آموزش دين'' بہ زبان سادہ ''حصہ سوم
  198
اجتہاد اور رہبري
كسى بيمارى تشخيص اور اس كے علاج ميں كس كى طرف رجوع كيا جاتا ہے؟ كسى لوہار يا زميندار كى طرف جو علم طب سے واقفيت نہيں ركھتا يا ايك طبيب اور ڈاكٹر كى طرف؟
يقينا ايك ڈاكٹر كى طرف رجوع كيا جاتا ہے كيونكہ ڈاكٹر ہى بيمارى كى تشخيص اور اس كے علاج كى صلاحيت ركھتا ہے جب كہ لوہار اور زميندار ايسى صلاحيت نہيں ركھتا_
كسى بلڈنگ يا مكان كا نقشہ بنوانے اور پھر مكان و بلڈنگ تيار كرنے ميں كس كى طرف رجوع كيا جاتا ہے؟
كيا كسى مدرسہ كے معلم يا نفسياتى ماہر كى طرف؟ يا كسى انجينڑ اور معمارى كى طرف؟ يقينا انجينئر اور معمار اس كام كو جانتے ہيں_ كسى كام كے سلسلہ ميں اس كے ماہر كى طرف رجوع كرنا ايك ضرورى اور فطرى چيز ہے_ كيا يہ ممكن ہے كہ ہم تمام فنون اوركاموں ميں اس كے ماہر ہوجائيں؟ كيا ان سوالوں كے جواب دے سكتے ہو؟
احكام و قوانين اسلام اور دين واقعى معلوم كرنے كے لئے كس كى طرف رجوع كرنا چاہيئے؟
كيا دين واقعى معلوم كرنے كے لئے ہم ايك سائنسداں يا نفسياتى ماہر يا ڈاكٹر كى طرف رجوع كرسكتے ہيں؟
نہيں كيونكہ ان لوگوں كو دين كے قوانين اور احكام سے پورى طرح واقفيت نہيں ہوتى لہذا دوسرے علوم و فنون كى طرح علم دين كى شناخت كے لئے بھى كسى ماہر و متخصّص كى ضرورت ہے

199
دين كے احكام كے استنباط كا ماہر و متخصّص مجتہد اور فقيہ ہوا كرتا ہے ہم قوانين اسلام اور احكام دين كے معلوم كرنے كے لئے مجتہدين كى طرف رجوع كرتے ہيں اور انھيں كو مراجع تقليد كہتے ہيں_
ايك فقيہ اور مجتہد احام اسلامى كے استنباط كرنے كے لئے كئي سالوں تك درس و تدريس ميں مشغول رہتا ہے اور اپنى محنت و كوشش سے تمام احاديث اور قرآنى آيات سے پورى طرح آگاہى حاصل كرتا ہے_ احاديث اور آيات قرآنى كے سمجھنے كے لئے مختلف علوم كى ضرورت ہوتى ہے فقيہہ ان تمام علوم كو حاصل كرتا ہے، عربى زبان و ادب سے اچھى طرح آگاہ ہوتا ہے، عربى زبان كے قواعد اور دستور كو بخوبى جانتا ہے، عربى زبان كے جملے اور كلمات سے مطالب كو اخذ كرتا ہے_
علم اصول فقہ كہ جس پر اجتہاد موقوف ہوتا ہے اس ميں پورى طرح دسترس ركھتا ہے علم حديث اور روايت ميں وہ مجتہد ہوتا ہے وہ حديث اور قرآن شناس ہوتا ہے وہ معتبر حديث كو غير معتبر حديث سے اور حديث صحيح كو حديث ضعيف سے تميز ديتا ہے كيونكہ ہر حديث معتبر اور قابل اعتماد نہيں ہوا كرتى كتب احاديث ميں ايسى حديثيں جو مجہول اور جھوٹى ہيں كہ جنھيں پيغمبر اسلام (ص) اور ائمہ معصومين (ع) نے نہيں فرمايا موجود ہيں ايسى جھوٹى اور مجہول احاديث كو واقعى اور صحيح احاديث سے تميز دينا ايك اہم كام ہے كہ جسے صرف مجتہد انجام دے سكتا ہے_
ہر حديث كو قرآن اور دوسرے احاديث كى روشنى ميں ديكھا جاتا ہے اور اس كام كو ہر شخص نہيں كرسكتا صرف مجتہد اور فقيہہ ہى اسلام كے واقعى احكام اور قوانين كو آيات اور سيكٹروں احاديث كى كتابوں ميں تلاش كرتا ہے ليكن وہ شخص جو احكام اسلامى كے استنباط كى صلاحيت نہيں ركھتا اگر چہ وہ دوسرے علوم كا ماہر ہى كيوں نہ ہو اسے حق نہيں

200
پہونچتا كہ وہ قوانين اور احكام اسلامى كو استنباط كرے_
فقيہہ اور مجتہد وہ ہوتا ہے جو اسلام كو اچھى طرح جانتا ہو اور احكام و قوانين كا خواہ وہ فردى ہوں يا اجتماعي، سياسى ہوں يا اخلاقى اچھى طرح علم ركھتا ہو_ معاشرہ كى مختلف ضروريات سے آگاہ ہو، دنيا ميں رونما ہونے والے حوادث خاص طور سے عالم اسلام كے حالات سے بخوبى واقف ہو اور معاشرہ كى مشكلات كو پيش نظر ركھتے ہوئے اپنى اجتہادى قوت سے اس كامل سوچے اور شجاعت و تدبّرى سے اس كى رہبرى كر سكے اور اس سلسلہ ميں باخبر افراد سے مشورہ بھى لے_
اجتہادى طاقت اس عظيم اسلامى معاشرہ كو حركت ميں ركھتى ہے اور مسلمانوں كى عظيم طاقت و قدرت كى رہبرى كرتى ہے_ مجتہد اور فقيہہ كج فكري، تعدى و سستى اور غلط قسم كى جاہلوں كى تاويلات اور اہل باطل كى بدعات كو روكتا ہے اور مسلمانوں كو اسلام كے صحيح راستہ پر چلا كردينا و آخرت كى سعادت اور سربلندى تك پہونچاتا ہے_
پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا ہے كہ:
'' فقہائ، پيغمبر(ص) كى طرف سے اس امّت كے امين ہوا كرتے ہيں''_
حضرت امام حسين عليہ السلام نے فرمايا ہے كہ:
''دين كے قوانين اور امور كا اجر ان علماء كے ہاتھ سے ہوا كرتا ہے كہ جو دين كے حلال اور حرام كے امين ہوتے ہيں''
پيغمبر اسلام(ص) نے فرمايا ہے كہ:
'' ہميشہ لوگوں ميں ايسے علماء اور متقى پيدا ہوتے رہيں گے جو دين كى حمايت كريں گے، جاہلوں كى غلط تعريفوں اور تفسيروں كو

201
روكيں گے، الہ باطل كى بدعتوں كا مقابلہ كريں گے اور جذباتى انسانوں كى غلط تاويلات ميں حائل ہوں گے''_
اس فقيہہ كى تقليد كرنى چاہيئے جو عادل، متقي، بقيہ تمام مجتہدوں سے زيادہ آگاہ ہو اور رہبرى كى ذمہ داريوں كو ادا كرسكتا ہو_ اس قسم كا فقيہ اور مجتہد احكام دين كے استنباط كے علاوہ بارہويں امام حضرت مہدى عليہ السلام كى غيبت كے زمانہ ميں رہبرى اور حكومت كو بھى اپنے ذمہ لے سكتا ہے اور مسلمان ايسے اسلام شناس فقيہہ كى حكومت اور رہبرى كو تسليم كرتے ہيں اور اس كى عاقلانہ رہبرى سے بہرہ مند ہوتے ہيں، اسلام كے سيدھے راستہ كو اسى سے حاصل كرتے ہيں اس كے اوامر كى اطاعت اور اس كى رہبرى و حكومت كو قبول كر كے حقيقى كاميابى حاصل كرتے ہيں_

202
سوالات
سوچيئے اور جواب ديجيئے
1)___ دين اسلام كے قوانين اور احكام معلوم كرنے كے لئے كس شخص كى طرف رجوع كرنا چاہيئے؟
2)___ مجتہد كو دين كے احكام استنباط كرنے ميں كن كن علوم كو جاننا چاہيئے؟
3)___ كيا ہر حديث پر اعتماد كيا جاسكتا ہے اور كيوں؟
4)___ احاديث كو كن علوم كى روشنى ميں قبول كيا جاتا ہے؟
5)___ پيغمبر اسلام (ص) نے فقہاء كے بارے ميں كيا فرمايا ہے؟
6)___ كس فقيہہ كى تقليد كرنى چاہيئے؟
7)___ اسلام كى رہبرى اور حكومت كس كے پاس ہونى چاہيئے اس كى اور لوگوں كى كيا ذمّہ دارى ہوتى ہے؟