96
باب سوم
نبوت كے بارے ميں
97
تمام پيغمبروں كا ايك راستہ ايك مقصد
شايد آپ نے بہار كے موسم ميں بادام كے خوش رنگ شگوفے كوديكھا ہوگا كيا آپ نے ديكھا ہے؟
آيا كبھى سوچا ہے كہ
بادام كا جو بيج رمين ميں بويا جاتا ہے يہ بيج، پھول كى خوبصورت شكل؟، اختيار كرنے تك كس قدر طويل، پر پيچ اور كٹھن راستہ كرتا ہے_
كتنى سعى و كوشش كر كے يہ راستہ طے كرتا ہے تا كہ نشو و نما پاسكے اور اس خوبصورت لباس سے اپنے آپ كو راستہ كرے
آيا آپ نے كبھى سوچا ہے كہ اس طويل راستہ كو طے كرنے ميں اسكى راہنمائي كون كرتا ہے_
ہم نے توحيد كى بحث ميں اس بات كا ذكر كيا ہے كہ
98
جسطرح خلقت كى ابتدا خداوند كريم سے ہے اسى طرح ان كے وجود كا باقى رہنا، پر وان چڑھنا اور نشو و نما بھى خدا كى ذات سے وابستہ ہے_
خدا كے علاوہ كون ہے جو بادام كے بيج كى مانند ايك مخصوص راہ كو طے كر رہے ہيں اور اس راہ ميں صرف خدا كى ہدايت ان كے شامل حال ہے اور اس تكميل كى راہ ميں ان كا ہدايت كرنے والا پروردگار عالم ہے_
خداہى كى ذات ہے كہ جس نے ہر ايك كى سرشت اور فطرت ميں حركت راہ كو تلاش كرنا اور رشد و كمال تك پہنچنا و ديعيت كيا ہے اور يہ ايك عمومى ہدايت ہے اس عمومى ہدايت ميں انسان كى حالت و كيفيت كيسى ہوتى ہے _ انسان دوسرے تمام موجودات سے ايك واضح فرق ركھتا ہے _ اور يہ فرق ، فكر ، ارادے و اختيار كى قدرت اور طاقت ،، كا ہوتا ہے _ دوسرے موجودات فكر و اختيار اور انتخاب جيسى قدرت سے بہرہ مند نہيں ہيں _ خداوند كريم نے يہ عظيم اور قيمتى نعمت انسان كو عطا كى ہے يہ بات واضح اور روشن ہے كہ انسان كو بھى دوسرے موجودات كى طرح عمومى ہدايت سے سرفراز ہونا چاہيئے ليكن يہ ہدايت بادام كے بيج كى طرح جبرى نہيں ہے كہ اسكو رشد و ارتقاء كے مراحل طے كرنے ميں كوئي اختيار حاصل نہيں انسان كو خدا نے فكر و انتخاب كى قوتوں كے ساتھ خلق كيا ہے لہذا ضرورى ہے كہ اسے خير و شر كے راستے بتائيں جائيں اور اگلا جہان جو كہ اس كے سامنے آنے والا ہے اس كى آنكھوں كے سامنے واضح كرديا جائے تا كہ وہ
99
غور و فكر كے ساتھ اپنى راہ كا انتخاب كرسكے
انسان كو خير و شر كا راستہ بتانے اور دكھانے والے اور آئندہ كے حالات سے آگاہ كرنے والے پيغمبر ہيں اللہ تعالى نے پيغمبروں كو انسان كى ہدايت لئے بھيجا ہے خداوند عالم نے سعادت بخش فرامين كو جو ايك حقيقى سر چشمہ سے جارى ہوتے ہيں وحى كے ذريعہ پيغمبروں كے اختيار ميں قرارديا ہے پيغمبروں كى ماموريت ايك ايسى ماموريت ہے كہ جس ميں تمام كے تمام پيغمبرو متحد اور ايك جيسا ہدف ركھتے ہيں يعنى كبھى بشارت و خوشخبرى دے كراور كبھى دڑ اودھمكاكر معارف و احكام خدا كو لوگوں كيلئے بيان كريں اور انہيں خدا كے فرامين كى اطاعت كى دعوت ديں _
تين بنيادى اصول
تاريخ بشريت ميں ہزاروں پيغمبر خداوند عالم كى جانب سے مبعوث كئے گئے ان ميں سے كچھ دين اور شريعت لے كر آئے حضرت نوح (ع) ، حضرت ابراہيم (ع) ، حضرت موسى (ع) ، حضرت عيسى (ع) اور حضرت محمد(ص) كى مانند كہ ان تمام پاك و پاكيزہ ہستيوں پر ہمارا سلام ہو ان تمام پيغمبروں كو ''اولوالعزم'' پيغمبر كہاجاتا ہے_
باقى پيغمبران الہى كسى خاص دين و شريعت كے نہيں تھے بلكہ انكا كام اولوالعزم انبياء كے دين و شريعت كى ترويج كرنا تھا ليكن يہ جان لينا چاہيئے كہ تمام پيغمبروں كے دين كى حقيقت و اصول ايك ہى ميں اور وہ سب كے سب ايك ہدف كى طرف انسانوں كو دعوت ديتے ہيں_ سب ايك ہى پروگرام پر
100
عمل كرتے رہے ہيں_
تمام آسمانى آديان ان تين بنيادى اصولوں پر استوار ہيں_
اوّل: __ خدائے واحد و خالق كى شناخت اور اس پر ايمان_ _''توحيد''
دوم: __معاد و آخرت اور انسان كے جاودانہ مستقبل پر ايمان__ ''معاد''
سوم: __ پيغمبروں اور ان كے ايك راہ و ہدف پر ايمان__ ''نبوت''
پيغمبر ان گرامى ان تين بنيادى اصولوں كى طرف انسانوں كو دعوت ديتے تھے اور ان سے خدا كى ہدايت پر كان دھرنے كى آرزو كيا كرتے تھے_
وہ چاہتے تھے كہ لوگ ان كى باتيں سنين اور ان پر غور و فكر كريں اور خدائے عليم و قدير كے احكام كے سامنے سر تسليم خم كرديں اور زندگى گزرانے كا سليقہ صرف اور صرف خدا كى رضا كے مطابق اپنائيں_
تمام پيغمبروں نے اول سے آخر تك، آدم(ع) سے خاتم (ص) تك انسانوں كو اسى حقيقت كى طرف دعوت دى ہے پيغمبروں نے اس راہ و روش كو جسے خداوند متعال نے انسانوں كى زندگى كيلئے پسند كيا ہے ''دين خدا'' كا نام ديا ہے اور يقين وہانى كرائي ہے كہ دين خدا ايك سے زيادہ نہيں_
تمام پيغمبر ايك دوسرے كى تائيد كرتے تھے
تمام پيغمبروں كى دعوت كے اصول و كليات ميں معمولى سا بھى اختلاف نہيں پايا جاتا ہرآنے والا پيغمبر اپنے سے پہلے پيغمبروں كو عزت و احترام سے ياد كيا كرتا تھا ان كى دعوت اور طريقہ كار كى تائيد كرتا اور بعد ميں آنے والے پيغمبر كي
101
خوشخبرى اور بشارت ديتا تھا اپنى امت كو تاكيد كے ساتھ حكم ديتا تھا كہ بعد ميں آنے والے پيغمبر پر ايمان لائيں، اس كى دعوت كو قبول كريں اور اس كى تائيد كريں_
خداوند عالم قرآن كريم ميں بطور ياد دہانى فرماتا ہے_
جب ہم پيغمبروں كو كتاب و حكمت ديتے تھے تو تاكيد كرتے تھے كہ جب ہمارا رسول تمہارے بعد آئے تو تم پر لازم ہے كہ اس پر ايمان لانا اور اس كى مدد و نصرت كرنا قرآن كريم پيغمبروں پر اور ان كے ايك ہدف و راستے پر ايمان كے متعلق اس طرح فرما رہا ہے_
كہدو ہم خدا پر ايمان لائے اور ہر اس چيز پر جو ہمارى طرف نازل كى گئي ان تمام احكام پر ايمان لائے جو ہمارے لئے نازل كئے گئے وہ جو ابراہيم عليہ السلام و اسماعيل (ع) و اسحاق (ع) و يعقوب (ع) اور ان كے نواسوں پر بھيجا ہے اور وہ جو موسى (ع) و عيسى (ع) اور دوسروں پيغمبروں پر نازل فرمايا ہے تمام پر ايمان ركھتے ہيں اور ان ميں كسى فرق و تفاوت كے قائل نہيں اور ہم سب خدا كے سامنے تسليم ہيں اور جو كوئي دين اسلام كے علاوہ كسى اور دين كو اختيار كرے گا اسے قبول نہيں كيا جائے گا اور وہ آخرت ميں نقصان والوں ميں ہوگا
''سورہ آل عمران آيت 84''
اسلام يعنى خدا كے دين اور احكام كے سامنے جھك جانا تسليم ہوجانا تمام پيغمبروں كى سيرت اللہ كے سامنے جھك جانا ہى تھى تمام پيغمبر اس معنى كے
102
اعتبار سے مسلم تھے ہر چند كہ اسلام ايك مخصوص معنى كے لحاظ سے اس دين كو كہا جاتا ہے جو جناب رسول خدا(ص) ، خداوند عالم كى طرف سے لائے ہيں_
حضرت ابراہيم (ع) دعا و مناجات كے وقت اس طرح خدا سے تقاضہ كر رہے ہيں_
ائے پروردگار مجھے اور ميرے فرزند اسماعيل كو مسلم قرار دے اور ميرى نسل سے ايك امت كو وجود ميں لا جو تيرے سامنے سرا پا تسليم ہو ہمارى عبادت ہميں دكھا دے اور ہمارى توبہ كو قبول فرما كہ توبہ قبول كرنے والا اور مہربان ہے_ اے پروردگار ميرى ذرّيت اور اولاد ميں سے ايك رسول مبعوث فرما كہ جو تيرى آيات كو ان كے لئے پڑھے اور كتاب او رحكمت كى انہيں تعليم دے اور ان كا تزكيہ كرے اور رشد دے كہ تو عزيز و حكيم ہے_
كون ہے جو حضرت ابراہيم (ع) كے دين سے روگردانى كرے؟ مگر وہ جو كہ كم عقل ہو ہم نے اسے دنيا ميں منتخب كيا ہے اور يقينا آخرت ميں وہ صالحين ميں شامل ہوگا_ ياد كرو كہ اس كے رب نے اس سے فرمايا اسلام لے آ_ وہ بولا ميں پروردگار عالم كے سامنے اسلام لايا اور اس نكتہ كى ابراہيم (ع) نے اپنے فرزند اور يعقوب (ع) سے سفارش كى اور فرمايا
خدائے تعالى نے يہ دين تمہارے لئے منتخب كيا ہے
103
موت تك اس دين كو ترك نہ كرنا ايسا نہ ہو كہ مرجاؤ اور مسلمان نہ ہو_
كيا تم اس وقت حاضر تھے جب يعقوب (ع) موت كے وقت اپنے بيٹے كو وصيت كر رہے تھے؟ اس وقت جب انہوں نے اپنے فرزند سے پوچھا: ميرے بعد كس كى پرستش كروگے انہوں نے جواب ديا_
آپ كے خدا اور آپ كے باپ دادا ابراہيم (ع) و اسماعيل (ع) كے خدا كى جو وحدہ لا شريك ہے اور ہم تمام اس كے ماننے والے اور اس كے سامنے تسليم ہوجانے والے ہيں_
آپ نے ملاحظہ كيا كہ خدا پيغمبروں كو ايك اور صرف ايك ہدف كى جو صرف اللہ كے سامنے جھكنا ہے، تعليم فرما رہے ہے اور جو بھى اس راستہ سے روگردانى كرے اسے بے عقل اور نادان شمار كرتا ہے اس سلسلہ ميں ان آيات كى طرف توجہ فرمائيں جو ايك دوسرے پيغمبر كے لئے نازل كى گئيں_
خدا نے اسے كتاب و حكمت اور تورات و انجيل كى تعليم دى اور اس كو بعنوان پيغمبر بنى اسرائيل كى طرف بھيجا حضرت عيسى (ع) نے ان سے كہا: ميں واضح اور روشن نشانيوں كے ساتھ اپنے پروردگار كى طرف سے تمہارے پاس آيا ہوں ميں مٹى سے تمہارے سامنے پرندے كا مجسمہ بناتا ہوں اور اس ميں پھونكتا ہوں اور وہ بے جان مجسمہ خدا كے اذن سے پرندہ ہوجاتا ہے_ ميں جذامى اور مبروص
104
كو شفا ديتا ہوں ميں مردوں كو خدا كے اذن سے زندہ كرتا ہوں اور جو كچھ تم كھاتے ہو اور گھر ميں ذخيرہ كرتے ہو خبر ديتا ہوں ان تمام باتوں ميں واضح نشانى ہے اگر تم پاك دل اور مومن ہو_
ميں تورات پر ايمان ركھتا ہوں جو مجھے سے پہلے نازل ہوئي اور اس كى تصديق كرتا ہوں بعض چيزيں جو تم پر حرام تھيں ان كے حلال ہونے كا اعلان كرتا ہوں ميں پروردگار كى طرف سے تمہارے سامنے واضح علامت اور نشانى لايا ہوں تقوى اختيار كرو اور ميرى اطاعت كرو او جان لو كہ ميرا اور تمہارا پروردگار خدا ہے اس كى اطاعت كرو كہ يہى راستہ سيدھا راستہ ہے_
ليكن جب عيسى (ع) نے محسوس كيا كہ لوگ ان كى بات كو تسليم نہيں كر رہے ہيں اور ان پر ايمان نہيں لا رہے ہيں تو فرمايا
خدا كى راہ ميں ميرے دوست اور مددگار كون ہيں؟ حواريوں نے كہا ہم خدا كے دوست ہيں ہم خدا پر ايمان لائے ہيں او رگواہ رہنا كہ ہم سب مسلمان ہيں پروردگار ہم اس پر جو تو نے نازل كيا ہے ايمان لائے ہيں اور اس رسول كى پيروى كرتے ہيں_ ہمارا شمار گواہوں ميں كرنا_
انبياء خدا ايك مدرسہ كے معلم كى طرح ہيں جو ايك دوسرے كے بعد
105
مبعوث ہوئے اور بالعموم انسانوں كو خدا كے سامنے تسليم ہوجانے كى دعوت ديتے ہرے اور اپنے اسى رہنما اصول اور ايك راستہ كو رشد و ارتق ديتے رہے اور دين خدا كى تعليم ديتے رہے_
خدا كا دين ايك سے زيادہ نہيں اور يہى صراط مستقيم ہے اور انبياء كا ہدف بھى ايك سے زيادہ نہيں_ آسمانى اديان اور پيغمبروں كے درميان كسى قسم كا اختلاف نہيں_
ممكن ہے كہ مختلف اديان كے فرعى احكام ہيں اختلاف پايا جاتا ہو اور يہ اختلاف زمانے اور لوگوں كى صلاحتيوں اور حالات زمانہ كے اختلاف كى بنا پر ضرورى ہے كيونكہ تمام زمانوں ميں لوگوں كے فہم و ادراك كى صلاحيت ايك جيسى نہيں ہوتى لہذا تمام پيغمبر اپنے زمانے كے لوگوں كے فہم و ادراك كے مطابق ان سے گفتگو كرتے تھے اور بتدريج معارف دين ميں ان كے فہم و ادراك ميں اضافہ كرتے رہے يہاں تك كہ آخرى آسمانى پيغمبر(ص) محمد مصطفى صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم تك نوبت آپہنچى آپ(ص) ايسے گہرے اور وسيع معارف اور احكام لے كر لوگوں كى ہدايت كے لئے مبعوث ہوئے كہ جن كى مثال پہلے اديان ميں نہيں ملتي_
يہ دين اپنى وسعت، عظيم معارف اور تمام احكام كے سبب انسانوں كے تفكر و تحقيق كى راہوں كو كھولتا چلاگيا اس لئے اس كا خداوند متعال كى طرف سے آخرى اور بہترين دين كے عنوان سے اعلان كرديا گيا_
خداوند كريم دين اسلام كے حدود و ابعاد اور اپنے سے پہلے اديان كے ساتھ اس كے ارتباط كو اس طرح بيان فرما رہے ہے_
106
آيت قرآن
'' شرع لكم مّن الدّين ما وصّى بہ نوحا وّ الّذى اوحينا اليك و ما وصّينا بہ ابرہيم و موسى و عيسى ان اقيموا الدّين و لا تتفرّقوا فيہ''
''سورہ شورى آيت 13''
اس نے دين كا وہى طريقہ قرار ديا جس كى نوح(ع) كو وصيت كى تھى اور اے رسول اسى كى تيرى طرف وحى كى اور اسى كا حكم ہم نے ابراہيم (ع) اور موسى (ع) اور عيسى (ع) كو ديا تھا كہ دين كو قائم ركھو اور اس ميں تفرقہ نہ ڈالو''
سوچئے اور جواب ديجئے
1)___ عمومى ہدايت سے كيا مراد ہے؟ موجودات كے لئے عمومى ہدايت كس طرح ہوتى ہے_
2)___ انسان كس اعتبار سے دوسرى موجودات سے مختلف ہے؟
3) ___ بادام كے بيج سے عمدہ درخت كى صورت اختيار كرتے تك كى ہدايت كيسى ہدايت ہے؟ آيا يہ جبرى ہدايت ہے؟ يا انتخاب و
107
اختيار كے ساتھ؟ وضاحت كيجئے
4)___ اگر انسان ميں فكر و انتخاب كى صلاحيت نہ ہوتى تو اس كى ہدايت كيسى ہوتي؟ ابھى جو انسان فكر و انتخاب كى صلاحيت ركھتا ہے اس كى ہدايت كا طريقہ كا كيا ہے؟
5)___ انسان كو اچھائي، برائي بتانے والے اور آئندہ آنے والے خطرات سے آگاہ كرنے والے افراد كون ہيں؟
6)___ خداوند عالم نے پيغمبروں كو كس لئے مامور كيا ہے؟
7) ___ اولوالعزم پيغمبر كون ہيں اور ان كى خصوصيت كيا ہے؟
8)___ وہ كون سے تين بنيادى اصول ہيں كہ تمام پيغمبر جن پر ايمان لانے كے لئے تمام انسانوں كو دعوت ديتے تھے؟
9)___ دين خدا سے كيا مراد ہے؟
10)___ قرآن كريم نے تمام پيغمبروں كے ايك راہ و ہدف كے متعلق كيا كہا ہے؟
11) ___ خداوند عالم كن افراد كو ''غير عاقل اور سفيہ'' كے نام سے متعارف كراتا ہے ؟
|