آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ چہارم
  34
خداشناسى كى دودليليں
دليل اس عمدہ اور واضح بيان كوكہاجاتا ہے جس سے كسى بات كو ثابت كيا جائے اور اس سے متعلق نا واقفيت اور شك كو دور كيا جائے_ نيز اس قسم كے بيان كواصطلاح ميں ''برہان'' كہا جاتا ہے_
ہم اب تك خداشناسى كے لئے دو دليلوں سے واقف ہيں كہ جن ميںسے ايك كو ''دليل نظم'' اوردوسرے كو ''دليل علّيت'' كہا جاتا ہے_ لہذا اب ہم ان دونوں دليلوں پر تحقيق و جستجو اوران كا آپس ميںتقابلى تجزيہ كرتے ہيں_

1)دليل نظم
خداشناسى كے بحثيں جو اس كتاب كى ابتداء ميں اوراس كتاب كے سابقہ حصوں

35
ميں آپ نے پڑھى ہيںتمام اسى دليل نظم كى بنيادپرتحريركى گئي ہيں_
مثلاً گزشتہ كتاب ميں جب ہم اپنے بدن كے نظاموں ميںسے ايك كے متعلق مطالعہ كر رہے تھے تو ہم نے پڑھا تھا كہ:
اس نظام ميں جس حيرت انگيز نفاست سے كام ليا گيا ہے اس پراچھى طرح غور و فكر كيجئے اورخون كى گردش كے سلسلہ ميں گردہ اورمثانہ كے در ميان پائے جانے والے گہرے ارتباط اورنظم و ضبط پر فكر انگيز نگاہ ڈالئے_
آپ كيا ديكھتے ہيں___؟
كيا ايك با مقصد اورمنظم مجموعہ___؟
ياايك بے مقصد اورغير منظم مجموعہ___؟
اس نہايت نفيس اہم عضواور اس حساس مجموعہ كے مشاہدہ سے آپ كے ذہن ميں كيا خيال آتاہے___؟
اس كى تخليق ميں پائے جانے والے باريك حساب وكتاب اوراس كى ساخت ميں جس تناسب و ارتباط اورہم آہنگى سے كام ليا گيا ہے اس سے آپ كيا سمجھتے ہيں؟
آيا آپ كواس بات كا يقين نہيں ہوتا كہ يہ گہرا اورمنظم نظام (اور ہمارے بدن كے دوسرے نظام) خودبخود اوربغير كسى حساب و كتاب كے وجود ميں نہيں آئے گا___؟
آيا ممكن ہے كوئي عقل و شعور ركھنے والا انسان يہ بات تسليم كرے كہ ساكت و بے شعور طبيعت (مادّہ) نے يہ حيرت انگيز نظام پيدا كيا ہے؟ ہرگز نہيں___؟
بلكہ ہر عقل و باشعور انسان يہ اقرار كرے گا كہ ايك دانا اور توانا

36
ہستى اس كى خالق وبنانے والى ہے اور اس كے بنانے ميں اسى كا كوئي مقصد وہدف ہے_ اس بنياد پرعقل وفہم ركھنے والے ہر انسان كا ايمان ان حيرت انگيز چيزوں كے مشاہدہ سے ايك عظيم خال عالم وقادر كے وجود پر مزيد مضبوط ہوجاتا ہے اوراس كى شان وشوكت،قدرت اور لامحدود نعمتوں كے آگے اس كا سرتسليم خم ہوجاتاہے_
خداشناسى كے متعلق جس دليل كا آپ نے مندرجہ بالا سطورميں مطالعہ كيا اسے دليل نظم كہاجاتا ہے_ يعنى كائنات ميں پائے جانے والے موجودات كوديكھ كراوران كے ہر ذرّہ ميں نظم و ہم آہنگي، گہرے حساب اور درست تناسب كے مشاہدہ سے نتيجہ اخذكياجاتا ہے_ كہ اس منظم اور مربوط نظام كى خالق اورپيدا كرنے والى اكى ايسى عالم وقادرہستى ہے جس نے اپنے علم اورقدرت سے ايسا عجيب وغريب نظم و ربط پيدا كيا ہے_ كيونكہ اگراس نظام كاخالق، جاہل اورناتواں ہوتا تو اس كے كام كا نتيجہ سوائے بے نظمى اور بے ربطى و بے حسابى اور بے مقصدى كے اور كچھ نہ ہوتا_
دليل نظم كو مختصراً يوںبيان كيا جاسكتا ہے كہ:
عالم خلقت مكمل نظم وترتيب اور ہم آہنگى و ارتباط مبنى ہے اور ہر نظم وترتيب اورہم آہنگى وتناسب ايك دانا وتوانا كا كام ہوتا ہے_ پس يہ جہان بھى ايك داناو توانا خالق كى مخلوق ہوگا_
اس دليل يعنى دليل نظم ميں پہلے اجزاء كائنات ميں پائے جانے والے نظم وہم آہنگى اور حساب و كتاب وتناسب پرتوجہ كى جاتى ہے اورپھر اس اصول پريقين كے ساتھ كہ ''نظم وتناسب كسى عالم ودانا كا محتاج ہے'' يہ نتيجہ اخذ كرتے ہيںكہ

37
كائنات ميں يہ جو عظيم نظم و ہم آہنگى قائم ہے اس كى خالق ايك دانا وتواناہستى ہے_

2) دليل علّيت
اس سے پہلے دو سبق جن كا آپ نے مطالعہ كيا وہ دونوںدليل علّيت كى بنيادى پرتحرير كئے گئے ہيں_ دليل علّيت ميں كائنات كے اجزا كے درميان پائے جانے والے نظم و ہم آہنگى كامطالعہ نہيں كيا جاتا بلكہ موجودات كى ذات وہستى پر نگاہ ڈالى جاتى ہے_
اوروہ خاص احتياج جو ہر موجود علّيت كے سلسلہ ميں ركھتا سے اس كا مطالعہ كيا جاتا ہے_
قانون علّيت كى بنياد پر كہ جس پرانسان مضبوط يقين ركھتا ہے ہم بحث كو اس طرح پيش كرتے ہيں:
'' ہر موجود جو وجود ميں آتا ہے اس كا وجود خود اپنا نہيں ہوتا، بلكہ وہ كسى دوسرى چيز سے وابستہ اور اس كامحتاج ہوتا ہے كہ جسے ''علّت'' كہا جاتا ہے_
يہ كائنات بھى جو مختلف موجودات كا مجموعہ ہے، لازماً اس كى بھى كوئي علّت ضرور ہے_ اس كائنات كے موجودات كوئي نہ كوئي سرچشمہ ركھتے ہيں، ايك عظيم طاقتور اور بے نياز خالق ركھتے ہيں، وہى اس بلند آبشار ہستى كا سرچشمہ اور علّت ہے_ اس ہستى كا ہر ايك قطرہ، ہر ايك ذرّہ اور ہر ايك وجود اپنى پيدائشے ميں اس كا محتاج ہے ليكن وہ كسى كا محتاج اور كسى كا ہم مثل نہيں_
اگر انسان خوب غوركرے تو وہ واضح طور پرمشاہدہ كرے گا كہ تمام

38
مخلوقات كائنات ايك ہستى اور ايك لامحدود قوت پر تكيہ كئے ہوئے ہيں اور اس كى محبت و رحمت اور عطا كے سرچشمہ سے اپنا وجود اورہستى قائم ركھے ہوئے ہيں_
دليل علّيت ميں اس موضوع پرگفتگو ہوتى ہے كہ ہر موجود اپنے وجود كيلئے كسى سے وابستہ اور اس كا محتاج ہے_ اس كا وجود خود اس سے نہيں بلكہ ايك علّت كا محتاج ہے اور كائنات اور اس ميں پايا جانے والا سب كچھ (جو تمام كے تمام موجود و مخلوق ہيں) لامحالہ قدرت كے ايك عظيم مركز اور ايك لامحدود ہستى سے كسب فيض كرتے ہيں_ اس لامحدود قدرت كو خدا كہتے ہيں_
دونوں دليليں يعنى دليل نظم اوردليل علّيت اس لئے ہيں كہ يہ انسان پاك فطرت اور بيدار عقل سے حقائق كا مطالعہ كرے اور خداوند عالم كى ذات پر اپنے ايمان كومحكم اورمضبوط بنائے_
ليكن انسان كى پاك اورآگاہ فطرت، اپنے عظيم خالق و قادر پر اس طرح يقين ركھتى ہے اوريہ موضوع اس كے لئے اتنا واضح و روشن ہے كہ اس كے لئے معمولى سى دليل و برہان كى بھى ضرورت نہيں_ يہ پاك فطرت اوريہ آگاہ انسان تمام موجودات كائنات كو اللہ تعالى كى قدرت اوراس كے ناقابل شكست ارادے پرتكيہ كرنے والاديكھتا ہے_ اور تمام مصائب اورسختيوں ميں اسى سے پناہ كا طلب گار ہوتا ہے_ كبھى بھى نااميد اورمايوس نہيںہوتا_ كيوںكہ وہ جانتا ہے كہ كوئي كتنا ہى طاقتورہوتا ہے_
يہ پاك فطرت اورآگاہ انسان سوائے خداوند عالم كے كسى دوسرے

39
كے سامنے نہيں جھكتا اورسوائے اللہ تعالى كے فرمان اوراس كى حكومت و ولايت كے كسى كے فرمان وحكم كو قبول نہيں كرتا اور اپنى دنياوى زندگى كو عزّت اوركاميابى كے ساتھ آخرت كى دائمى سعادت كى زندگى تك پہنچاديتا ہے_

آيت قرآن
''ربّكم ربّ السّموت و الارض الّذى فطرہنّ''
سورہ انبياء 21_ آيت 56
''تمہارا رب ہے وہ جوزمين اور آسمان كا رب ہے كہ جس نے انہيں پيدا كيا_''

سوچيئے اور جواب ديجئے
1) ___دليل و برہان كى تعريف بتايئے
2)___ آپ اسوقت تك خداشناسى كے بارے ميں كتنے دلائل سے واقف ہيں؟
3)___ ''دليل نظم'' كو كس طرح بيان كيا جاتا ہے؟ اس كا خلاصہ بيان كيجئے؟
4) ___ ''دليل علّيت'' كوكس طرح بيان كيا جاتاہے؟

40
5)___ خداشناسى كے لئے دلائل كى ضرورت كيوں ہوتى ہے؟
6)___ كياپاك فطرت خداشناسى كے لئے دليل وبرہان كى محتاج ہے؟
7)___ پاك فطرت انسان خداشناسى كے متعلق كيا خيالات ركھتے ہيں كياايسے لوگ خدا كے علاوہ كسى اوركے سامنے سرتسليم خم كرتے ہيں؟ كيوںصرف فرامين الہى كوقبول كرتے ہيں؟