276
اسلام ميں امامت
اسلام ايك مقدّس اور عالمى دين ہے جو انسان كى زندگى كى ہر ضرورت كے لئے كافى ہے چنانچہ اس نے انسان كى زندگى كے ہر پہلو كو مد نظر ركھتے ہوئے آئين ودستور وضع كئے ہيں_
انسان كے انفرادى امور كے لئے الگ قانون وضع كئے ہيں اور اجتماعى امور كے لئے الگ، لہذا احكام اسلامى كو دو حيثيت سے ديكھنا ہوگا_ ايك وہ جن كا تعلق افراد سے ہے جيسے نماز، روزہ، حج اور طہارت ... و غيرہ اوردوسرے اجتماعى احكام ہيں جيسے جہاد، دفاع، قضا، حدود، ديات، قصاص، امر بالمعروف نہى عن المنكر اور اقتصادى و سياسي ...
اگر چہ انفرادى احكام ميں بھى اجتماعى و سياسى پہلو ہے اور اسى طرح اجتماعى احكام ميں انفرادى فائدہ بھى ہے يہ دونوں تقريبا ايك ہى جيسے ہيں_ اسلام كے اجتماعى اور سياسى احكام لوگوں ميں عدل و انصاف قائم كرنے، معاشرہ ميں نظم ، ضبط، امنيّت اور حفاظت كے لئے ہوتے ہيں_ اسلام كے اجتماعى و سياسى احكام، معاشرہ ميں فلاح و بہبود كى بقاء كے ضامن ہوتے ہيں تا كہ لوگ اپنے عبادى فرائض كو انجام دے سكيں ليكن اسلام كے اجتماعى و سياسى قوانين كو جارى كرنا اور ان پر عمل كرانا شخصى طور پر ممكن نہيں ہے بلكہ اس كے لئے حكومت كى ضرورت ہے لہذا مسلمان، اسلامى حكومت كے ذريعہ ہى اسلام كے اجتماعى قوانين كو جارى كرسكتا ہے اور طاقت كے زور پر اسلامى قوانين كو عملى جامہ
277
پہنا سكتا ہے اور اسلامى سرزمين كو دشمنوں سے لے سكتا ہے_
حالانكہ اس قسم كے تشكيلات ہر ملك كے لئے ضرورى ہوا كرتے ہيں ليكن فرق صرف اتنا ہے كہ اسلامى حكومت ميں حكومت كے لاركان، اسلام كى بنياد پر ہوتے ہيں اور اس كى رہبرى ايك ديندار، دين شناس اور پرہيزگار شخص كے ذمّہ ہوتى ہے اور اس كے لئے يہ عہدہ خود خداوند عالم كى طرف سے ہوتا ہے_
پيغمبر اسلام (ص) كے زمانہ ميں اسلامى حكومت كيسے تھي؟
رسول خدا(ص) كے زمانہ ميں مسلمانوں كى رہبرى خود آپ كے ذمّہ تھى آپ اسلام كے اجتماعى و سياسى قوانين كو جارى كرتے تھے اور معاشرہ كو اسلامى طريقے سے چلاتے تھے جہاد و دفاع كا حكم خود آپ ديا كرتے تھے ، فوج كا كمانڈر خود معيّن كرتے تھے ليكن حكم آپ خود ديا كرتے تھے، آپ كے زير فيصلے ہوتے تھے_
آپ قاضى كى تربيت كرتے انھيں دور و نزديك كے شہروں اورديہاتوں ميں روانہ كرتے تھے تا كہ وہ لوگوں كے درميان فيصلے كريں، اسلام كے قوانين كے مطابق لوگوں كى مشكلات كو حل كريں اور حدود الہى كو جارى كريں_ بيت المال كى تقسيم آپ كے زير نظر ہوا كرتى تھى اور جنگ ميں ہاتھ آنے والے مال كى تقسيم بھى خود آپ ہى كے ذمّہ تھي_
اس كے علاوہ پيغمبر اسلام (ص) كا خداوند عالم سے ايك خاص ربط تھا آپ قوانين الہى كو وحى كے ذريعہ حاصل كرتے تھے اور انھيں لوگوں تك پہونچاتے تھے، معاشرہ كو حكم الہى كے مطابق چلاتے تھے يہاں تك كہ آپ كى آنكھ بند ہوگئي_
278
رسول خدا (ص) كے بعد اسلامى حكومت:
رسول خدا (ص) كے بعد دين اسلام اور احاكم و قوانين اسلامى كى حفاظت كون كرے؟ كيا اسلامى معاشرہ كو پيغمبر اسلام(ص) كے بعد كسى رہبر كى ضرورت نہيں؟ كيا پيغمبر اسلام (ص) اسلامى معاشرہ كو بغير كسى رہبر كے چھوڑ گئے اور آپ نے اس بارے ميں كوئي وصيّت نہيں كي؟
حالانكہ پيغمبر اسلام (ص) نے دين اسلام كو ہميشہ رہنے والا اور آخرى دين بنايا ہے پس كس طرح ہوسكتا ہے كہ اس آخرى دين كے لئے محافظ معيّن نہ كيا ہو؟ يہ كيسے ممكن ہے كہ اسلامى معاشرہ كو كسى رہبر كے بغير چھوڑ كر گئے ہوں؟ حالانكہ كبھى آپ نے كسى فوج كو بغير اس كے سردار كے جنگ كے لئے نہيں بھيجا بلكہ كبھى احتياط كے طور پر چند سرداروں كو معيّن كرتے تھے تا كہ ايك كى شہادت سے دوسرا سردار فوج كو كنٹرول كرسكے_
يہ كس طرح ممكن ہے كہ اسلام كى نوازئيدہ مملكت كو پيغمبر(ص) كوئي ولى معيّن كئے بغير چھوڑ كر چلے جائيں حالانكہ بعض صورتوں ميں آپ اگر تھوڑے دنوں كے لئے بھى سفر پر جاتے تھے تو مسلمانوں كے مسائل كے حل كے لئے كسى كو معيّن كرتے تھے يہ كيسے ہوسكتا ہے كہ پيغمبر اسلام (ص) نے نو بنياد اسلامى معاشرہ كو بغير سرپرست اور رہبر كے چھوڑ ديا ہو؟
حالانكہ جب بھى كسى جگہ كو فتح كرتے تو آپ فوراً كسى شخص كو اس كا سرپرست معيّن كرديتے تھے_ جو پيغمبر (ص) اتنا دور انديش، مستقبل شناس اور امّت اسلامى كے اجتماعى و سياسي
279
مسائل پر اتنى توجہ ديتا ہو تو كيا اس كے متعلق كہا جاسكتا ہے كہ وہ اسلامى معاشرہ كے لئے رہبر كى ضرورت سے غافل تھا؟ نہيں ہرگز نہيں
پيغمبر اسلام (ص) ، ضرورت امام (ع) سے بخوبى واقف تھے آپ كو اچھى طرح علم تھا كہ اسلام كے قوانين و احكام كى حفاظت كے لئے ايك ايسے رہبر كا وجود ضرورى ہے جو دين اسلام كے قوانين اور احكام كا عالم ہو_ آپ اچھى طرح جانتے تھے كہ پيغمبر(ص) كى ذمّہ داريوں كو كون بخوبى انجام دے سكتا ہے_
ہمارا عقيدہ:
ہمارا يہ عقيدہ ہے كہ پيغمبر اسلام (ص) نے ايسے كام سے كہ جس سے اسلام كى رگ حيات وابستہ تھى غفلت نہيں كى بلكہ بہت سے مواقع پر اس كا اظہار بھى كيا اور پيغمبر كى نظر ميں يہ اتنا اہم كام تھا كہ آپ نے اسلام كى پہلى ہى دعوت ميں كہ جس ميں آپ نے اپنے رشتے داروں كو اپنے گھر بلايا تھا حضرت على عليہ السلام كى جانشينى و خلافت كا اعلان كردياتھا_
مختلف مواقع پر اس ياد دہانى بھى كرتے تھے آپ كو اپنا خليفہ اور مسلمانوں كا رہبر ولى بتاتے تھے اور آخرى اعلان حكم الہى سے غدير خم ميں كيا _ پيغمبر گرامى (ص) نے حكم خدا سے كئي ہزار مسلمانوں كے سامنے جو حج سے واپس آرہے تھے رسمى طور سے على ابن ابيطالب عليہ السلام كو اپنا وصى اور لوگوں كا امام منتخب كيا_
حضرت على عليہ السلام نے بھى حكم الہى سے اپنے بعد امام حسن عليہ السلام كو امامت كے لئے معيّن فرمايا اور لوگوں كو اس سے آگاہ كيا اسى طرح ہر امام (ع) اپنے بعد كے امام (ع)
280
كو معيّن كرتا اور لوگوں كو اس كى حبر ديتا تھا يہاں تك كہ نوبت بارہويں امام (ع) تك پہونچى اور وہ اب بھى زندہ ہيں تمام مسلمانوں كے ولى اور امام ہيں ليكن اس وقت آپ پردہ غيب ميں ہيں_
غيبت كے زمانے ميں:
امام عصر (ع) كى غيبت كے زمانے ميں مسلمانوں كى رہبرى ايك فقيہ عادل كے ذمہ ہوتى ہے جو بارہويں امام حضرت حجّت بن الحسن (ع) كانائب ہوتا ہے وہ دين كے قوانين و احكام كو بيان كرتا ہے اور مسلمانوں كو دنيا و آخرت كى سعادت كى طرف راہنمائي كرتا ہے اور وہ بارہويں امام (ع) كے ظہور كے عقيدہ كو مستحكم كرتا ہے_
قرآن كى آيت:
و جعلنا منہم ائمة يہدون بامرنا لمّا صبروا و كانوا باياتنا يوقنون (1)
'' اور ان ہى ميں سے ہم نے كچھ لوگوں كو چونكہ انھوں نے صبر كيا تھا پيشوا بنايا جو ہمارے حكم سے ہدايت كرتے تھے اورہمارى آيتوں كا دل سے يقين ركھتے تھے''_
-------
1) سورہ سجدہ آيت 24
281
سوالات
سوچيئےور جواب ديجئے
1)___ جانتے ہو كہ ہمارى حكومت كے اركان كيا ہيں؟ حكومت اسلامى كا سب سے اہم ركن كيا ہے؟
2)___ صدر اسلام كى حكومت ميں پيغمبر اسلام (ص) كے كيا فرائض تھے؟
3)___ كيا يہ ممكن ہے كہ پيغمبر اسلام(ص) ، تازہ اسلامى مملكت كو بغير رہبر كے چھوڑ كر چلے جائيں؟ اس سوال كے جواب كو جواب كو جو اس درس ميں بيان ہوئے ہيں بيان كرو_
4)___ ہمارا عقيدہ اسلامى معاشرہ كے لئے رہبر كى تعيين كے متعلق كيا ہے؟
5)___ پيغمبر اسلام (ص) نے مختلف مواقع پر رہبرى كے مسئلہ كو بيان كيا ہے ان ميں سے دو مواقع كو بيان كرو_
6)___ بارہويں امام (ع) كے غيبت كے زمانے ميں مسلمانوں كى رہبرى كس كے ذمّہ ہے؟
7)___ مسلمانوں كے رہبر كو كيا كرنا چاہيئے؟
|