269
پيغمبر(ص) كى دو قيمتى امانتيں
پيغمبر اسلام (ص) اپنى عمر كے آخرى سال مكّہ تشريف لے گئے اور مسلمانوں كو بھى حكم ديا كو جو بھى استطاعت ركھتا ہے وہ اس سال حج ميں شريك ہو_ پيغمبر(ص) كى دعوت پر مسلمانوں كى كثير تعداد مكّہ گئي حج كے اعمال و مناسك كو پيغمبر اسلام (ص) سے لوگوں نے ياد كئے اور وہ حج كے پر عظمت و پر شكوہ اعمال كو پيغمبر(ص) كے ساتھ بجالائے_
پيغمبر اسلام(ص) حج اور زيارت وداع كے مراسم كو ختم كرنے كے بعد دوسرے مسلمانوں كے ساتھ ايك كارواں كى شكل ميں روانہ ہوئے_ حجاز كى جلا دينے والى گرمى اور بے آب و گياہ ميدان كو طے كرنے كے بعد غديرخم پہونچے_ پيغمبر اسلام (ص) اس جگہ اپنے اونٹ سے اترے اور قافلے والوں كو بھى وہيں اترنے كا حكم ديا_ وہ لوگ جو پيغمبر (ص) سے آگے نكل چكے تھے انھيں واپس بالا ياگيا اور جو ابھى پيچھے تھے ان كا انتظار كيا گيا_
ظہر كے نزديك ہوا بہت گرم تھي، گرمى كى شدّت سے انسانوں كے سر اور پاؤں جل رہے تھے بعض لوگوں نے اپنى عبائيں سر پر ڈال ركھى تھيں، بعض نے اپنے پاؤں كپڑوں سے ليپٹ ديئے تھے اور بعض لوگ اپنے اونٹوں كے سائے ميں بيٹھے ہوئے تھے_ سب لوگ ايك دوسرے سے پوچھتے تھے كہ كيابات ہے؟ كيا پيغمبر اسلام(ص) كوئي اہم كام انجام دينے والے ہيں؟
جب لوگ آپ سے پوچھتے تو آپ انھيں جواب ديتے تھے كہ:
'' ظہر كى نماز كے بعد بتاؤں گا''_
270
ظہر كى نماز كا وقت آگيا_ پيغمبر اسلام(ص) نماز كے لئے كھڑے ہوئے لوگوں نے آپ كى اقتداء كى اور آپ كے ساتھ با جماعت نماز پڑھي_ نماز كے بعد پيغمبر (ص) ايك بلند جگہ كھڑے ہوئے اس وقت ہر طرف سكوت طارى تھا اور سبھى كى توجہ پيغمبر اسلام (ص) كى طرف تھى آپ نے ذكر الہى سے اپنے خطبہ كى ابتداء كى اور اللہ تعالى كى حمد و ثنا كے بعد لوگوں كو وعظ اور نصيحت كى اس كے بعد فرمايا:
'' لوگو ہر انسان كے لئے موت حتمى ہے ميں بھى دوسرے لوگوں كى طرح مرجاؤں گا، خدا كا فرشتہ بہت جلد ميرى روح قبض كرنے كے لئے آنے والا ہے، ميں اور تم سب كے سب اللہ كے سامنے دين اسلام كے بارے ميں جواب گوہوں گے اور ہم سے اس كے متعلق پوچھا جائے گا_
ميں نے اپنے وظيفہ پر عمل كرديا ہے خدا كے پيغام كو تم تك پہونچا ديا ہے تمھارى راہنمائي و رہبرى انجام دے دى ہے اللہ نے مجھے خبر دى ہے كہ ميرى موت نزديك ہے خدا نے مجھے اپنى طرف بلاليا ہے اور مجھے اس كى طرف جانا ہے_
لوگو ميں تم سے رخصت ہو رہا ہوں ليكن دو گراں بہا چيزيں تمھارے درميان بطور امانت چھوڑے جا رہا ہوں كہ يہ دونوں ايك دوسرے سے جدا نہ ہوں گے اگر تم نے ان سے تمسّك كيا تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے ايك قرآن اور دوسرے ميرے اہلبيت (ع) ہيں_
قرآن، اللہ كى كتاب اور ايك مضبوط رسّى ہے جو آسمان
271
سے اترى ہے اور دوسرى امانت ميرے اہلبيت (ع) ہيں_ اللہ تعالى نے مجھے خبر دى ہے كہ يہ دونوں امانتيں آپس ميں جدا نہ ہوں گى اور قيامت تك ايك رہيں گے يہاں تك كہ ميرے پاس حوض كوثر پر وارد ہوں گي_ ميں ديكھنا چاہتا ہوں كہ تم ان سے كيا سلوك كروگے؟ ''
اس كے بعد آپ (ص) نے على ابن ابيطالب عليہ السلام كو اپنے نزديك بلايا اور آپ (ع) كا ہاتھ پكڑكر لوگوں كے سامنے بلند كيا اور فرمايا:
'' لوگو اب تك تمھارى رہبرى ميرے ذمّہ تھي_ كيا ميں خدا كى طرف سے تمھارا رہبر اور صاحب اختيار نہ تھا؟ كيا ميں تمھارا ولى اور رہبر نہ تھا؟''
سب نے جواب ديا:
'' ہاں يا رسول اللہ (ص) آپ ہمارے پيشوا اور رہبر تھے''_
اس وقت پيغمبر اسلام (ص) نے بلند آواز سے فرمايا:
'' جس كا ميں مولا تھا اب على (ع) اس كے مولا ہيں جس نے ميرى ولايت كو قبول كيا ہے اب على (ع) اس كے ولى ہيں''_
اس كے بعد دعا كے لئے ہاتھ اٹھائے اور يوں فرمايا:
'' خدايا جس نے على (ع) كى ولايت كو قبول كرليا ہے اس كو تو اپنى سرپرستى اور ولايت ميں ركھ، خدايا على (ع) كى مدد كرنے والوں كى مدد فرما اور على (ع) سے دشمنى كرنے والوں سے دشمنى ركھ''
272
نتيجہ:
پيغمبر اسلام(ص) كے غدير كے تاريخى خطبہ اور اس حديث غدير سے مندرجہ ذيل باتيں معلوم ہوتى ہيں:
1)___ پيغمبر اسلام (ص) نے اس حديث ميں اپنى عمر كے ختم ہونے كا اعلان فرمايا، انقلاب اسلامى كے ہميشہ رہنے اورترقى كرنے كے لئے دو قيمتى چيزوں كا اعلان كيا اور لوگوں كو اس سے روشناس كرايا تا كہ ديني، اجتماعى اور سياسى مشكلات كے حل كرنے ميں لوگ ان كى طرف رجوع كريں_ ان ميں سے ايك '' قرآن'' ہے اور اس كے متعلق لوگوں سے فرمايا تھا:
'' اپنى مشكلات كے حل كے لئے قرآن كى طرف رجوع كرنا اس كے پڑھنے، سمجھنے ، اس سے مانوس ہونے، اس كے آئين دوسرے ميرے '' اہلبيت (ع) '' ہيں_
پيغمبر اسلام(ص) لوگوں سے يہ چاہتے تھے كہ وہ اپنى ديني، سياسى اور اجتماعى ضروريات ميں آپ كے اہلبيت (ع) كى طرف كہ جو پورى طرح قرآن و معارف اسلامى كے جاننے والے ہيں رجوع كريں او رقرآن كو ان كى راہنمائي ميں سمجھنے كى كوشش كريں، اسلام كے فردى و اجتماعى قوانين ان سے حاصل كريں اور ان كے قول و فعل كى پيروى كريں، ان سے محبت كريں، ان كى ولايت و رہبرى كہ جو در حقيقت پيغمبر(ص) كى ولايت كا دوام ہے، كو قبول كريں اور خداوند عالم كے
273
آئين كى روشنى ميں اپنى فردى اور اجتماعى زندگى گذاريں_
2)__ _قرآن اور عترت ايك دوسرے سے جدا ہونے والے نہيں ہيں، مسلمان اپنى دنياوى و اخروى سعادت كے حصول كے لئے ان دو قيمتى چيزوں كے محتاج ہيں، قرآن كے محتاج اس لئے ہيں كہ زندگى كا آئين و دستور اس سے ليں اور اہلبيت (ع) كے محتاج اس لئے ہيں كہ قرآن كے معارف و احكام كو ان سے سكيھيں اہلبيت (ع) ہى ان لوگوں كى ہدايت كريں اور پيغمبر اسلام (ص) كے مقدس اہداف كو عملى جامہ پہنائيں_
3)___جو مسلمان، قرآن كے دستور اور اہلبيت (ع) كى پيروى كرتے ہيں وہ كبھى بھى گمراہ نہ ہوں گے اور دنيا و آخرت كى سعادت كو حاصل كريں گے_
4)___ پيغمبر اكرم (ص) نے اس حديث ميں حضرت على عليہ السلام كو اپنے اہلبيت (ع) كى ايك فرد بتايا ہے اور لوگوں كو حكم ديا ہے كہ وہ حضرت على (ع) كى ولايت و رہبرى كو قبول كريں _ پيغمبر اسلام (ص) نے جن كى اطاعت كو واجب قرار ديا ہے ان كى تعداد كو پورى طرح واضح كرديا ہے_
يہ حديث كہ جس ميں پيغمبر اسلام (ص) نے لوگوں كو دو قيمتى چيزوں كے متعلق وصيّت كى ہے '' حديث ثقلين'' كے نام سے مشہور ہے اور يہ ان احاديث ميں سے ہے كہ جو مسلّم اور قطعى ہے اس حديث كے راويوں نے اسے پيغمبر اكرم (ص) سے نقل كيا ہے يہ حديث شيعہ اور سنّى كى معتبر كتابوں ميں موجود ہے_ (1)
--------
1) البدايہ و النہايہ جلد 5_ صحيح مسلم جلد 4 _ مستدرك حاكم جلد 3_ مجمع الزوائد جلد 9_ اور ان كے علاوہ دوسرى بہت زيادہ شيعہ اور سنّى كى معتبر كتابوں ميں يہ حديث موجود ہے_
274
پيغمبر اسلام (ص) نے ارشاد فرمايا:
قال رسول اللہ صلّى اللہ عليہ و الہ: انّى تارك فيكم الثقلين كتاب اللہ و اہل بيتى لن يفترقا حتى يردا على الحوض
'' ميں تم ميں دو گراں قدر چيزيں چھوڑے جاتا ہوں_ ايك اللہ كى كتاب اور دوسرے ميرے اہلبيت (ع) ، يہ دونوں جدا نہ ہوں گے يہاں تك كہ ميرے پاس حوض پر وارد ہوں گے''_
275
سوالات
سوچيئے اور جواب ديجئے
1)___ پيغمبر(ص) كى دو قيمتى چيزيں كيا تھيں؟ ان كے بارے ميں آپ نے مسلمانوں كو كيا حكم ديا ہے؟
2)___ پيغمبر (ص) نے غدير خم ميں كس كو پہنچوايا تھا اس كے بارے ميں كيا فرما اور كيا دعا كى تھي؟
3)___ پہنچوانے سے پہلے آپ نے لوگوں سے كيا پوچھا تھا اور آپ كا ان سوالوں سے كيا مقصد تھا؟
4)___ پيغمبر (ص) نے دينى ، اجتماعى اور سياسى مشكلات كے حل كے لے كس شخص كو معيّن فرمايا ہے؟
5)___ مسلمانوں كا ان دو چيزوں كے متعلق كيا فريضہ ہے؟
6)___ قرآن اور عترت ايك دوسرے سے جدا نہ ہوں گے، اس كى وضاحت كيجيئے
7)___ مسلمان كس طرح دنيا اور آخرت كى سعادت كو حاصل كرسكتا ہے اور كس كى رہبرى كو قبول كر كے؟
|