آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ سوم
  262
چھٹا حصّہ
امامت اور رہبرى كے بارے ميں


263
رشتہ داروں كو اسلام كى دعوت
پيغمبر اسلام(ص) كى بعثت كے تين سال گذرچكے تھے آپ كى اس مدت ميں اسلام كى طرف دعوت مخفى تھي_ لوگ بلكہ پيغمبر اسلام(ص) (ص) كے رشتہ دار آپ كى دعوت سے صحيح طور سے مطلع نہ تھے ليكن اب وہ وقت آگيا تھا كہ پيغمبر اسلام(ص) كھلے عام اسلام كى طرف دعوت ديں تا كہ سبھى تك آپ كا پيغام پہونچ جائے لہذا اس عمومى پيغام كى ابتداء اپنے قبيلے اور رشتے داروں سے شروع كى كيونكہ يہ لوگ پيغمبر اسلام (ص) كو بہتر طور سے جانتے تھے اور آپ كى صداقت سے بخوبى واقف تھے_ اسى دوران اللہ تعالى كى طرف سے يہ پيغام آيا:
'' اپنے رشتے داروں و قريبيوں كو اسلام كى دعوت دو اور ان كو آخرت كے عذاب سے ڈراؤ اور جو لوگ تمھارى پيروى كرتے ہيں ان سے نرمى و تواضع سے پيش آؤ'' _
تمھيں علم ہوگا كہ پيغمبر اسلام(ص) نے اپنے اس حكم كو حضرت على عليہ السلام كے درميان ركھا اور انھيں حكم ديا كہ غذا مہيا كرو، رشتے داروں اور اپنى قوم كو دعوت دوتا كہ ميں انھيں اسلام كى دعوت دوں_ حضرت على عليہ السلام نے غذا مہيّا كيا اور اپنے رشتے داروں كو دعوت ديا_
مہمانى كاون آپہونچا، تقريبا چاليس آدمى پيغمبر(ص) كے قريبى رشتے دار اس دعوت ميں شريك ہوئے_ پيغمبر اسلام (ص) نے بڑى خندہ پيشانى سے ان كا استقبال كيا اورانھيں

264
خوش آمديد كہا_
پيغمبر اسلام (ص) اور حضرت على عليہ السلام نے مہمانوں كى پذيرائي كى تھوڑے سے كھانے ميں تمام كے تمام سير ہوگئے_ كھانا كھانے كے بعد پيغمبر اسلام (ص) نے گفتگو كرنى چاہى اور جب آپ نے اپنے مقصد كو بيان كيا تو ابولہب نے آپ كى بات كو كاٹ ديا_ اپنى بيہودہ و بيكار باتوں سے مجمع كو درہم و برہم كرديا اكثر حاضرين نے شور و غل شروع كرديا اور پھر متفرق ہوگئے_ اس ترتيب سے يہ مہمانى ختم ہوگئي اورپيغمبر اسلام (ص) اپنے پيغام كو نہ پہونچا سكے_
ليكن كيا پيغمبر(ص) لوگوں كو ہدايت كرنے اور اپنا پيغام پہونچانے سے ہاتھ كھينج ليں گے؟ كيا آپ مايوس و نا اميد ہوجائيں گے؟ كيا آپ ان سے غضبناك ہوجائيں گے؟ نہيں نہ تو آپ ہدايت كرنے سے دستبردار ہوں گے نہ مايوس و نا اميد ہوں گے اور نہ غضبناك ہوں گے بلكہ آپ دوسرى دفعہ ان كو مہمان بلاتے ہيں اور ان كى اسى خندہ پيشانى سے پذيرائي كر رہے ہيں كيونكہ آپ لوگوں كى ہدايت كرنے او رانھيں نجات دينے كے لئے آئے ہيں_
كھانا كھانے كے بعد پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا:
'' اے ميرے رشتے دارو توجہ كرو اور ميرى بات كو غور سے سنو اگر بات اچھى ہو تو قبول كر لو اور اگر اچھى نہ تو قبول كرنے پر مجبور نہيں ہو اور يہ بات صحيح نہيں كہ تم شور و غل كر كے مجلس كو دگرگوں كردو_
اے ابوطالب كى اولاد خدا كى قسم كوئي بھى آج تك ايسا ہديہ اپنى قوم كے لئے نہيں لايا جو ميں اپنى قوم اور رشتے داروں كے لے لايا ہوں ميں تمھارے لئے دنيا اور آخرت كى سعادت

265
كى خوشخبرى لايا ہوں_
اے ميرے معزز رشتے دارو تم مجھے اچھى طرح جانتے ہو اگر ميں تمھيں بتاؤں كہ دشمن اس پہاڑ كے پيچھے بيٹھا ہے اور تم پر حملہ كرناچاہتا ہے تو كيا ميرى اس بات كا يقين كر لو گے؟ كيا دفاع كے لئے تيار ہوجاؤ گے؟ ''
تمام حاضرين نے كہا كہ:
'' ہاں اے محمد(ص) ہم نے تمھيں سچّا اور صحيح آدمى پايا ہے''_
'' ميں تمھارى بھلائي و سعادت كو چاہتا ہوں، كبھى تم سے جھوٹ نہيں بولتا اور نہ خيانت كرتا ہوں_ لوگو تم اس دنيا ميں بے كار خوق نہيں كئے گئے ہو اور موت، زندگى كى انتہاء نہيں ہے تم اس جہان سے آخرت كے جہان كى طرف منتقل ہوگے تا كہ اپنے اعمال كى جزاء ديكھ سكو_
اے ميرے رشتے دارو ميں اللہ كا پيغمبر ہوں اور تمام انسانوں كى ہدايت و نجات كے لئے بھيجا گيا ہوں، مجھے اب حكم ملا ہے كہ ميں تمھيں توحيد، خداپرستى و دين اسلام كى طرف بلاؤں او رعذاب الہى سے ڈراؤں_ ميں اس حكم كى بجا آؤرى ميں استقامت سے كام لوں گا_ تم ميں سے جو بھى ميرى اس دعوت كو قبول كرے اور ميرى مدد كرے وہ ميرا بھائي، ميراوصّي، ميرا خليفہ اور ميرا جانشين ہوگا''_
مجمع پر سنّاٹا چھايا ہواتھا چنانچہ ايك كونے سے ايك نوجوان اٹھا اور اس نے كہا:

266
'' يا رسول اللہ (ص) ميں اللہ تعالى كى وحدانيّت، روز جزاء كى حقّانيت اور آپ كى پيغمبرى كى گواہى ديتا ہوں اور اس آسمانى پيغام كى كاميابى كے لئے آپ كى مدد كروں گا''_
جانتے ہو كہ يہ نوجوان كون تھا؟
پيغمبر اسلام(ص) نے ايك محبت آميز نگاہ اس كى طرف كى اور اپنے مہمانوں كے سامنے اپنى بات كو دوبارہ بيان كيا_ اس دفعہ بھى سب خاموش بيٹھے رہے اور پھر وہى جوان اٹھا او راسى وعدہ كا تكرار كيا_ پيغمبر (ص) نے مسكراتے ہوئے اسے ديكھا اور پھر تيسرى دفعہ تكرار كيا_ پھر وہى جوان اٹھا اور اپنى مدد كا ہاتھ پيغمبر اسلام(ص) كى طرف بڑھايا_ اس وقت رسول خدا (ص) نے اسے اپنے پاس بلايا اس كا ہاتھ پكڑا او رحاضرين كے سامنے فرمايا:
'' انّ ہذا اخى و وصييّى و خليفتى فيكم فاسمعوا لہ و اطيعوا (1)
'' يہ نوجوان ميرا بھائي، ميرا وصى اور ميرا خليفہ ہے اس كى بات كو سنو اور اس كى اطاعت كرو''_
تمام مہان اٹھ گئے ان ميں سے بعض ہنستے ہوئے اپنے غصّے كو چھپا رہے تھے اور سب نے جناب ابوطالب (ع) سے كہا:
'' سنا ہے كہ محمد(ص) كيا كہہ رہے ہيں؟ سنا ہے كہ انھوں نے تمھيں كيا حكم ديا ہے ؟ تمھيں حكم ديا ہے كہ آج كے بعد اپنے فرزند كى اطاعت كرو''_
---------
1) يہ واقعہ اہل سنّت كى بھى مستند كتابوں ميں تفصيل كے ساتھ بيان كيا گيا ہے تاريخ طبرى جلد 2 صفحہ 32، الكامل فى التاريخ جلد 2 صفحہ 62
267
پيغمبر اكرم(ص) نے اس مجلس ميں اپنى دعوت كو واضح طور سے بيان كر كے اپنى ذمّہ دارى كو انجام ديا اور اپنے آئندہ كے پروگرام سے بھى حاضرين كو مطلع كيا اپنا وزير و جانشين معيّن كرديا دين اسلام و مسلمانوں كے لئے رہبر چن ليا اور رہبرى كى اطاعت كو واجب و لازم قرار دے ديا_
حاضرين نے پيغمبر اسلام(ص) كى گفتگوسے كيا سمجھا ____؟ كيا انھوں نے بھى يہى سمجھا تھا؟ كيا انھوں نے سمجھ ليا تھا كہ پيغمبر اسلام (ص) ، على ابن ابيطالب عليہ السلام كو اپنا وزير اور مسلمانوں كے لئے اپنے بعد ان كا رہبر بناديا ہے؟
اگر وہ يہ نہ سمجھے ہوتے تو كس طر ہنستے اور مزاح كرتے اور ابوطالب (ع) سے كہتے كہ محمد(ص) نے تمھيں حكم ديا ہے كہ آج كے بعد اپنے فرزند كى اطاعت كيا كرو
قرآن مجيد كى آيت:
و انذر عشيرتك الاقربين و اخفض جناحك لمن اتّبعك من المؤمنين (1)
'' اپنے رشتے داروں كو خدا كے عذاب سے ڈراو اور ان مومنين كے ساتھ جو تمھارى پيروى كرتے ہيں نرمى اورملائمت سے پيش آو''_
---------
1) سورہ شعراء آيت 215
268
سوالات
ان سوالات كے بارے ميں بحث كرو
1)___ پيغمبر اسلام (ص) كا دوسرا تبليغى مرحلہ كس طرح شروع ہوا اور اس مرحلہ كے لئے خدا كى طرف سے كيا حكم ملا؟
2)___ پيغمبر اسلام (ص) نے اس كو انجام دينے كے لئے كيا حكم ديا اور على ابن ابيطالب عليہ السلام كو كيا حكم ديا؟
3)___ كس نے پہلے نشست كو خراب كيا تھا؟ اور كيوں؟
4)___ كيا پيغمبر (ص) نے ان كے كہنے سے اپنے ارادے كو بدل ديا تھا؟
5)___ پيغمبر اسلام (ص) نے دوسرے دن مہمانوں سے كيا كہا تھا اور ان سے كيا مطالبہ كيا تھا؟
6)___ مہمانوں نے ابوطالب (ع) سے كيا كہا تھا ا ور كيوں؟
7)___ اس دعوت كا كيا مقصد تھا؟