190
پانچواں حصّہ
اسلام اور اس كے سياسى و اجتماعى اور اخلاقى امور
191
اسلام كى عظيم امّت
قرآن مجيد تمام مسلمانوں كو ايك امّت قرار ديتا ہے كيونكہ سبھى ايك خدا كى پرستش كرتے ہيں اور ايك پيغمبر (ص) و معاد كو قبول كرتے ہيں اور حضرت محمد صلّى اللہ عليہ و آلہ و سلّم كو اللہ تعالى كا آخرى پيغمبر مانتے ہيں ، قرآن كو آسمانى اور عملى آئين تسليم كرتے ہيں، سبھى كا ايك ہدف ہے اور وہ ہے احكام الہى كا تمام جہاں ميں جارى كرنا اورنظام توحيدى كو عمل ميں لانا_ نظام توحيدى اس نظام كو كہا جانتا ہے جو خداپرستي، اللہ تعالى كى رہبرى اور احكام الہى كے اجرا پر مبنى ہو_
كيا تم مسلمانوں كى تعداد كو جانتے ہو؟ كيا كبھى اتنى كثير جمعيت كى طاقت كا اندازہ لگايا ہے؟ مسلمانوں كى تعداد پورى دنيا ميں بہت زيادہ ہے (جو تقريباً ايك ارب ہے) مسلمان مختلف شہروں، قصبوں، صوبوں، ملكوں اور برّا عظموں ميں رہتے ہيں، مختلف اقوام پر مشتمل ہيں، مختلف زبانوں ميں گفتگو كرتے ہيں، مختلف جگہوں پر مختلف گروہوں پر حكومت كرتے ہيں اور انھوں نے اپنى حكومت كے لئے سرحدين بنا ركھى ہيں_
ليكن افسوس اس بات پر ہے كہ يہ تمام كے تمام اپنے ملك كے افراد كے حالات كو نظر ركھتے ہيں اور بقيہ مسلمانوں كے لئے جوان ممالك كے باہر دوسرے ممالك ميں زندگى گذارتے ہيں كوئي توجہ نہيں كرتے بلكہ انھيں اجنبى و بيگانہ سمجھتے ہيں ليكن اسلام اور قرآن اس كوتاہ فكرى كو قبول نہيں كرتا بلكہ تمام جہاں كے مسلمانوں كو خواہ وہ كہيں بھى ہوں اور كسي
192
زبان ميں بھى باتيں كريں ايك امّت قرار ديتا ہے_ خيالى اور وہمى سرحديں تمام دنيا كے مسلمانوں كو ايك دوسرے سے جدا نہيں كرسكتيں اگر چہ مسلمانوں كى سرزمينيں مختلف حكومتوں سے ہى كيوں نہ چلائي جارہى ہوں_ مسلمان ايك دوسرے سے اجنبى اور بيگانہ نہيں ہيں بلكہ تمام كے تمام اسلام، مسلمان اور اس عظيم اسلامى معاشرے ميں مشترك ذمہ دار ہيں_
اسلامى حكومت كے سر براہوں كو نہيں چاہيئے اور نہ ہى وہ كرسكتے ہيں كہ اسلامى حكومتوں كو ايك دوسرے سے اجنبى قرار ديں اور وہ بے خبر رہيں حالانكہ پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا ہے:
'' جو بھى مسلمانوں كے امور كى صلاح كى فكر ميں نہ ہو وہ مسلمان نہيں ہے''_
پيغمبر اسلام (ص) كے اس فرمان كے بعد كيا وہى سرحديں اور خطوط مسلمانوں كو ايك دوسرے سے اجنبى قرار دے سكتى ہيں؟ كيا جغرافى حدود اسلامى برادرى اور تمام مسلمانوں كى ذمہ داريوں كو محدود كرسكتى ہيں؟ كيا ايك ثروت مند ملك كہ جس كى آمدنى بہت زيادہ ہو دوسرى اسلامى حكومتوں سے جو فقير ہو بے پروا رہ سكتا ہے؟ كياايك اسلامى آزاد اور ترقى يافتہ ملك دوسرے اسلامى ملك سے جو دوسروں كے زير تسلط ہو بے توجہ رہ سكتا ہے، كيا حكم نہيں ہے كہ ہر ايك مسلمان كو دوسرے مسلمانوں كے امور كى اصلاح كى فكر كرنى چاہيئے؟
اسلامى سرزمين سے د فاع كرنا:
اگر كسى مسلمان حكومت پر كوئي ظالم حملہ كردے تو جانتے ہو كہ دوسرے اسلامى ممالك كى كيا ذمہ دارى ہے؟ تمام ممالك اسلامى پر واجب اور لازم ہے كہ اپنى تمام قوت اور فوج كو لے كر اس ظالم حملہ آور پر حملہ كرديں اور اس متجاوز ظلم كو پورى طاقت سے اس ملك
193
سے دور كريں كہ جس پر اس نے حملہ كيا تھا اس لئے كہ ايك اسلامى حكومت پر حملہ كرنا پورى دنيائے اسلام اور پيغمبر اسلامي(ص) كى عظيم امت پر حملہ كرنا ہوتا ہے_
اگر پيغمبر اسلام (ص) كے زمانہ ميں اسلامى ملك كے كسى گوشہ پر حملہ كيا جاتا تو پيغمبر اسلام (ص) كيا كرتے اور اپنا اس كے متعلق كيا ردّ عمل ظاہر كرتے؟ كيا يہ ہوسكتا تھا كہ آپ خاموش رہتے اور كوئي عملى اقدام نہ كرتے؟
ہرگز نہيں يہ ممكن ہى نہيں تھا بلكہ پيغمبر اسلام (ص) مسلمانوں كے عظيم لشكر كو اسلام كى سرزمين كے دفاع كے لئے روانہ كرتے اور جب تك دشمن كو وہاں سے نہ ہٹا ديتے آرام سے نہ بيٹھتے_ پيغمبر اكرم(ص) نے اس عظيم ذمہ دارى كى بجا آورى موجودہ زمانہ ميں اسلامى معاشرہ كے رہبران الہى پر ڈال ركھى ہے اور اس كى بجاآورى انھيں كى ذمہ دارى ہے_
تمام مسلمانوں سے اور بالخصوص ان مذہبى رہبروں سے اميد ہے كہ وہ اسلامى ممالك كى سرزمين كى اور اسلام كى اعلى و ارفع قدر و قيمت كى پورى طاقت و قوت سے حفاظت كريں اور اجنبيوں كے مظالم كو اسلامى مملك سے دور ركھيں_
مشترك دشمن كے مقابل مسلمانوں كا اتحاد:
مسلمانوں كو يہ حقيقت ماننى چاہيئے كہ تمام مسلمانوں كو ايك دوسرے كى برادرى اور خلوص سے زندگى كرنى چاہيئے اور كفر و مادى گرى جو تمام مسلمانوں كامشترك دشمن ہے اس كے مقابل متحد ہونا چاہيئے_
اسلام كے دشمن ہى نے تو مسلمانوں ميں اختلاف ڈال كر يہ ملك اور وہ ملك يہ قوم اور وہ قوم يہ برا عظم اور وہ برّا عظم بنا ركھا ہے حالانكہ تمام مسلمان ايك اور صرف ايك ملّت
194
ہيں اور انھيں مشترك دشمن كے مقابل يعنى كفرو مادّى گرى و جہان خوار اور استكبار كے سامنے متحد ہوكر مقابلہ كرنا چاہيئے اس صورت ميں دشمن كبھى جرات نہ كرسكے گا كہ اسلامى سرزمين كے كسى گوشہ پر تجاوز كرسكے اور ان كى دولت و ثروت كو لوٹ لے جائے اور مسلمانوں كى عزت و شرف اور صحيح فرہنگ كو نابود كرسكے_
جہان اسلام كى وحدت اور استقلال كى حفاظت:
مسلمانوں كو چاہيئے كہ وہ كفر سے چشم پوشى كرتے ہوئے جہان اسلام كى وحدت اور ان كى داخلى طاقت كى تقويت اور اس كے كامل استقلال كے لئے كوشش كريں تا كہ وہ شرق و غرب كے شديد و خطرناك طوفان كے مقابل آزاد اور باوقار زندگى بسر كرسكيں_
مسلمان تب ہى فتحيابى سے ہمكنار ہوسكتا ہے جب وہ اپنى عظيم طاقت پر انحصار كرے اور اسلام كے دشمن پر سہارا نہ كرے اسلام كے دشمن كبھى مسلمانوں كے خيرخواہ نہيں ہوسكتے_ اسلام كے دشمنى دوستى كا اظہار بھى كريں تو وہ جھوٹ بولتے ہيں اور سوائے مكر و حيلہ اور ثروت كو لوٹنے كے اور كوئي ان كى غرض نہيں ہوتى اور ان كے عہد و پيمان پر كوئي اعتماد نہيں كيا جاسكتا_
خداوند عالم قرآن مجيد ميں فرماتا ہے كہ:
''كافروں كے ساتھ جنگ كرو كيونكہ ان كے عہد و پيمان بے اعتبار اور بے فائدہ ہوا كرتے ہيں''_
مسلمانوں كو متحد ہونا چاہيئے اور كسى بھى حكومت كو اجازت نہ ديں كہ اسلامى ممالك ميں معمولى مداخلت بھى كرسكيں_
195
خدا قرآن ميں فرماتا ہے:
'' و الّذين معہ اشدّاء على الكفّار رحماء بينہم (1)
'' يعنى مومنين كو كافروں كے مقابل ميں سخت ہونا چاہيئے اور آپس ميں بہت مہربان اور ہمدرد''
لہذا سارى دنيا كے مسلمانوں اور اسلامى ممالك كے سر براہوں كى ذمّہ دارى ہے كہ وہ ايك اسلامى وسيع نظرى كى بناپر تمام عالم اسلام كو ايك جانيں اور آپس ميں ہمدردي، تعاون و برادرى اور اتحاد كا معاہدہ كريں اور اسلامى كى اعلى ترين مصالح كى خاطر معمولى اختلافات سے صرف نظر كريں، اختلاف پيدا كرنے والے عوامل و اسباب كا مقابلہ كريں اور اپنے معمولى اختلاف و كدورتوں كو حسن نيت اور حسن اخلاق سے ححل كريں اور اپنى پورى طاقت سے كوشش كريں كہ عالم اسلام اورمسلمانوں كى صفوں ميں اختلاف پيدا نہ ہو_
متجاوز سے نمٹنے كا طريقہ:
اگر مسلمانوں كى حكومت ميں سے كوئي حكومت دوسروں كے ايماء پر كسى دوسرى مسلمان حكومت پر حملہ كرے تو سارے مسلمانوں بالخصوص ممالك اسلامى كے سر براہوں كى ذمہ دارى ہوگى كہ فوراً ان كے اختلاف كو حل كريں، ان ميں صلح و صفائي كراديں اور عالم اسلام كو بہت بڑے خطرے يعنى اختلاف و تفرقہ سے نجات دلائيں اور پورى غير جانبدارى سے متجاوز كو پہچانيں اس كا اعلان كريں اور اس كو حكم دين كہ وہ اپنے تجاوز سے دست بردار ہوجائے اور اگر اس
----------
1) سورہ فتح آيت 29
196
كے باوجود بھى وہ اپنى ضد پر باقى رہے اور اپنے تجاوز سے دست بردار نہ ہو پھر فريضہ كيا ہوگا؟
تمام مسلمانوں كا فريضہ ہوگا كہ متجاوز سے اعلان جنگ كريں اور پورى طاقت سے يہاں تك كہ خونريزى و جنگ سے اسے سركوب كريں اسے اپنى پہلى حالت كى طرف لوٹاديں اور پھر ان دو جنگ كرنے والے ملكوں ميں مصالحت كرائيں اور انھيں، پہلى والى حسن نيت اور خوش بينى كى طرف لوٹاديں_
اس طريقہ سے عالم اسلام كو اختلاف و تفرقہ سے محفوظ ركھيں تا كہ كافر خود اپنے منھ كى كھائے اور اسے اجازت نہ ديں كہ وہ مسلمانوں كے امو رميں اگر چہ ان ميں صلح كرانا ہى كيوں نہ ہو مداخلت كرے_ قرآن مجيد نے مسلمانوں كى يہى ذمہ دارى بيان كى ہے_
قرآن مجيد كى آيت:
و ان طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فاصلحوا بينہما فان بغت احديہما على الاخرى فقاتلوا الّتى تبغى حتّى تفييء الى امر اللہ فان فانت فاصلحوا بينہما بالعدل و اقسطو انّ اللہ يحبّ المقسطين (1) انّما المؤمنون اخوة فاصلحوا بين اخويكم و اتّقوا اللہ لعلكم ترحمون (1)
'' اور اگر مومنين ميں سے دو فرقے آپس ميں لڑپڑيں تو ان دونوں ميں صلح كرادو پھر اگر ان ميں سے ايك فريق دوسرے پر زيادتى كرے تو جو فرقہ زيادتى كرے تم بھى اس سے لڑو يہاں تك كہ وہ خدا كے حكم كى طرف رجوع كرے پھر جب رجوع كرے تو فريقين ميں مساوات كے ساتھ صلح كرادو اور انصاف سے كام لو بيشك خدا انصاف كرنے والوں كو دوست ركھتا ہے مومنين تو آپس ميں بس بھائي بھائي ہيں تو اپنے دو بھائيوں ميں ميل جول كراديا كرو اور خدا سے ڈرتے رہوتا كہ تم پر رحم كيا جائے''_
---------
1) سورہ حجرات آيات 9_ 10
197
سوالات
سوچيئے اور جواب ديجئے
1)___ مسلمان كن عقائد ميں مشترك ہيں؟
2)___ امّت واحدہ سے كيا مراد ہے؟ قرآن اور اسلام كا مسلمانوں كے متعلق كيا نظريہ ہے؟
3)___ كيا جغرافيائي حدود مسلمانوں كى ذمّہ داريوں كو محدود كرسكتى ہيں، كيوں اور كس طرح؟
4)___ اگر كسى مسلمانو ملك پر غير حملہ كردے تو دوسرے اسلامى ممالك كا اور مسلمانوں عالم كا فريضہ كيا ہے؟
5)___ تمام مسلمانوں كے مشترك دشمن كون ہيں، ان دشمنوں كے مقابلہ ميں مسلمانوں كى كيا ذمّہ دارى ہے؟
6)___ قرآں، كافروں سے كس قسم كا معاملہ انجام دينے كو كہتا ہے، كيا اس كى وضاحت كرسكتے ہو؟
7)___ مسلمانوں كا آپس ميں كيسا سلوك ہونا چاہيئے؟
8)___ كافروں اور تجاوز كرنے والوں سے كيسا معاملہ كرنا چاہيئے اور ان سے كس قسم كا ربط ركھنا چاہيئے؟
9)___ اگر اسلامى ممالك ميں سے كوئي ملك كسى دوسرے ملك پر حملہ كردے تو اس وقت تمام مسلمانوں كى كيا ذمہ دارى ہے؟
10)___ اگر حملہ آور حق كو قبول نہ كرے تو پھر مسلمانوں كا كيا فريضہ ہے؟
|