153
قرآن
اللہ تعالى كى ہميشہ رہنے والى كتاب ہے
ہم مسلمانوں كى دينى كتاب قرآن مجيد ہے جو اللہ تعالى كى طرف پيغمبر اسلام(ص) پر انسانوں كى تربيت اور راہنمائي كے لئے نازل ہوئي ہے قرآن مجيد كے ايك سو چودہ سورے ہيں_ جانتے ہو كہ كتنى آيات كى مقدار كا نام سورہ ہے؟
جو بسم اللہ الرحمن الرحيم سے شروع ہو اور پھر آگے اس كے بسم اللہ الرحمن الرحيم آجائے اس كو سورہ كہتے ہيں اور يہ بھى معلوم رہے كہ سوائے سورہ توبہ كے كہ جس كا آغاز اس معاہدہ كے ختم كردينے كے اعلان سے ہوا كہ جو مشركين سے كر ركھا تھا باقى تمام سورورں كى ابتداء بسم اللہ الرحمن الرحيم سے ہوتى ہے_
سب سے چھوٹا سورہ كہ جس كى صرف چار آئتيں ہيں سورہ كوثر ہے اور سب سے بڑا سورہ، سورہ بقرہ ہے كہ جس كى 286 آئتيں ہيں، سب سے پہلا سورہ جو پيغمبر اسلام(ص) پر نازل ہوا وہ سورہ علق ہے اور آخرى سورہ جو آنحضرت (ص) پر نازل ہو اور وہ سورہ نصر ہے_
قرآن مجيد كى آئتيں پيغمبر اسلام(ص) پر ايكدم نازل نہيں ہوئيں بلكہ آپ كى پيغمبرى كے تيس سال كے عرصے ميں مختلف مناسبتوں اور حوادث كے لحاظ سے تدريجاً نازل ہوئي ہيں مثلاً كبھى صرف ايك آيت، كبھى كئي آئتيں اور كبھى ايك كامل سورہ نازل ہوا ہے_ جانتے ہو كہ ہمارے پيغمبر اسلام(ص) تيرہ سال تك مكہ معظمہ ميں لوگوں كى ہدايت كرتے رہے ہيں پس جو سورے اس زمانہ ميں آپ پر نازل ہوئے انھيں مكى سورے كہا جاتا ہے اور وہ سورے
154
جو پيغمبر اسلام(ص) كے مدينہ كے دس سال كے عرصے ميں نازل ہوئے ہيں انھيں مدنى سورے كہاجاتا ہے_
قرآن مجيد جبرئيل كے ذريعہ نازل ہوتا تھا جناب جبرئيل عين ان الفاظ اور كلمات كو جو قرآن مجيد كے ہيں پيغمبر اسلام(ص) كے پاس لے كر آتے تھے جب كوئي آيت نازل ہوتى تو پيغمبر اسلام(ص) اسے لوگوں كے سامنے پڑھ ديتے اور ايك جماعت جو لكھنا جانتى تھى بعينہ ا س آيت كو لكھ ليتى اور اسے اكٹھا كرتى رہتى تھي_
ان ميں سے ايك حضرت على عليہ السلام تھے كہ قرآن كى تمام آيات كو بڑى دقّت سے اور اسى ترتيب سے كہ جس طرح نازل ہوئي تھيں لكھ ليتے تھے اور اگر كبھى آپ كسى آيت كے نازل ہونے كے وقت موجودنہ ہوتے تھے تو جب آپ حاضر ہوتے پيغمبر اسلام(ص) آپ كے لئے پڑھ ديتے تھے_ بہت سے مسلمانوں نے اس وقت تك جو آيات نازل ہوچكى تھيں حفظ كرليا تھا اور انھيں حافظ قرآن كہا جاتا تھا البتہ مسلمانوں ك ايك گروہ قرآن كے بعض حصہ كا حافظ تھا_
پيغمبر اسلام (ص) قرآن كے حفظ كرنے كى تشويق و ترغيب ديا كرتے تھے يہاں تك كہ قرآن كا حفظ كرنا مسلمانوں ميں ايك قابل فخر اور صاحب امتياز شمار ہونے لگا تھا_ حضرت على عليہ السلام نے پيغمبر اسلام (ص) كى وفات كے بعد جس طرح قرآں لكھا تھا سب كو ايك جگہ اكٹھا كيا اور اس كو اسى نزول ترتيب سے جمع كر كے منظم اور محفوظ كرليا تھا_ پيغمبر اسلام(ص) كى وفات كے چند مہينے كے بعد كہا جانے لگا كہ اگر قرآں كے حافظ تدريجاً مرگئے يا جنگوں ميں شہيد ہوگئے تو پھر كيا ہوگا؟
لہذا يہ طے پايا كہ لكھے ہوئے قرآن كى حفاظت كى جائے اس غرض كے لئے جناب ابوبكر كے حكم كے مطابق كئي ايك افراد كو قرآن كے مختلف نسخوں كو اكٹھا كرنے كا حكم ديا گيا
155
تا كہ ان نسخوں كو ايك دوسروے سے ملا كر اور قرآن كے حافظوں سے تطبيق كر كے ايك نسخہ قرآن مجيد كا ترتيب ديا جائے چنانچہ ايسا ہى كيا گيا اور ايسے كئي ايك نسخے مرتب كئے گئے جو مورد اعتماد تھے اور پھر انھيں سے دوسرے قرآن مجيد لكھ كر تمام ممالك اسلامى ميں بھيج ديئے گئے_
يہ بھى آپ كو معلوم ہونا چاہيئے كہ اس زمانہ ميں عربى رسم الخط ميں نقطے اور اعراب كا لگانا مرسوم نہ تھا يہ تمام قرآن مجيد بغير نقطے اور اعراب كے لكھے گئے تھے_ تيسرے خليفہ كے زمانہ ميں اسلام كافى پھيل چكا تھا قرآن كا بغير نقطے اور اعراب كا ہونا اور لوگوں ميں لہجہ و غيرہ كے اختلاف كى وجہ سے بعض قرآن كے كلمات ميں اختلاف پيدا ہوگيا تھا لہذا تيسرے خليفہ نے پيغمبر(ص) كے بعض اصحاب كے مشورے سے حكم ديا كہ لكھنے والى جماعت ميں سے ايك جماعت آيات اور قرآن مجيد كے سوروں كو پيغمبر(ص) كے لہجہ ميں جو حجازى لہجہ تھا تمام موجودہ نسخوں سے لكھيں اور قرآن مجيد كے حفاظ سے مل كر صرف ايك كامل نسخہ مرتب كريں تا كہ اس نسخہ كو رسمى قرار ديتے ہوئے قابل اعتماد قرار ديا جائے اور پھر اسى نسخہ سے متعدد قرآن مجيد لكھ كر سرزمين اسلام كے اہم مراكز كى طرف روانہ كرديئے گئے ليكن يہ نسخہ بھى بغير اعراب اورنقطوں كے مرتب كيا گيا تھا كہ جس كا پڑھا جانا مشكل تھا 53_ 50 ھ ميں قراں پر اعراب ڈال گئے اس كے بعد عبدالملك كے زمانہ ميں قرآن مجيد پر نقطے ڈالے گئے_
مسلمان تمام زمانوں ميں قرآن مجيد كى بہت اہميت اور فداكارى سے سابقہ زمانے كى طرح حفاظت كرتے رہے اور يہ موجودہ قرآن مجيد اسى اصلى نسخہ سے ليا گيا ہے اور بغير كسى كمى و زيارتى كے ہم تك پہونچا ہے_ اس عظيم كتاب ميں ارادہ الہي، مسلمانوں كى ہمّت و فداكارى سے نہ تو معمولى تغير ہو اور نہ ہى تحريف ہوئي_
قرآن مجيد ايك كامل و جامع كتاب ہے جو كچھ انسان كى تربيت اورہدايت كے لئے
156
ضرورى ہے وہ اس ميں بطور كلّى موجود ہے، جو انسان قرآن كے دستور و احكام پر عمل كرے گا قرآن اس كے لئے دنياورى اور اخروى سعادت كا ضامن ہے_ جو كچھ قرآن مجيد ميں موجود ہے اسے بطور فہرست يوں بيان كيا جاسكتا ہے:
1)____ خلقت و پيدائشے كے اسرار و رموز ميں تفكّر اور تدبّر كى دعوت_
2)___ خداشناسي، صفات خدا، شرك سے مقابلہ، معاد، جنّت و جہنّم كى تعريف، نبوت، امامت، شفاعت، ملائكہ اور پيغمبروں كے معجزا ت كا بيان_
3)___ پيغمبروں كى دعوت كا طريقہ، لوگوں كى ہدايت اور ارشاد كرنے كے طريقوں ميں پيغمبروں كى جد و جہد و فداكارى كا ذكر، پيغمبروں كا ظالموں و طاغتوں سے طويل مقابلہ، مستكبرين كے حالات اور ان كى تاريخ_
4)___ اسلام كى طرف دعوت اور شرك و نفاق سے مقابلہ_
5)___ عبادات اور احكام كا بيان جيسے نماز، روزہ، وضو، غسل، تيمّم، حج و ز كوة اور جہاد_
6)___اجتماعى احكام اور قوانين_ _
7)___ اچّھے و برے اخلاق اور نيك اخلاق اپنا نے كى دعوت_
اب جب كہ اللہ تعالى كى خاص عنايت،مسلمانوں كى كوشش و فداكارى اور اس كى حفاظت سے يہ عظيم كتاب ہم تك بغير كسى تغير و تبديلى كے پہونچى ہے تو ہميں چاہيئے كہ ہم اللہ كے اس مہم پيغام كى قدر كريں اور اس كى حفاظت كريں، اس كے مطالب كے سمجھنے اور اس كے دستورات، احكام و رہنمائي پر عمل كرنے ميں كوشش كريں اور كوشش كريں كہ اسے درست و صحيح پڑھيں اور اس كے علوم سے بہرہ مند و مستفيد ہوں_
157
قرآن كے حيات بخش و نورانى آئين كو اپنے معاشرے ميں بہتر طور سے اوردقّت سے جارى كريں اور اس پر عمل كريں تا كہ اس دنيا ميں سربلندى و عزت سے زندگى بسر كرسكيں اور آخرت ميں ايك انسان كے بلندترين مقام تك پہونچ سكيں اور اللہ تعالى كى رضايت اور اجر عظيم سے نوازے جائيں_
قرآن مجيد كى آيت:
انّ ہذا القرآن يہدى للّتى ہى اقوم و يبشر المومنين الّذين يعملون الصّالحات انّ لہم اجر كبيرا (1)
''بيشك يہ قرآن اس راستہ كى ہدايت كرتا ہے جو بالكل سيدھا ہے اور ان صاحبان ايمان كو بشارت ديتا ہے جو نيك اعمال بجالاتے ہيں كہ ان كے لئے بہت بڑا اجر ہے''
---------
1) سورہ اسراء آيت 9
158
سوالات سوچيئے اور جواب ديجيئے
1)___ قرآن كى نظر ميں انسان كى زندگى كا مقصد كيا ہے؟
2)___ كتنى آئتوں كو سورہ كہا جاتا ہے اور قرآن كے كتنے سورے ہيں؟
3)___ قرآن كا كون سا سورہ بسم اللہ سے شروع نہيں ہوتا اس سورہ كى ابتداء كى بات سے ہوتى ہے؟
4)___ سب سے چھوٹا، سب سے بڑا اور سب سے آخرى سورہ جو پيغمبر اسلام (ص) پر نازل ہوا كون سا ہے؟
5)___ مكّى اور مدنى كن سوروں كو كہا جاتا ہے؟
6)___ جب قرآن مجيد كى آئتيں نازل ہوتى تھيں تو مسلمان اسے كس طرح محفوظ كرتے تھے؟
7)___ پيغمبر اسلام(ص) كى وفات كے بعد حضرت على عليہ السلام نے اس قرآن كو كہ جسے بڑى محنت و دقّت سے لكھا تھا كيسے اور كس ترتيب سے جمع كيا تھا؟
8)___ تيسرے خليفہ كے زمانہ ميں اصلى قرآن كے لہجے كو باقى ركھنے كے لئے كيا اقدامات كئے گئے تھے؟
9)___ قرآن كے مطالب كو كتنى اقسام ميں خلاصہ كيا جاسكتا ہے؟ ان قسموں كو بيان كيجئے؟
10)___ ہم مسلمانوں كا قرآن كے متعلق كيا فريضہ ہے اور اس كے سمجھنے اور حفاظت ميں ہميں كيا كرنا چاہيئے؟
11)___ قرآن لوگوں كو كس طرح بلاتا ہے اور كن كن لوگوں كو خوشخبرى ديتا ہے؟
|