56
باب دوم
جہان آخرت (قيامت ) كے بارے ميں
57
قيامت كادن حساب كادن ہے
اللہ كے نام سے جو بے انتہا مہربان اوررحم كرنے والاہے_
يہ لوگ كس چيزكے بارے ميں پوچھ كچھ كر رہے ہيں؟ كيا اس بڑى خبر كے بارے ميں جس كے متعلق يہ چوميگوئياں كرنے ميں لگے ہوئے ہيں؟ ہرگز نہيں، عنقريب انھيں معلومہوجائے گا: ہرگز نہيں،عنقريب انھيں معلوم ہوجائے گا_
كيا يہ حقيقت نہيںكہ ہم نے زمين كوفرش بنايا اور پہاڑوں كوميخوں كيطرح گاڑديا اورتمھيں جوڑوں كى شكل ميں پيداكيا،اورنيند كوتمہارے لئے آرام كا ذريعہ بنايا اور رات كوپردہ پوش اور دن كوروزى كمانے كا وقت بنايا، اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان قائم كئے اورايك نہايت روشن اورگرم چراغ پيداكيا اوربادلوں سے لگاتار بارش برسائي تا كہ اس كے ذريعہ سے غلّہ سبزى اورگھنے باغ آگائيں_
بے شك فيصلہ كادن ايك مقرر وقت ہے، جس روزصورميںپھونك
58
ماردى جائے گي، تم فوج در فوج نكل آؤگے اورآسمان كھول دياجائے گا حتى كہ وہ دروازے ہى دروازے بن كر رہ جائے گا اور پہاڑ چلائے جائيںگے يہاںتك كہ وہ سراب ہوجائيں گے_
درحقيقت جہنم ايك گھاٹ ہے، سركشوں كاٹھكانا، جس ميں وہ مدتوںپڑے رہيںگے، اس كے اندر كسى ٹھنڈك اورپينے ے قابل كسى چيز كا مزہ وہ نہ چكھيں گے اگر كچھ ملے گاتو وہ بس گرم پانى اورزخموں كا گندہ پاني_ وہ كسى حساب وہ كتاب كى توقع نہ ركھتے تھے اورہمارى آيات كوانہوںنے بالكل جھٹلاديا تھا اورحال يہ تھا كہ ہم نے ہر چيز گن گن كر لكھ ركھى تھي_
مندرجہ بالا عبارت جو آپ نے پڑھى قرآن كر يم كے اٹھتّرويں (78) سورہ نبا كى چند آيا ت كا ترجمہ ہے_ان آيات ميں خداوند عالم نے زمين و آسمان كى خلقت ،انسان اور جہان كى خلقت ،دن اور رات،پانى اور بارش،غلّہ گھاس پھوس اور درختوں كا ذكر فرمايا ہے_ اور اس نكتہ پر باربار زور ديا ہے كہ اگر تم غور كرو تو تمہيں معلوم ہوگا كہ يہ سب ہمارى بنائي ہوئي ہيں اور ہم نے انھيں ايك خاص مقصد كے لئے خلق كيا ہے_
اور پھر خدا تاكيد كرتے ہوئے كہتا ہے كہ قيامت اور حساب و كتاب كا دن نزديك ہے_ ہم نے انسان اور جہان كو بے مقصد خلق نہيں كيا ہے_ فيصلے كا دن عنقريب آنے والا ہے_ اس دن پورا پورا حساب ليا جائے گا_ اچھے اور برے لوگ جدا جدا ہوجائيں گے اور وہ لوگ جو اس دن پر ايمان نہيں ركھتے تھے وہ سخت اور دردناك عذاب ميں مبتلا ہوں گے كيونكہ انہوں نے اس روز حساب كو بھلاديا تھا_
59
ليكن متقين كہ جو ہميشہ روز حساب كوياد ركھتے تھے اور اس دن كے خوف سے گناہوں سے دوررہتے تھے اب وہ آسائشےوں اور آرام كے ساتھ ہميشہ ہميشہ كے لئے جنّت ميں رہيںگے_
اس كے علاوہ بھى قر آن مجيد كى دوسرى بہت سى آيات اور پيغمبر اكرم(ص) اور آئمہ عليہم السلام كے فرامين سے پتہ چلتا ہے كہ قيامت كے روز لوگوں كے اعمال كا نہايت توجہ كے ساتھ اور بالكل ٹھيك حساب ہوگا اور ہر انسان كى قدر و قيمت اس كى نيكيوں اور برائيوں كے لحاظ سے متعين كى جائے گي_ حساب و كتاب كس طرح ليا جائے گا اور اس وقت كيا كيفيت ہوگي، يہ باتيں بھى حضور اكرم(ص) كى بعض احاديث ميں بيان ہوئي ہيں_ ان ميں سے بعض احاديث كى جانب ہم اشارہ كرتے ہيں_
پيغمبر اكرم(ص) نے فرمايا ہے:
قيامت كے روز انسان كے قدم اٹھانے سے پہلے چار چيزوں كے متعلق سوال كيا جائے گا_ اپنى عمر كس طرح گزاري؟ اپنے جسم كوكس كام ميں استعمال كيا؟ مال كيسے كمايا اور كہاں خرچ كيا؟ اور خدا كے پيغمبر(ص) اور اہل بيت سے دوستى كے بارے ميں پوچھا جائے گا ايك اور مقام پر پيغمبر(ص) اكرم فرماتے ہيں كہ:
قيامت كے روز ايك ايسے شخص كو حساب و كتاب كے لئے پيش كيا جائے گا كہ جس نے دنيام يں بہت سے اچھے كام اور بے شمار نيكياں انجام دى ہوں گي_ اسے اميد
60
ہوگى كہ ان نيك كاموں كى وجہ سے وہ خدا كے عذاب سے محفوظ رہے گا اور منتظر ہوگا كہ فرشتے اس جنّت كى جانب لے جائيں_ عين اسى وقت چند ايسے انسان نمودار ہوں گے جن كا اس شخص نے حق غصب كيا ہوگا اور وہ اپنے حق كا مطالبہ كريںگ اور انصاف چاہيں گے ليكن قيامت كے روز اس ظالم و غاصب شخص كے پاس كچھ بھى نہ ہوگا كہ ان طالبان حق كا حق ادا كرسكے آخر كار فرشتے اس شخص كى نيكيوں ميں سے كچھ نيكياں لے كر ان طالبان حق مظلوم انسانوں كے حصّہ ميں ڈال ديں گے تا كہ وہ اپنے مطالبہ سے دستبردار ہوكر راضى ہوجائيں ممكن ہے اس شخص كے سامنے كچھ اور طالبان حق اپنا مطالبہ لے كر آئيں اور ان كى تعداد اتنى بڑھ جامے كہ اس شخص كى نيكياں ہى ختم ہوجائيں، اس صورت ميں فرشتے حق طلب كرنے والوں كے گناہوں اوربرائيوں كواس غاصب شخص كے نامہ اعمال ميںڈال ديں گ اور اس طرح يہ انسان كہ جس نے دنياميںلوگوںپر ظلم كياہے اوران كے حقوق كو غصب كياہے نہ صرف تمام نيكياں اور اچھائياں كہ جنھيں اس نے دنيا ميں انجام ديا تھا اپنے ہاتھ سے كھو بيٹھے گا بلكہ دوسروں كے گناہوں كا بوجھ بھى اٹھائے گا اب وہ ہوگا اور برائيوں كا بھارى بوجھ_
پيغمبر اكرم(ص) ايك اور جگہ فرماتے ہيں:
61
اگر كوئي كسى پر ظلم كرتے ہوئے تازيانہ لگائے تو قيامت كے دن اس سے يقينا قصاص ليا جائے گا_''
خود آپ(ع) نے اپنى عمر كے آخربى دنوںميںلوگوںكے سامنے اپنے كو قصاص كے واسطے پيش كرديا اور فرمايا:
خداكى قسم دنيا ميں قصاص دنياآخرت ميں قصاص دينے سے بہت زيادہ سہل اور آسان ہے_ دنيا ميں قصاص كو رائج كرو تا كہ آخرت كے قصاص سے محفوظ رہو_
آپ(ص) ہى نے فرمايا كہ:
قيامت كے دن سب سے پہلے جوايك دوسرے پردعوى كريں گے وہ ايك دوسرے پرزيادتى كرنے والے اورايسے مياںبيوى ہوںگے جن ميں كبھى بھى نہ بنتى ہوگي_ مرد اللہ تعالى سے اپنى بيوى كى زيادتيوں كى شكايت كرے گا اور كہے گا كہ خداوندا يہ عورت بلاوجہ ميرى برائي كيا كرتى تھى اور خواہ مخواہ مجھ ميں عيب نكالا كرتى تھى اور مجھے اذيت اور تكليف ديتى تھى اوراس نے ميرا گھر ميں رہنادو بھر كرديا تھا عورت اس موقع پرانالزامات كوردكرے گى ليكن فرشتے اس كى زبان پر مہر لگاديں گے تاكہ وہ خاموش رہے،اس عورت كے اعضاء اور جوارح، ہاتھ اور پاؤں بات كرنے لگيں گے اور عورت كى ان زيادتيوں كوبيان كريںگے جوا س نے اپنے شوہر پركى تھيں_ اوركبھى اس كے برعكس بيوي
62
اپنے شوہر كى زيادتيوںكى شكايت كرے گى اوركہے گى كہ اس نے ميراجينا دشوار كردياتھا_ بغير كسى وجہ سے كے گھر ميں چيخ وپكار كياكرتا تھا اوراس نے گھر كواپنے غصّہ كى آگ سے جہنم ميںتبديل كردياتھا_ مردكے اعضااورجوارح اس كے خلاف گوہى ديں گے اور عورت كى بات كى تصديق كريںگے_''
پيغمبراسلام(ص) جودونوں جہانوں كيلئے رحمت اورانسانوں كے نجات دہندہ تھے پسندنہيںفرماتے ت كہ كوئي انسان اپن آپ كوآخرت كے عذاب اورقيامت كے حساب كى سختى ميں گرفتار كرے_ لہذا آپ(ص) نے تمام مومن اورحق پسند انسانوں كوخطاب كرتے ہوئے فرماياكہ:
خدا اس بندہ پر اپنى رحمت نازل كرے جو موت كے آنے سے پہلے اس آدمى كا حق اداكردے جس كاحق اس كى گردن پر ہو، كيونكہ قيامت كے دن انسان كے پاس كسى قسم كا مال و دولت نہ ہوگا كہ وہ اپنے حق كے طلب گاروں كا حق اس كے ذريعہ ادا كرے_ روز قيامت صرف انسان كے اچھے اور برے اعمال اس كے ساتھ ہوں گے اورحق داروں كے حق طلب كرنے كى صورت ميں اس كے اچھے اعمال كم كر كے طلب گاروں كے حصّہ ميں ڈال ديئے جائيں گے اور اگر اس كے پاس كوئي اچھا عمل نہ ہوگا تو طلب گاروں كے برے اعمال اس كے حساب ميں ڈال ديئے
63
جائيںگے_''
يقينا اس روز ہم بھى اپنے پروردگار كے سامنے جواب دہ ہوں گے اس عظيم دن كے لئے جس دن تمام طاقت و قدرت صرف ذات الہى كے ہاتھ ميں ہوگى اور اسى كا حكم چلے گا اور كسى كو اس كى اجازت كے بغير بات كرنے كى طاقت نہ ہوگى اورپھر سوائے حق اور صحيح بات كے كوئي اوربات كى بھى نہ جاسكے گي_ ضرورى ہے كہ اس دن كے لئے زاد راہ جمع كريں اور بہترين زادراہ تقوى ہے_
پيغمبر اكرم (ص) كے فرمان كے مطابق:
پہلى چيز جس كے متعلق روز قيامت سوال ہوگا وہ نماز ہوگى بہترين چيز جسے انسان اپنے ساتھ لے جائے گاوہ اچھا اورنيك اخلاق ہوگا_''
ہمارے لئے بہتر يہ ہے كہ اس سے پہلے كہ ہم سے روز قيامت سوال كيا جائے اوردنيا ميں كئے جانے والے اعمار وافعال كا حساب طلب كياجائے ہم خود ہى اپنے اعمال و اخلاق پرنگاہ ڈاليں اوراپنا محاسبہ كريں_
پيغمبر اكرم(ص) كا ارشاد ہے كہ:
اپنے اعمال كاحساب كرو قبل اس كے كہ ان كا حساب كيا جائے_ اور اپنے اعمال كا وزن كروقبل اس كے كہ ان كاوزن كياجائے_''
آيت قرآن
'' انّ الّذين يصلّون عن سبيل اللہ لہم عذاب شديد بما نسوا يوم الحساب''
64
وہ لوگ جو اللہ كے راستے سے گمراہ ہوگئے ہيں يقينا ان كے لئے سخت عذاب ہوگاكيونكہ انہوں نے قيامت كے دن كو بھلاديا ہے_''
''سورہ ص آيت 26)
سوچيے اورجواب ديجئے
1)___ خداوند عالم نے سورہ نباء ميں جہان كے بامقصد ہونے كے ساتھ كن موضوعات كو ياد دلايا ہے؟
2)___ خداوند عالم نے اس سورہ ميںكن مسائل كاذكرفرمايا ہے (صرف سورہ كے اس حصّے ميںكہ جس كاذكر اس درس ميںكياگيا ہے؟)
3)___ قيامت كے دن كوكيوں'' روز فصل اور روز جدائي'' كہاجاتا ہے؟
4)___ سورہ نباء ميں ظلم اورزياديتوںكرنے والوںكے بارے ميں كيا بيان ہوا ہے؟
5)___ پيغمبر اكرم (ص) كا فرمان ہے كہ انسان سے قيامت كے دن چار چيزوں كے بارے ميں سوال كياجائے گا_ وہ چار چيزيں كون سى ہيں؟
6)___اگر كوئي دنيا ميں كسى پر ظلم كرے اوركسى كا مال اورحق غصب
65
كرے تو اس سے قيامت كے دن صاحبان حق اپنا حق كس طر ح وصول كريںگے؟
7)___ پيغمبر اكرم(ص) نے دوسرے لوگوں كے حقوق كے متعلق كيا سفارش كي؟
8)___ ايك دوسرے پرزيادتى كرنے والے مياں بيوى كس طرح انصاف چاہيں گے اوراگر اپنى زيادتيوںكا انكار كريںگے توكون ان كے اعمال كى گواہى دے گا؟
9)___ سب سے پہلى چيز جس كا قيامت كے دن سوال ہوگا كيا ہے؟ بہترين چيز جو قيامت كے دن ہمارے كام آئے گي، كيا ہے؟
10)___ قيامت كے دن حساب وكتاب كے بارے ميں پيغمبر اكرم(ص) كى ايك حديث بيان كريں اور اس كى وضاحت بھى كريں؟
11)___ قيامت كے دن كيلئے بہترين توشا اور زاد راہ كياہے؟
|