آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ چہارم
  131
باب چہارم

پيغمبر اسلام (ص) اور آپ(ص) كے اصحاب كے بارے ميں

132
ايمان و استقامت
عمّار كا خاندان (گھرانہ) قرآنى آيات اور پيغمبر (ص) كى دل نشيں گفتار سن كر اور آپ كے كردار كو ديكھتے ہى پيغمبر اسلام(ص) كى نبوت اور دعوت بر حق پر ايمان لے آيا تھا اور دعوت اسلام كے ابتدائي مراحل ميں مسلمان ہوچكا تھا
ابوجہل، جو كہ مكّہ كے بار سوخ اور مستكبرين ميں شمار ہوتا تھا جب اسے عمّار كے خاندان كے مسلمان ہوجانے كى اطلاع ملى تو وہ بہت غضبناك ہوا اور جب عمار كو ديكھا تو انہيں بہت ملامت اور سرزنش كى اور ان سے كہا كہ
ميں نے سنا ہے كہ تم بت پرستى كو ترك كر كے مسلمان ہوگئے ہو؟''
عمّار نے جواب ديا ''
ہاں ميں نے، ميرے ماں باپ اور بھائيوں نے

133
حضرت محمد مصطفى صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم كى گفتگو سني_ ان آيات ميں جو وہ خدا كى طرف سے لائے ہيں، غور كيا ان كى دعوت كو حق جانا اور اسے قبول كرليا ہے_
ابوجہل نے چلّاكر كہا: تمہيں كيا حق پہنچتا ہے كہ مكّہ كے بزرگوں اور سرداروں كى اجازت كے بغير محمد(ص) كے دين كو قبول كر لو تم عقل اور فكر سے عارى ہو تمہيں چاہيئے كہ بزرگوں اور سرداروں كے تابع بنو وہ تم سے بہتر سمجھتے اور جانتے ہيں ...
ہم مزدور اور محنتى لوگ بھى عقل و شعور ركھتے ہيں اور تم سے بہتر سمجھتے ہيں مال اور مقام نے تمہيں اندھا كرديا ہے كہ اتنے واضح حق كو نہيں ديكھ رہے ہو ليكن ہم نے اچھى طرح جان ليا ہے كہ محمد(ص) خدا كے پيغمبر(ص) ہيں اور وہ اللہ تعالى كے بھيجے ہوئے رسول ہيں اور ہمارى ہدايت اور نجات كے لئے آئے ہيں خدا اور اس كا پيغمبر ہمارى بھلائي كو تم سے بہتر طور پر سمجھتا ہيں، ہمارا ہمدرد تو پيغمبر(ص) ہے تم مالدار اور ظالم لوگ نہيں_
تم پہلے كى طرح ہم سے بے گارلينا چاہتے ہو اور ہمارے ہاتھ كى محنت ہڑپ كرنا چاہتے ہو ليكن اب وہ زمانہ گيا خداوند عالم نے ہمارے لئے دل سوز اور مہربان رہبر بھيجا ہے تا كہ تم جيسے ظالموں اور غارتگروں سے نجات دلائے

134
اور دنيا و آخرت كى عزت اور سعادت تك پہنچائے ہم نے اس كى رہبرى كو قبول كرليا ہے اور تمام وجود سے اس كے مطيع ہيں اور ہم ہى كامياب رہيں گے_
ابوجہل كو اس قسم كے جواب كى توقع نہيں تھى اس لئے سخت غصّے ميں آيا اور جناب عمّار كو مارنا شروع كرديا_ ابوجہل كے غلاموں نے بھى اس كى مدد شروع كردى اور ڈنڈوں اور كوڈوں سے مار مار كر عمّار كے جسم كو نيلا كرديا_ جناب عمّار اس حالت ميں بھى خدا كو ياد كرتے اور اللہ اكبر كہتے رہے_
جناب عمّار كا گھرانہ ايك غريب اور مستضعف گھرانا تھا بلكہ ميں آپ كے كوئي عزيز و اقارب بھى نہيں تھے كہ جن كى مدد و حمايت حاصل كرتے اسى وجہ سے قريش كے سرداروں اور مكّہ كے متكبرو نے پكّا ارادہ كرليا تھا كہ اس گھرانے كے بے يار و مددگار افراد كو اتنى ايذا پہنچائيں كہ وہ اسلام سے دستبردار ہوجائيں يا جان سے جائيں_
قريش كے سرداروں نے انہيں ڈرانا، دھمكانہ، مارنا، پيٹنا، اور برا بھلا كہناشروع كرديا_ عمار كے والد ياسر اور والدہ ''سميہ'' كو وقتاً فوقتاً مارا پيٹا كرتے تھے اور ان سے چاہتے تھے كہ وہ دين اسلام سے دستبردار ہوجائيں اور پيغمبر اسلام(ص) كو برا بھلا كہيں اور گالياں ديں (نعوذ باللہ)
مگر كيا عمار جيسے لوگ پيغمبر خدا كو گالياں دے سكتے تھے؟ اور كيا ايمان سے دستبردار ہوسكتے تھے؟
آيئےپ كو بتائيں كہ اس وقت جب ان پر كوڑے برسائے

135
جاتے تھے تو وہ كيا كہتے تھے وہ كہتے تھے،
كس طرح ممكن ہے كہ ہم اللہ كے راستے كو چھوڑ ديں جب كہ اسى نے ہميں حق كا راستہ دكھايا ہے ہم تمہارے ظلم و ايذا و سختى پر صبر كريں گے خدا ہمارے صبر و استقامت كو ديكھ رہا ہے اور وہ صبر كرنے والوں كو بہترين جزا دے گا_''
''سورہ ابراہيم 14 آيت سورہ نحل 16 آيت''
ابوجہل ان كے قريب آيا اور عمار اور ان كے والد ياسر، ماں سميہ اور بھائي عبداللہ سے كہا كہ:
اسلام سے دستبرد ار ہوجاؤ اور محمد(ص) كو برا بھلا كہو اور گالياں دو ورنہ تم اسى جگہ ختم كرديئے جاؤگے_
ابوجہل كے حكم پر وحشى اور بھيڑ يا صفت انسانوں نے اس ايماندار اور بے يار و مددگار گھرانہ پر حملہ كرديا اور تا زيانوں، مكوں اور لاتوں سے انہيں مارنا شروع كرديا اتنا مارا كہ ان كا بدن لہو لہان ہوگيا اور وہ نڈھال و بے ہوش ہوكر زمين پر گرپڑے ليكن اس كے باوجود جب انہيں ہوش آيا تو ''اللہ اكبر'' كا كلمہ ان كى زبان پر جارى تھا اور زخمى و خون آلود چہرے سے كہہ رہے تھے_
اشہد ان لا الہ الا اللہ و اشہد ان محمد رسول اللہ
پھر ان كے ہاتھ اور پاؤں كو باندھ ديا گيا اور ان كے بدن

136
تپتے ہوے پتھروں اور گرم ريت پر ڈال كر ان كے سنيوں پر بڑے اور بھارى پتھر ركھ دئے گئے ان پياروں كے بدن گرم ريت اور حجاز كى جلتى دھوپ ميں جل رہے تھے، پگھلے جا رہے تھے ليكن ان كى تكبير اور شہادت كى آواز اسى طرح سنى جارہى تھي:
تم سے جتنا ہوسكتا ہے ہميں آزار و تكليف پہنچاؤ ہم نے اللہ تعالى كا راستہ دلائل سے پاليا ہے اور اپنے پروردگار پر ايمان لے آئے ہيں اور كبھى بھى اس راستے سے پيچھے نہيں ہٹيں گے تم ہمارے ايمان تك پہنچ نہيں سكتے صرف ہمارے بدن كو ايذا پہنچا سكتے ہو ہم خدا پر ايمان لے آئے ہيں تا كہ وہ گناہوں كو بخش دے اور ہميں آخرت كے بلند درجات ميں جگہ عنايت فرمائے اور آخرت كا اجر و ثواب ہميشہ رہنے والا ہے_
عمّار كے وال اسى ظلم و تشدد كے سبب شہادت كے بلند مرتبہ پر فائز ہوگئے اور مسلمانوں كو اپنے صبر و استقامت سے ديندارى اور صبر كا درس دے گئے_
سميّہ سے جو اپنے شوہر كى شہادت كو ديكھ رہى تھيں كہا گيا كہ محمد(ص) كو برا بھلا كہو اور گالياں دو سميّہ نے جواب ديا:
ہم نے اپنا راستہ پاليا ہے اور حضرت محمد(ص) پر ايمان لے آئے ہيں اور آپ كى رہبرى كو قبول كرليا ہے

137
ہم ہرگز اپنے مقصد سے دستبردار نہيں ہوں گے
ابوجہل نے جو اس بزرگ خاتوں كے منہ توڑ جواب سے ناچار ہوگيا تھا اور غصّہ كى شدّت ميں پيچ و تاب كھا رہا تھا اپنے نيزے كو اس طرح اسلام كى اس بزرگ خاتون پر مارا كہ وہ زمين پر گر گئيں اور اسى حالت ميں ''اللہ اكبر، لا الہ الا اللہ كہتے ہوئے خالق حقيقى سے جامليں اور شہادت كے بلند مرتبہ پر فائز ہوگئيں، سميّہ اسلام كى پہلى خاتون ہيں جو اسلام كے راستے ميں شہادت كے درجے پر فائز ہوئيں_
عمّار كے ماں باپ شہد ہوگئے ليكن پھر بھى گا ہے بگا ہے آپ كو ايذا پہنچائي جاتى تھى برسوں تكليفيں و ايذائيں سہنے كے بعد وہ مدينہ كى طرف ہجرت كر گئے وہاں رہ كر مجاہدين اسلام كى صفوں ميں شامل ہوكر دشمنوں سے جنگ كرتے تھے_ پيغمبر خدا(ص) كى وفات كے بعد جناب عمّار اميرالمومنين (ع) كے باوفا دوستوں ميں شمار ہوتے تھے آپ كے ساتھ جنگ ميں شريك ہوتے تھے يہاں تك كہ صفنين كى جنگ ميں بہادرى كے ساتھ لڑتے ہوئے شہاد ت پر فائز ہوگئے_
بے شمار درود و سلام ہو آپ پر اور آپ كے ماں باپ پر اور اسلام كے تمام شہداء پر كہ جو خدائے واحد پر ايمان كے راستے ميں پائيدار اور ثابت قدم رہے اور ذلت و خوادرى كو قبلو نہ كيا اور جاہليت كے طور طريقوں كى طرف نہ پلٹے اور ظلم و ستم كے سامنے سرتسليم خم نہ كيا اور ظالموں كى حكومت اور ولايت پر خدا كى حكومت اور ولايت كو ترجيح دي_

138
آيت قرآن
'' و لنصبرنّ على ما اذيتمونا و على اللہ فليتوكّل المتوكّلون''
سورہ ابراہيم آيت 14
پيغمبروں اور مومنين نے متكبرين سے يوں كہا كہ ہراس اذيت پر جو تم ہم پر روا ركھتے ہو صبر كريں گے اور توكل كرنے والوں كو خدا ہى پر توكل كرنا چاہيئے_

سوچئے اور جواب ديجئے
1)___ متكبرين، اسلام كے آغاز ميں مسلمانوں كو كيوں اذيت ديتے تھے؟ اور آج كل متكبرين مسلمانوں كو كس طرح تكليف پہنچا رہے تھے؟
2)___ عمار اور ان كے والدين متكبرين كے تازيانوں كے باوجود اللہ كے ذكر كے علاوہ اپنے صبر و استقامت كے متعلق كيا كہا كرتے تھے؟ اور اب ہمارا فريضہ متكبرين جہان كے بارے ميں كيا ہے؟
3)___ جب پيغمبر (ص) ياسر اور سميّہ كے گھرانے كو ديكھتے تھے توان سے كيا سفارش كيا كرتے تھے اور كيا خوشبخرى ديتے

139
تھے اور پيغمبر كى سفارش پورى امت اسلام كے لئے كيا ہے اس كے متعلق علم حاصل كرنے كے لئے مراجع دين كى طرف رجوع كريں
4)___ سميّہ كس طرح شہيد ہوئيں؟ اپنى زندگى كے آخرى لمحات ميں كيا كہتى تھيں؟
5)___ سميہ جب اپنے شوہر كو شہيد ہوتے ديكھ رہى تھيں تو كفّار نے اس سے كيا مطالبہ كيا تھا؟ اور انہوں نے جواب ميں كيا كہا مسلمانوں كا جواب ان مشكلات كے مقابل جو آج كل مشرق و مغرب والے امت اسلامى پر وارد كر رہے ہيں كيا ہونا چاہيئے_
6)___ اسلام كے سبب متكبرين كو كيا نقصان پہنچتا تا ہے كہ وہ اس كى مخالفت كرتے ہيں؟
7)___ عمّار كے ماں باپ جيسے مومنين نے كس كى حكومت كو قبول كيا ہے؟ اور ظالم انہيں كس كى حكومت كى طرف بلاتے ہيں؟
8)___ عمّار نے مكّہ سے كس طرف ہجرت كى ؟ پيغمبر خدا(ص) كى وفات كے بعد كن كے انصار ميں داخل ہوئے؟ پھر كہاں شہيد ہوئے كيا آپ جانتے ہيں كہ پيغمبر(ص) نے عمار كے قاتلوں كے متعلق كيا فرمايا ہے؟