|
66
قيامت كے ترازو
موت كے وقت انسان كے سامنے يہ دنيا ختم ہوجاتى ہے اور اس كے سامنے آخرت كى دنيا كے دروازے كھل جاتے ہيں_ عمل كا زمانہ ختم ہوجاتا ہے اورحساب و كتاب اورجزا و سزا كازمانہ قريب ہوجاتاہے اور انسان دنيا سے آخرت كى طرف منتقل ہوجاتاہے اگر انسان كى نظر ميں دنيا كى قدر و قيمت ہوگى اور دنياپرستى كاشكار ہوگا تو اس كے لئے دنياكو چھوڑنا سخت مشكل و ناگوار ہوگا_ اور اگر اس كى نظر ميں خدا كى خوشنودى ہر چيز سے زيادہ قيمتى ہوگى تووہ مكمل ذوق و شوق كے ساتھ اس سفر كے لئے تيارہوگا_
امام على رضا عليہ السلام نے جانكنى كے بارے ميں فرماياہے كہ:
''كافر كے لئے موت كالمحہ نہايت سخت ہوگا_ گويا كہ ايك ادہا مسلسل اسے ڈس رہا ہے اوربچھوا سے بار بار اپنازہر
67
آلود ڈنك مار رہا ہے ... اوراس سے بھى زيادہ اذيت ناك_''
آپ(ص) سے سوال كيا گيا كہ:
كہاجاتا ہے كہ كافروں كے لئے اس دنيا سے جدا ہونے كى تكليف اس سے بھى زيادہ سخت ہوگى كہ اس كے بدن كو آرى سے ٹكڑے ٹكڑے كيا جائے يا قينچى سے اس كى بوٹى بوٹى جدا كى جائے يا اس پربہت بھارى پتھر مارا جائے يا لوہے كى سلاخيں اس كى آنكھوں ميںڈالى جائيں يا چكّى ميں اسے پيس ديا جائے
امام رضا عليہ السلام نے فرمايا كہ:
ہاں ايسا ہى ہے ليكن تمام كافروں كے لئے نہيں بلكہ ان ميں سے بعض كے لئے جو ظالم اور زيادہ گناہ گارہوں گے اورپھر يہ عذاب تو فقط آغاز ہوگا_ اس سے سخت اور سخت ترين عذاب تو اسے برزخ اور قيامت ميں جھيلنا پڑے گا_ اس كے برعكس مومن جو خداپرست اورخدا سے دل لگائے ہوئے ہوں گے اور اس كے احكام و فرامين كو مانتے ہوں گے اورہميشہ آخرت كويادكرتے ہوں گے اور لوگوںكے ساتھ صرف عدل و انصاف كا سلوك كرتے ہوںگے وہ بہت آسانى سے اس دنيا سے گزرجائيں گے كہ گويا پھول سونگھتے ہوئے اپنى جان جان آفرين كے سپرد كر رہے ہيں_ ان كا يہ سفر آخرت اسى طرح بزرخ اور اس كے بعد روز قيامت تك جارى رہے گا اور آخرت قيامت كے دن
68
كہ جس دن حساب وكتاب ہوا اوراعمال تو لے جائيں گے اس دن ان كے اعمال كا بھى ٹھيك ٹھيك حساب كيا جائے گا_
قيامت كے ترازو
خداوند عالم قرآن مجيد ميںقيامت كے دن كے بارے ميں فرماتا ہے:
''پھر ديكھو وہ موت كى جانكنى حق لے كر آپہنچي، يہ وہى چيز ہے جس سے توبھاگتاتھا_''
''اس چيز كى طرف سے تو غفلت ميںتھا، ہم نے وہ پردہ ہٹادياجوتيرے آگے پڑاہواتھا اورآج تيرى نگاہ خوب تيز ہے_''
قيامت كے روز ہم ٹھيك ٹھيك تولنے والے ترازوركھ ديںگے پھر كسى شخص پرذرہ برابر ظلم نہ ہوگا_''
(سورہ ق آيت 19_ سورہ انبياء آيت 47)
آپ سوچتے ہوں گے كہ عدالت كاترازو كيا چيز ہے؟ سوچتے ہوںگے كہ قيامت كے ترازو سے كيامراد ہے؟ اوريہ اعمال كے وزن اوراس كى قدر و قيمت كا كس طرح تعين كريں گے؟ عمل بے وزن اوربے قيمت ہونے كوكس ترازو سے توليں گے؟
ميزان كے معنى ترازو اوراس ذريعہ كے ہيں جس سے كسى چيز كوتولايا
69
ناپاجاتا ہے_
ہر چيز كو ايك مخصوص پيمانے سے ناپاجاتا ہے_ مثلاً سونے كے زيورات كے وزن كے لئے ايك حساس اورچھوٹا ترازو استعمال كياجاتا ہے_ اسى طرح ايك بڑے ٹرك كاوزن معلوم كرنے كے لئے جو تربوزوں سے بھبرا ہوا ہو ايك بڑے كانٹے كو استعمال كيا جاتا ہے_ جسم كى حرارت اور نجار معلوم كرنے كے لئے تھرماميٹر اوركسى چيز كى بلندى يا طول و عرض معلوم كرنے كے لئے ميٹر سے استفادہ كيا جاتا ہے_
پس آپ نے ديكھا كہ ميزان اورترازو مختلف شكلوں اور مختلف قسموںكے ہوتے ہيں_ جسم كى حرارت معلوم كرنے والا تھرماميٹر اورٹرك كا وزن كرنے والے كانٹے كے درميان كتنا فرق ہے_ ليكن اسكے باوجود يہ پيمائشے كرنے كاذريعہ كہلاتے ہيں_
اگرہم آپ كى كلاس ميںمصورى كا مقابلہ منعقد كروائيں تو اس ميں بہترين تصوير كا چناؤ كيسے كريں گے؟
اگركچھ لوگوں كى طاقت كا موازنہ كريں كہ ان ميں سے كون زيادہ طاقتور ہے تو كيسے معلوم كريں گے؟
اوراسى طرح ايك مجاہد كى بہادرى معلوم كرنے كا آپ كے پاس كيا پيمانہ ہے؟ اس قسم كے مواقع پر''ميزان اورترازو' ' وہ نمونہ ہوتاہے جودنياميںپہلے سے موجودہو_ مثلاً ايك تحرير كى خوبصورتى اور اس كے حسن كوپركھنے كے لئے ايك بڑے استاد كى تحرير سے اس كا موازنہ كياجائے گا_ اور اسى لحاظ سے اس كامعيار معين كيا جائے گا_ پس اس صورت ميں ترازو اور ميزان استاد كى لكھي
70
ہوئي تحرير قرار پائے گي_
ايك كلاس كے طالب علموں كى قابليت كاتعين كرنے كے لئے امتحان منعقد كيا جاتا ہے اور كلاس كے سب سے ذہين طالب علم كو دوسروں كے لئے ميزان قرار ديا جاتا ہے_
آپ نے ديكھا ہوگا كہ كبھى كبھى آپ كے استاد پورى كلاس كو ايك سوال حل كرنے كے لئے ديتے ہيں اورپھر اس كى چيكنگ كے دوران جب ديكھتے ہيںكہ اكثر طالب علموں نے سوال غلط حل كيا ہے تو ان سے كہتے ہيںكہ فلاں طالب علم كوديكھو، اس نے سوال بالكل درست طور پرحل كيا ہے، جاؤ اوراس كى كاپى سے اپناسوال ملاؤ_
قرآن مجيد كے مطالعہ سے بھى يہى معلوم ہوتا ہے كہ قيامت كے روز بندوں كے حساب وكتاب كے لئے خداوند عالم ايسے ميزان اورترازو معين كرے گا جن كے ذ ريعہ بندوں كے اعمال كا وزن كيا جائے گا تا كہ انسان اپنے اعمال كے وزن اوران كى قدروقيمت كے مطابق اپنى جزا كوپاكسيں_
اس بارے ميں خداوند عالم قرآن مجيد ميں فرماتا ہے كہ:
''قيامت كے دن ہم ٹھيك ٹھيك تولنے والے ترازو رك ھ ديںگے، پھر كسى شخص پر ذرّہ برابر ظلم نہ ہوگا جس نے رائي كے دانے كے برابر بھى عمل انجام ديا ہوگا وہ ہم سامنے لے آئيں گے اورحساب لگانے كے لئے ہم كافى ہيں_''
( سورہ انبياء 21_ آيت 47)
'' اس دن پيمائشے اور وزن حق كے مطابق ہوگا جس شخص
71
كا پلڑا نيك اعمال سے بھارى ہوگا نجات پاجائے گا اور جنكا پلڑا ہلكا ہوگاوہ نقصان اور خسارہ ميں ہيںرہيں گے كيونكہ انہوں نے ہمارى آيت پرظلم كيا ہے، اور جہنم ميں ہميشہ كے لئے رہيں گے_
البتہ يہ بات ذہن نشين رہے كہ قيامت كا ترازو ان ترازؤوں سے مختلف ہے جن كا ہم اپنى روزمرّہ مادى زندگى ميں مشاہدہ كرتے ہيں_ قيامت كے دن كے ترازو كى نوعيت مختلف ہوگي_ اس ترازو كے ذريعہ لوگوں كے عقائد و افكار اور اخلاق و رفتار كو ناپا جاسكے گا_ عقائد كو پركھنے كا پيمانہ ''حق'' ہوگا اور''حق'' سے موازنہ كر كے ہى عقائد كوپر كھا جاسكے گا_
انسانوں كے اعمال و افعار كا پيمانہ صالح لوگ ہوں گے_ انبياء ائمہ خدا كے منتخب بندوں اور اولياء اللہ كے اعمال كے ذريعہ انسانوں كے اعمال كا موازنہ كيا جائے گا_ جتنا كسى كا عمل ان كے عمل سے مشابہت ركھتا ہوگا اتناہى وزنى اورباقيمت ہوگا_ جواعمال خدا اور اس كى رضا كے لئے انجام ديئے جائيں وہ وزنى اور قيمتى ہيں اور جو اعمال غير خدا كے لئے اور غفلت ميں انجام ديئے جائيں وہ بے وزن وبے قيمت ہوتے ہيں، اگر چہ ان كى ظاہرى صورت اچھى اورنيك ہى كيوں نہ ہووہ قيامت كے دن نيك اوراچھے اعمال ميں شمار نہيں كئے جائيں گے_
لہذا جنّت اورخداوند عالم كاقرب وہ حاصل كرسكے گا جس كے نيك اعمال كا پلڑا بھارى ہوگا_ اور جس كے نيك اعمال كا پلڑا بھارى نہ ہوگا وہ نجات نہ پاسكے گا اوروہ ضر ور بالضرور جہنّم ميں جاء گا اور آگ كى تہہ ميں پڑے گا_
قرآن مجيد كا ايك سورہ جسے قارعہ كہا جاتا ہے اس كے ترجمے پرغور
72
كيجئے:
خدا كے نام سے جوبڑا مہربان اورنہايت رحم كرنے والا ہے_ ''تو ڑ دينے والي، توڑ دينے والى كيا ہے، كيا جانتے ہوكہ توڑنے والى كيا ہے_ وہ دن كہ جب لوگ بكھرے ہوئے پروانوں كى مانند اورپہاڑ دھنكى ہوئي روئي كى ريزہ ريزہ ہوجائيں گے، پھر جس كے اعمال كا پلڑا بھارى ہوگا وہ اچھى اورخوشحال زندگى ميں داخل ہوگا اور جس كے اعمال كا پلڑا ہلكا ہوگا اس كاٹھكانا جہنّم ہوگا اور تمہيں كيا جانتے ہو كہ جہنّم كيا چيز ہے_ بھڑ كتنى ہوئي آگ:
قيامت كے دن انسانى اعمال كا وزن كيا جائے گا اوراس كے پوشيدہ اعمال ظاہر و آشكار ہوجائيں گے_ اس دن انسان اپنے تمام اعمال اورحركات كا مشاہدہ كرے گا_ اللہ تعالى فرماتا ہے كہ:
اس دن انسانوں كو اس كا سب اگلا پچھلا كيا ہوا بتاديا جائے گا_ بلكہ انسان خود ہى اپنى آپ كواچھى طرح جانتا ہے''
قيامت كے دن انسان كانامہ عمل اتنا واضح اورروشن ہوگا كہ وہ اس كو ديكھ كراپنے تمام اعمال س آگاہ ہوجاء گا اور ان كے درست ہونے كا اعتراف كرے گا اور ميزان اتنا ٹھيك ٹھيك ہوگا كہ انسان سے كہاجائے گا كہ خود اپنا حساب كرے
قيامت كے دن انسان سے كہاجاء گا كہ:
73
اپنے نامہ عمل كوپڑھ، آج توخود اپنا حساب كرنے كے لئے كافى ہے''
قيامت كے دن باطنى اعمال اورپوشيدہ حقائق اس طرح واضح ہوں گے كہ كوئي بھى ان كا انكار نہ كرسكے گا_ اور اگركوئي انكار كرنا چاہے گا تو اس كے منہ پر مہر لگادى جائے گى تا كہ اس كے اعضاء وجوارح گواہى دے سكيں_
خداوند عالم نے قرآن مجيد ميں فرمايا ہے_
اس دن يعنى قيامت كے دن ان كے منہ پر مہر لگاديں گے اور ان كے اعضاء و جوارح، ہاتھ، پاؤں باتيں كريں گے اور اپنے كردار كى گواہى ميں فرماتا ہے_
يہ ہمارى كتاب ہے كہ جو حق كے مطابق تمہارے خلاف گواہى دے رہى ہے_ قيامت كا دن حساب و ميزان كا دنہے_ حق اور عدل ادلہ جزا و سزا كا دن ہے_ نيك لوگوں كى ظالموں اور بدكاروں سے مكمل جدائي كا دن ہے_''
پس كتنا اچھا ہو كہ ہم اپنے آپ كواس عظيم دن كے لئے تيار كريں اور ايسے اعمال انجام ديں كہ اس دن جن كے ديكھنے سے شرمندگى نہ ہو_
آيت قرآن
74
'' و نضع الموازين القسط ليوم القى مة فلا تظلم نفس شيئا و ان كان مثقال حبّة من خردل اتينا بہا و كفى بنا حاسبين_''
سورہ انبياء 21_ آيت 47
قيامت كے دن ہم ٹھيك ٹھيك تولنے والے ترازوركھ ديں گے پھر كسى شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا_ جس نے رائي كے برابر بھى عمل انجام ديا ہوگا وہ ہم سامنے لے آئيں گے_ اور حساب كرنے كے لئے ہم كافى ہيں''
سوچيے اورجواب ديجئے
1)___ دنيا سے آخرت كے سفر ميں كون جان ليوا اور سخت شكل محسوس كرے گا اور كون ذوق و شوق سے اس كو طے كرے گا؟
2)___ امام رضا عليہ السلام كے مطابق ظالم اوركافر دنيا سے رخصت كے وقت كيا محسوس كريں گے اور مومن و خداپرست اس موقع پر كيا محسوس كريں گے؟
3)___ قيامت كے دن كون لوگ نجات پانے والے اور كون لوگ نقصان و خسارہ كا شكار ہوں گے؟ (آپ كى كتاب
75
ميں اس بارے ميں جو ذكر ہوا ہے اس كى رو سے جواب ديں؟)
4)___ اس سبق ميں ترازو كى جو قسميں بيان ہوئي ہيں انہيں شمار كيجئے اور يہ بتلايئےہ قيامت كے دن ترازو كون كى چيز ہوگي؟ انسان كے اعمال كو كس سے تو لاجائے گا ...؟
5)___ عمل كے بھارى يا بے وزن ہونے كا قيامت كے دن كيا سيار ہوگا؟
6)___ سور ہ قارعہ كى آيات كى رو سے كون لوگ قيامت كے دن اچھى زندگى ميں داخل ہوں گے اور كون لوگ ہاويہ اور عذاب ميں ڈالے جائيں گے؟
7)___ قيامت كے دن مشكلات اور شرمندگى سے بچنے كے لئے ہميں كون سے اعمال انجام دينا چاہيئے؟
|
|