آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ چہارم
  27
بڑے آبشار كا سرچشمہ
درختوں سے گھرے ہوئے فلك بوس پہاڑى درّے سے اس بلند اور خوشنما آبشار كا نظار ہ كيجئے_ آہا كيسا حسين منظر ہے_
كاش كسى چھٹى كے دن دوستوں كے ساتھ مل كر اس بلند اور خوشنما آبشار كو ديكھنے كے لئے وہلاں جاتے اور بيد كے درختوں كے سائے ميں ''جو اس ندى كے كنارے پر موجود ہيں'' بيٹھ كر اس دل فرب نظارے كو ديكھتے ، صاف ٹھندى اور فرحت بخش ہوا سے لطف اندوز ہوتے_ آبشار كے صاف و شفاف پانى ميں نہاكر تھكان دور كرتے اور روح كو تازگى بخشتے_
سچ آبشار كا يہ زور و شور سے جھاگ اڑاتے نيچے گرنا كتنا خوبصورت، روح پر ور اور قابل ديد ہے_
جب اسے دور سے ديكھتے ہيں تو ايك بلند وبالا چاندى كے ستون كى طر ح

28
نظر آتا ہے كہ جو مضبوطى كے ساتھ سيدھا كھڑا ہے_ ليكن جب اس كے نزديك پہنچتے ہيں تو تندوتيزپانى كابہاؤ نظر آتاہے جوتيزى اورجوش سے شور مچاتا،جھاگ اڑاتا اور موجيں مارتا ہوا نيچے گر رہا ہے_ اورہر لمحہ پانى پہاڑ كى بلندى سے تيزى كے ساتھ نيچے ندى كے ہموار بستر پر گر كر انگڑائي ليتا ہوا آگے كى طرف بہنے لگتا ہے_
اس وقت يہ معلوم ہوتا ہے كہ وہ سفيد اور بلند ستون جو دور سے سيدھا كھڑا ہوا دكھائي دے رہا تھا وہ ايك لمحہ كے لئے بھى ٹھہرا ہوا نہيں ہے، بلكہ حركت ميں ہے اور ہر لمحہ پانى كا ايك نيار يلا اس آبشار سے گرتا ہے، گوياہر ہرلمحہ ايك نيا آبشار وجود ميں آتاہے_
آبشار كى يہ روانى اورہرآن نئے وجود سے آپ كے ذہن ميںايك سوال پيدا ہوسكتا ہے كہ اس آبشار كاسرچشمہ كہاں ہے___؟
اس آبشاار كے وجود ميںآنے كى علّت كون سا سرچشمہ ہے___؟
كيونكہ ہم جانتے ہيں كہ ہر موجود كے لئے كسى نہ كسى علّت كا ہونا ضروريہ ہے_لہذا يقينا يہ آبشار بھى كہ جومسلسل بہہ رہا ہے اور ہر لمحہ ايك نئے وجود كى صورت ميں ظاہر ہو رہا ہے اس كے لئے بھى علّت و سرچشمہ كا وجود ضرورى ہے_ ليكن ہم نہيں جانتے كہ يہ سرچشمہ اورعلّت كيا ہے اوركہاںہے_
اس واضح مثال كو سامنے ركھتے ہوئے اس كائنات اور اس ميںپائي جانے والى موجودات پرنظرڈاليں توكياديكھيںگے___؟
كيا يہ ايك ايسامجموعہ ہے جوايك جگہ ٹھہرااوركھڑاہواہے___؟
ياپھر ايسامجموعہ ہے جو مسلسل گردش ميں ہے اور چل رہا ہے___؟
سورج كے نكلنے كو ديكھيئےور اس كے شفق رنگ غروب ہونے پرنظر

29
ڈالئے___ سورج كے نكلنے سے دن روشن ہوجاتا ہے_ اور اس كا ہر لمحہ نيا پيدا ہوتا ہے اور ساعت بہ ساعت گزرتا ہے_ غروب كے وقت دن ختم ہوجاتا ہے اور رات نمودار ہوتى ہے_ رات بھى ايك لحظہ كے لئے نہيں ركتى اور مسلسل گردش ميں رہتى ہے_ يہاں تك كہ طلوع آفتاب تك پہنچ جاتى ہے گرمي، سردي، بہار اور خزال كے موسموں كو ديكھئے_ سردى كى نيند ميں سوئے ہوئے پيڑ اور پودے بہار كى خوشگوار ہوا سے بيدار ہوتے ہيں_ كو نپليں پھوٹنے لگتى ہيں پھر شگوفے اپنى بہار دكھاتے ہوئے اوربتدريج سفر طے كرتے ہوئے خوش رنگ پھولوں اورلذيذ پھلوںميں تبديل ہوجاتے ہيں_
بہارجاتى ہے اورخزاں آپہنچتي_درخت اپنے سرسبز وشاداب پتوں سے محروم ہوجات ہيں، زرد اورپمردہ پتّے درختوں كى ٹہنيوں سے زمين پرر گرپڑتے ہيں_ آج كى آمد سے گزرى ہوئي كل كا نشان تك باقى نہيں رہتا_
موسم سرما كى آمد، گرمى اورجہاد كوبھلاديتى ہے_ پس سارى چيزيں حركت اورتغير ميں ہيں_ذرا اور نزديك آيئےورقريب سے ديكھئے كيا يہ عالم رنگ و بو ايك ساكت اورٹھہرا ہوامجموعہ نظر آتاہے___؟ يا ايك بلند آبشار كى طرح مسلسل متغير اورہرلمحہ حركت پذير كارخانہ قدرت___؟
دورترين كہكشاں سے لے كر يہ چھوٹاسا ذرّہ جو آپ كے نزديك پڑا ہے تمام كے تمام ايك حيران كن تغير اور گردش ميں ہيں اوراپنى مسلسل حركت كوجارى ركھتے ہوئے عجيب و غريب اورنئي صورتيں پيدا كر رہے ہيں_ سورج، چاند، ستارے، پاني، مٹي، دن،رات،سال، مہينے، بادل، ہوا، بارش

30
سب ايك بلند آبشار كى طرح حركت كرنے ميں مشغول ہيں_ تمام ايك زنجير كے مختلف حلقوں كى طرح آپس ميں مربوط ايك ہدف اور مقصد كے حصول كے لئے كوشاں ہيں_
ہر لمحہ موجودات كا وجود ميں آنا اورتغيّر وحركت ميں رہنا ذہن ميں ايك سوال پيدا كرتا ہے اوروہ يہ كہ اس كائنات كے بلندآبشار اوراس ميں موجودات كا سرچشمہ كون ہے___؟ اس آبشار كے وجود ميںلانے كى علّت كا سرچشمہ كون ہے؟ اس كا كيا جواب ديا جاسكتا ہے___؟
كيا يہ كہاجاسكتا ہے كہ اس وسيع كائنات كے مختلف موجودات جو آپس ميں مربوط اور ايك بلند آبشار كى طرح ہيں بغير كسى علّت كے وجود ميں آئے ہيں
انسانى فطرت كہ جو معمولى سى چيز كے وجود ميں آنے كے لئے بھى علّت كى قائل ہے اس جواب كوہرگز پسندنہيں كرے گى بلكہ وہ ضروربالضروراس جہان ہستى كے موجودات كے لئے كوئي نہ كوئي علّت معلوم كرنا چاہے گى اوراس بلند وبالاآبشار كے لئے بھى طاقتور سرچشمہ كى جستجو كرے گي_ ايسى علّت كى كہ جواس كائنات كى تمام چھوٹى بڑى موجودات كا سرچشمہ ہو اور جس نے اپنے بے انتہا علم و قدرت كے ذريعہ اس عجيب و غريب نظام اورايك دوسرے سے مربوط اورايك مقصد كى جانب گامزن موجودات پيدا كياہوااوران كو چلارہاہو_
انسان كى فطرت ميںجوعلّت كى جستجو ركھى گئي ہے وہ بغير كسى ہچكچاہٹ كے اقرار كرے ى كہ اس جہان كے وجود (جومسلسل اورہر آن ايك نئي چيز وجود ميں لارہاہے) كى علّت ايك عظيم، طاقتور اوربے نيازخالق ہے جس نے اپنے بے پناہ علماورقدرت و توانائي سے اسى جہان اوراس ميں جانے والے تمام موجودات

31
كوپيدا كياہے اور ا ن كى ايك معيّن و معلوم ہدف اورغرض كى طرف رہنمائي وہدايت كر رہاہے_ وہ خالق اس ہستى اور وجود كے بلند آبشار كاسرچشمہ ہے اوراپنے علم وتدبير سے اسے رواںدواںركھے ہوئے ہے_ اس جہان كا ہر ايك وجود اورہر ايك ذرّہ اپنے وجود ميں اس كامحتاج ہے ليكن وہ ان ميں سے كسى كامحتاج نہيں ہے اور كوئي بھى چيز اسكى مانند اورمثل نہيں ہے_
سبب وعلّت كى متلاشى عقل اچھى طرح جانتى اورمحسوس كرتى ہے كہ كائنات اوراس كے تمام موجودات ايك بلند اور خوبصورتن آبشار كے مانند ہيں كہ جو خود سے كچھ بھى نہيں بلكہ ہرہرقطرہ اورہرہر ذرّہ كاسرچشمہ قدرت كاايك لامحدود مركز ہے_
تمام موجودات اسى ذات كے معلول ہيں اوراسى سے اپنے وجود كارنگ ليتے ہيں_ اسى ذات كے نور اورروشنى سے يہ روشن اورظاہر ہوتے ہيں_
يہى علّت كى متلاشى انسانى عقل اسے دعوت ديتى ہے كہ اس لامحدود قدرت كے مركز كو پہچانے اور اس سے زيادہ سے زيادہ واقف ہو كيونكہ تمام اچھائي اورخوبى اسى سے ہے اور انسان كو اسى كى طرف لوٹنا ہے_
اگر انسان غور كرے اور كائنات كى تمام موجودات كا اچھى طرح مطالعہ كرے تو صاف طورسے مشاہدہ كرے گا كہ تمام كائنات اورجوكچھ اس ميںہے صرف ايك وجود اوربے پناہ قدرت وحيات پرتكيہ كئے ہوئے ہے اور اسى كى مہرومحبت كے سرچشمہ سے وجود اورحيات حاصل كر رہا ہے_ اسى فكر و بصيرت كے سايہ ميں انسان كاقلب ہرچيز سے بے نياز ہوكرصاف اورصرف اس ذات سے پيوستہ ہوجاتا ہے اوراسكى عظمت وكبريائي كے علاوہ كسى اور كے سامنے اس كا سرنہيں جھكتا، كيونكہ وہ جانتا ہے كہ دوسروں كے پاس جو كچھ بھى ہے سب اسى ذات كا عطا كياہواہے،

32
لہذامخلوقات خدا نے لگا ہيں پھير كر وہ اپنال دل صرف اسى سے لگاليتا ہے جو علم و قدرت، رحمت و خلقت كا سرچشمہ ہے اوراپنے آپ كوعظيم خالق كائنات اورپروردگار عالم كى حكومت و سرپرستى ميں دے ديتا ہے_ سوائے اس كى رضا كے كسى دوسرے كى رضال نہيں چاہتا،سوائے اس كى قدرت كے كسى اوركى قدرت كونہيں مانتا_
اولياء اورانبياء خدا كى رہنمائي ورہبرى ميں خدا كے احكامات كوتسليم كے ان پر عمل كرتا ہے_ اپنے پاكيزہ اخلاق اور نيك اعمال كے ساتھ اس كے تقرب اور محبت كے راستے پر چلتا ہے اور اس طرح انسانيت كے كمال كے آخرى درجہ تك پہنچ جاتا ہے_ حقيقى كمال اور دنيا و آخرت كى سعادت كو حاصل كرليتا ہے كہ جس كى عظمت اور زيبائي ناقابل تعريف ہے_

آيت قرآن
''انى اللہ شكّ فاطر السّموت والارض''
( سورہ ابراہيم 14_آيت 10)
كيا خدا ميں بھى شك كيا جاسكتا ہے؟ وہ ہے كہ جس نے زمين اورآسمانوں كو پيدا كياہے

سوچيے اورجواب ديجئے
1) ___آبشار كس طرح وجود ميں آتاہے؟ كيايہ ايك ثابت اور غير

33
متحرك وجود ہے يا ايك متغير ومتحرك وجود ہے؟
2) اگر آبشار كے ہرلحظہ نئے وجود كوديكھا جائے توذہن ميں كياسوال ابھرتاہے؟
3) جب كائنات اوراسكے موجودات كوديكھا جائے تو اس ميں كيانظر آتا ہے؟كيا وہ ايك ثابت اور ساكت مجموعہ ہے؟ ياايك متغير اورحركت كرنے والامجموعہ؟ وضاحت كيجئے؟
4) اس كائنات كے ہميشہ متحرك اورمتغير ہونے كى كوئي مثال بيان كيجئے؟
5) جب كائنات ميں تغير اور نيا وجود ديكھيں تو اس سے دذہن ميں كيا سوال اٹھتا ہے؟
6) كيا يہ كہا جاسكتا ہے كہ اس وسيع كائنات كے موجودات بغير علّت كے وجود ميں آئے ہيں؟ اگر نہيں توكيوں؟
7) انسان كى علّت كى متلاشى فطرت اس عجيب نظام اورموجودات كے آپس ميں ارتباط اورباہدف ہونے سے كياسوچے گي؟
8) اس وجوداوربلند ہستى كے آبشار كا سرچشمہ كون ہے؟
9) اس حقيقت كو پالينے كا نتيجہ كہ ''اس كائنات كا سرچشمہ خدا ہے'' كيا ہے؟
10) كيوں ايك خداشناس اور خداپرست انسان خدا كے آگے سرتسليم خم كرديتا ہے اوراس كى حكومت و سرپرستى كو قبول كرليتا ہے؟