آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ چہارم
  41
خدا كى تلاش
جہاںتك تاريخ بتاتى ہے اورزمين كى كھدائي اورآثار قديمہ كى تحقيقات سے معلوم ہوتا ہے، گزشتہ دور كے انسان حتّى كہ قبل از تاريخ كے انسان بھى خدا سے آشنا اورواقف تھے اور اس عظيم ذات كا احترام كرتے اور اس كى عبادت بجالاتے تھے اوراس ذات كى خوشى كى خاطر بعض مراسم انجام ديتے تھے_
ليكن اب سوال يہ پيدا ہوتاہے كہ انسان ابتدا ميںخدا كى طر ف كيسے متوجہ ہوا___؟ كون سے عوامل اور اسباب تھے جنھوں نے انسان كو خداپرستى كى فكر ميں ڈالا؟ كون سے عوامل نے اس كى رہنمائي كى كہ وہ خالق كائنات كى جستجو اور تلاش كرے___؟ اس فكر مقصد اور اس كى بنياد كيا تھي___؟ اصولاً كون سے عوامل اوراسباب اس بات كا باعث ہوئے كہ انسان خدا اور اس كى پرستش كى طرف متوجہ ہوا اور اس كے بارے ميں سوچنے لگا___؟

42
معمولى سے غور و فكر كے بعد اس سوال كا جواب معلوم كيا جاسكتا ہے، جيسے كہ تيسرے سبق ميں بيان كياجاچكا ہے كہ انسان فطرتاً معلول كى علّت و سبب كى تلاش وجستجو كرتا ہے_ انسان ابتدا ہى سے اس مسئلہ سے آگاہ ہے كہ ہر موجود اپنے وجود كے لئے كسى نہ كسى علّت كا محتاج ہے_ اسى بناپر وہ موجود كى علّت و سبب كا متلاشى نظر آتا ہے_ اگر بھوكا ہوتا ہے توغذا كى تلاش كرتا ہے كيونكہ غذاكوبھوك دوركرنے كى علّت و سبب سمجھتا تھا_ اگر پياسا ہوتا توپياس دوركرنے كے لئے پانى كى تلاش ميں نكلتا، كيونكہ پانى كو پياس كے دوركرنے كى علّت جانتا تھا اگركسى آواز كوديوار كے پيچھے سے سنتاتواسے يقين ہوجاتا كہ آواز كى كوئي نہ كوئي علّت ہے اوراسكى علّت معلوم كرنے كے درپے ہوجاتا __ اوراگربيمارہوتا تواپنى بيمارى كوكسى سبب وعلّت كا نتيجہ جانتا اوراس كے علاج كى فكر كرنے لگتا ہے سردى كودور كرنے كے لئے آگ كى پناہ ڈھونڈ تا كيونكہ گرمى كو سردى دوركرنے كى علّت جانتا_
علّت كى تلاش و جستجو ،ہر انسان كى خلقت وطينت ميں موجود ہے اور ہر انسان ہميشہ اس تلاش و جستجو ميںرہتا ہے كہ موجودات كى علّت سے آگاہى حاصل كرے ہر موجود كے متعلق كہ وہ كيوں ہے اوراس كى علّت كياہے اس كے سامنے واضح ہوجائے اورہميشہ كوشش كرتا ہے كہ اس علّت وسبب كى تلاش وجستجوكا درست اورقابل اطمينان جواب حاصل كرے_ اور جب تك اس كا صحيح جواب نہ پالے اسے آرام نہيں آتا_
انسان ذاتاً علّت كى تلاش كرنے والا موجود ہے اور وہ اپنى اس فطرت وطبيعت كوفراموش نہيں كرسكتا_

43
تمام انسان، بشموں دوراوّل كے انسان بھى اس فطرت و طينت كے حامل تھا_ يہ انسان اس كائنات ميں زندگى گزاررہا تھا اورروزمرّہ كى زندگى ميں اسے مختلف حيرت انگيز حوادث وواقعات سے واسطہ پڑتا تھا_ دن رات كا پے درپے اورتسلسل كے ساتھ ظہور، سردى و گرمي، سورج چاند اورستاروںكى منظم حركت، عجيب وغريب حيوانات اورنباتات، بلند و بالا پہاڑوں،وسيع وعريض درياؤں اورپانى كاجارى ہونا، ان تمام كواپنى آنكھوں سے ديكھ رہا تھا اور اس فكر اورسوچ ميں ڈوب جاتا تھا كہ اس جہاں كى علّت كون ہے؟ اوراس كووجود ميں لانے والاكون ہے؟
لامحالہ يہ منظم كائنات اپنى علّت ركھتى ہے اورخالق دانا اور توانا نے اسے پيدا كيا ہے اوروہى اسے چلارہا ہے_
اس طرح سے دور اوّل كے انسان اللہ تعالى سے واقف ہوئے اور انہوںنے اس كے وجود كااعتراف كيا اوراس كى عظمت اور قدرت كے سامنے خشوع و خضوع كيا_
كچھ عرصہ گزرنے كے بعد ايك گروہ انحراف كا شكار ہوا اور جھوٹے معبود دل كى پرستش ميں مشغول ہوگيا اور آہستہ آہستہ بت پرستي، خورشيد پرستي، چاند پرستي، آتش پرستي، ستارہ پرستى بھى لوگوں ميںپيداہوگئي_
جھوٹے معبودوں كا پيدا ہوجانا خود اس بات كى دليل ہے كہ انسان اپنى فطرت ميں موجود، علّت كى تلاش كے عنصر كيا بناپر يہ بات جانتا تھا كہ اس كائنات كى بقا كے لئے ايك علّت ضرورى ہے ليكن اس نے بعض امورميں غلطى واشتباہ كيا اورجھوٹے معبودوں كو خالق حقيقى اوركائنات كى علّت جانا اور ان كي

44
پرستش ميں مشغول ہوگيا_
مختصر يہ كہ انسان اس فطرت (علّت كى تلاش) كى وجہ سے جواس كى سرشت ميں ركھى گئي ہے تمام موجودات كے لئے علّت تلاش كر رہا تھا اوراسى ذريعہ سے خالق كائنات كہ جوكائنات كى محتاج موجودات كى حقيقى علّت ہے سے واقف اورمطلع ہوا، اس كے وجود كوتسليم كيا اوراس كى عبادت اورپرستش شروع كردى _

آيت قرآن
''و لئن سالتہم مّن خلق السّموت والارض ليقولنّ خلقہنّ العزيز العليم''
اگران سے پوچھوكہ زمين اورآسمان كوكس نے خلق كيا ہے توجواب ديں گے كہ انھيں عزيز اورعليم نے خلق كيا ہے (سورہ زخرف 42_ آيت9)

سوچيے اورجواب ديجئے
1)___ كون سے اموراورعوامل نے انسان كوخداپرستى كى فكر ميںڈالا ہے؟
2)___ علّت كى تلاش ياعلّت جوئي سے كيا مراد ہے؟ انسان كى علّت جوئي سے متعلق كوئي مثال ديجئے؟

45
3)___ ہر موجود كے سلسلہ ميں ''كيوں اوركس علّت سے''_ انسان كے سامنے واضح ہونے سے آپ كيا سمجھتے ہيں؟
4___ جھوٹے معبودوں كاپيدا ہونا كس بات كى دليل ہے؟