابندي
بت پرستوں كى شديد مخالفت كے باوجود اسلام مسلسل پھيل رہا تھا اور روز بروز مسلمانوں كى تعداد اور اسلام كى طاقت ميں اضافہ ہو رہا تھا بت پرست اور روڈيرے اپنے جاہ و جلال اور منافع كو خطرہ ميں ديكھ رہے تھے وہ اسلام كى پيش رفت روكنے كے لئے اپنى پورى كوشش كرتے تھے اور كسى ظلم و خباثت كے ارتكاب سے نہيں روكتے تھے كمزور اور محروم مسلمانوں كو تكليف پہنچاتے، ان كى توہين كرتے اور ان كا مذاق اڑاے تھے تا كہ مسلمانوں پيغمبر اسلام(ص) كى مدد سے دستبردار ہوجائيں اور اسلام كو چھوڑديں_ ليكن ان مسلمانوں كا خدا اور اسلام پر ايمان اتنا قوى اور محكم تھا كہ وہ ہر قسم كے آزار اور تكليف اور محروميت كو برداشت كرتے_ ليكن پيغمبر اسلام (ص) كى مدد سے دستبردار نہ ہوتے تھے اور
141
اسلام كو نہ چھوڑتے تھے_
جب اذيتيں اور تكليفيں حد سے بڑھ گئيں تو پيغمبر اسلام(ص) نے مسلمانوں كے ايك گروہ كو خفيہ طور پر حبشہ كى طرف ہجرت كرجانے كى اجازت دے دى مسلمانوں نے گھر بار چھوڑا اور اپنے ايمان كى حفاظت كى خاطر حبشہ ہجرت كر گئے اور انہوں نے عيسائيوں كے ايك گروہ كو دين اسلام كى طرف راغب كيا اور اس طريقہ سے انہوں نے عيسائيوں سے اسلام كا تعارف كرايا اور قربانى دينے والے مسلمانوں نے اپنى گفتار و كردار سے اسلام كى حيات بخش تعليمات كو حبشہ ميں پھيلايا_
مشركوں كا ارادہ اور حضرت ابوطالب (ع)
بت پرستوں اور وڈيروں نے يہ جان ليا تھا كہ اسلام كا پھيل جانا اب يقينى ہے اسى لئے انہوں نے خطرے كا احساس كرليا تھا اور پھر وہ اس كے تدارك كے لئے صلاح و مشورہ كرنے ايك جگہ اكٹھا ہوئے اور مختلف تجاويز كے متعلق تبادلہ خيال اور بحث و مباحثہ كرنے لگے_
ان ميں سے ايك گروہ كى تجويز تھى كہ رسول خدا(ص) كو قتل كردينے سے يہ مسئلہ حل ہوجائے گا ليكن دوسرے گروہ كے لوگوں كا اس سے مختلف نظريہ تھا ليكن بالآخر نتيجہ كے طور پر رسول خدا(ص) كے قتل كى تجويز كو اكثريت نے قبول كرليا اور قتل كردينے كا مصمم ارادہ كرليا يہ فيصلہ بہت ہى خطرناك تھا_
آنحضرت(ص) كے چچا حضرت ابوطالب (ع) كو اس سازش كا علم ہوگيا
142
آپ نے اپنے تمام رشتہ داروں كو اكٹھا كيا اور ان سے كہا:
كيا تم نے سنا ہے كہ قريش كے سرداروں نے محمد(ص) كے بارے ميں كيا فيصلہ كرليا ہے؟ كيا جانتے ہو كہ كون سى تجويزان كے جلسے ميں منظور كرلى گئي ہے؟ جانتے ہو كہ انہوں نے پكا ارادہ كرليا ہے كہ محمد(ص) كو قتل كرديں؟ تم ان كے اس ارادے كے مقابلے ميں كيا رائے ركھتے ہو؟ مجھ سے جہاں تك ہوسكا محمد(ص) كا دفاع كروں گا تم كيا اقدام كروگے؟ محمد(ص) تمہارى عزت و شرف كا سرمايہ ہے ميں تم سے خواہش كرتا ہوں كہ پورى قوت سے اپنى عزت و شراقت كا دفاع كرو مجھے بتاؤ كہ محمد(ص) كے دفاع كے لئے كيا كروگے ؟
سب نے جواب ديا كہ ہم سب حاضر ہيں كہ محمد(ص) كا دفاع اور ان كى حمايت كريں ليكن ہم اپنى كم تعداد كے سبب كس طرح دشمن كى عظيم طاقت كا مقابلہ كرسكتے ہيں_
جناب ابوطالب(ص) نے كہا
ہمارى ذمہ دارى ہے كہ محمد(ص) كا دفاع كريں اور دشمن كى كثرت اور اپنى قلت سے نہ گھرائيں اور صبر و استقامت اور اتحاد سے ان پر غلبہ حاصل كريں بہتر ہوگا كہ ہم اپنى طاقت كو ايك جگہ جمع كريں پھر ہم سب كے سب مرد و عورت چھوٹے بڑے، محمد(ص) كے اردگرد جمع رہيں
143
اور دشمن سے ان كى حفاظت اور نگہداشت كريں_
رسول خدا(ص) كى حفاظت اور نگہداري
جناب ابوطالب كى تجويز گو بہت سخت اور مشكل تھى ليكن پھر بھى تما افراد نے اسے قبول كرليا تھوڑاسا مال و اسباب اٹھايا اور مكّہ ميں پہاڑ كے ايك درّے ميں منتقل ہوگئے تا كہ حضرت محمد(ص) كى بہتر طور پر حفاظت كرسكيں_
تقريباً چاليس جنگجو مردوں نے اس درّہ ميں كہ جس كا نام شعب ابى طالب تھا، عہد و پيمان كيا كہ اپنے خون كے آخرى قطرے تك جناب محمد(ص) كى حمايت و حفاظت كريں گے اور عورتوں نے بھى اسى قسم كا معاہدہ كيا_
طاقتور جوان دن رات اس درّے كے چاروں طرف پہرا ديتے تھے دن ميں پہاڑ كى گرم اور جھلسا دينے والى چوٹيوں پر گشت كرتے تھے اور رات ميں پيغمبر خدا(ص) كے بہادر چچا جناب حمزہ اور على ابن ابى طالب (ع) تلواريں نكالے پہرے دارى كرتے تھے اور خود جناب ابوطالب (ع) بھى توجہ ديتے تھے اور رات كو كئي مرتبہ پيغمبر اسلام(ص) كى جگہ كو تبديل كرديتے تھے اور كسى دوسرے كو ان كے بستر پر سلاديتے تھے كہ كہيں دشمن حملہ نہ كرديں اور ان كے سونے كى جگہ كو معلوم كرليں اور آپ(ص) پر حملہ كر كے آپ كو قتل نہ كرديں_
مكّہ كے بت پرستوں نے جب پيغمبر(ص) كے مددگاروں كى اس بہادرى و جانفشانى كو ديكھا تو انہوں نے كئي وجوہ كى بناپر پيغمبر(ص) كے قتل كا ارادہ ترك كرديا اور اپنى محفلوں ميں بحث و مباحثہ اور مشورے سے ايك
144
اور ارادہ كرليا كہ شعب ابى طالب (ع) كے رہنے والوں سے روابط ختم كرديں اور ان كا اقتصادى بائيكاٹ كرديں تا كہ رسول خدا(ص) كے حامى و ناصر تھك جائيں، تنگ آجائيں اور آپ كى مدد سے دستبردار ہوجائيں اور آپ كو تنہا چھوڑديں يا اين كو اپنے آگے گھٹنے ٹيكنے پر مجبور كرديں_
اقتصادى بائيكات كا معاہدہ
ان كى خاص انجمن ميں جو ظالمانہ بائيكاٹ كا مضمون تيار كيا گيا اور اس پر سب نے دستخط كئے اس كا متن يہ تھا:
1) ___ آج كے بعد كوئي حق نہيں ركھتا كہ محمد(ص) اور ان كے مددگاروں كے پاس آمد و رفت كرے اور ان كى مدد كرے_
2)___ كوئي آدمى حق نہيں ركھتا كہ كوئي چيز ان كے پاس فروخت كرے يا كوئي چيز ان سے خريدے_
3)___ كوئي بھى شخص ان سے شادى نہ كرے_
4)___ اس معاہدہ پر دستخط كرنے والے افراد پابند ہوں گے كہ ان كو مورد اجراء قرار ديں اور ان كے پابند رہيں_
5)___ دستخط كرنے والے پابندہوں گے كہ اس معاہدہ پر عمل كريں اور جستجو ميں رہيں كہ كوئي بھى اس كى خلاف ورزى نہ كرے يہ معاہدہ قطعى اور اس پر عمل كرنا ضرورى ہوگا اور كوئي بھى اس ميں ردّ و بدل كا حق نہيں ركھتا يہ معاہدہ
145
اس وقت تك معتبر رہے گا جب تك وہ لوگ محمد(ص) كو ہمارى تحويل ميں نہ دے ديں_
اس ترتيب سے اس ظالمانہ معاہدہ كو لكھا گيا اور اسے ايك مضبوط صندوق ميں بند كر كے اندر ركھ ديا گيا اور اس كا دروازہ مضبوطى سے بند كرديا گيا اور اس معاہدہ كے تمام شقوں كى اطلاع تمام افراد كو دے دى گئي_
حضرت ابوطالب (ع) نے اپنے رشتہ داورں كو شعب كے ايك گوشے ميں اكٹھا كيا اور ان كو قريش كے سرداروں كے اس معاہدے كى اطلاع دى اور فرمايا
تم جانتے ہو كہ قريش كے سرداروں نے كيا ارادہ كيا ہے؟ انہوں نے ارادہ كرليا ہے كہ ہمار ا پورى طرح بائيكاٹ كريں اور ہميں اقتصادى طور پر محصور كريں وہ چاہتے ہيں كہ ہم پر اتنا دباؤ ڈاليں كہ ہم محمد(ص) كى مدد سے دستبردار ہوجائيں تو اے ميرے عزيزو اس ظالمانہ ارادے اور معاہدے كے مقابل كيا كروگے؟''
سب نے مل كر جواب ديا:
ہم يہ تمام سختياں، رنج، بھوك، اور دباؤ برداشت كريں گے ليكن محمد(ص) كو كبھى بھى تنہا نہيں چھوڑديں گے اور اپنے خون كے آخرى قطرے تك ان كى حفاظت كريں گے_''
جناب ابوطالب (ع) نے ان تمام افراد كا شكريہ ادا كيا اور كہا كہ خود ميں
146
بھى جب تك ميرے بدن ميں جان ہے محمد(ص) كى حمايت كرتا رہوں گا_
اقتصادى بائيكاٹ
اقتصادى بائيكاٹ شروع ہوگيا اور لوگوں كا شعب ابى طالب سے ہر قسم كا رابطہ ختم ہوگيا كسى كو حق نہيں تھا كہ شعب ميں رہنے والوں سے آمد و رفت اور خريد و فروخت كرے_
قريش كے سرداروں نے ايك گروہ لوگوں كى آمد و رفت پر نگاہ ركھنے كے لئے معين كرديا_ وہ نگرانى كرتے تھے كہ كوئي شخص شعب ميں داخل نہ ہو، كوئي بھى چيز ان كے ہاتھ فروخت نہ كرے جو بھى اس بائيكاٹ كے معاہدے كى خلاف ورزى كرتا اس كامال ضبط كرليتے تھے_
شعب ميں محصور ہونے والے افراد نے بائيكاٹ كا مقابلہ كرنے كے لئے اپنى زندگى كى ضرورت اور كھانے پينے ميں پہلے كى نسبت ميانہ روى برتنا_ شروع كردى تھوڑى غذا كھاتے اور كم سے كم غذا اور پانى پر قناعت كرتے اور ايك دوسرے سے ہمدردى اور تعاون كرتے تھے جو كچھ ان كے پاس تھا ايك دوسرے كے اختيار ميں قرار ديتے تھے جوانوں ميں طاقت اور صبر كا مادّہ زيادہ تھا وہ اپنى معمولى غذا بھى نہ كھاتے تھے بلكہ انہيں بچّوں اور سن رسيدہ افراد كو دے ديتے تھے_
شعب ميں كسى قسم كى آمد و رفت نہ ہوتى تھي_ خوراك كا ذخيرہ آہستہ آہستہ خرچ ہو رہا تھا اور شعب ميں رہنے والوںپر بالخصوص بچّوں پر بھوك
147
زيادہ شدّت سے اثرانداز ہو رہى تھى صرف كبھى كبھار بعض جانباز اور دلير افرد پورى طرج چھپ كر رات ميں شہر جاتے اور ہزارہا مصيبتوں كے بعد كچھ خوراك حاصل كرتے اور واپس شعب ميں لوٹ جاتے، كبھى بنى ہاشم كے ہمدرد رشتہ دار اپنے اونٹ پر خوراك لادتے اور آدھى رات كے وقت شعب كے نزديك جا كر اسے چھوڑ آتے اور درّہ كى طرف بڑھا ديتے تھے_
شعب مين محبوس اور محصور لوگ سال ميں فقط دو مرتبہ حرام مہينوں ميں شعب سے باہر نكل سكتے تھے كيونكہ مشرك ان مہينوں ميں اپنى پرانى رسم كے مطابق جنگ و جدال كو حرام جانتے تھے_
ان ايام ميں پيغمبر(ص) ان لوگوں سے جو اطراف مكّہ سے حج و عمرہ ادا كرنے كے لئے آيا كرتے تھے گفتگو فرماتے تھے ان كے سامنے قرآن كى تلاوت كرتے اور انہيں خداوند عالم كى پرستش اور روز آخرت (قيامت) پر ايمان لانے كى دعوت ديتے_
ليكن مشركين ہر وقت آپ كى تبليغ كے كام ميں مداخلت كرتے اور لوگوں كو آپ كے اردگرد سے دور كرديا كرتے تھے آپ كى باتوں كو قصّہ كہانى قرار ديتے اور لوگوں سے كہتے تھے كہ محمد(ص) (معاذاللہ) جھوٹ بولتا ہے آخرت (قيامت) كچھ بھى نہيں ہے_
قرآن كريم، پيغمبر(ص) سے مشركين كے سلوك اور اس كى سزا اور عاقبت كے متعلق يوں بيان كرتا ہے_
''مشركين كہتے ہيں كہ پيغمبر(ص) كى باتيں پہلے زمانے كے قصے اور افسانے ہيں لوگوں كو ان كى باتوں كو سننے سے
148
روكتے ہيں اور ان سے لوگوں كو دور كرديتے ہيں ايسے لوگ اپنے آپ كو ہلاكت ميں ڈال رہے ہيں اور انہيں سمجھتے (اے رسول(ص) ) اگر تم انہيں ديكھتے (تو تعجب كرتے) جب وہ جہنّم كے كنارے كھڑے ہوں گے اور كہيں گے كاش ہم دنيا ميں لوٹائے جاتے اور ہم اللہ كى آيات كو نہ جھٹلاتے اور مومنين كے گروہ ميں داخل ہوجاتے اپنى جن برائيوں كو چھپاتے تھے وہ ان كے سامنے ظاہر ہوجائيں گى اور اگر يہ دنيا ميں دوبارہ لوٹائے جائيں پھر بھى انہيں برے كاموں ميں مشغول ہوجائيں گے كيونكہ يہ جھوٹ بولتے ہيں_ مشركين كہتے ہيں كہ اس دنيا كى زندگى كے علاوہ كوئي اور دنيا نہيں ہے اور آخرت آنے والى نہيں ہے اور ہم دوبارہ نہيں اٹھائے جائيں گے (اے رسول(ص) ) اگر تم انہيں ديكھو (تو تعجب كروگے) جب يہ لوگ خداوند عالم كے سامنے كھڑے ہوں گے اور ان سے سوال كيا جائے كا كيا اب بھى آخرت حق نہيں ہے؟ اس وقت جواب ديں گے_ كيوں نہيں پروردگار كى قسم يہ مكمل حق ہے ان سے كہا جائے گا كہ بس اب آخرت كى سزا كا مزا چكھو جو كفر و انكار كى سزا ہے_''
شعب كے محصورين ان مہينوں ميں ہزار زحمت اور ارتباط كے ساتھ اپنے لئے غذا كى قليل سى مقار حاصل كرپاتے تھے اور پيغمبر(ص) خدا اس
149
مختصر سے وقت ميں اسى طرح لوگوں سے خطاب فرماتے تھے _
ايام حرام اسى طرح تيزى سے گزر جاتے تھے شعب كے رہنے والے مجبور ہوتے تھے كہ پيغمبر(ص) كى حفاظت كى غرض سے پھر اس شديد گرم درّے ميں لوٹ جائيں اور وہيں پناہ ليں ان تمام مصائب پر يہ لوگ، رسول(ص) اور حق كے دفاع كى خاطر صبر كرتے تھے اور اس كى حفاظت كرتے تھے _
آيت قرآن
'' انّ الّذين امنوا والّذين ہاجروا و جاہدوا فى سبيل اللہ اولئك يرجون رحمت اللہ و اللہ غفور رّحيم''
سورہ بقرہ2/ آيت 218''
بہ تحقيق جو لوگ ايمان لائے او رجنہوں نے ہجرت كى ہے اور راہ خدا ميں جہاد كيا ہے وہ اللہ كى رحمت كے اميدوار ہيں اور اللہ بخشنے والا اور رحيم ہے_
سوچيئےور جواب ديجئے
1)___ مستكبرين، اسلام كى ترقى سے كيوں ڈرتے تھے؟ اور اسلام
150
كى دعوت كے پھيلاؤ كو روكنے كے لئے كيا كرتے تھے؟
2)___ مسلمانوں كے ايك گروہ نے حبشہ كى طرف ہجرت كيوں كى يہ اسلام كے فروغ، اس كى تبليغ اور اس كى وسعت كے لئے كيا اقدام كرتے تھے؟ اور اسلام كى پيش رفت كے لئے كس چيز سے استفادہ كرتے تھے؟
3)___ كيا ان لوگوں كو پہچانتے ہيں كہ جنہوں نے انقلاب اسلامى كے پھيلاؤ كے لئے ہجرت كى تھي، ان كى ہجرت كے سبب كو بيان كيجئے؟ اور ان كى خدمات كو بھى بيان كيجئے؟
4)___ جب مشركين نے اسلام كى وسعت سے خطرہ محسوس كيا تو اسكے تدارك كيلئے كيا سوچا؟ اور انہوں نے كيا ارادہ كيا؟
5)___ جب ابوطالب(ع) كو مشركين كے ارادے كى اطلاع ملى تو انہوں نے كيا كيا؟ اور اپنے رشتہ داروں سے كيا كہا؟
6)___ مشركين كا دوسرا ارادہ كيا تھا اور اس ظالمانہ معاہدہ كا مضمون كيا تھا؟
7)___ اقتصادى بائيكاٹ كے بعد پيغمبر(ص) اور ان كے رشتہ داروں كى شعب ابى طالب ميں كيا حالت تھي؟
8)___ كس وقت پيغمبر(ص) اور ان كے رشتہ دار شعب ابى طالب سے باہر نكل سكتے تھے؟
9)___ قرآن مجيد مشركين كى رسول (ص) خدا كے ساتھ گفتگو كے بارے ميں كيا فرماتا ہے؟
151
10) ___ كفار مشركين آخرت ميں كيا آرزو كريں گے؟ كيا ان كى آرزو پورى ہوگي؟
11)___ مشركين كا آخرت كے بارے ميں كيا عقيدہ ہے؟ خدا قيامت كے دن دن سے كيا كہے گا؟ اور يہ كيا جواب ديں گے؟ اور كيا جواب سنيں گے؟
|