|
19
ہر موجود كى علّت ہوتى ہے
درخت كے پتّے آہستہ آہستہ حركت كر رہے ہيں_ اگر سوال كيا جائے كہ درخت كے پتّے كيوں حركت كر رہے ہيں اور پتّوں كے حركت كرنے كا سبب كيا ہے؟
تو جواب ہوگا:
ہوا پتّوں كو حركت ديتى ہے_ پتّوں كے حركت كرنے كا سبب ''ہوا'' ہے اگر ہوا نہ چلے تو پتّوں كى حركت بھى ك جائے_ بالفاظ ديگر ہوا كا وجود پتّوں كے حركت كرنے كى ''علّت'' ہے_ لہذا ہم كہہ سكتے ہيں كہ پتّوں كى حركت ''معمولي'' ہے اور ہوا ''علّت'' ہے_
''معمول'' اسے كہا جاتا ہے جو ''علّت'' كے ذريعہ سے وجود ميں آئے _ اسى لئے اسے معلول كہا جاتا ہے_
آپ كے سامنے درخت سے ايك سرخ سيب زمين پرگرتا ہے_ آپ جھك
20
كر اسے زمين سے اٹھا كر سونگھتے ہيں اور سوال كرتے ہيں كہ:
يہ سيب درخت سے كيوں گرا؟ اس كے گرنے كى علّت كيا تھي؟
زمين كى كشش ثقل، سيب كو اپنى طرف كھينچى ہے_ سيب كے گرنے كى ''علّت'' كشش ثقل ہے_
يہاں اس سلسلہ ميں دو چيزيں ہيں_ ايك ''سيب كا گرنا'' اور دوسرا ''زمين كى كشش ثقل''_ كشش ثقل ''علّت'' ہوگى اور سيب كا گرنا ''معلول'' ہوگا_
اگر ديوار سے ٹيك لگائيں تو آپ اپنى پشت پر گرمى محسوس كرتے ہيں اور پوچھتے ہيں كہ ديوار كيوں گرم ہوگئي ہے؟ ديوار كے گرم ہونے كى علّت كيا ہے؟
آپ كا دوست كہتا ہے كہ مجھے علم نہيں_ آپ اٹھ كر كمرے سے باہر جاتے ہيں اور ديكھتے ہيں كہ ديوار كے پيچھے ايك بڑى سياہ ديگ كے نيچے آگ جل رہى ہے_ آپ فوراً سمجھ جاتے ہيں كہ ديوار كے گرم ہونے كى ''علّت'' يہ آگ تھي_
يہاں بھى دو چيزيں موجود ہيں جو ايك دوسرے سے واسطہ ركھتى ہيں_ ايك ديوار كى گرمى اور دوسرے آگ كا وجود_ ديوار كى گرمى آگ كى وجہ سے ہے_ يعنى اگر آگ نہ ہوتى تو ديوار گرم نہ ہوتي_ اسى لئے ہم كہہ سكتے ہيں كہ آگ كا وجود ''علّت'' ہے اور ديوار كى گرمى اس كا ''معلول'' ہے_ علّت اور معلول كے درميان مكمل رابطہ پاياجاتا ہے جب تك علّت نہ ہوگى معلول وجود ميں نہيں آئے گا_ معلول ہميشہ علّت كے ذريعہ وجود ميں آتا ہے_
انسان اپنى زندگى كے آغاز سے ہى اس روشن حقيقت سے واقف ہے او رجانتا ہے كہ كائنات ميں پائي جانے والى مختلف چيزوں كا ايك دوسرے سے ايك خاص تعلق ہوتا ہے___؟
21
اور ____ كائنات كى يہ موجودات اپنے وجود و زندگى كے لئے ايك دوسرے كى محتاج ہيں_
چند مثاليں اور تجربات
اپنا ہاتھ بڑھا كر كوئي چيز اٹھايئے
ہاتھ كو بڑھانا آپ كا كام ہے اور آپ اس كام كى علّت ہيں_ اگر آپ نہ ہوتے تو يہ كام انجام نہيں پاسكتا تھا_
اسى طرح نگاہ اٹھا كر اپنے دوست كى جانب ديكھئے
يہ ديكھنا وہ كام ہے جو آپ انجام دے رہے ہيں_ بالفاظ ديگر آپ ديكھنے كى علّت ہيں_ يہ كام يعنى ديكھنا آپ سے تعلق ركھتا ہے اور اس كام كے لئے آپ كا ہونا ضرورى ہے_ اگرآپ نہ ہوں تو ديكھنے كا يہ عمل انجام نہيں پاسكتا لہذا آپ ''علّت'' ہيں اور آپ كا كيا ہوا كام ''معلول''_ اس طرح يہ بھى ظاہر ہوگيا كہ ''معلول'' كا وجود ''علت'' كا محتاج ہے اور بغير علّت كے معلول وجود ميں نہيں آسكتا_
آپ اپنے دوست كى بات سنتے ہيں_
يہ سننا آپ كا كام ہے اور آپ كے وجود سے تعلق ركھتا ہے اگر آپ كا وجود نہ ہو تو آپ اپنے دوست كى بات نہيں سن سكتے_
آپ اپنے دوست سے محبت كرتے ہيں_
يہ محبت كرنا بھى آپ كے وجود كا محتاج ہے_ كيونكہ اگر آپ نہ ہوں
22
تو آپ محبت بھى نہيں كرسكتے____ كيا ايسا نہيں ہے___؟
آپ كائنات ميں پائي جانے والى بہت سى چيزوں كا علم ركھتے ہيں_
آپ كا يہ علم و دانش آپ كے وجود سے وابستہ ہے_ اگر آپ نہ ہوں تو وہ علم و دانش كہ جو آپ كے وجود كا معلول ہے وہ بھى نہ ہوتا_ آپ اپنے اور اپنے علم و محبت اور اپنے ارادے كے ساتھ ايك خاص وابستگى كو محسوس كرتے ہيں اور اچھى طرح جانتے ہيں كہ كس طرح آپ كے علم اور محبت اور ارادے كا وجود آپ كے وجود كے ساتھ مربوط اور آپ كے وجود كا محتاج ہے_
آپ حركت كرتے ہيں، كوئي چيز لكھتے ہيں، راستہ چلتے ہيں، بات كرتے ہيں، سوچتے ہيں، سمجھتے ہيں، جانتے ہيں ارادہ كرتے ہيں، محبت كرتے ہيں_ يہ سب آپ كے كام ہيں اور آپ ان كے وجود كى علّت ہيں اور انہيں وجود ميں لاتے ہيں_ اور اگر آپ نہ ہوتے تو يہ كام بھى وجود ميں نہ آتے_ ان كاموں كا موجود ہونا آپ كے وجود محتاج ہے اور اسے يوں بھى كہا جاسكتا ہے كہ يہ تمام كام ''معلول'' ہيں اور آپ ان كى ''علّت'' ہيں_ وہ خاص ربط جو ان كاموں كا آپ كے وجود كے ساتھ برقرار ہے اسے علّت كہا جاتا ہے_
انسان علّت كے مفہوم كو اچھى طرج جانتا ہے _ وہ ابتداء زندگى سے ہى اس سے آشنا ہے_ اور اس سے واسطہ ركھتا ہے_ مثلاً پياس بجھانے كے لئے پانى تلاش كرتا ہے اور بھوك مٹانے كے لئے غذا ڈھونڈتا ہے_
كيا آپ، جانتے ہيں يہ كيوں ہوتا ہے___؟
يہ اس لئے ہوتا ہے كہ وہ جانتا ہے كہ پياس بجھانے كى علّت پانى ہے، وہ بھوك ختم كرنے كى علّت غذا كو سمجھتا ہے_ كيوں سردى كے
23
وقت آگ كے نزديك پناہ ليتا ہے_ اس لئے كہ آگ كو گرمى كى علّت جانتا ہے اگر كوئي آواز سنتا ہے تو اس كى علّت كى جستجو كرتا ہے____ كيوں؟
اس لئے كہ ہر موجود علّت كا محتاج ہے (انسان)_ بجلى جلانے كے لئے بٹن دباتا ہے، بيمارى دور كرنے كے لئے دوا حاصل كرتا ہے_ اپنى بات كو دوسروں تك پہنچانے كے لئے بولتا ہے_
قانون علّت، ايك عالمگير او ركلى قانون ہے اور تمام انسان اس كے مفہوم سے آگاہ ہيں اور اسے محسوس كرتے ہيں_ تمام لوگ اسے قبول كرتے ہيں اور زندگى كو اس پر استوار كرتے ہيں_ تمام لوگ اسے قبول كرتے ہيں اور زندگى كو اس پر استوار كرتے ہيں_ اگر انسان علّت كو نہ سمجھتا اور اس پر يقين نہ ركھتا تو اس كے لئے زندگى گزارنا ممكن نہ ہوتا اور كسى كام كى انجام دہى كے لئے اقدام نہ كرپاتا_
انسان نے قانوں علّت كى حقيقت كو تسليم كيا ہے، اسى لئے ہر موجود كے لئے اس كى علّت كى جستجو كرتا ہے_
كيوں كہتا ہے كہ پتّوں كى حركت كا سبب كيا ہے؟
كيوں سيب درخت سے گرتا ہے؟
اسى قانون علّت كى بنياد پر انسان مختلف قسم كى پيش گوئياں، كرتا ہے كيونكہ وہ قانون علّت كو قبول كرتا ہے اسى لئے ہر علّت كے نتيجہ اميں ايك خاص موجود و معلول كى توقع ركھتا ہے_ سورج سے روشني، آگ سے گرمي، پانى اور غذا سے بھوك اور پياس كے دور كرنے كى اميد ركھتا ہے_
قانون علّت ''جيسے كہ آپ كو علم ہوچكا ہے'' يہ بتاتا ہے كہ ہر موجود كا كسى دوسرى چيز سے ربط ہے اور وہ اسكا محتاج ہے كہ جسے علت كا نام ديا جاتا ہے مثلاً ديوار كا گرم ہونا ايك
24
نئي چيز كا وجود تھا كہ جس اپنے گرمى ديوار كے پيچھے سے جلائے ہوئي آگ سے حاصل كى تھى ہميشہ معلول كا وجود علّت كے وجود ظاہر ہوتا ہے اور علت كا محتاج ہوتا ليكن علت كو معلول كى احتياج نہيں ہوتي
سوال :
اب ہم سوال اٹھاتے ہيں كہ اس كائنات اور جو كچھ اس ميں موجود ہے اس كى علّت كيا ہے؟ زمين اور آسمان اور سورج اور ستاروں كے وجود كا سرچشمہ كيا ہے___؟ يہ كائنات بھى ايك وجود ہے اور دوسرے چھوٹے بڑے موجودات كى طرح كسى چيز سے وابستہ اوراپنے وجود كے لئے محتاج ہے ___ يہ كس سے وابستہ اور كس كى محتاج ہے؟ اس كے وجود كى علّت كيا ہے؟ وہ كون سا غير محتاج و بے نياز وجود ہے كہ جس نے اس محتاج كائنات كووجود بخشا ہے ؟ اس جہان كے وجود كى علّت كيا ہے؟
انسان كى عقل اور وجدان كہ جس نے قانون علّيت كو ايك ضابطہ اور فارمولے كے طور پر قبول كر ليا ہے جو قادر اور توانا ہے _ جس نے اسے اپنى قدرت سے پيدا كيا ہے اور اسے چلارہا ہے اور اس كى عظمت و قدرت تمام جہان پر سايہ فگن ہے_
يہ كائنات اسى سے وابستہ اور اسى كى محتاج ہے_ اس جہان كا سرچشمہ اور علّت وہى ہے_ وہ اس كائنات كا قادر و توانا اور بے نياز خالق ہے___ وہ خدا قادر مطلق ہے ہستى دينے والا خدا ہے جو جہان كو
25
ہستى اور وجود كا نور عطا كرتا ہے_ اور ہر لحظہ اس كى ضروريات كو پورا كرتا ہے وہ عالم اور قادر ہے_ اس نے يہ كائنات خلق كى _ اس ميں نظم و ضبط و ہم آہنگى كو وجود بخشا اور اسے چلارہا ہے _ يہ وہ ذات ہے جو ہر لحظہ ہمارے وجود كى ضروريات كو پورا كرتى ہے اور اپنے لطف و كرم كے چشمے سے سيراب كرتى ہے
ہم اس كے بندے اور محتاج ہيں اور اس كى قدرت اور عظمت كے سامنے سرتسليم خم كئے ہوئے اس كے فرمانبردار ہيں_
اس كى بے اتنہا اور مسلسل نعمتوں كا شكريہ ادا كرتے ہيں، اور اس كے فرامين اور راہنمائي كواپنى زندگى كے لئے مشعل راہ قرار ديتے ہيں_
آيت قرآن
انّ اللہ يمسك السّموت والارض ان تزولاہ و لئن زالتا ان امسكہما من احد من بعدہ''
سورہ فاطر 35_ آيت 41
'' يقينا خدا ہے كہ جس ن زمين اور اسمان كو بر قرار ركھا ہے تا كہ نابود نہ ہوجائے اور خدائے تعالى كے علاوہ كوئي بھى نہيں جواسے نابودى سے بچا سكے ''
26
سوچيے اور جواب ديجيے
1_ علّت اور معلول كے درميان كيا تعلق ہے؟ ان ميںسے كون دوسرے سے وابستہ اور اس كا محتاج ہوتا ہے___؟
2)___ معلول كسكے وجود كا نتيجہ ہے؟ كيا يہ ممكن ہے كہ كوئي موجود بغير علّت كے وجود ميں آسكے___؟
3)___ اس سبق ميں جن ''معلولوں'' كا ذكر ہوا ہے، ان كے ساتھ ان كى علّت تحرير كريں___؟
4)___ علت اور معلول كے درميان ربط كو كيا نام ديا جاتا ہے؟كيا يہ ممكن ہے كہ كوئي انسان قانون علّيت كے مفہوم كو نہ جانتا ہو، اور اس كا اسے يقين نہ ہو___؟ اس كى وضاحت كيجئے ___؟
5)___ قانون علّيت ايك كلّى ضابطہ ہے؟ وضاحت سے بيان كيجئے___؟
6)___ انسان جب ''كيوں، كا لفظ استعمال كرتا ہے تو اس سے كيا سمجھا جاتا ہے___؟
|
|